ملک کے معروف تاجر عاطف رانا ربانی کا کہنا ہے کہ حسینہ واجد کی وزارت عظمیٰ کے خاتمے کے بعد بنگلہ دیش میں پاکستان کے لیے حالات سازگار ہوچکے ہیں۔

عاطف رانا ربانی کا تعلق پاکستان کے شہر گجرانوالہ سے ہے اور یہ اپنے منفرد قسم کے پنکھے بنانے کے لیے مڈل ایسٹ اور خصوصاً بنگلہ دیش میں بھی شہرت رکھتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا پاکستان اور بنگلہ دیش کے مابین عوامی رابطوں کو بڑھانے پر زور

وی نیوز کے چیف ایڈیٹر عمار مسعود سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ وہ جس شہر سے تعلق رکھتے ہیں وہاں پر 60 سے زائد ایسے سیکٹرز ہیں جو کہ پروڈکٹس بنا رہے ہیں، وہاں پر صرف پنکھے نہیں بنائے جاتے بلکہ اس کے علاوہ ٹینک سمیت دیگر ملٹری سازوسامان اور ہوم اپلائینسز بھی بنائے جاتے ہیں۔

عاطف ربانی نے بتایا کہ ان کے پنکھے صرف انڈسٹریز اور گھروں میں ہی نہیں استعمال ہو رہے بلکہ حرم شریف میں بھی ان کے پنکھے لگے ہوئے ہیں جن کو خاصی وقت ہو چکا ہے اور اس کے لیے وہ اللہ کا بہت شکر ادا کرتے ہیں۔  یہ ہمارے لیے سعادت کی بات ہے اور اس کے علاوہ یہ پوری دنیا میں ہماری نمائندگی بھی کر رہا ہے کہ پاکستان کا پنکھا سب سے بہترین پنکھا ہے۔

انہوں نے کہا کہ گجرانوالہ پہلوانوں کا شہر کہلاتا ہے، یہ شہر ہنر مندوں کا شہرہے یہاں پر آپ کو ہر بچہ، بوڑھا ہنر مند ملے گا۔ میں نے خود بھی پاکستان کی بڑی بڑی انڈسٹریز کے ساتھ کام کیا ہے لیکن میں نے ایسی کوئی انڈسٹری نہیں دیکھی جہاں گجرانوالہ کے لوگ کام نہیں کرتے۔

عاطف رانا  ربانی نے بتایا کہ ہمارے پاکستان کے فین انڈسٹری کی  ایکسپورٹ دن بدن بڑھ رہی ہے، مختلف ممالک میں ہمارے پنکھے جا رہے ہیں، جیسے کہ یورپ، وہاں پر بھی پاکستان سے پنکھے ایکسپورٹ کیے جا رہے ہیں اس کے علاوہ امریکا، مڈل ایسٹ، افریقہ اور بنگلہ دیش میں بھی ہمارا پنکھا ایکسپورٹ کیا جا رہا ہے۔ انڈیا اور چین بھی ایسے پنکھے نہیں بنا رہا ہے جتنی اچھی کوالٹی پاکستان فراہم کر رہا ہے۔

بجٹ کے حوالے سے انہوں نے بات کرتے ہوئے کہا کہ جب بھی بجٹ آتا ہے تو یہ ممکن نہیں کہ ہر تاجر بجٹ سے خوش ہو۔ گورنمنٹ بجٹ پیش کرنے سے پہلے تاجروں سے تجاویز تو مانگتی ہے لیکن پیش ہونے کے بعد ایسا محسوس ہوتا ہے کہ شاید انہوں نے ہماری تجاویز کو نظر انداز کر دیا، بند کمرے میں بیٹھ کر خود ہی بجٹ بنا لیتے ہیں جس کی وجہ سے بعد میں ہمیں بہت سے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

مزید پڑھیے: پاکستانی تجارتی وفد کی چٹاکانگ میں بنگلہ دیشی تاجروں سے ملاقات، دو طرفہ تجارت بڑھانے پر اتفاق

عاطف رانا  ربانی  نے کہا کہ ابھی جو نیا بجٹ پیش ہوا ہے اس میں حکومت نے کچھ ایسی ترامیم کی گئی ہیں جس کی وجہ سے ہمارے انڈسٹری کے لوگ بہت پریشان ہیں، جس میں سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ گورنمنٹ نے ایف بی آر کو اجازت دے دی ہے کہ کاروباری تاجر کو گرفتار کر سکتے ہیں ایسا بلکل نہیں ہونا چاہیے کیونکہ صنعت کار ہے پہلے ایک جگہ لیتا ہے، وہاں اپنی انڈسٹری کو تعمیر کرتا ہے اور مشینیں لگاتا ہے۔

