مشفق الرحیم کی ریکارڈ ساز اننگز، گلکرسٹ اور یونس خان کو پیچھے چھوڑ دیا
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
GALLE, SRI LANKA:
بنگلہ دیش کی کرکٹ ٹیم کے تجربہ کار وکٹ کیپر مشفق الرحیم نے انٹرنیشنل کرکٹ میں آسٹریلیا کے سابق لیجنڈ وکٹ کیپر ایڈم گلکرسٹ کا قائم کردہ ریکارڈ سمیت متعدد دیگر ریکارڈز اپنے نام کرلیے ہیں۔
مشفق الرحیم نے سری لنکا کے خلاف دومیچوں کی ٹیسٹ سیریز کے پہلے میچ کے دوسرے روز میزبان ٹیم کے خلاف 163 رنز کی شان دار اننگز کھیلی اور اس دوران انہوں نے عالمی ریکارڈ بھی بنالیا۔
بنگلہ دیش کے مایہ ناز وکٹ کیپر نے اس اننگز کے دوران انٹرنیشنل کرکٹ میں ایک گیند کرائے بغیر سب سے زیادہ رنز بنانے کا ریکارڈ توڑ دیا، جو اس سے قبل آسٹریلیا کے ایڈم گلکرسٹ کے پاس تھا۔
ایڈم گلکرسٹ نے 17 برس قبل انٹرنیشنل کرکٹ میں 15 ہزار سے زائد رنز بنا کر ایک گیند کرائے بغیر سب سے زیادہ رنز بنانے کا ریکارڈ بنایا تھا۔
مشفق الرحیم نے سری لنکا کے خلاف پہلے ٹیسٹ کے دوسرے روز 163 رنز کی اننگز کے دوران انٹرنیشنل کرکٹ میں اپنے کیریئر کے 15 ہزار 502 رنز مکمل کیے اور یوں وہ بغیر کوئی گیند کرائے سب سے زیادہ رنز بنانے والے انٹرنیشنل کھلاڑی بن گئے۔
آسٹریلیا کے ایڈم گلکرسٹ نے 15 ہزار 461 رنز بنا کر یہ ریکارڈ بنایا تھا تاہم اب وہ دوسرے نمبر پر چلے گئے ہیں۔
تیسرے نمبر پر جنوبی افریقہ کے سابق وکٹ کیپر کوئنٹن ڈی کوک ہیں، جنہوں نے انٹرنیشنل کرکٹ میں ایک گیند بھی کرائے بغیر 12 ہزار 654 رنز بنائے ہیں۔
چوتھے نمبر پر انگلینڈ کے جارح مزاج بیٹر جوز بٹلر ہیں، جنہوں نے 11 ہزار 881 رنز بنا رکھے ہیں، پانچویں نمبر پر انگلینڈ کے ہی جونی بیئراسٹو ہیں اور انہوں نے 11 ہزار 581 رنز بنائے ہیں۔
بنگلہ دیش کے مشفق الرحیم نے ٹیسٹ کرکٹ میں کئی میچوں میں ناکامی کے بعد سنچری بنائی اور جب سنچری بنائی تو ان کی عمر 38 سال 39 دن تھی اور یوں وہ ٹیسٹ کرکٹ میں سنچری بنانے والے سب سے بڑی عمر کے بیٹر بن گئے ہیں۔
مشفق نے عمر کے لحاظ سے پاکستان کرکٹ کے لیجنڈ بیٹر یونس خان کا ریکارڈ توڑ دیا ہے، جنہوں نے 37 سال 216 دن کی عمر میں 2015 میں پالی کیلے میں سری لنکا کے خلاف ہی بنایا تھا۔
سچن ٹنڈولکر تیسرے نمبر پر ہیں جنہوں نے 37 سال 93 دن کی عمر میں 2010 میں کولمبو میں سری لنکا کے خلاف سنچری بنائی تھی، چوتھے نمبر پر موجود سری لنکا کے مہیلا جے وردھنے نے 37 سال 58 دن کی عمر میں 2014 میں کولمبو میں جنوبی افریقہ کے خلاف سنچری بنائی تھی۔
آسٹریلیا کے ایلن بارڈر نے 1992 میں سری لنکا کے خلاف موراٹوا میں 37 سال 43 دن کی عمر میں سنچری بنا کر بزرگ بیٹر بن گئے تھے، جو 2010 تک برقرار رہا تھا جب ٹنڈولکر نے اپنے نام کیا۔
