خیبرپختونخوا حکومت نے مالی سال 2025-26 کے بجٹ میں محکمہ ابتدائی و ثانوی تعلیم کے لیے 363 ارب روپے رکھنے کی تجویز دے کر صوبے کے اسکولوں سے باہر 48 لاکھ بچوں میں سے 24 لاکھ کو اسکولوں میں لانے کا ہدف مقرر کیا ہے۔ اس مقصد کے لیے کرائے کے اسکولوں کے ساتھ ساتھ کام نہ کرنے والے 15 ہزار تک اساتذہ کو ریٹائر کرنے اور 27 ہزار سے زیادہ نئے نوجوان اساتذہ بھرتی کرنے کا منصوبہ تیار کیا گیا ہے۔

صوبائی وزیر تعلیم برائے ابتدائی و ثانوی تعلیم فیصل ترکئی کے مطابق صوبائی حکومت نے تعلیم کا بجٹ 327 ارب سے بڑھا کر 363 ارب کرنے کی تجویز دی ہے، جو گزشتہ سال کی نسبت 11 فیصد زیادہ ہے۔ حکومت نے صوبے میں تعلیمی ایمرجنسی بھی نافذ کردی ہے۔

پشاور میں وی نیوز سے خصوصی گفتگو میں فیصل ترکئی نے اگلے مالی سال کے لیے محکمہ تعلیم کی حکمتِ عملی، منصوبہ بندی، نئے منصوبوں اور دیگر امور پر تفصیلی بات کی۔

’27 ہزار نئے اساتذہ اور 3 ہزار انٹرن کی بھرتی کا منصوبہ‘

صوبائی وزیر تعلیم نے بتایا کہ محکمہ تعلیم کی کارکردگی اور سرکاری اسکولوں میں تعلیم کے معیار کو بہتر بنانے کا دار و مدار اساتذہ پر ہے۔

انہوں نے بتایا کہ مالی سال 26-2025 کے بجٹ میں گزشتہ بجٹ کی نسبت 11 فیصد اضافے کی تجویز ہے۔

انہوں نے کہا کہ محکمہ تعلیم اگلے مالی سال کے دوران اساتذہ کی کمی کو پورا کرنے کے لیے بھرتیاں کرے گا، مجموعی طور پر 27 ہزار سے زیادہ اساتذہ بھرتی کیے جائیں گے۔

فیصل ترکئی نے بتایا کہ نئے اساتذہ بھرتی کرنے کے ساتھ ساتھ 3 ہزار انٹرن کی بھرتی کا منصوبہ بھی تیار کیا گیا ہے۔ ’ہم نوجوان اور فریش لوگوں کو لانا چاہتے ہیں، جو لگن اور محنت سے بچوں کو پڑھائیں۔‘

فیصل ترکئی نے بتایا کہ اس بار محکمے نے ایک اور منصوبہ تیار کیا ہے جس کے تحت وہ اساتذہ جو بیمار ہیں، یا کسی اور وجہ سے اسکولوں کو وقت نہیں دے پاتے یا اپنی ڈیوٹی انجام نہیں دے رہے، ان کو ریٹائر کرنے کے لیے مختلف آپشنز دیے جائیں گے، اور ان کی جگہ نوجوان لوگوں کو بھرتی کیا جائے گا۔

’بہت سے اساتذہ بیمار ہیں یا انہیں کچھ دیگر مسائل کا سامنا ہے، ان کو گولڈن شیک ہینڈ دے کر ریٹائر کیا جائے گا، اور ان کی جگہ نئے لوگ بھرتی کیے جائیں گے۔‘

انہوں نے بتایا کہ محکمہ تعلیم اس پلان پر کام کر رہا ہے، جس کے تحت مجموعی طور پر 27 ہزار سے زیادہ نئے اساتذہ محکمہ تعلیم کا حصہ بنیں گے۔

انہوں نے کہاکہ نئی بھرتیوں سے اساتذہ کی کمی کا مسئلہ حل ہو گا، اور ساتھ ہی تعلیم کے معیار میں بھی بہتری آئے گی۔

’24 لاکھ بچوں کو اسکولوں میں لانے کا ہدف‘

فیصل ترکئی نے بتایا کہ اسکولوں سے باہر بچوں کا مسئلہ پورے ملک کا ہے، تاہم دیگر صوبوں کی نسبت خیبرپختونخوا میں آؤٹ آف اسکول بچوں کی تعداد کم ہے۔

