18  جون کو چینی وزارت خارجہ ترجمان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے بارے میں تحقیر آمیز بیان پر ردّعمل دیتے ہوئے کہا کہ چین کو ایران اسرائیل تنازعے پر شدید تحفظات ہیں اور ہم کسی ایسے اقدام کے حق میں نہیں جو  اقوام متحدہ چارٹر، کسی ملک کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے خلاف ہو۔

یہ بھی پڑھیں: ایران نے بات کرنے کا پیغام بھجوایا ہے مگر میں نے کہا اب دیر ہوگئی، ڈونلڈ ٹرمپ

چینی وزارت خارجہ کے ترجمان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیان پر ردّعمل دے رہے تھے جس میں انہوں نے کہا کہ ہمیں معلوم ہے کہ ایرانی سپریم لیڈر خامنہ ای کہاں ہیں، اور ہمارا صبر جواب دے رہا ہے۔

17 جون کواسرائیل۔ایران جنگ میں امریکی صدر کے جانب سے تہران خالی کیے جانے اور جوہری ڈیل قبول کرنے کے حوالے سے دھمکی آمیز بیانات پر ردعمل دیتے ہوئے چینی وزراتِ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ مشرقِ وسطیٰ کے امن کو خراب کرنا کسی کے بھی حق میں نہیں۔ دباؤ ڈالنے اور دھمکیاں دینے سے صورتحال ٹھیک ہونے کی بجائے خراب تر ہو جائے گی اور تنازعے کا دائرہ کار بڑھ جائے گا۔

اسرائیل۔ایران جنگ میں امریکا کا نام لیے بغیر چینی صدر شی جنپنگ نے جنگ کا دائرہ کار بڑھنے پر تشویش کا اظہار کیا۔

مزید پڑھیے: اسرائیل کے ایران پر حملے جاری، تہران میں دھماکوں کی آوازیں، سرینڈر نہیں کریں گے، آیت اللہ خامنہ ای

حالیہ برسوں میں چین ایک بڑی طاقت کے طور پر ابھرا ہے۔ خاص طور پر جب مارچ 2023 میں چین نے ایران اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات کی بحالی میں اہم کردار ادا کیا۔ اس وقت بھی چین ایران اور اسرائیل جنگ میں ثالثی کی پیشکش کر رہا ہے جبکہ امریکا اپنی فوجی موجودگی بڑھا کر اور امریکی صدر اپنے جارحانہ بیانات کے ذریعے سے مشرقِ وسطٰی امن کے لیے خطرات پیدا کر رہے ہیں۔

جلد یا بدیر جب جنگ کی دھند صاف ہو گی تو چین مشرق وسطیٰ میں ایک مصالحت کار کے طور پر ابھر کر سامنے آ سکتا ہے۔

اس موضوع پر آگے بڑھنے سے پہلے دیکھتے ہیں کہ ایران۔اسرائیل جنگ میں امریکی شمولیت کے بارے میں دنیا بھر کے ماہرین کی رائے کیا ہے؟

امریکی سینیٹر برنی سینڈرز

سینیٹر برنی سینڈرز نے گزشتہ روز اپنے بیان میں کہا کہ امریکا کو اس جنگ میں کسی بھی صورت شامل نہیں ہونا چاہیے کیونکہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن ہاہو نے ایران امریکا جوہری مذاکرات کو سبوتاژ کرنے کے لیے جان بوجھ کر حملہ کیا ہے اور امریکی شمولیت سے سنگین نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔

یوسف کین

واشنگٹن میں پالیسی انسٹیٹیوٹ ولسن سینٹر مڈل ایسٹ پروگرام کے کوآرڈینیٹر یوسف کین نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا مشرقِ وسطیٰ میں امریکی فوجی موجودگی طاقت کا توازن اسرائیل کے حق میں برقرار رکھتی ہے۔ اگر امریکا براہ راست اس جنگ میں شامل ہوتا ہے تو یہ ایران کے اتحادیوں حزب اللہ، حوثی کے ساتھ امریکا کا تصادم ہو سکتا ہے جو علاقائی امن کے لیے خطرہ ہو گا۔

ایمبیسیڈر عبدالباسط

پاکستان کے سابق سینیئر سفارتکار عبدالباسط نے ایکس پر اپنے پیغام میں کہا کہ امریکا اور اسرائیل ایران میں امن و امان کی خرابی اور انارکی پھیلانے کے مقصد کے تحت بے شرمی سے یکجا ہیں۔ اس مرحلے پر اتحاد قائم رکھنا ایران کی بڑی کامیابی ہو گی۔ امریکا اور اسرائیل، ایران میں سول وار کے ذریعے امریکا اور اسرائیل کی حامی حکومت مسلط کرنا چاہتے ہیں۔

آئی اے ای کے ڈائریکٹر جنرل رافائل گروسی

آئی اے ای کے ڈائریکٹر جنرل رافائل گروسی نے کہا کہ امریکی شمولیت سے جوہری تنصیبات کو مزید نقصان پہنچ سکتا ہے جس سے تابکاری کا خطرہ بڑھے گا اور ماحولیاتی اور انسانی بحران کا خدشہ ہے۔

امریکی شمولیت کے ممکنہ نتائج

چین نے ممکنہ امریکی شمولیت پر تبصرہ کرتے ہوئے اسے خطّے کے لیے سنگین خطرے سے تعبیر کیا ہے اور کہا ہے کہ اس سے امریکہ جب براہِ راست ایرانی اتحادیوں سے لڑے گا تو جنگ کا دائرہ بڑھ جائے گا۔

