UrduPoint:
2025-06-19@15:14:17 GMT

پوٹن جرمن چانسلر اور یوکرین کے صدر سے ملاقات کے لیے تیار

اشاعت کی تاریخ: 19th, June 2025 GMT

پوٹن جرمن چانسلر اور یوکرین کے صدر سے ملاقات کے لیے تیار

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 19 جون 2025ء) روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے بدھ کے روز بین الاقوامی خبر رساں ایجنسیوں کے ساتھ ملاقات کے دوران کہا کہ وہ جرمن چانسلر فریڈرش میرس سے بات کرنے کے ساتھ ساتھ یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلینسکی سے بھی ملاقات کے لیے تیار ہیں۔

پوٹن نے اس موقع پر کئی امور پر بات کی، جس میں انہوں نے یوکرین جنگ اور اسرائیل اور ایران کے درمیان حالیہ تنازعے کے حل پر زور دیا۔

یوکرین پر بڑا روسی حملہ، کم از کم پانچ ہلاک اور 21 زخمی

جرمن چانسلر سے متعلق پوٹن نے کیا کہا؟

روسی رہنما نے کہا کہ اگر ان کے جرمن ہم منصب کو فون کرنا ہے اور وہ بات کرنا چاہتے ہیں تو وہ ضرور ان کی بات سنیں گے۔ انہوں نے جرمن خبر رساں ایجنسی ڈی پی اے کو بتایا، "ہم اس کے لیے ہمیشہ تیار ہیں۔

(جاری ہے)

"

تاہم روسی صدر نے یہ بھی کہا کہ وہ یوکرین کے خلاف روسی جنگ کے حوالے سے جرمنی کو غیر جانبدار نہیں دیکھتے۔

روس اس جنگ کو ایک "خصوصی آپریشن" قرار دیتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جرمنی یوکرین کے ساتھ ہے۔ وہ ملک کو ٹینک فراہم کر رہا ہے اور اس طرح دشمنی میں حصہ لے رہا ہے، اس لیے وہ ثالث نہیں ہے۔

پوٹن کی ایران، امریکہ جوہری مذاکرات میں ثالثی کی پیشکش

مئی میں فریڈرش میرس کے چانسلر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد ان کے بارے میں صدر پوٹن کے یہ پہلے عوامی تبصرے ہیں۔

اس موقع پر پوٹن نے اس بات کا بھی اعادہ کیا کہ اگر جرمنی کییف کو ٹورس کروز میزائل فراہم کرتا ہے، تو پھر وہ یوکرین کی جنگ میں براہ راست شرکت کرے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر میزائل فراہم کر دیے جائیں تب بھی وہ روسی افواج کو یوکرین کی فرنٹ لائن پر پیش قدمی سے نہیں روک سکیں گے۔

پوٹن زیلینسکی سے ملاقات کے لیے تیار

روسی صدر نے اپنے یوکرینی ہم منصب وولودیمیر زیلنسکی سے مذاکرات کے "آخری مرحلے" میں ملاقات کے لیے آمادگی ظاہر کی اور کہا کہ "میں ان سے ملنے کے لیے بھی تیار ہوں، لیکن صرف اسی صورت میں جب یہ کسی قسم کا آخری مرحلہ ہو۔

"

تاہم پوٹن نے اپنے اس دعوے کو بھی دہرایا کہ زیلنسکی نے گزشتہ برس اپنی مدت صدارت کے ختم ہونے کے بعد اپنی قانونی حیثیت کھو دی ہے۔

یوکرین اور اس کے اتحادی ان الزامات کو مسترد کرتے ہیں کیونکہ یوکرین کا قانون جنگ کے دوران انتخابات پر پابندی لگاتا ہے۔

پوٹن ہوائی اڈے پر یوکرینی حملے کا 'جواب' دینا چاہتے ہیں، ٹرمپ

پوٹن نے کہا کہ "ہم تصفیہ کے اصولوں پر ٹھوس بات چیت کے لیے تیار ہیں۔

" انہوں نے تسلیم کیا کہ مذاکرات کے پچھلے دور نے قیدیوں کے تبادلے اور مارے گئے فوجیوں کی لاشوں کے لیے راہ ہموار کی تھی۔ ایران اسرائیل معاہدہ ممکن، پوٹن

روسی صدر نے اسرائیل اور ایران کے درمیان تنازع کے خاتمے کے لیے ثالثی کی پیشکش بھی کی۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ ماسکو اسرائیل کے سکیورٹی خدشات کو دور کرتے ہوئے تہران کو پرامن جوہری پروگرام کو آگے بڑھانے کی اجازت دینے کے لیے بات چیت کر سکتا ہے۔

روسی صدر نے یہ بھی کہا کہ انہوں نے اس حوالے سے ماسکو کی تجاویز ایران، اسرائیل اور امریکہ کے ساتھ شیئر کی ہیں۔

