اسلام آباد(ویب ڈیسک)فیلڈمارشل سیدعاصم منیر اورامریکی صدرڈونلڈٹرمپ کے درمیان روایتی سفارتی ذرائع سے طے نہیں پائی بلکہ کچھ مشیروں، کاروباری شخصیات اور بااثر افراد کی غیرروایتی کوششوں کا نتیجہ تھی۔ایک قومی انگریزی روزنامے کی ر پورٹ کے مطابق فیلڈمارشل اور امریکی صدرکی ملاقات واشنگٹن کے مقامی وقت کے مطابق د ن ایک بجے شروع ہوئی اور دو گھنٹے تک جاری رہی۔ اس سے چند گھنٹے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے اس دعوے پر ردعمل دیا تھا کہ امریکا نے رواں سال مئی میں بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کم کرنے میں کوئی کردار ادا نہیں کیا۔ ماضی میں پاکستان کے فوجی حکمران — جیسے فیلڈ مارشل ایوب خان، جنرل ضیاء الحق اور جنرل پرویز مشرف — امریکی صدور سے صرف اس وقت ملے جب وہ ملک کے سربراہ بن چکے تھے، سابق امریکی صدر باراک اوباما نے بھی جنرل اشفاق پرویز کیانی کے ساتھ وائٹ ہاؤس کی ایک ملاقات کے دوران مختصر طور پر شرکت کی تھی، تاہم وہ ملاقات بھی باضابطہ نہیں تھی۔ میڈیا سے گفتگو کے دوران اس ملاقات سے متعلق سوال پر ٹرمپ نے کہا کہ میرے لیے یہ اعزاز کی بات تھی کہ آج ان (فیلڈ مارشل منیر) سے ملاقات ہوئی۔  ایران اسرائیل تنازع پر گفتگو سے متعلق سوال پر ٹرمپ نے کہا کہ  وہ (پاکستانی) ایران کو بہت اچھی طرح جانتے ہیں، اکثر ممالک سے بہتر، اور وہ کسی بھی معاملے سے خوش نہیں ہیں۔ یہ نہیں کہ ان کے اسرائیل سے تعلقات خراب ہیں۔ وہ دونوں کو جانتے ہیں، مگر ایران کو زیادہ قریب سے۔انہوں نے مزید کہا کہ فیلڈ مارشل منیر مجھ سے متفق تھے۔ ان سے ملاقات کی ایک بڑی وجہ یہ تھی کہ میں انہیں اس بات پر شکریہ کہنا چاہتا تھا کہ انہوں نے بھارت کے ساتھ جنگ کی طرف نہیں گئے۔  وائٹ ہاؤس کی ترجمان انا کیلی نے برطانوی خبر رساں ادارے کو بتایاکہ فیلڈ مارشل منیر نے صدر ٹرمپ کو ایٹمی جنگ روکنے پر نوبل امن انعام کے لیے نامزد کرنے کی اپیل کی تھی، جس کے بعد صدر نے انہیں مدعو کیا۔ تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ ملاقات روایتی سفارتی ذرائع سے طے نہیں پائی بلکہ کچھ مشیروں، کاروباری شخصیات اور بااثر افراد کی غیرروایتی کوششوں کا نتیجہ تھی۔ واشنگٹن میں سفارتی ذرائع کے مطابق اس منصوبے پر کئی مہینے سے خاموشی سے کام ہو رہا تھا، جسے اس وقت تک خفیہ رکھا گیا جب تک وائٹ ہاؤس نے منگل کو صدر ٹرمپ کا شیڈول جاری نہ کیا۔ انسداد دہشت گردی کے شعبے میں گہرا تعاون، کرپٹو سے منسلک اثرورسوخ رکھنے والے نیٹ ورکس سے روابط اور ری پبلکن پارٹی سے منسلک لابنگ فرمز کے ذریعے کی گئی سفارتی کوششوں کی بدولت پاکستان اس ملاقات کو ممکن بنا سکا۔ ورکنگ لنچ میں دونوں طرف سے سینئر مشیروں نے شرکت کی۔ باخبر حلقوں کے مطابق اس ملاقات کو ایک اہم سنگِ میل قرار دیا جا رہا ہے، جو شاید امریکہ-پاکستان تعلقات کے ایک نئے دور کی نوید ہو۔ جنوبی ایشیا کے ماہر مائیکل کوگلمین کا کہنا تھا کہ ٹرمپ-منیر ملاقات کو صرف ایران،اسرائیل جنگ کے تناظر میں دیکھنا درست نہ ہو گا۔ انہوں نے کہا امریکہ اور پاکستان کے درمیان قیمتی معدنیات، کرپٹو اور انسداد دہشت گردی جیسے معاملات پر بھی بات چیت ہوئی ہے۔ ٹرمپ ان تمام شعبوں میں ذاتی دلچسپی رکھتے ہیں، اور منیر کو ان سب پر بات کرنے کا اختیار حاصل ہے۔ ساتھ ہی کشمیر بھی زیر بحث آیا۔

Post Views: 4.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: فیلڈ مارشل امریکی صدر کے مطابق

پڑھیں:

ٹرمپ کا دعویٰ:’سنا ہے بھارت اب روسی تیل نہیں خریدے گا ‘، بھارتی حکام کا اظہارِ لاعلمی

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ انہیں اطلاع ملی ہے، بھارت نے روس سے تیل خریدنا بند کر دیا ہے۔ اگر یہ درست ہے تو یہ ایک ’اچھا قدم‘ ہے۔ تاہم، بھارتی وزارتِ خارجہ (MEA) کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ایسی کسی پیش رفت کی انہیں کوئی اطلاع نہیں ہے۔

