ایران اسرائیل جنگ میں امریکا کی شمولیت پر چین کا سخت بیان، نتائج کیا ہوں گے؟
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
18 جون کو چینی وزارت خارجہ ترجمان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے بارے میں تحقیر آمیز بیان پر ردّعمل دیتے ہوئے کہا کہ چین کو ایران اسرائیل تنازعے پر شدید تحفظات ہیں اور ہم کسی ایسے اقدام کے حق میں نہیں جو اقوام متحدہ چارٹر، کسی ملک کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے خلاف ہو۔
یہ بھی پڑھیں: ایران نے بات کرنے کا پیغام بھجوایا ہے مگر میں نے کہا اب دیر ہوگئی، ڈونلڈ ٹرمپ
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیان پر ردّعمل دے رہے تھے جس میں انہوں نے کہا کہ ہمیں معلوم ہے کہ ایرانی سپریم لیڈر خامنہ ای کہاں ہیں، اور ہمارا صبر جواب دے رہا ہے۔
17 جون کواسرائیل۔ایران جنگ میں امریکی صدر کے جانب سے تہران خالی کیے جانے اور جوہری ڈیل قبول کرنے کے حوالے سے دھمکی آمیز بیانات پر ردعمل دیتے ہوئے چینی وزراتِ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ مشرقِ وسطیٰ کے امن کو خراب کرنا کسی کے بھی حق میں نہیں۔ دباؤ ڈالنے اور دھمکیاں دینے سے صورتحال ٹھیک ہونے کی بجائے خراب تر ہو جائے گی اور تنازعے کا دائرہ کار بڑھ جائے گا۔
اسرائیل۔ایران جنگ میں امریکا کا نام لیے بغیر چینی صدر شی جنپنگ نے جنگ کا دائرہ کار بڑھنے پر تشویش کا اظہار کیا۔
مزید پڑھیے: اسرائیل کے ایران پر حملے جاری، تہران میں دھماکوں کی آوازیں، سرینڈر نہیں کریں گے، آیت اللہ خامنہ ای
حالیہ برسوں میں چین ایک بڑی طاقت کے طور پر ابھرا ہے۔ خاص طور پر جب مارچ 2023 میں چین نے ایران اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات کی بحالی میں اہم کردار ادا کیا۔ اس وقت بھی چین ایران اور اسرائیل جنگ میں ثالثی کی پیشکش کر رہا ہے جبکہ امریکا اپنی فوجی موجودگی بڑھا کر اور امریکی صدر اپنے جارحانہ بیانات کے ذریعے سے مشرقِ وسطٰی امن کے لیے خطرات پیدا کر رہے ہیں۔
جلد یا بدیر جب جنگ کی دھند صاف ہو گی تو چین مشرق وسطیٰ میں ایک مصالحت کار کے طور پر ابھر کر سامنے آ سکتا ہے۔
اس موضوع پر آگے بڑھنے سے پہلے دیکھتے ہیں کہ ایران۔اسرائیل جنگ میں امریکی شمولیت کے بارے میں دنیا بھر کے ماہرین کی رائے کیا ہے؟
امریکی سینیٹر برنی سینڈرزسینیٹر برنی سینڈرز نے گزشتہ روز اپنے بیان میں کہا کہ امریکا کو اس جنگ میں کسی بھی صورت شامل نہیں ہونا چاہیے کیونکہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن ہاہو نے ایران امریکا جوہری مذاکرات کو سبوتاژ کرنے کے لیے جان بوجھ کر حملہ کیا ہے اور امریکی شمولیت سے سنگین نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔
یوسف کینواشنگٹن میں پالیسی انسٹیٹیوٹ ولسن سینٹر مڈل ایسٹ پروگرام کے کوآرڈینیٹر یوسف کین نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا مشرقِ وسطیٰ میں امریکی فوجی موجودگی طاقت کا توازن اسرائیل کے حق میں برقرار رکھتی ہے۔ اگر امریکا براہ راست اس جنگ میں شامل ہوتا ہے تو یہ ایران کے اتحادیوں حزب اللہ، حوثی کے ساتھ امریکا کا تصادم ہو سکتا ہے جو علاقائی امن کے لیے خطرہ ہو گا۔
ایمبیسیڈر عبدالباسطپاکستان کے سابق سینیئر سفارتکار عبدالباسط نے ایکس پر اپنے پیغام میں کہا کہ امریکا اور اسرائیل ایران میں امن و امان کی خرابی اور انارکی پھیلانے کے مقصد کے تحت بے شرمی سے یکجا ہیں۔ اس مرحلے پر اتحاد قائم رکھنا ایران کی بڑی کامیابی ہو گی۔ امریکا اور اسرائیل، ایران میں سول وار کے ذریعے امریکا اور اسرائیل کی حامی حکومت مسلط کرنا چاہتے ہیں۔