یوکرین کا ’سرپرائز حملہ‘، روس کے لیے سبکی کیسے؟

ادھر ٹرمپ پہلے ہی روس کے ثالثی میں کسی بھی کردار کو مسترد کر چکے ہیں، جن کا کہنا ہے کہ روس کو پہلے اپنے معاملات سدھارنے کی ضرورت ہے۔

ماسکو اور تہران کے درمیان قریبی اقتصادی اور سیاسی تعلقات ہیں اور ایران روس کو ایسے ڈرون فراہم کرتا ہے، جو یوکرین کے خلاف حملوں میں استعمال ہوتے ہیں۔

پوٹن نے تسلیم کیا کہ یہ ایک "نازک مسئلہ" ہے لیکن انہوں نے زور دیا کہ "میری نظر میں اس کا حل تلاش کیا جا سکتا ہے۔"

جب ان سے پوچھا گیا کہ اگر اسرائیل نے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کو قتل کر دیا، تو روس کیا ردعمل ظاہر کرے گا، تو پوٹن نے جواب دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ "میں ایسے کسی امکان پر بات کرنا بھی نہیں چاہتا۔"

ادارت: جاوید اختر

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ملاقات کے لیے کے لیے تیار یوکرین کے فراہم کر انہوں نے پوٹن نے کے ساتھ کیا کہ کہ اگر کہا کہ

پڑھیں:

روسی صدر کی اسرائیل اور ایران کو جنگ بندی کے لئے ثالثی کی پیش کش

روسی صدر کی اسرائیل اور ایران کو جنگ بندی کے لئے ثالثی کی پیش کش WhatsAppFacebookTwitter 0 19 June, 2025 سب نیوز

روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے اسرائیل اور ایران کو جنگ بندی کے لئے ثالثی کی پیش کش کی ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق روسی صدر نے یہ پیش کش اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ شروع ہونے کے فوری بعد اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو اور ایران کے صدر مسعود پیزشکیان کو فون کرکے کی۔

امریکی تھنک ٹینک کارنیگی اینڈومنٹ فار انٹرنیشنل پیس کے ایک تجزیہ کار نکول گریجوسکی کے مطابق روسی صدر کی اس پیش کش کا مقصد اپنے اتحادی ملک کی حفاظت کرنا ہے کیونکہ روس ایران میں حکومت کی تبدیلی نہیں چاہتا، خاص طور پر اگرایسی کسی تبدیلی کے نتیجے میں ایران میں کوئی مغرب نواز حکومت قائم ہو نے کا امکان ہو۔

واضح رہے کہ روس اور ایران نے جنوری میں فوجی تعلقات کو وسعت دینے کے ایک اسٹریٹجک پارٹنرشپ کے معاہدے پر دستخط کر رکھے ہیں۔

دریں اثنا روس ایران پر اسرائیلی حملے کی مذمت بھی کر چکا ہے ۔ ادھر یوکرین اور اس کے اتحادی ممالک ایران پر روس کو ڈرون اور کم فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کی فراہمی کا الزام عائد کرتے ہیں۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرڈیفنس میں نوجوان پر تشدد کا کیس: دو ملزمان کی ضمانت منظور ٹرمپ نے ایران پر حملے کی منظوری دیدی، امریکی اخبارکا دعویٰ ایران اسرائیل جنگ؛ یورپی وزرائے خارجہ کا ایران کے ساتھ جوہری مذاکرات کا فیصلہ، کل اہم بیٹھک ہوگی ایران کو غیر مشروط طور پر سرنڈر کرنا ہوگا، ورنہ نیو کلیئر تنصیبات تباہ کر دیں گے، ٹرمپ مشرق وسطی میں امریکی شہریوں کی مدد کیلئے ٹاسک فورس قائم امریکا ایران کے خلاف جنگ کا حصہ نہ بنے، یہ ایک بڑی اور مہلک غلطی ہوگی، امریکی سینیٹر برنی سینڈرز نیتن یاہو نے مظالم میں ہٹلر کو بھی پیچھے چھوڑ دیا، ترک صدر رجب طیب اردوان TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • روسی صدر کی اسرائیل اور ایران کو جنگ بندی کے لئے ثالثی کی پیش کش
  • اسرائیل ہمارے لیے ایران میں گندا کام کر رہا ہے، جرمن چانسلر کا متنازع بیان
  • امریکا ایران کا جوہری پروگرام تباہ کر سکتا ہے: جرمن چانسلر
  • روس کا یوکرین پر ڈرون اور میزائلوں سے بڑا حملہ، 16افراد ہلاک، 124زخمی
  • روس کا یوکرین پر ڈرون اور میزائلوں سے بڑا حملہ، 16 افراد ہلاک، 124 زخمی
  • کیف پر روسی حملے میں 15 شہری ہلاک
  • روس کا یوکرین کے دارالحکومت کیف پر فضائی حملہ، 15 شہری ہلاک
  • یوکرینی صدر زیلنسکی کا دورئہ آسٹریا‘ہم منصب سے ملاقات
  • ڈاکٹر محمد طفیل این ای ڈی یونیورسٹی کے وائس چانسلر مقرر ہوگئے