اسرائیلی جارحیت کا سلسلہ جاری: تہران دھماکوں سے گونج اٹھا، سیکیورٹی ہیڈکوارٹر تباہ
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تہران:ایران کے دارالحکومت تہران میں بدھ کی صبح شدید دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں جب اسرائیلی فضائیہ نے ایک بار پھر ایرانی تنصیبات کو نشانہ بنایا،دھماکوں کے بعد مشرقی تہران کے کئی علاقوں میں دھواں اٹھتا دیکھا گیا جب کہ شہر کے مختلف علاقوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق اسرائیلی فوج کے ترجمان کاکہناہے کہ جنگی طیارے اس وقت تہران میں ایرانی فوجی اہداف کو نشانہ بنا رہے ہیں، یہ حملے ایران کی داخلی سیکیورٹی اور حکومتی نظام کے علامتی ڈھانچوں پر مرکوز ہیں۔
اسرائیلی وزیر دفاع یوآو گیلنٹ نےکہا کہ تہران پر طوفانی حملے جاری ہیں، ہم ایرانی حکومت کی علامتی قوتوں کو نشانہ بناتے رہیں گے اور آیت اللہ رجیم کو ہر جگہ ضرب لگائیں گے۔
ایرانی ذرائع ابلاغ کے مطابق تہران کے مشرقی حصے میں ریڈ کریسنٹ کی ایک تنصیب کے قریب حملہ ہوا ہے جب کہ شمالی البرز صوبے کے شہر کرج میں واقع پیام ایئرپورٹ پر بھی اسرائیلی طیاروں نے بمباری کی۔
اسرائیلی وزیر دفاع نے دعویٰ کیا کہ تہران میں ایرانی داخلی سیکیورٹی کا ہیڈکوارٹر مکمل طور پر تباہ کر دیا گیا ہے، ایرانی حکام کی جانب سے تاحال اس کی باضابطہ تصدیق یا تردید نہیں کی گئی، ابھی تک ہلاکتوں یا زخمیوں کی درست تعداد کے بارے میں کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔
یاد رہے کہ جمعے کے روز اسرائیل نے ایران کے جوہری اور عسکری مراکز پر بڑے پیمانے پر حملے کیے تھے، جس کے بعد ایران نے جوابی کارروائی میں بیلسٹک میزائل داغے۔ ان ایرانی حملوں میں اسرائیلی حکام کے مطابق کم از کم 24 افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوئے، جب کہ ایرانی میڈیا کے مطابق اسرائیلی حملوں میں ایران میں 585 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں اور 1,300 سے زائد زخمی ہیں۔
موجودہ صورتحال کے پیش نظر خطے میں مکمل جنگ کا خدشہ مزید بڑھ گیا ہے اور عالمی طاقتیں کشیدگی کم کرنے کے لیے سفارتی کوششیں تیز کر رہی ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
غزہ میں اسرائیلی جارحیت جاری، ایک ہی دن میں 100 سے زائد فلسطینی شہید
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
مقبوضہ بیت المقدس: غزہ کی پٹی میں اسرائیلی جارحیت کے نئے سلسلے میں 100 سے زائد فلسطینی شہید ہوگئے، اسرائیلی فوج نے رات بھر اور صبح سویرے غزہ شہر اور اطراف میں شدید بمباری کی، جس کے نتیجے میں درجنوں مکانات، رہائشی عمارتیں اور پناہ گزین کیمپ ملبے کا ڈھیر بن گئے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق اسرائیلی فوج نے غزہ شہر میں اپنی زمینی کارروائی کے ایک نئے مرحلے کا آغاز کیا ہے، جس کا مقصد پورے شہر پر قبضہ کرنا بتایا جا رہا ہے، اس وقت تقریباً 10 لاکھ فلسطینی، جو پہلے ہی غزہ کے دیگر علاقوں سے بے گھر ہو کر یہاں پناہ لینے پر مجبور ہوئے تھے، شہر کے اندر محصور ہیں اور ان پر اسرائیلی حملے مسلسل جاری ہیں۔
انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق گزشتہ اکتوبر 2023 سے اب تک غزہ میں اسرائیلی حملوں میں تقریباً 65 ہزار فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے، اسپتال زخمیوں سے بھر چکے ہیں جبکہ طبی سامان کی شدید کمی نے صورتحال کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔
غزہ کے شہریوں کا کہنا ہے کہ وہ کئی دنوں سے خوراک، پانی اور ادویات کی کمی کا سامنا کر رہے ہیں، لیکن اس کے باوجود اسرائیلی فوج بمباری روکنے کو تیار نہیں۔ ادھر عینی شاہدین کے مطابق کئی علاقوں میں درجنوں خاندان مکمل طور پر مٹ گئے ہیں اور سینکڑوں لاشیں ملبے تلے دبی ہوئی ہیں۔ عالمی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق غزہ شہر اس وقت مکمل انسانی المیے میں تبدیل ہو چکا ہے۔
خیال رہے کہ عالمی برادری کی خاموشی پر فلسطینی عوام نے شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ امداد کے نام پر امریکا اور اسرائیل دراصل دہشت گردی کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اقوام متحدہ سمیت عالمی ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں جبکہ مسلم حکمران مجرمانہ بے حسی کا مظاہرہ کر رہے ہیں، جس کے باعث غزہ کے مظلوم عوام مسلسل ظلم و بربریت کا شکار ہیں۔