خبردار!!! اے آئی چیٹ بوٹس ہمیں ’ کم عقل ‘ بنا رہے ہیں، استعمال کے وقت دماغ بند ہوجاتا ہے، تحقیق میں انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 19th, June 2025 GMT
ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ مصنوعی ذہانت پر حد سے زیادہ انحصار انسانوں کو ”کم عقل“ بنا رہا ہے۔ مشہور ادارے میساچوسٹس انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (MIT) کی تازہ تحقیق کے مطابق چیٹ جی پی ٹی جیسے اے آئی چیٹ بوٹس انسانی تنقیدی سوچ، یادداشت اور زبان کی مہارتوں کو بری طرح متاثر کر رہے ہیں۔
تحقیق میں کہا گیا ہے کہ جب انسان چیٹ بوٹس پر انحصار کرتے ہیں تو اُن کا دماغ خود سوچنے کا عمل ترک کر دیتا ہے، جس کے نتیجے میں ذہنی سرگرمی کم ہو جاتی ہے۔
ایم آئی ٹی کی ٹیم نے تحقیق میں تین مختلف گروپوں کو مضمون لکھنے کا ٹاسک دیا۔ ایک گروپ نے چیٹ جی پی ٹی کا استعمال کیا، دوسرے گروپ نے سرچ انجنز کا سہارا لیا، جبکہ تیسرے گروپ نے مکمل طور پر اپنے دماغ سے کام لیا۔
بعد ازاں تمام شرکاء سے اُن کے مضامین سے متعلق سوالات کیے گئے اور دماغی سرگرمی کا معائنہ کیا گیا۔ تحقیق کے نتائج چونکا دینے والے تھے: چیٹ جی پی ٹی استعمال کرنے والا گروپ ہر سطح پر—دماغی، لسانی اور کارکردگی— میں پیچھے رہا۔ یہاں تک کہ وہ افراد بھی جو صرف چند منٹ پہلے مضمون لکھ چکے تھے، اپنی تحریر سے اقتباسات یاد رکھنے میں ناکام رہے۔
ماہرین نے کہا کہ ’اے آئی ٹولز کی طرح چیٹ بوٹس کے بھی اپنے فائدے اور نقصانات ہیں، لیکن ان پر زیادہ انحصار تنقیدی سوچ کو ماند کر دیتا ہے۔‘
تحقیق میں تشویش ظاہر کی گئی کہ تعلیمی اداروں اور دفاتر میں مسلسل چیٹ بوٹس کے استعمال سے مستقبل میں طلبہ اور ملازمین کی تخلیقی صلاحیت، تجزیاتی مہارت اور خود فیصلہ سازی کی قوت کمزور ہو سکتی ہے۔
ماہرین نے واضح کیا کہ ’ہمارا مطالعہ اس جانب اشارہ کرتا ہے کہ اے آئی پر انحصار سیکھنے کی صلاحیتوں کو کمزور کر سکتا ہے۔ یہ طرزِ عمل تحریری کام کو جانبدار اور سطحی بنا دیتا ہے، اور صارف کو ذہنی تنقید کے قابل نہیں چھوڑتا۔‘
یہ تحقیق ایسے وقت پر سامنے آئی ہے جب لندن میں ہونے والے ومبلڈن ٹینس چیمپیئن شپ کے منتظمین نے چیٹ بوٹ ”Match Chat“ متعارف کرانے کا منصوبہ بنایا ہے، تاکہ نوجوان ناظرین اسمارٹ فون سے جڑے رہتے ہوئے میچ کی تفصیلات جان سکیں۔
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
روس میں 7 شدت کا زلزلہ، 600 سال بعد آتش فشاں بھی پھٹ پڑا
روسی مشرقی علاقے کمچاتکا اور کرِل جزائر میں اتوار کے روز 7.0 شدت کا زلزلہ ریکارڈ کیا گیا، جب کہ اسی رات 600 سال بعد کرشینینیکوف نامی آتش فشاں پھٹ پڑا، جس سے 6 ہزار میٹر بلند راکھ کا بادل آسمان پر چھا گیا۔
روسی وزارت برائے ہنگامی خدمات کے مطابق، زلزلے کے بعد ساحلی علاقوں میں ممکنہ سونامی کی وارننگ جاری کی گئی، تاہم کچھ دیر بعد اس وارننگ کو واپس لے لیا گیا۔ امریکی جیولوجیکل سروے اور بحرالکاہل سونامی وارننگ سسٹم نے بھی زلزلے کی شدت 7.0 بتائی ہے۔
روسی سرکاری ادارے اور ماہرین نے تصدیق کی کہ کرشینینیکوف آتش فشاں 1463 کے بعد پہلی بار پھٹا ہے۔ آتش فشاں کے پھٹنے کے بعد راکھ کے بادل مشرق کی جانب بحرالکاہل کی طرف بڑھتے دیکھے گئے، تاہم ان کے راستے میں کوئی آبادی نہیں ہے۔
روس کی وزارت نے اس آتش فشاں کو نارنجی ایوی ایشن الرٹ دیا ہے، جو کہ پروازوں کے لیے بلند خطرے کی نشاندہی کرتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ گزشتہ ہفتے مشرقی روس میں آنے والے 8.8 شدت کے بڑے زلزلے کے بعد یہ سب آفٹر شاکس اور جغرافیائی تبدیلیوں کا نتیجہ ہو سکتے ہیں۔
ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگلے کئی ہفتوں تک مزید آفٹر شاکس آنے کا خطرہ برقرار ہے۔