راولپنڈی: شوہر کے مبینہ تشدد سے تنگ آکر ماں بیٹی کی خودکشی، مقدمہ درج
اشاعت کی تاریخ: 19th, June 2025 GMT
راولپنڈی کے علاقے تھانہ دھمیال کی حدود گرجا روڈ پر افسوسناک واقعہ، ماں اور کم سن بیٹی نے مبینہ طور پر گھریلو جھگڑوں اور شوہر کے مسلسل تشدد سے تنگ آ کر زہریلی گولیاں کھا کر خودکشی کر لی۔ پولیس نے متوفیہ طاہرہ بی بی کے بھائی کی مدعیت میں شوہر شبیر اختر کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔
ایف آئی آر کے مطابق مدعی محمد فیصل ولد محمد شفیع نے بیان دیا کہ اس کی بہن طاہرہ بی بی زوجہ شبیر اختر، جو 5 بچوں کی ماں تھی، کئی ماہ سے شوہر کے ہاتھوں لڑائی جھگڑے اور تشدد کا شکار تھی۔
فیصل کے مطابق 2 دن قبل 17 جون کو رات قریباً 9 بجے طاہرہ بی بی نے فون پر اطلاع دی کہ شبیر اختر نے اُس پر اور اُس کی بیٹی انسا بی بی پر تشدد کیا ہے۔ اگلے روز دوپہر ایک بجے ایک بار پھر جھگڑا ہوا اور اس بار ماں بیٹی نے شوہر کے رویے سے تنگ آ کر خودکشی کا فیصلہ کر لیا۔
مزید پڑھیں: سکھر: گھریلو ناچاقی پر بیوی نے شوہر کو قتل کردیا
مدعی نے پولیس کو بتایا کہ اُس کی موجودگی میں طاہرہ اور انسا نے زہریلی گولیاں کھائیں، جس کے بعد دونوں کو فوری طور پر بینظیر بھٹو اسپتال منتقل کیا گیا، مگر وہ جانبر نہ ہو سکیں۔ پولیس نے نعشیں قبضے میں لے کر پوسٹ مارٹم کے لیے منتقل کیں اور ابتدائی طور پر دفعہ 322 کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
پولیس ذرائع کے مطابق ملزم شبیر اختر کو حراست میں لے لیا گیا ہے، تاہم تاحال اس کی گرفتاری باقاعدہ طور پر ظاہر نہیں کی گئی۔ مقدمے کی تفتیش جاری ہے اور پولیس نے واقعے کے تمام پہلوؤں پر تفتیش شروع کر دی ہے۔
دوسری جانب پولیس کا کہنا ہے کہ ابتدائی شواہد کے مطابق واقعہ گھریلو ناچاقیوں اور مبینہ تشدد کا نتیجہ معلوم ہوتا ہے، تاہم تفتیش مکمل ہونے پر حقائق سامنے لائے جائیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
تھانہ دھمیال خود کشی راولپنڈی گرجا روڈ گھریلو جھگڑے اور شوہر کا تشدد.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: تھانہ دھمیال راولپنڈی گرجا روڈ کے مطابق شوہر کے
پڑھیں:
مولانا فضل الرحمٰن کے بیٹے مولانا اسجد الرحمٰن کو اغواء کرنے کی کوشش، واقعے کا مقدمہ درج
— فائل فوٹوسربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمٰن کے بیٹے مولانا اسجد الرحمٰن کو اغواء کرنے کی کوشش کی گئی۔
پولیس کے مطابق مولانا اسجد الرحمٰن کو ایک ہفتہ قبل یارک انٹرچینج کے قریب نامعلوم افراد نے روکا تھا۔
پولیس نے بتایا کہ مولانا اسجد الرحمٰن کے گاڑی سے اترنے سے انکار اور بحث کے بعد اغواکاروں نے انہیں جانے دیا۔
پولیس کے مطابق واقعے کے روز مولانا اسجد الرحمٰن اپنی رہائش گاہ شورکوٹ سے لکی مروت جا رہے تھے۔
پولیس نے بتایا کہ مولانا اسجد الرحمٰن کی جانب سے اغوا کرنے کی کوشش کا مقدمہ درج نہیں کروایا گیا تاہم واقعے کا مقدمہ سی ٹی ڈی کی مدعیت میں نامعلوم افراد کے خلاف درج کرلیا گیا ہے۔
مولانا فضل الرحمٰن کے ترجمان نے بتایا کہ ایس پی پہاڑ پور نے مقدمہ درج کروانے کے لیے رابطہ کیا تھا تو ایس پی سے کہہ دیا گیا تھا کہ انتظامیہ واقعے کی خود مدعی بنے، ہماری جانب سے مقدمے میں فریق بننے کا فیصلہ کیا جائے گا۔