مشفق الرحیم نے بنگلہ دیش کی کرکٹ تاریخ میں بھی ایک ریکارڈ بنایا، یہ ریکارڈ سری لنکا کی سرزمین میں ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے بڑی اننگز کھیلنے کا ہے، جو اس سے قبل محمد اشرفل کے پاس تھا۔
خیال رہے کہ بنگلہ دیش کی کرکٹ ٹیم دو میچوں کی سیریز کے لیے سری لنکا کے دورے پر ہے، جہاں پہلے میچ کے دوسرے روز مہمان ٹیم نے کپتان نجم الحسین شانتو کی 148، لٹن داس کی 90 رنز اور مشفق کے شان دار 163 رنز کی بدولت پہلی اننگز میں 9 وکٹوں پر 484 رنز بنالیے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: انٹرنیشنل کرکٹ میں سری لنکا کے خلاف مشفق الرحیم نے دن کی عمر میں آسٹریلیا کے بنگلہ دیش وکٹ کیپر جنہوں نے
پڑھیں:
وقار یونس نوجوان کھلاڑیوں سے حسد کرتے ہیں، میرا کیریئر بھی تباہ کیا؛ عمر اکمل
عمر اکمل نے اپنے کیریئر کو تباہ کرنے سمیت ہیڈ کوچ وقار یونس پر متعدد سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔
یہ الزامات عمر اکمل نے نجی ٹی وی چینل کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں عائد کیے۔ جو دیکھتے ہی دیکھتے سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا۔
انٹرویو میں عمر اکمل نے الزام عائد کیا کہ وقار یونس نوجوان کھلاڑیوں سے حسد کرتے تھے کیونکہ وہ اپنی محنت سے نئی گاڑیاں خریدنے کے قابل ہوگئے تھے۔
عمر اکمل کے بقول وقار یونس نے مجھ سے بھی کہا تھا کہ تمہارے پاس اتنے پیسے کہاں سے آگئے جو تم نئی گاڑی چلا رہے ہو اور برانڈڈ کپڑے پہنتے ہو۔
بلے باز عمر اکمل نے مزید کہا کہ جب اللہ نے مجھے دیا ہے تو میں اپنے اور اپنے خاندان کے لیے چیزیں کیوں نہ خریدوں؟
عمر اکمل نے کہا کہ وقار یونس کی اس عادت سے میرے ساتھ کھیلنے والے دیگر کھلاڑی، جیسے رانا نویدالحسن بھی پریشان تھے۔
عمر اکمل نے انکشاف کیا کہ 2016 کے ورلڈ کپ کے دوران میں نے پی سی بی کو درخواست دی تھی کہ اگر وقار یونس کو ہٹادیا جائے تو ٹیم کی کارکردگی بہتر ہوجائے گی۔
انھوں نے مزید کہا کہ میں بطور سینئر کھلاڑی وقار یونس کا احترام کرتا ہوں لیکن کوچ کے طور پر ان کی قیادت میں کھلاڑیوں پر کافی دباؤ تھا۔
عمر اکمل کے بقول مجھے ٹیم سے بری کارکردگی کی بنیاد پر نہیں بلکہ ذاتی پسند و ناپسند کی وجہ سے نکالا گیا تھا۔
35 سالہ عمر اکمل نے بتایا کہ میں نے اب بھی غیر ملکی لیگز میں کھیلنے کی پیشکشیں صرف اس لیے مسترد کردیں تاکہ پاکستان کی نمائندگی جاری رکھ سکوں۔
انھوں نے کہا کہ میری اولین ترجیح ہمیشہ پاکستان ہی رہا ہے اور آج بھی میں قومی ٹیم کے لیے کھیلنا چاہتا ہوں۔