صدر ٹرمپ نے واشنگٹن ڈی سی میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا ’مجھے پتہ چلا ہے کہ بھارت اب روس سے تیل نہیں خریدے گا۔ میں نے یہی سنا ہے۔ مجھے معلوم نہیں کہ یہ بات درست ہے یا نہیں… لیکن اگر ایسا ہے تو یہ ایک اچھا قدم ہے۔ بہرحال دیکھتے ہیں آگے کیا ہوتا ہے۔‘

یہ بھی پڑھیے روس سے تیل کی خریداری امریکا اور بھارت کے تعلقات میں ’چبھتا ہوا نکتہ‘ بن چکا، مارکو روبیو

یہ بیان ایسے وقت پر آیا ہے جب امریکا نے بھارت کے خلاف روس سے خام تیل اور دفاعی سازوسامان کی خریداری پر پابندی اور اضافی 25 فیصد درآمدی ٹیکس عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس سے قبل ٹرمپ اور امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے بھارت پر تنقید کی تھی کہ وہ یوکرین جنگ کے باوجود روس سے رعایتی نرخوں پر تیل درآمد کر رہا ہے۔

بھارتی وزارتِ خارجہ کا ردعمل

بھارتی وزارتِ خارجہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ تیل کی خریداری قومی مفادات اور مارکیٹ کے حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے کی جاتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں ایسی کوئی اطلاع نہیں ہے کہ بھارت کی تیل کمپنیاں روس سے تیل کی خریداری روک چکی ہیں۔‘

وزارت کے ترجمان رندھیر جیسوال نے بھی ہفتہ وار بریفنگ میں کہا کہ ’آپ ہمارے توانائی کے حصول کے عمومی مؤقف سے واقف ہیں، ہم مارکیٹ میں دستیاب مواقع اور عالمی صورتحال کو دیکھتے ہیں۔ ہمیں کسی مخصوص تبدیلی کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔‘

روسی تیل کی خریداری میں ممکنہ کمی؟

یاد رہے کہ عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کی ایک رپورٹ کے مطابق، بھارت کی ریاستی تیل کمپنیوں – انڈین آئل کارپوریشن، ہندستان پیٹرولیم، بھارت پیٹرولیم، اور منگلور ریفائنری پیٹرو کیمیکل – نے پچھلے ہفتے روسی تیل کے نئے آرڈرز نہیں دیے۔ رپورٹس کے مطابق، بھارتی کمپنیوں نے روسی تیل پر ملنے والی رعایت میں کمی اور امریکی دباؤ کے بعد نئے آرڈرز دینے سے گریز کیا۔

یہ بھی پڑھیے بھارت کی سرکاری ریفائنریز نے روسی تیل کی درآمد روک دی، سبب کیا نکلا؟

ان کمپنیوں نے روس سے تیل لینے کے بجائے ابوظہبی کا مربان تیل اور مغربی افریقی خام تیل جیسے متبادل ذرائع سے خریداری کی ہے۔

نجی شعبے کی کمپنیاں ریلائنس انڈسٹریز اور نیارا انرجی روسی تیل کی سب سے بڑی خریدار رہی ہیں، تاہم ریاستی کمپنیاں بھارت کی یومیہ 5.2 ملین بیرل کی ریفائننگ صلاحیت کا 60 فیصد حصہ سنبھالتی ہیں۔

امریکی دباؤ اور ممکنہ تجارتی اثرات

14 جولائی کو صدر ٹرمپ نے دھمکی دی تھی کہ جو ممالک روس سے تیل خریدتے رہیں گے، ان پر 100 فیصد درآمدی محصولات عائد کیے جائیں گے، جب تک کہ روس یوکرین کے ساتھ بڑا امن معاہدہ نہیں کر لیتا۔

بھارت، جو دنیا کا تیسرا سب سے بڑا تیل درآمد کرنے والا ملک ہے، روسی تیل کا سب سے بڑا سمندری خریدار بھی ہے۔ ایسے میں امریکی دباؤ اور روسی رعایتوں میں کمی کا اثر بھارتی توانائی پالیسی پر پڑ سکتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھارت روسی تیل

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ سے فیلڈ مارشل عاصم منیر کی ملاقات خطے میں سفارتی تبدیلی کا آغاز تھی، دی اکانومسٹ
  • عاصم منیر کوڈی جی آئی ایس آئی سے ہٹایا گیا تو انہوں نے بشریٰ بی بی سے ملاقات کروانے کا کہا : زلفی بخاری کا دعویٰ 
  • فیلڈ مارشل کی 18 جون کو ٹرمپ سے ملاقات خطے میں سفارتی تبدیلی کا آغاز تھی: دی اکانومسٹ
  • برطانوی جریدے ’ دی اکانومسٹ ‘ کا فیلڈ مارشل کو خراج تحسین ، پاک امریکہ تعلقات کی کوششوں کو سراہا
  • ٹرمپ کی تجارتی پابندیاں برقرار رہنے کا امکان، امریکی تجارتی نمائندے کا دعویٰ
  • غزہ میں کسی کو بھوکا نہیں دیکھنا چاہتے، وہاں بہت برا ہو رہا ہے؛ امریکی صدر ٹرمپ
  • پاک ایران صدور کا خطے میں امن و استحکام اور تنازعات روکنے کیلئے سفارتی کوششوں پر زور
  • سنا ہے بھارت نے روس سے تیل کی خریداری روک دی ہے؛ ٹرمپ
  • ٹرمپ کا دعویٰ:’سنا ہے بھارت اب روسی تیل نہیں خریدے گا ‘، بھارتی حکام کا اظہارِ لاعلمی
  • واشنگٹن،وزیرمملکت بلال ثاقب کی ٹرمپ کی کونسل ایڈوائزرز کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر سے ملاقات