وزیر تعلیم نے تسلیم کیاکہ اس وقت صوبے میں آؤٹ آف اسکول بچوں کی تعداد 48 لاکھ تک ہے، جنہیں واپس اسکولوں میں لانے کے لیے بجٹ میں رقم مختص کی گئی ہے۔

انہوں نے کہاکہ حکومت نے 2026 تک ان میں سے 24 لاکھ بچوں کو اسکولوں میں لانے کا ہدف مقرر کیا ہے، جس کے لیے صوبے میں تعلیمی ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔ ’آؤٹ آف اسکول بچوں پر اس بار خصوصی توجہ دی جائے گی، کوشش ہوگی کہ کوئی بچہ تعلیم سے محروم نہ رہے۔‘

انہوں نے کہاکہ بند بستی علاقوں کی نسبت قبائلی اضلاع میں آؤٹ آف اسکول بچوں کی تعداد زیادہ ہے، جن علاقوں میں مسائل ہیں ان کو حل کیا جائے گا۔ ’قبائلی اضلاع میں غربت اور سیکیورٹی کا بھی مسئلہ ہے، اسکول بند ہیں۔ ہم ہر ممکن کوشش کررہے ہیں کہ ان مسائل کو ختم کیا جائے۔‘

وزیر تعلیم نے بتایا کہ حکومت نے وظیفہ اسکیم بھی شروع کی ہے، ساتھ ہی ٹرانسپورٹ کی سہولت بھی فراہم کی جا رہی ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس سے داخلے کی شرح پر مثبت اثر پڑےگا۔

’اسکول تعمیر کرنے کے بجائے کرائے پر لینے کو ترجیح‘

فیصل ترکئی نے بتایا کہ اگلے بجٹ میں اسکولوں کی تعمیرات پر فنڈز خرچ نہیں کیے جائیں گے، بلکہ ضرورت کے مطابق کرائے پر عمارتیں حاصل کی جائیں گی۔ انہوں نے کہاکہ اسکولوں کی تعمیر میں کئی سال لگ جاتے ہیں، جس کی وجہ سے ضرورت بروقت پوری نہیں ہوتی اور بچوں کی تعلیم متاثر ہونے کا خدشہ ہوتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ اب تعمیرات پر پیسے خرچ نہیں کیے جائیں گے بلکہ فوری ضرورت کے مطابق کرائے پر اسکول قائم کیے جائیں گے۔ ’جن علاقوں میں اسکول کی فوری ضرورت ہے، وہاں کرائے پر کمرے لیے جائیں گے تاکہ بچوں کی تعلیم متاثر نہ ہو اور انہیں سالوں سال انتظار نہ کرنا پڑے۔‘

’پرائمری اسکولوں میں اضافی کمروں کی تعمیر‘

صوبائی وزیر تعلیم نے بتایا کہ صوبے کے پرائمری اسکول اب بھی دو کمروں پر مشتمل ہیں، جس کی وجہ سے ان اسکولوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت نے پرائمری اسکولوں میں اضافی کمروں کی تعمیر کی تجویز دی ہے، جس سے سہولت میسر آئے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews آئندہ بجٹ اسکولوں سے باہر بچے خیبرپختونخوا فیصل ترکئی گولڈن شیک ہینڈ محکمہ تعلیم نئے اساتذہ کی بھرتی نئے اسکول وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسکولوں سے باہر بچے خیبرپختونخوا فیصل ترکئی گولڈن شیک ہینڈ محکمہ تعلیم نئے اساتذہ کی بھرتی نئے اسکول وی نیوز آؤٹ آف اسکول بچوں اسکولوں میں لانے انہوں نے کہاکہ وزیر تعلیم نے کیے جائیں گے محکمہ تعلیم نئے اساتذہ لاکھ بچوں کو اسکول حکومت نے کی تعمیر کی تجویز کیا جائے مالی سال بچوں کی کی نسبت بچوں کو کرنے کے کے لیے

پڑھیں:

پینے کا پانی شہریوں کو ملنا چاہیے، جو صنعتوں میں استعمال ہو رہا ہے، میئر کراچی کا اعتراف

کراچی:

میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے اعتارف کیا ہے کہ پینے کا پانی شہر قائد کے باسیوں کو ملنا چاہیے، جو کہ بدقسمتی سے صنعتوں میں استعمال ہو رہا ہے۔

