ایران دباؤ میں آکر کوئی بات نہیں کرے گا، اقوامِ متحدہ میں ایرانی مشن
اشاعت کی تاریخ: 19th, June 2025 GMT
جینیوا میں ایرانی مشن کا کہنا تھا کہ ایران دباؤ کے زیرِ اثر امن قبول نہیں کرے گا، ایرانی مشن نے یہ بھی کہا ہے کہ ایران دھمکی کا جواب دھمکی سے اور ہر اقدام کا ویسا ہی جواب دے گا۔ اسلام ٹائمز۔ اقوامِ متحدہ میں ایرانی مشن نے بیان میں کہا ہے کہ ایران دباؤ میں کوئی بات نہیں کرے گا۔ ایرانی مشن نے مزید کہا ہے کہ ایران دباؤ کے زیرِ اثر امن قبول نہیں کرے گا، ایرانی مشن نے یہ بھی کہا ہے کہ ایران دھمکی کا جواب دھمکی سے اور ہر اقدام کا ویسا ہی جواب دے گا۔ دوسری جانب ایران نے اسرائیل جنگ کے حوالے سے مذاکراتی ٹیم مسقط بھیجنے کی تردید کر دی، عرب میڈیا نے کہا کہ ایرانی وزیرِ خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ ایرانی مذاکراتی ٹیم مسقط بھیجنے کی اطلاعات درست نہیں۔ ایرانی وزیرِ خارجہ عباس عراقچی نے یہ بھی کہا ہے کہ ایران نے کسی مذاکراتی ٹیم کو مسقط نہیں بھیجا، اس سے قبل عرب میڈیا نے ایک رپورٹ میں بتایا تھا کہ ایران کا مذاکراتی وفد سلطنت عمان پہنچ گیا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کہا ہے کہ ایران ایرانی مشن نے نہیں کرے گا ایران دباو
پڑھیں:
اقوام متحدہ ذمہ داری نبھانے میں ناکام، مغرب دوہری پالیسی پرکاربند ہے: ایرانی مندوب
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیویارک: اقوام متحدہ میں ایران کے سفیر اور مستقل مندوب نے کہا ہے کہ جنگ کی ابتدا ایران نے نہیں بلکہ اسرائیلی حکومت نے کی تھی، جو امریکا کی جانب سے ’گرین سگنل‘ ملنے کے بعد شروع ہوئی۔
ایرانی خبر رساں ادارے ارنا کی رپورٹ کے مطابق امیر سعید ایراوانی نے مشرق وسطیٰ، بالخصوص شام کے مسئلے پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب میں اقوام متحدہ پر جارح قوت کو روکنے میں ناکامی اور مغربی ممالک پر دوہری پالیسی کا الزام لگاتے ہوئے ایران کے خلاف اسرائیلی جارحیت کے تسلسل پر خبردار کیا اور کہا کہ تہران اپنی خودمختاری، علاقائی سالمیت اور اپنے عوام کے دفاع میں ہرگز ہچکچاہٹ سے کام نہیں لے گا۔
انہوں نے اسرائیلی جارحیت کو اقوام متحدہ کے منشور اور بین الاقوامی قانون کے بنیادی اصولوں کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ دہشت گردانہ حملے شہری بنیادی ڈھانچے اور بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کی نگرانی میں کام کرنے والی پرامن جوہری تنصیبات کو نشانہ بنا رہے ہیں، اور اگر یہ حملے جاری رہے تو ان کے تباہ کن نتائج ہو سکتے ہیں۔
امیر سعید ایراوانی نے کہا کہ ایران نے اقوام متحدہ کے منشور کے آرٹیکل 51 کے تحت اپنے جائز دفاع کے فطری حق کا استعمال کیا ہے، اور ایران کا ردعمل مکمل طور پر دفاعی، محدود اور متناسب تھا، جو صرف فوجی اور اقتصادی اہداف تک محدود تھا۔
انہوں نے اسرائیل کے دفاع کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اگر اس بیانیے کو معمول بنا لیا گیا تو یہ اقوام متحدہ کے منشور کے ایک بنیادی اصول (بین الاقوامی تعلقات میں طاقت کے استعمال یا دھمکی کی ممانعت) کو کمزور کر دے گا۔
ایراوانی نے کہا کہ غزہ، لبنان، شام اور یمن کا تلخ تجربہ ایک بار پھر یہ ظاہر کرتا ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اپنی سب سے بنیادی ذمہ داریوں کو نبھانے میں ناکام رہی ہے، اور جارح قوتوں کو روکنے میں مکمل ناکامی کا شکار ہے۔