آیت اللہ سید علی خامنہ ای ہماری ریڈ لائن ہیں، علامہ مقصود ڈومکی
اشاعت کی تاریخ: 19th, June 2025 GMT
کشمور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے علامہ مقصود ڈومکی نے محرم الحرام سے قبل سندھ کی صورتحال اور پنجاب حکومت کے عزاداروں کیساتھ رویہ پر تنقید کی۔ انہوں نے ایران کی حمایت کا بھی اعلان کیا اور امریکی صدر ٹرمپ کے بیان کو سنگین جرم قرار دیا۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود ڈومکی نے سندھ میں امن و امان کی ابتر صورتحال پر شدید تشویش کہا ضلع کشمور، کندکوٹ اور پورے سندھ میں امن و امان کی صورتحال نہایت خراب ہو چکی ہے۔ دن دہاڑے مین سڑکوں پر مسافروں اور بچوں کو لوٹا جا رہا ہے۔ مین روڈ پر دن دھاڑے بسوں کو روک کر 300 مسافروں کو لوٹا جاتا ہے۔ خواتین کے زیورات اتارے جا رہے ہیں، مگر حکومت اور ریاستی ادارے تماشائی بنے بیٹھے ہیں۔ یہ بات انہوں نے کندھ کوٹ میں سردار حیدر علی خان جکھرانی سے ان کے کزن راجہ دین محمد جکھرانی کی وفات پر اظہار تعزیت کے بعد ضلعی صدر میر فائق علی خان جکھرانی اور دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ پریس کانفرنس میں موجودہ ملکی و مقامی صورتحال پر تفصیلی اظہار خیال کیا۔
انہوں نے بدامنی کی مسلسل وارداتوں پر شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج جماعت اسلامی سندھ کے صوبائی نائب امیر حافظ نصراللہ چنا کو دن دیہاڑے لوٹ لیا گیا۔ ان کی گاڑی، موبائل اور نقد رقم چھین لی گئی۔ اب کوئی شہری یہاں محفوظ نہیں رہا۔ ایک دن میں یہاں ایک درجن وارداتیں ہوتی ہیں۔ علامہ ڈومکی نے محرم سے قبل ان حالات کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ ماہ محرم سے صرف چند دن پہلے ایسی صورتحال ہم سب کے لئے، بالخصوص عزاداروں، علماء، ذاکرین اور جلوسوں میں شریک عوام کے لئے خطرے کی گھنٹی ہے۔ رات کے وقت مجالس اور سفر کرنے والے خطباء و علماء مکمل طور پر غیر محفوظ ہو چکے ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت سندھ فوری طور پر ایام عزاء میں عزاداروں، ذاکرین اور علماء کی سکیورٹی کے لئے خصوصی انتظامات کرے۔
علامہ مقصود ڈومکی نے کالعدم جماعتوں کی سرگرمیوں اور دھمکیوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا محرم سے چند دن پہلے کالعدم دہشت گرد جماعت نے شہداد کوٹ اور کندھ کوٹ میں جلسہ کیا۔ عوامی اجتماعات میں اکابرین اور علماء کو سرعام دھمکیاں دیں۔ یہ ایک ناقابل قبول اور خطرناک عمل ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ متعلقہ کالعدم جماعت کے خلاف فوری ایف آئی آر درج کی جائے۔ شرپسند عناصر کے نام شیڈول فور میں شامل کئے جائیں، اور شہداد کوٹ اور کندھ کوٹ میں کی گئی شرانگیزی پر بھرپور قانونی کارروائی کی جائے۔ انہوں نے پنجاب حکومت کی طرف سے عزاداری و چہلم کے متعلق جاری کردہ متنازعہ مراسلے کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ نون لیگ کی حکومت تعصب پر مبنی کارروائیوں اور عزاداروں پر مقدمات کے سلسلے کو بند کرے۔ ہم ان غیر آئینی ہتھکنڈوں کو مسترد کرتے ہیں۔