اسٹاک ایکسچینج میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے  میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج سرمایہ کاری کاگیٹ وے  ہے، جب تک ہم اپنی مارکیٹ کو کیش نہیں کریں گےتب تک بہتری نہیں آسکتی۔ میراادارہ اوراسٹاک ایکسچینج ایک دوسرےکی مدد کرکےشہرکی بہتری کے لیے کام کرسکتےہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارےہاں ابھی تک ایک خیال ہے کہ یہاں سٹہ ہوتا ہے، اسے اب تبدیل ہونا چاہیے۔ نوجوانوں کواسٹاک ایکسچینج میں کامیاب افراد کی کہانیاں سنا کریہاں کام کرنے کے لیے راغب کیا جا سکتا ہے۔

مرتضیٰ وہاب نے بتایا کہ بےنظیرکی حکومت میں یہ ڈکلیئر کیا گیا تھا کہ ایک حصہ اسٹاک کی پارکنگ کی جگہ ہو، میرایہ پلان ہےکہ یہاں پارکنگ پلازہ بنایا جائے، جہاں پارکنگ سمیت کافی شاپس اور دیگر سہولیات ہوں اور میں نے اس کے لیے بجٹ میں رقم کی منظوری کروا دی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ریلوےگراؤنڈ میں اب پارکنگ کی سہولت مل گئی ہے، تاہم اسٹرکچربنانےکی اجازت نہیں ملی۔ کراچی میں کےایم سی میونسپل ٹیکس 20کروڑ روپےجمع ہوتا تھا۔ جس کمپنی کےذریعےیہ پیسہ جمع ہوتا تھا وہ اس میں سےکچھ پیسے کاٹ لیتی تھی۔ ماضی میں یہ ٹیکس 500اور5ہزارتھا، لیکن ہم نےاسےکم سےکم 20اورزیادہ سےزیادہ 300روپےکردیا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ جوبجلی کےبلوں کےذریعےرقم جمع کی جارہی ہے، اب ہماری انکم آنی شروع ہوچکی ہےاب ہم پلان کررہےہیں  کہ شہر کے لیے کام کریں۔

بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ کچرے سے بہت کچھ بنایا جا سکتا ہے۔ بارشوں کےحوالےسےہم نےتیاری کرلی ہے، نالوں کی صفائی کا کام جون کے آخر میں شروع ہوتا ہے۔ 3 ماہ تک یہ کام کنٹریکٹ کےذریعےہوتا ہے۔ آج ممکنہ طورپربارش کا اسپیل ہونےکا امکان ہے، اس سلسلے میں مشینیں کام کررہی ہیں۔

مرتضیٰ وہاب نے بتایا کہ پلاسٹک بیگزکےاستعمال کوترک کرنے کے لیے ہم تھیلیاں بنانےوالی کمپنیوں کوموقع دےرہےہیں۔ انہوں نےیقین دہانی کرائی ہےکہ ڈی کمپوزہونےوالےپلاسٹک بیگز کی تیاری پرکام کررہےہیں۔  اسی طرح پانی کی ری سائیکلنگ کے لیے بھی کام کررہے ہیں۔ ہماراٹارگٹ یہ ہےکہ پہلےسیوریج کےپانی سے گٹرباغیچہ کوٹریٹ کریں، پھروہ پانی سائٹ ایریا اورانڈسٹریل زون کوفراہم کریں۔

انہوں نے کہا کہ پینےکا پانی شہریوں کوملنا چاہیے، مگر بدقسمتی سے وہ صنعتوں میں استعمال ہو رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ایران اسرائیل جنگ، پٹرول بحران کا خدشہ ہے، حکومت کے پاس کوئی پلان نہیں. عمرایوب
  • جسپریت بمراہ نے کپتان نہ بننے کی وجہ بتا دی!
  • گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی کا فوزیہ وہاب کی برسی پر ان کی خدمات کو خراج عقیدت
  • گلگت: اساتذہ کا وزیرتعلیم کے دفتر کے باہر دھرنا 24 ویں روز بھی جاری
  • کالا باغ ڈیم کا منصوبہ ملکی مفاد میں ہے، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا
  • بلوچستان سے رواں سال اب تک پولیو کا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا، وفاقی وزیر صحت سید مصطفیٰ کمال
  • پینے کا پانی شہریوں کو ملنا چاہیے، جو صنعتوں میں استعمال ہو رہا ہے، میئر کراچی کا اعتراف
  • تعصب کی عینک اتار کر پنجاب اور خیبرپختونخوا کا موازنہ کریں، بیرسٹرسیف
  • خیبرپختونخوا کے دو بڑے آئینی سربراہوں کے خرچے بڑھ گئے