ایران کے خلاف اسرائیل کی فوجی کارروائی سے مشرق وسطیٰ میں کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے، چینی صدر WhatsAppFacebookTwitter 0 18 June, 2025 سب نیوز

آستانہ: چینی صدر شی جن پھنگ سے آستانہ میں دوسرے چین۔وسطی ایشیا سربراہی اجلاس کے دوران ازبک صدر شوکت میرزی یوئیف نے ملاقات کی۔
اس موقع پر منگل کے روز شی جن پھنگ نے کہا کہ ایران کے خلاف اسرائیل کی فوجی کارروائی سے مشرق وسطیٰ میں یکدم کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے اور چین کو اس پر گہری تشویش ہے۔ ہم کسی بھی ایسے عمل کی مخالفت کرتے ہیں جو دوسرے ممالک کی خودمختاری، سلامتی اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی کرتا ہو۔ فوجی کارروائی مسائل کے حل کا راستہ نہیں ہے اور علاقائی کشیدگی میں اضافہ عالمی برادری کے مشترکہ مفادات میں نہیں ہے۔ تمام فریقوں کو چاہیے کہ وہ جلد از جلد تنازع کے خاتمے کو فروغ دیں تاکہ کشیدگی میں مزید اضافہ نہ ہو۔ چین مشرق وسطیٰ میں امن و استحکام کی بحالی میں تعمیری کردار ادا کرنے کے لیے تمام فریقوں کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہے۔

اس موقع پر شی جن پھنگ نے نشاندہی کی کہ دونوں صدور نے گزشتہ سال بیجنگ اور آستانہ میں دو مرتبہ ملاقاتیں کیں اور دوطرفہ تعلقات کی ترقی کے لیے اسٹریٹجک منصوبہ بندی تشکیل دی۔ چین اور ازبکستان کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کی جامع ترقی اور خوشحالی دیکھی گئی ہے۔چین ازبکستان کے ساتھ ترقیاتی حکمت عملیوں اور گورننس میں تجربات کے تبادلے کو مضبوط بنانے، باہمی طور پر زیادہ فائدہ مند اور جیت جیت تعاون کے منصوبوں کو نافذ کرنے، ایک دوسرے کی ترقی میں مدد کرنے اور ایک ہم نصیب چین۔ازبکستان کمیونٹی کی تعمیر کے لیے مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہے جو زیادہ بامعنیٰ اور متحرک ہو۔

شی جن پھنگ نے اس بات پر زور دیا کہ چین اور ازبکستان کو آزاد تجارت اور سہولیات کے لیے مزید اقدامات کرنے چاہئیں، دو طرفہ تجارت اور سرمایہ کاری کے پیمانے کو وسعت دینا چاہیے، اعلیٰ معیار کی حامل چین۔کرغزستان۔ازبکستان ریلوے کی تعمیر کرنی چاہیے اور اور ابھرتے ہوئے شعبوں جیسے کہ مصنوعی ذہانت، نئی توانائی، سمارٹ ایگریکلچر، اور صحت عامہ میں عملی تعاون کو بڑھانا چاہیے۔دونوں فریقوں کو کثیرالجہتی پلیٹ فارمز جیسے کہ چین۔وسطی ایشیا میکانزم اور شنگھائی تعاون تنظیم میں تعاون کو مضبوط کرنا چاہیے، مشترکہ طور پر بین الاقوامی عدل اور انصاف کا دفاع کرنا چاہیے اور بین الاقوامی اقتصادی اور تجارتی نظام کو برقرار رکھنا چاہیے۔
شوکت میرزی یوئیف نے کہا کہ صدر شی جن پھنگ دنیا کے ایک بہترین سیاست دان ہیں۔ انہوں نے موثر ملکی اور خارجہ پالیسیوں کے نفاذ میں چین کی قیادت کی، اقتصادی اور سماجی ترقی کو فروغ دیا اور نتیجہ خیز ثمرات حاصل کیے، اور چینی معیشت عالمی معیشت کا ایک اہم انجن بن گئی ہے

دونوں سربراہان مملکت نے مشرق وسطیٰ کی موجودہ صورتحال پر  بھی تبادلہ خیال کیا۔
 ملاقات کے بعد، دونوں سربراہان مملکت نے مشترکہ طور پر ڈبلیو ٹی او میں ازبکستان کی شمولیت سے متعلق دو طرفہ پروٹوکول پر دستخط کا مشاہدہ کیا۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرروس کی ایران ، اسرائیل جنگ میں ثالثی اور ایرانی افزودہ یورینیم کو اپنے ملک میں محفوظ رکھنے کی پیشکش روس کی ایران ، اسرائیل جنگ میں ثالثی اور ایرانی افزودہ یورینیم کو اپنے ملک میں محفوظ رکھنے کی پیشکش ہمیں پتا ہے ایرانی سپریم لیڈر کہاں ہیں لیکن ابھی نشانہ نہیں بنانا چاہتے ، ٹرمپ کا دعویٰ ایران جوہری بم بنارہا تھا اور نہ فوری طور پر بم بنانے کے قابل تھا، امریکی انٹیلی جنس کی رپورٹ ، ٹرمپ کا ماننے.