 انہوں  نے مزید کہا کہ لوگوں کو روزگار فراہم کرتا ہے، اس کے بعد اگر آپ کے اوپر کوئی ڈیپارٹمنٹ آجائے اور بغیر کسی وجہ مزدوروں کے سامنے ہتھکڑی لگا کر لے جائے تو جو یہ حکومت تاجردوست پالیسی کا نعرہ لگاتی ہے اس کا پھر کیا فائدہ لہٰذا حکومت کو یہ فیصلہ فوری واپس لینا چاہیے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ کچھ وقت پہلے ہی میں حکومت پاکستان کے ساتھ سعودی عرب کے دورے  پر بھی گیا ہوا تھا وہاں پاکستان ایمبیسی نے بہت شاندار نمائش کا انعقاد کیا تھا جو ایک شاندار ایونٹ اور اپنی مثال آپ تھا۔

ہم اپنی پروڈکٹ یہاں سے لے کر گئے اسی طرح ابھی دوسرے ممالک میں بھی  سنگل کنٹری ایگزیبیشنز لگ رہی ہیں اور اپنی ایکسپورٹ کو بڑھانے کے لیے یہ بڑا اچھا اقدام ہے کہ جو پاکستان کی حکومت کر رہی ہے۔

مزید پڑھیں: بھارت اور بنگلہ دیش نے ایک دوسرے کے خلاف تجارتی پابندیاں عائد کردیں

انہوں نے کہا کہ لیکن اس کے ساتھ ساتھ تھوڑی سی مزید محنت کرنے کی ضرورت ہے اس کو مزید بہترکیا جا سکتا ہے جیسے کہ ہم ابھی جن ملکوں میں جا رہے ہیں ان ملکوں کی مارکیٹ چھوٹی ہے ہمیں یورپ، امریکا تک رسائی لے کر دیں اور دوسرے ممالک کے لیے بھی مدد کریں جہاں کے ویزے ملنے میں ہمیں بہت دشواری پیش آتی ہے۔

عاطف رانا ربانی نے کہا کہ ہم اگر ایک بزنس مین ہیں اور ہمارے پاس امریکا اور کینیڈا کا ویزا لگا ہوا ہے تو ہمیں بہت سے چھوٹے ممالک بھی بعض اوقات ویزا نہیں دیتے یا پھر اس کے لیے ہمیں بہت زیادہ تگ و دو کرنی پڑتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ جو اچھے بزنس مین ہیں اور جن کے پاس اچھے ملکوں کے ویزے ہیں چھوٹے ملکوں کو کہیں کہ ان کو سہولت دیں اور آن ارائیول ویزا دیں۔

ان کا کہنا تھا کہ چین نے پوری دنیا میں ڈریگن مارٹ یا چائنا ٹاؤن جیسی مارکیٹ ڈویلپ کی ہوئی ہیں جہاں سے چین کی پروڈکٹ ملتی ہے۔

یہ بھی پڑھیے: پاک بنگلہ دیش بڑھتے تعلقات خطے میں امن کے لیے کتنے اہم ہیں؟

بنگلہ دیش کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ وہاں ایک بہت بڑی مارکیٹ ہے اور پاپولیشن بھی اچھی ہے اس لیے وہاں بائنگ پاور بھی بہت اچھی ہے لیکن چونکہ پہلے وہ بھارت کے زیر اثر تھے اور حسینہ واجد نے ان پر سختیاں بھی کی ہوئی تھیں اس لیے وہ پاکستان کے ساتھ بزنس نہیں کرپا رہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ اب وہاں مارکیٹ اوپن ہوئی ہے اور ویزے بھی مل رہے ہیں اس لیے ہم وہاں جا کر اپنے کسٹمرز سے ملے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ وہ بنگلہ دیش میں ایک شاپ پر کھڑے تھے کہ وہاں ایک خاتون آئیں اور انہوں نے پاکستانی پنکھوں کی ڈیمانڈ کی اور تعریف کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی پنکھے اچھے ہوتے ہیں۔

عاطف رانا  ربانی نے کہا کہ پاکستانیوں کا معیار زندگی بنگلہ دیشیوں سے بلند ہے جبکہ ان کا جی ڈی پی زیادہ ہے، ایسے میں وہ پاکستان کی پروڈکٹس خوشی سے خریدتے ہیں۔

مزید پڑھیں: پاک بنگلہ دیش کے درمیان براہ راست تجارت سے کئی ممالک کی مشکل آسان

عاطف رانا  ربانی نے کہا حکومت پاکستان کو چاہیے کہ بنگلہ دیش میں بھی تجارتی نمائشوں کا انعقاد کرے۔ انہوں نے مزید کہا کہ انہیں بتانا ہوگا کہ وہ پاکستانی پروڈکٹس خریدیں اور وہ بھی پاکستان وزٹ کریں اور ہم ایک دوسرے کے آئیڈیاز سے استفادہ کریں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پاک بنگلہ دیش بزنس پاک بنگلہ دیش تعلقات پاکستانی پنکھے پاکستانی تاجر حسینہ واجد عاطف رانا ربانی کاروبار.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پاک بنگلہ دیش بزنس پاک بنگلہ دیش تعلقات پاکستانی پنکھے پاکستانی تاجر حسینہ واجد کاروبار انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش میں پاک بنگلہ دیش نے بتایا کہ حسینہ واجد پاکستان کے ہمیں بہت میں بھی کے ساتھ رہے ہیں ہے اور رہا ہے کے بعد کے لیے

