data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

تہران:ایران کے دارالحکومت تہران میں بدھ کی صبح شدید دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں جب اسرائیلی فضائیہ نے ایک بار پھر ایرانی تنصیبات کو نشانہ بنایا،دھماکوں کے بعد مشرقی تہران کے کئی علاقوں میں دھواں اٹھتا دیکھا گیا جب کہ شہر کے مختلف علاقوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔

عالمی میڈیا  رپورٹس کےمطابق اسرائیلی فوج کے ترجمان کاکہناہے کہ جنگی طیارے اس وقت تہران میں ایرانی فوجی اہداف کو نشانہ بنا رہے ہیں، یہ حملے ایران کی داخلی سیکیورٹی اور حکومتی نظام کے علامتی ڈھانچوں پر مرکوز ہیں۔

اسرائیلی وزیر دفاع یوآو گیلنٹ نےکہا کہ تہران پر طوفانی حملے جاری ہیں، ہم ایرانی حکومت کی علامتی قوتوں کو نشانہ بناتے رہیں گے اور آیت اللہ رجیم کو ہر جگہ ضرب لگائیں گے۔

ایرانی ذرائع ابلاغ کے مطابق تہران کے مشرقی حصے میں ریڈ کریسنٹ کی ایک تنصیب کے قریب حملہ ہوا ہے جب کہ شمالی البرز صوبے کے شہر کرج میں واقع پیام ایئرپورٹ پر بھی اسرائیلی طیاروں نے بمباری کی۔

اسرائیلی وزیر دفاع نے دعویٰ کیا کہ تہران میں ایرانی داخلی سیکیورٹی کا ہیڈکوارٹر مکمل طور پر تباہ کر دیا گیا ہے، ایرانی حکام کی جانب سے تاحال اس کی باضابطہ تصدیق یا تردید نہیں کی گئی، ابھی تک ہلاکتوں یا زخمیوں کی درست تعداد کے بارے میں کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔

یاد رہے کہ جمعے کے روز اسرائیل نے ایران کے جوہری اور عسکری مراکز پر بڑے پیمانے پر حملے کیے تھے، جس کے بعد ایران نے جوابی کارروائی میں بیلسٹک میزائل داغے۔ ان ایرانی حملوں میں اسرائیلی حکام کے مطابق کم از کم 24 افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوئے، جب کہ ایرانی میڈیا کے مطابق اسرائیلی حملوں میں ایران میں 585 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں اور 1,300 سے زائد زخمی ہیں۔

موجودہ صورتحال کے پیش نظر خطے میں مکمل جنگ کا خدشہ مزید بڑھ گیا ہے اور عالمی طاقتیں کشیدگی کم کرنے کے لیے سفارتی کوششیں تیز کر رہی ہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

امریکی دھمکیوں اور اسرائیلی جارحیت کی حمایت سے کچھ حاصل نہیں ہوگا، شیخ نعیم قاسم

خوراک، زرعی مصنوعات اور دستکاری کی نمائش کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں شیخ نعیم قاسم نے کہا کہ یہ مارکیٹ ایک تخلیقی اور نتیجہ خیز خیال ہے اور ہمیں اس بازار کے لیے جہاد البناء فاؤنڈیشن کی کوششوں کا شکریہ ادا کرنا چاہیے۔ اسلام ٹائمز۔ حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل شیخ نعیم قاسم نے اپنے خطاب میں اعلان کیا ہے کہ واشنگٹن اسرائیلی جارحیت کو جواز فراہم کرتا ہے اور وہ کبھی بھی ایماندار اور غیر جانبدار ثالث نہیں رہا، بلکہ اسرائیلی جارحیت کا اصل حامی ہے۔ حزب اللہ تحریک کے سکریٹری جنرل شیخ نعیم قاسم نے آج خوراک، زرعی مصنوعات اور دستکاری کی نمائش کی افتتاحی تقریب میں کہا کہ یہ مارکیٹ ایک تخلیقی اور نتیجہ خیز خیال ہے اور ہمیں اس بازار کے لیے جہاد البناء فاؤنڈیشن کی کوششوں کا شکریہ ادا کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ بازار میں حصہ لینے والے، زمین کے (اصل) لوگ اور جنوبی لبنان میں واپس آنے والے وہ لوگ ہیں جو آج اگلی صفوں پر ثابت قدم ہیں اور زمین کی فصل کاٹ رہے ہیں۔