.. روس کا یوکرین پر ڈرون اور میزائلوں سے بڑا حملہ، 16افراد ہلاک، 124زخمی مذاکرات کی میزکبھی نہیں چھوڑی مگر اس وقت فوکس اسرائیلی جارحیت سے نمٹنے پر ہے، ایرانی وزیر خارجہ جی سیون ممالک کا اسرائیل کی حمایت کا اعلان، ایران عدم استحکام کا سبب قرار TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: کشیدگی میں اضافہ فوجی کارروائی اسرائیل کی

پڑھیں:

ایران کا پاکستان کیساتھ توانائی کے شعبے میں تعاون بڑھانے کا ارادہ خطے میں بڑی تبدیلی ہے، محمد مہدی

ماہرِ امور خارجہ کا پنجاب یونیورسٹی میں منعقدہ سیمینار سے خطاب میں کہنا تھا کہ حالیہ ایران، اسرائیل جنگ کے بعد ایران اور پاکستان کے تعلقات میں بہتری آئی ہے، تاہم ایران سے توانائی کے منصوبے جیسے پاکستان ایران گیس پائپ لائن اور تاپی پائپ لائن عالمی پابندیوں کی وجہ سے مشکل کا شکار ہیں۔ ایران کیساتھ توانائی کے تعاون کے حوالے سے پاکستان کو واضح مشکلات کا سامنا ہے، مگر اس کے باوجود دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری کی امید ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ماہرخارجہ امور محمد مہدی نے کہا کہ مئی کے حالیہ واقعات نے جنوبی ایشیاء کی سلامتی کے تصورات کو ہلا کر رکھ دیا ہے، یہ تصور کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان ایٹمی جنگ کا امکان معدوم ہوچکا ہے، اب ماضی کا حصہ بن چکا ہے اور روایتی جنگ میں بالادستی کا تصور بھی اب ختم ہو چکا ہے، بھارت کی بی جے پی حکومت سیاسی مصلحتوں کی وجہ سے پاکستان سے مذاکرات پر آمادہ نہیں۔ سائوتھ ایشین نیٹ ورک فار پبلک ایڈمنسٹریشن کے زیر اہتمام ''جنوبی ایشیائی ممالک اور بدلتی ہوئی جغرافیائی سیاسی صورتحال'' کے موضوع پر پنجاب یونیورسٹی میں منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے محمد مہدی نے کہا کہ 1998 میں بھارت کے ایٹمی دھماکوں کے بعد پاکستان کے جوابی دھماکوں کے نتیجے میں دونوں ممالک نے امن کی اہمیت کو سمجھا تھا، مگر مئی کے واقعات نے ثابت کیا کہ خطے کی دو ایٹمی طاقتوں کے مابین کشیدگی کسی بھی وقت بڑھ سکتی ہے۔
 
انہوں نے کہا کہ بھارت اور پاکستان کے موجودہ تعلقات میں تناؤ کی وجہ سے سارک اور دیگر علاقائی ڈائیلاگ کے امکانات مفقود ہوچکے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ جنوبی ایشیاء میں بیروزگاری اور معاشی عدم استحکام کا مسئلہ سنگین ہوچکا ہے، بنگلا دیش میں طلباء کی تحریک اسی صورتحال کا نتیجہ ہے، جب نوجوانوں کو روزگار کے مواقع نہیں ملتے تو ان کے ردعمل کے طور پر اس قسم کی تحریکیں ابھرتی ہیں۔ انہوں نے امریکہ میں صدر ٹرمپ کی کامیابی کو اس تناظر میں بیان کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ نے امریکہ میں بڑھتے ہوئے معاشی مسائل کو حل کیا جو ان کی سیاسی کامیابی کی وجہ بنی۔ محمد مہدی نے کہا کہ جنوبی ایشیاء کے ممالک میں بیروزگاری کا بحران تو ہر جگہ موجود ہے، مگر ہر ملک اپنے اپنے طریقے سے اس کا سامنا کر رہا ہے، بنگلا دیش میں طلباء کی بے چینی اور تحریک اسی صورت حال کا آئینہ دار ہے۔
 
انہوں نے کہا کہ اگرچہ بنگلا دیش کی تعلیمی سطح خطے کے کچھ دیگر ممالک سے بہتر سمجھی جاتی ہے مگر وہاں کے معاشی مسائل نے عوام کو احتجاج پر مجبور کیا۔ دوسری جانب افغانستان، سری لنکا اور مالدیپ جیسے ممالک میں مختلف نوعیت کے مسائل ہیں، جہاں بے روزگاری کی نوعیت اور شدت مختلف ہے، اس لیے ان ممالک میں بنگلا دیش جیسے حالات کا پیدا ہونا کم امکان ہے۔ انہوں نے ایران اور پاکستان کے تعلقات پر بھی روشنی ڈالی اور کہا کہ حالیہ ایران، اسرائیل جنگ کے بعد ایران اور پاکستان کے تعلقات میں بہتری آئی ہے، تاہم ایران سے توانائی کے منصوبے جیسے پاکستان ایران گیس پائپ لائن اور تاپی پائپ لائن عالمی پابندیوں کی وجہ سے مشکل کا شکار ہیں۔ ایران کیساتھ توانائی کے تعاون کے حوالے سے پاکستان کو واضح مشکلات کا سامنا ہے، مگر اس کے باوجود دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری کی امید ہے۔
 
