کراچی میں کانگو وائرس کا پہلا کیس رپورٹ، متاثرہ شخص انتقال کرگیا
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: سندھ میں رواں سال کانگو وائرس کا پہلا کیس سامنے آگیا ہے، جس نے نہ صرف تشویش کی لہر دوڑا دی بلکہ وائرس کی ہلاکت خیزی بھی نمایاں کر دی۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق محکمہ صحت سندھ کے ترجمان کاکہنا ہےکہ کراچی کے علاقے ملیر سے تعلق رکھنے والے 42 سالہ شہری میں کانگو وائرس کی تصدیق ہوئی جو بعد ازاں جانبر نہ ہو سکا۔
تفصیلات کے مطابق متاثرہ شخص کو چند روز سے تیز بخار، جسم میں درد اور مسوڑوں سے خون آنے کی شکایات تھیں۔ طبی معائنے کے بعد 16 جون کو اس کا ٹیسٹ لیا گیا جس کی رپورٹ مثبت آئی، حالت تشویشناک ہونے کے باعث وہ اگلے ہی روز، 17 جون کو انتقال کرگیا۔
محکمہ صحت نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ یہ 2025 میں سندھ کا پہلا مصدقہ کیس ہے، جس کے بعد محکمہ صحت اور دیگر متعلقہ ادارے متحرک ہو گئے ہیں، کانگو وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کیے جا رہے ہیں اور مریض کے قریبی افراد کی اسکریننگ کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔
کانگو وائرس کیا ہے؟
ماہرین کے مطابق کانگو وائرس (CCHF) ایک مہلک وائرس ہے جو عموماً مویشیوں سے انسانوں میں منتقل ہوتا ہے، یہ وائرس خون چوسنے والے ٹِک (Ticks) کے ذریعے جانوروں میں پایا جاتا ہے اور وہی ٹِک یا متاثرہ جانوروں کے خون یا جسمانی رطوبت سے انسانوں میں منتقل ہو سکتا ہے، مزید یہ کہ متاثرہ شخص سے دوسرے انسان کو بھی یہ وائرس لگ سکتا ہے، خصوصاً اگر قریبی رابطہ ہو یا طبی دیکھ بھال کے دوران احتیاط نہ برتی جائے۔
کانگو وائرس کی علامات میں تیز بخار، سر درد، پٹھوں میں شدید درد، ناک، مسوڑوں یا فضلے میں خون آنا، جلد پر دھبے اور خون رسنے کے آثارشامل ہیں۔ یہ علامات وائرس کے حملے کے ابتدائی 3 سے 9 دن کے اندر ظاہر ہو سکتی ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ کانگو وائرس کا شرح اموات انتہائی بلند ہے، اور اس سے بچاؤ کے امکانات صرف 10 فیصد تک محدود ہوتے ہیں، اگر بروقت اور مناسب علاج نہ کیا جائے۔
طبی ماہرین اور محکمہ صحت نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ عیدالاضحیٰ کے تناظر میں مویشی منڈیوں اور جانوروں کے ساتھ احتیاطی تدابیر کو نظر انداز نہ کیا جائے۔ جانوروں کے ساتھ براہ راست رابطے سے گریز کریں، دستانے اور مکمل آستینوں والے لباس کا استعمال کریں، اور کسی بھی قسم کی جسمانی کمزوری یا مشتبہ علامات پر فوری طور پر قریبی اسپتال سے رجوع کریں۔
شہریوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ کانگو وائرس سے بچاؤ کے لیے جاری کردہ ہدایات پر عمل کریں اور کسی بھی مشتبہ صورتحال میں فوری محکمہ صحت سے رابطہ کریں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کانگو وائرس وائرس کی
پڑھیں:
کراچی ایک بار پھر دنیا کے بدترین شہروں میں شامل
عالمی جریدے دی اکانومسٹ کی ایک تازہ رپورٹ میں کراچی کو دنیا کے بدترین قابلِ رہائش شہروں میں ایک بار پھر شامل کرلیا گیا ہے۔
اکانومسٹ انٹیلیجنس یونٹ (EIU) کی سالانہ رپورٹ کے مطابق کراچی کو 173 شہروں میں سے 170ویں نمبر پر رکھا گیا ہے۔ یہ درجہ بندی پانچ شعبوں صحت، ثقافت و ماحول، تعلیم، بنیادی ڈھانچہ اور استحکام کی بنیاد پر کی گئی۔
کراچی کو 100 میں سے صرف 42.7 پوائنٹس ملے، جب کہ رپورٹ کے مطابق کوپن ہیگن 98 پوائنٹس کے ساتھ دنیا کا بہترین شہر قرار پایا۔ اس کے بعد ویانا، زیورخ، میلبورن اور جنیوا بالترتیب فہرست میں شامل ہیں۔
کراچی پاکستان کا واحد شہر تھا جو اس عالمی فہرست میں شامل ہوا مگر بدترین پوزیشن پر آیا ہے۔
گزشتہ سال کراچی کی درجہ بندی لاگوس، طرابلس، الجزائر اور دمشق کے ساتھ کی گئی تھی، اور اس سے پچھلے سال کراچی 169ویں نمبر پر تھا۔
اکتوبر 2024 میں ایشیائی ترقیاتی بینک (ADB) نے خبردار کیا تھا کہ پاکستان کے شہری مراکز بالخصوص کراچی دن بدن غیر مؤثر اور ناقابلِ رہائش بنتے جا رہے ہیں، جہاں ٹریفک، آلودگی، بد انتظامی اور طبقاتی تقسیم نے مسائل کو جنم دیا ہے۔
کراچی مشرقی ضلع میں کم آمدنی والے شہریوں کی بڑی آبادی آباد ہے، جبکہ مراعات یافتہ طبقہ کینٹونمنٹ اور پرائیویٹ سوسائٹیز میں رہائش پذیر ہے۔ یہ مذہبی اور نسلی طور پر تقسیم شدہ شہر ہے جہاں ماضی میں کئی بار فسادات ہو چکے ہیں۔
جولائی 2024 میں ایک رپورٹ میں کراچی کو سیاحوں کے لیے دوسرا سب سے خطرناک شہر بھی قرار دیا گیا تھا، جہاں جرائم، دہشت گردی، قدرتی آفات اور بنیادی سہولیات کی کمی نے خطرات بڑھا دیے ہیں۔