عالمی معیشت پر اثرات

مشرق وسطیٰ کے ممالک دنیا میں تیل و گیس کا بڑا حصّہ پیدا کرتے ہیں، آبنائے ہرمز جس کے ایک طرف عُمّان اور دوسری طرف ایران ہے اور یہ دونوں ممالک آبنائے ہرمز کو کنٹرول کرتے ہیں اور یہاں سے تیل و گیس کا 20 فیصد حصّہ ٹرانسپورٹ ہوتا ہے۔

مزید پڑھیں: ایران نے اسرائیل کا 10 ملین ڈالر مالیت کا جاسوس ڈرون مار گرایا

آبنائے ہرمز اگر بند ہوتی ہے تو اس سے دنیا بھر میں تیل کی قیمتوں میں اضافہ اور عالمی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ چین ایرانی تیل کا بڑا خریدار ہے اور ایران کی تباہی سے چینی معیشت بھی بالواسطہ طریقے سے متاثر ہو گی۔

چین امریکا تعلقات پر منفی اثر

اس تنازعے میں جہاں چین ثالثی کی پیشکش کر رہا ہے وہیں امریکا علاقے میں اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کی کوشش کر رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: ٹرمپ کا بیان آگ پر تیل چھڑکنے کے مترادف، چین نے امریکا کو خبردار کردیا

اگر امریکا چین کے خدشات کو نظر انداز کرتا ہے تو دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات مزید کشیدہ ہو سکتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل امریکا ایران ایران اسرائیل کشیدگی چین.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسرائیل امریکا ایران ایران اسرائیل کشیدگی چین ایران اسرائیل امریکی شمولیت اور اسرائیل امریکی صدر کی شمولیت کے لیے ہے اور رہا ہے نے کہا کہا کہ

پڑھیں:

ایران کا امریکا کے دوبارہ ایٹمی تجربات کے فیصلے پر ردعمل، عالمی امن کیلیے سنگین خطرہ قرار

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

تہران:  ایران نے امریکا کے دوبارہ ایٹمی تجربات شروع کرنے کے فیصلے کو دنیا کے امن کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔

خبر رساں اداروں کے مطابق ایرانی وزیرِ خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ واشنگٹن کا یہ اقدام نہ صرف غیر ذمے دارانہ ہے بلکہ عالمی استحکام کے لیے براہِ راست خطرہ بھی پیدا کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک ایسا ملک جو پہلے ہی ہزاروں ایٹمی ہتھیار رکھتا ہے، جب دوبارہ تجربات کی راہ اختیار کرتا ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ دنیا کو ایک نئے خطرناک دوڑ کی جانب دھکیلا جا رہا ہے۔

عباس عراقچی نے کہا کہ امریکا اپنے عسکری مفادات کے لیے عالمی قوانین اور عدمِ پھیلاؤ کے معاہدوں کو مسلسل پامال کر رہا ہے۔ انہوں نے امریکا کو  شرپسند ریاست قرار دیتے ہوئے کہا کہ جو ملک ایٹمی ہتھیاروں سے لیس ہو کر طاقت کے زعم میں مبتلا ہے، وہ انسانیت اور عالمی امن دونوں کے لیے خطرہ بن چکا ہے۔

ایران نے عالمی برادری خصوصاً اقوامِ متحدہ اور جوہری توانائی ایجنسی سے مطالبہ کیا کہ وہ امریکا کے اس خطرناک فیصلے کا فوری نوٹس لیں اور ایسے اقدامات کو روکنے کے لیے عملی کردار ادا کریں۔

واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 33 سال بعد ایٹمی ہتھیاروں کے تجربات دوبارہ شروع کرنے کا حکم دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ امریکا اپنے جوہری اثاثوں کی جانچ  برابری کی بنیاد پر فوری طور پر شروع کرے گا تاکہ چین اور روس کے بڑھتے ہوئے ایٹمی پروگراموں کا مقابلہ کیا جا سکے۔

برطانوی ذرائع کے مطابق واشنگٹن نے اس فیصلے کو  قومی سلامتی کی ضرورت کے طور پر پیش کیا ہے، تاہم عالمی سطح پر اس پر شدید تشویش پائی جاتی ہے۔ عالمی ماہرین کے مطابق اگر امریکا نے واقعی جوہری تجربات بحال کیے تو یہ سرد جنگ کے دور کی یاد تازہ کر دے گا اور دنیا ایک نئی ہتھیاروں کی دوڑ میں داخل ہو سکتی ہے۔

ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس فیصلے کے بعد دیگر ایٹمی ریاستیں بھی اپنے تجربات تیز کر سکتی ہیں، جس سے عالمی امن، ماحول اور انسانی بقا پر سنگین اثرات مرتب ہوں گے۔

متعلقہ مضامین

  • امریکا کو مشرق وسطیٰ میں اپنی مداخلت کو بند کرنا ہوگا، آیت اللہ خامنہ ای
  • امریکا جب تک ملعون اسرائیل کی حمایت بند نہیں کرے گا، مذاکرات نہیں کریں گے؛ ایران
  • کس پہ اعتبار کیا؟
  • جوہری پروگرام پر امریکا سے براہ راست مذاکرات میں کوئی دلچسپی نہیں‘ایران
  • علاقائی عدم استحکام کی وجہ اسرائیل ہے ایران نہیں, عمان
  • ایران نے اپنے جوہری پروگرام پر امریکا کو ٹکا سا جواب دیدیا
  • جوہری یا میزائل پروگرام پر کسی قسم کی پابندی قبول نہیں ،ایران
  • ایران کا امریکا کے دوبارہ ایٹمی تجربات کے فیصلے پر ردعمل، عالمی امن کیلیے سنگین خطرہ قرار
  • امریکا کے دوبارہ ایٹمی تجربات دنیا کے امن کے لیے خطرہ، ایران
  • ایران امریکا ڈیل بہت مشکل ہے لیکن برابری کی بنیاد پر ہوسکتی ہے