شیخ نعیم قاسم نے تاکید کی کہ لبنان کا ہر ٹکڑا اس ملک کا حصہ ہے، مستقبل میں زمین کا مالک  وہی ہے، جو مزاحمت کرے گا، جو زمین چھوڑ دے گا، اور جو اس پر سودا کرے گا وہ اسے کھو دے گا۔ انہوں نے کہا کہ جو کوئی بھی طائف معاہدے کی پاسداری کرنا چاہتا ہے وہ اس کے ایک حصے کا انتخاب نہیں کر سکتا اور دوسرے حصوں کو ترک نہیں کر سکتا، پہلی ترجیح زمین کو آزاد کرانا ہے۔ حزب اللہ کے سکریٹری جنرل نے صیہونی حکومت کی مسلسل امریکی حمایت اور لبنان میں جنگ بندی کی مسلسل خلاف ورزیوں پر اس کی طرف سے حکومت کو دیئے جانے والے گرین سگنل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سطحی طور پر امریکہ لبنان کے بحران کے حل اور صیہونی حکومت کی جارحیت کو روکنے کے لیے ثالث ہونے کا دعویٰ کرتا ہے لیکن یہ تجربہ شدہ بات ہے کہ امریکہ اسرائیلی جارحیت کا اصل حامی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ واشنگٹن کا اصل ہدف لبنان کی خودمختاری اور آزادی کو کمزور کرنا اور علاقے میں صیہونی حکومت کی توسیع پسندانہ پالیسیوں کی حمایت کرنا ہے، جب کہ امریکی ایلچی لبنان کا سفر کرتے ہیں اور استحکام کی حمایت کا دعویٰ کرتے ہیں، لیکن عملی طور پر ان کے بیانات کا مقصد اسرائیلی جارحیت کو جواز فراہم کرنا ہے۔ شیخ نعیم قاسم نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ امریکہ ہمیشہ لبنان پر الزام لگاتا ہے اور دباؤ ڈال کر اس ملک کی فوج کو سنگین حرکتوں مجبور کرنیکی کوشش کرتا ہے تاکہ لبنان کی طاقت اور آزادی محدود رہے۔ انہوں نے کہا کہ بنیادی سوال یہ ہے کہ صیہونی حکومت کی طرف سے پانچ ہزار سے زائد جنگ بندی کی خلاف ورزیوں پر امریکہ کا موقف کیا ہے؟ حزب اللہ تحریک کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ ابھی تک اسرائیل کی جارحیت کو روکنے کے لیے واشنگٹن کی طرف سے کوئی مذمت یا سرکاری بیان جاری نہیں کیا گیا ہے۔

شیخ نعیم قاسم نے تاکید کی کہ دھمکیاں ہمارے موقف کو تبدیل نہیں کریں گی اور ہم ہتھیار نہیں ڈالیں گے یا جبری وعدوں کو قبول نہیں کریں گے، ہماری زمین کے ساتھ ہمارے تعلق کی مضبوطی ان کی فوجی صلاحیتوں سے زیادہ مضبوط ہے، چاہے وہ کتنے ہی طاقتور کیوں نہ ہوں۔ انہوں نے کہا کہ مزاحمت لبنان کے لیے ایک مضبوط نقطہ ہے جسے برقرار رکھنا ضروری ہے، تم قتل کر سکتے ہو لیکن ہمارے اندر سے غیرت اور افتخار کے جذبے کو ختم نہیں کر سکتے اور ہمارے دلوں اور زندگیوں سے زمین کی محبت کو ختم نہیں کر سکتے۔ شیخ نعیم قاسم نے کہا کہ لبنانی صدر کا موقف ایک ذمہ دارانہ حیثیت کا حامل رہا ہے، جس نے فوج کو اسرائیلی اثر و رسوخ کا مقابلہ کرنے کے لیے کارروائی کرنے کا حکم دیا ہے۔ انہوں نے تاکید کی کہ اس موقف کو اتحاد کے ساتھ مضبوط ہونا چاہیے اور ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فوج کی حمایت کے منصوبے پر غور کرے تاکہ وہ دشمن کے مقابلے میں کھڑی ہوسکے۔

متعلقہ مضامین

  • افغان مہاجرین کی وطن واپسی کا سلسلہ جاری، اب تک کتنے پناہ گزین واپس جا چکے؟
  • فورسز کی موثر کاروائیاں،عسکریت پسندوں کو اکتوبر میں تباہ کن نقصانات کا سامنا
  • سمندری طوفان ملیسا کی تباہ کاریاں جاری؛ ہلاکتیں 50 تک پہنچ گئیں
  • امریکی دھمکیوں اور اسرائیلی جارحیت کی حمایت سے کچھ حاصل نہیں ہوگا، شیخ نعیم قاسم
  • غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت قابل مذمت ہے، میرواعظ کشمیر
  • شہباز شریف سے محسن نقوی کی ملاقات، دورہ عمان اور ایران کے حوالے سے آگاہ کیا
  • امریکا نے بیچ سمندر ایک اور مشتبہ کشتی مہلک حملے سے تباہ کردی، 4 افراد ہلاک
  • وزیراعظم سے محسن نقوی کی ملاقات، دورہ عمان اور ایران کے حوالے سے آگاہ کیا
  • اپنے بے بنیاد خیالات کے اظہار سے پرہیز کرو، ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان کا رافائل گروسی کو جواب
  • وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کی تہران میں ایرانی صدر سے ملاقات، دوطرفہ تعاون پر تبادلہ خیال