آئی اے ای کے ڈائریکٹر جنرل رافائل گروسیآئی اے ای کے ڈائریکٹر جنرل رافائل گروسی نے کہا کہ امریکی شمولیت سے جوہری تنصیبات کو مزید نقصان پہنچ سکتا ہے جس سے تابکاری کا خطرہ بڑھے گا اور ماحولیاتی اور انسانی بحران کا خدشہ ہے۔
امریکی شمولیت کے ممکنہ نتائجچین نے ممکنہ امریکی شمولیت پر تبصرہ کرتے ہوئے اسے خطّے کے لیے سنگین خطرے سے تعبیر کیا ہے اور کہا ہے کہ اس سے امریکہ جب براہِ راست ایرانی اتحادیوں سے لڑے گا تو جنگ کا دائرہ بڑھ جائے گا۔
عالمی معیشت پر اثراتمشرق وسطیٰ کے ممالک دنیا میں تیل و گیس کا بڑا حصّہ پیدا کرتے ہیں، آبنائے ہرمز جس کے ایک طرف عُمّان اور دوسری طرف ایران ہے اور یہ دونوں ممالک آبنائے ہرمز کو کنٹرول کرتے ہیں اور یہاں سے تیل و گیس کا 20 فیصد حصّہ ٹرانسپورٹ ہوتا ہے۔
مزید پڑھیں: ایران نے اسرائیل کا 10 ملین ڈالر مالیت کا جاسوس ڈرون مار گرایا
آبنائے ہرمز اگر بند ہوتی ہے تو اس سے دنیا بھر میں تیل کی قیمتوں میں اضافہ اور عالمی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ چین ایرانی تیل کا بڑا خریدار ہے اور ایران کی تباہی سے چینی معیشت بھی بالواسطہ طریقے سے متاثر ہو گی۔
چین امریکا تعلقات پر منفی اثراس تنازعے میں جہاں چین ثالثی کی پیشکش کر رہا ہے وہیں امریکا علاقے میں اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کی کوشش کر رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: ٹرمپ کا بیان آگ پر تیل چھڑکنے کے مترادف، چین نے امریکا کو خبردار کردیا
اگر امریکا چین کے خدشات کو نظر انداز کرتا ہے تو دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات مزید کشیدہ ہو سکتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل امریکا ایران ایران اسرائیل کشیدگی چین.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل امریکا ایران ایران اسرائیل کشیدگی چین ایران اسرائیل امریکی شمولیت اور اسرائیل امریکی صدر کی شمولیت کے لیے ہے اور رہا ہے نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
ایران کی ایٹمی طاقت بننے کی صلاحیت ختم کردی ہے، ٹرمپ
وائٹ ہاؤس میں ریسلر ٹرپل ایچ اور دیگر کے ہمراہ تقریب سے خطاب میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ غزہ کی صورتحال خوفناک ہے، جس کے لیے اقدامات اٹھا رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ایران کی ایٹمی طاقت بننے کی صلاحیت ختم کردی ہے، اگر امریکہ کارروائی نہ کرتا تو ایران کچھ ہفتوں میں ایٹمی طاقت بن سکتا تھا۔ وائٹ ہاؤس میں ریسلر ٹرپل ایچ اور دیگر کے ہمراہ تقریب سے خطاب میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ غزہ کی صورتحال خوفناک ہے، جس کے لیے اقدامات اٹھا رہے ہیں۔ تقریب سے خطاب کے دوران امریکی صدر کا کہنا تھا کہ کینیڈا نے فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے سے متعلق اعلان کرکے اچھا نہیں کیا، فلسطینی ریاست پر کینیڈا کا موقف ڈیل بریکر نہیں۔
روس کے حوالے سے صدر ٹرمپ نے کہا کہ روس یوکرین میں جو کچھ کر رہا ہے وہ بالکل قابل مذمت ہے اور اب یہ جنگ اب رُک جانی چاہیے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روس پر پابندیاں عائد کرنے سے متعلق بھی عندیہ دیا۔ امریکی صدر نے فیزیکل فٹنس سے متعلق ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے۔ علاوہ ازیں امریکا میں صدارتی فٹنس ایوارڈ کو بحال کردیا گیا۔ واضح رہے کہ ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری ایران اسلامی کی پالیسی کا حصہ نہیں، اور ایران کیخلاف امریکی و اسرائیلی حملے عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی تھے۔