پڑھیں:

سبزی منڈی ہالہ ناکہ میں تجاوزات ،تاجر برادری کا احتجاج

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

250918-2-1

حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) حیدرآباد نیو سبزی منڈی ہالہ ناکہ میں بڑھتی ہوئی بھتہ خوری، سیوریج کے تباہ حال نظام اور سڑکوں کی خستہ حالی نے تاجروں اور شہریوں کو شدید مشکلات میں ڈال دیا ہے۔ اس صورتحال پر تاجر برادری نے شدید احتجاج کرتے ہوئے وفاقی اور صوبائی حکام سے فوری ایکشن لینے کی اپیل کی ہے۔چیمبر آف کامرس کے صدر سٹھ گوہر اللہ اور انجمن تاجران سندھ کے مرکزی صدر وقار حمید میمن کی ہدایت پر انجمن تاجران ڈویژن کے صدر صلاح الدین غوری محفوظ خان یوسفزئی اور محبوب پکڑو محبوب ابڑو، محمد تقی شیخ، ڈاکٹر طاہر راجپوت، علی رضا آرائیں، ساجد حسین سولنگی، عبدالسلام شیخ، محمد علی راجپوت، اظہر شیخ، سعید الدین شیخ اور طاہر آرائیں اشفاق احمد قریشی سمیت دیگر نمائندہ تاجران نے مشترکہ بیان جاری کیا۔تاجروں نے اپنے بیان میں وزیر زراعت، سیکرٹری زراعت، وزیر اعظم پاکستان، صدر آصف علی زرداری، چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری، فریال تالپور، جام خان شورو، شرجیل انعام میمن اور جبار خان سے اپیل کی ہے کہ نیو سبزی منڈی کی ابتر صورتحال کا نوٹس لیا جائے اور روزانہ کی بنیاد پر ہونے والی بھتہ خوری کی فوری انکوائری کی جائے۔بیان میں مزید کہا گیا کہ مارکیٹ کمیٹی کے چیئرمین سیلم رضا منگریو اور وسیم خاصخیلی کو فوری طور پر عہدے سے ہٹایا جائے اور ان کے خلاف کرپشن کی شفاف تحقیقات کی جائیں، کیونکہ ان کے خلاف کئی دنوں سے سوشل میڈیا اور اخبارات میں مسلسل خبریں شائع ہو رہی ہیں لیکن تاحال کوئی عملی ایکشن نہیں لیا گیا۔تاجروں کا کہنا ہے کہ نیو سبزی منڈی کے تاجران اور خریدار بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔ سیوریج سسٹم تباہ ہو چکا ہے، سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں جبکہ بھتہ مافیا نے کاروبار کو مفلوج کر رکھا ہے۔ اس صورتحال نے شہریوں اور تاجروں کو ذہنی اذیت میں مبتلا کر دیا ہے۔انجمن تاجران نے واضح کیا کہ اگر فوری طور پر نوٹس نہ لیا گیا تو احتجاجی تحریک چلائی جائے گی اور اس کی تمام تر ذمہ داری حکومت اور متعلقہ اداروں پر عائد ہوگی۔

متعلقہ مضامین

  • سبزی منڈی ہالہ ناکہ میں تجاوزات ،تاجر برادری کا احتجاج
  • 74 فیصد پاکستانی ملکی حالات سے پریشان
  • ملک کے حالات بنگلہ دیش، سری لنکا اور نیپال کی طرف جارہے ہیں،عمران خان
  • ملک میں عاصم لا کے سوا سب قانون ختم ہوچکے،عمران خان
  • پاکستان کے حالات درست سمت میں نہیں، 74 فیصد شہریوں کی رائے
  • ملک میں بڑھتی مہنگائی اور بےروزگاری، حالات سے تنگ تقریباً 29لاکھ پاکستانی وطن چھوڑ گئے
  • سید علی گیلانیؒ… سچے اور کھرے پاکستانی
  • صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ کا شرح سود برقرار رکھنے پر رد عمل
  • میجر عدنان اسلم شہید قوم کے ہیرو ہیں، قربانی کبھی رائیگاں نہیں جائے گی، عاطف اکرام شیخ
  • سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ طور پر معطل نہیں ہوسکتا، عالمی ثالثوں کی پاکستانی مؤقف کی حمایت