پریس کانفرنس کے دوران علامہ مقصود ڈومکی نے بین الاقوامی امور پر بات کرتے ہوئے کہا کہ میں پاکستان کے عوام کی جانب سے اپنے برادر اسلامی ملک اسلامی جمہوریہ ایران کے عوام اور افواج کے ساتھ مکمل اظہارِ یکجہتی کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا رہبر مسلمین آیت اللہ سید علی خامنہ ای صرف ایران کے نہیں بلکہ پوری امت مسلمہ کے سپریم لیڈر ہیں۔ امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے ان کی شان میں گستاخی سنگین جرم ہے، جس کا ردعمل دنیا بھر میں موجود کروڑوں عاشقان دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ آیت اللہ سید علی خامنہ ای حضرت امام مہدی عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کے نائب ہیں، اور وہ ہماری ریڈ لائن ہیں۔ اس پریس کانفرنس میں مجلس وحدت مسلمین کے ضلعی رہنماء میر فائق علی خان جکھرانی، میر نجم دین جکھرانی، بابر علی ملک، مجلس علماء مکتب اہل بیت کے ضلعی رہنماء علامہ سیف علی ڈومکی اور ایم ڈبلیو ایم کے صوبائی رہنماء علامہ سہیل اکبر شیرازی بھی شریک تھے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: علامہ مقصود ڈومکی نے پریس کانفرنس ہوئے کہا کہ کرتے ہوئے انہوں نے
پڑھیں:
پاکستان کو ایران کا ساتھ کھل کر دینا چاہیے: مولانا فضل الرحمان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے پاکستان کی خارجہ پالیسی پر سخت مؤقف اختیار کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ پاکستان کو کھل کر ایران اور اہلِ فلسطین کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اقوام متحدہ اب ان بڑی طاقتوں کی “لونڈی” بن چکی ہے۔ ایران اگر اسرائیل کے حملوں کا جواب دے رہا ہے تو اس پر پابندی کی بات کی جاتی ہے، جبکہ اسرائیل کو کھلی چھوٹ دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں مصلحت سے نکل کر اہلِ غزہ، فلسطینی عوام اور ایران کی حمایت میں کھڑا ہونا ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہود و ہنود ایک دوسرے کے اتحادی ہیں، اور اسرائیل فلسطین، لبنان، شام، ایران اور پاکستان جیسے ممالک کو تباہ کرنے کے ایجنڈے پر گامزن ہے۔ انہوں نے شامی دفاعی نظام پر اسرائیلی حملے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ صرف غزہ تک محدود جنگ نہیں رہی بلکہ پورے خطے کو لپیٹ میں لینے کی سازش ہو رہی ہے۔
فضل الرحمان نے زور دیا کہ بین الاقوامی ادارے اپنی ساکھ کھو چکے ہیں، اور او آئی سی جیسا پلیٹ فارم صرف “دکھاوا” بن کر رہ گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ غزہ میں اب تک 60 ہزار فلسطینی شہید ہو چکے ہیں اور حالیہ دنوں میں مزید ڈیڑھ ہزار افراد شہید کیے جا چکے ہیں، مگر دنیا خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔
ملک کی داخلی صورتحال پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نائن الیون کے بعد سے پاکستان مسلسل بدامنی کا شکار ہے، اور خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں بھتہ دیے بغیر کاروبار ممکن نہیں۔ مولانا نے کہا کہ عوام، فوج، اور قوم نے قربانیاں دیں مگر آج پھر ہم میزائلوں اور بارود کے نشانے پر ہیں۔
بجٹ پر اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہر حکومت اپنے بجٹ کو “بہترین” قرار دیتی ہے، مگر اصل میں معیشت منفی گروتھ کا شکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملکی ترقی کے لیے پرامن فضا ناگزیر ہے اور حکومت کو اختلاف برداشت کرنا سیکھنا ہوگا۔
انہوں نے شکایت کی کہ دورانِ تقریر کئی بار ان کا آڈیو بند کیا گیا، جس پر اسپیکر قومی اسمبلی کو نوٹس لینا چاہیے اور آئندہ کے لیے اس طرح کی روش ترک کی جائے۔