محمد مہدی نے کہا کہ ایران کا بھارت کیساتھ تعلقات میں بھی سردمہری آئی ہے، خاص طور پر جب بھارت نے ایران کیساتھ تعلقات میں تذبذب کا مظاہرہ کیا تو ایران نے بھارت کے رویے کے حوالے سے مایوسی کا اظہار کیا۔ ایران کا پاکستان کیساتھ توانائی کے شعبے میں تعاون بڑھانے کا ارادہ خطے میں ایک اہم تبدیلی کو ظاہر کرتا ہے۔ محمد مہدی نے مزید کہا کہ جنوبی ایشیاء میں پائیدار علاقائی تعاون کا قیام اس وقت تک ممکن نہیں جب تک پاکستان اور بھارت کے درمیان تنازعات، بالخصوص مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوتے۔ خطے کی بیوروکریسی اور حکومتی سطح پر اصلاحات تب تک ممکن نہیں جب تک جنوبی ایشیاء کے ممالک ایک دوسرے کیساتھ امن و تعاون کے راستے پر نہیں چلتے، اگر یہ ممالک ایک دوسرے کیساتھ بڑھتے ہوئے تنازعات اور محاذ آرائی کی بجائے ایک دوسرے کیساتھ اقتصادی اور سیاسی تعاون کی سمت میں قدم بڑھائیں تو خطے میں ترقی اور استحکام ممکن ہو سکتا ہے۔
 
محمد مہدی نے اس بات پر زور دیا کہ جنوبی ایشیاء کے ممالک کو اپنے اندرونی مسائل حل کرنے کی ضرورت ہے تاکہ خطے کی عوام کے درمیان بے چینی اور تناؤ کو کم کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک گڈ گورننس، شفاف میرٹ اور بہتر معاشی ماڈلز پر عمل نہیں کیا جاتا اس وقت تک اس خطے میں پائیدار امن اور ترقی کا خواب دیکھنا محض ایک خام خیالی بن کر رہ جائے گا۔ ڈاکٹر میزان الرحمان سیکرٹری پبلک ایڈمنسٹریشن و  جنوبی ایشیائی نیٹ ورک سیکرٹری حکومت بنگلہ دیش نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سکیورٹی اور سیاسی چیلنجوں کو نظرانداز کرتے ہوئے، موسمیاتی تبدیلی، توانائی، اورغربت کے خاتمے جیسے مسائل کو حل کرنا ضروری ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر رابعہ اختر، ڈین فیکلٹی آف سوشل سائنسز نے کہا کہ مئی 2025 کا بحران صرف ایک فلیش پوائنٹ نہیں تھا، بلکہ یہ اس بات کا مظہر تھا کہ پلوامہ بالاکوٹ 2019 کے بعد سے پاکستان کی کرائسس گورننس کی صلاحیت کتنی بڑھی ہے۔ 2019 میں، ہم ردعمل کا مظاہرہ کر رہے تھے۔ 2025 میں، ہم تیار تھے۔ اس موقع پر پنجاب یونیورسٹی کے ڈاکٹر امجد مگسی اور بنگلہ دیش کی حکومت کے ریٹائرڈ سیکرٹری تعلیم ڈاکٹر شریف العالم نے بھی خطاب کیا۔

متعلقہ مضامین

  • افغانستان، پاکستان اور ایران سمیت وسطی ایشیائی ممالک زلزلے سے لرز اٹھے
  • سندھ بلڈنگ ،پی ای سی ایچ ایس میں خلاف ضابطہ تعمیرات جاری
  • اسرائیل کی جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے خلاف حملے تیز کرنے کی دھمکی
  • چینی عوام کی پہنچ سے دور، مختلف شہروں میں قیمت 220 روپے کلو تک پہنچ گئی
  • ’عیسائیوں کا قتلِ عام‘: ٹرمپ کی نائجیریا کے خلاف فوجی کارروائی کی دھمکی
  • وزیر تجارت سے ایرانی سفیر کی ملاقات: اقتصادی تعاون بڑھانے پر اتفاق
  • ایران کا پاکستان کیساتھ توانائی کے شعبے میں تعاون بڑھانے کا ارادہ خطے میں بڑی تبدیلی ہے، محمد مہدی
  • اسرائیلی حملوں میں مزید 3 فلسطینی شہید، جنگ بندی خطرے میں
  • اسرائیل کو تسلیم کیا نہ فوجی تعاون زیر غور ، بھارتی پروپیگنڈا بےبنیاد ہے، پاکستان
  • بھارتی پراپیگنڈہ بے بنیاد، اسرائیل کو تسلیم کیا نہ فوجی تعاون زیر غور ہے: پاکستان