Islam Times:
2025-09-21@05:16:45 GMT

ایران سے طلاب کی دوسری فلائٹ بھی آج نئی دہلی پہنچ گئی

اشاعت کی تاریخ: 19th, June 2025 GMT

ایران سے طلاب کی دوسری فلائٹ بھی آج نئی دہلی پہنچ گئی

فلائٹ میں تہران میں مقیم سفیروں کے اہل خانہ سوار تھے حالانکہ ان کی تعداد کے بارے میں فی الحال کوئی جانکاری نہیں مل سکی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیل اور ایران کے درمیان جاری جنگ نے شدت اختیار کر لی ہے۔ ان دونوں ممالک میں پھنسے دیگر ممالک کے باشندے جلد از جلد اپنے وطن واپسی کا راستہ تلاش کر رہے ہیں۔ اس بیچ آج ہندوستانی باشندوں کو لے کر دوسری فلائٹ نے دہلی ایئرپورٹ پر لینڈنگ کی۔ بھارتی حکومت نے ہندوستانی افراد کی وطن واپسی کے لئے "آپریشن سندھو" شروع کیا ہے، جس کے تحت تہران سے نکالے گئے 110 ہندوستانی طلباء کو لے کر پہلی فلائٹ آج علی الصبح دہلی پہنچی تھی۔ اس کے کچھ گھنٹوں بعد ہی مزید ایک طیارہ دہلی پہنچا جس میں ایران میں مقیم ہندوستانی سفیر شامل ہیں۔ ایران میں پھنسے ہندوستانیوں کو لے کر دوسری فلائٹ دہلی ایئرپورٹ جب پہنچی، تو اس کی خبر تیزی کے ساتھ پھیل گئی۔ اس فلائٹ کے بارے میں پہلے سے بہت زیادہ جانکاری سامنے نہیں آئی تھی۔ اس فلائٹ میں تہران میں مقیم سفیروں کے اہل خانہ سوار تھے حالانکہ ان کی تعداد کے بارے میں فی الحال کوئی جانکاری نہیں مل سکی ہے۔

اس درمیان وزیر مملکت برائے خارجہ کیرتی وردھن سنگھ نے "آپریشن سندھو" کے بارے میں جانکاری دیتے ہوئے بتایا کہ ہمارے پاس فلائٹ تیار ہیں، ہم آج مزید طیارے بھیج رہے ہیں، ہم ترکمانستان سے ہوتے ہوئے کچھ دیگر لوگوں کو نکال رہے ہیں۔ وہاں سے اگر کوئی نکالنا چاہتا ہے، تو اس سے متعلق گزارش کے لئے ہمارے سفارت خانوں سے کبھی بھی رابطہ کیا جا سکتا ہے۔ جیسے جیسے حالات بدلیں گے، ہم ہندوستانی شہریوں کو وہاں سے بہ حفاظت نکالنے کے لئے مزید طیارہ بھیجیں گے۔ ساتھ ہی انہوں نے اس آپریشن میں مدد کے لئے ترکمانستان اور آرمینیا کی حکومتوں کا شکریہ بھی ادا کیا ہے۔ دراصل ایران میں پھنسے ہندوستانی طلباء و دیگر افراد کو پہلی فرصت میں وہاں سے نکال کر آرمینیا و ترکمانستان میں ٹھہرایا گیا اور پھر وہاں سے ہندوستانی واپسی کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کے بارے میں وہاں سے کے لئے

پڑھیں:

دنیا بھر کی رائے: یو این جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس کے بارے میں جانیے

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 20 ستمبر 2025ء) عالمی رہنما ان دنوں امریکہ کے شہر نیویارک کے علاقے مین ہٹن میں مشرقی دریا کے کنارے واقع اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں اس کی جنرل اسمبلی کے 80 ویں اجلاس کے لیے جمع ہو رہے ہیں جسے حالیہ برسوں کا سب سے اہم سالانہ اجلاس قرار دیا جا رہا ہے۔

اس موقع پر 193 رکن ممالک کے نمائندوں سمیت دو مبصر وفود بھی جنرل اسمبلی کے مشہور مرکزی ہال میں ہونے والے عام مباحثے میں خطاب کریں گے۔

اسی دوران اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں اعلیٰ سطحی کے اجلاسوں کا سلسلہ بھی جاری رہے گا جہاں انسانیت کو درپیش سنگین مسائل پر بات چیت ہو گی۔

جنگوں، موسمیاتی تبدیلی، صنفی عدم مساوات اور مصنوعی ذہانت سے درپیش اخلاقی مسائل جیسے عالمی بحرانوں کے دوران ہفتہ بھر جاری رہنے والے یہ اعلیٰ سطحی اجلاس محض ایک روایت نہیں بلکہ عالمی برادری کے لیے غور وفکر، عزمِ نو اور مشترکہ مستقبل کی تعمیر کا اہم موقع بھی ہیں۔

(جاری ہے)

یہ تقریبات جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس کے باقاعدہ آغاز کا اعلان ہیں جسے عام طور پر 'یو این جی اے 80' کے نام سے جانا جاتا ہے۔ یہ اجلاس اقوام متحدہ کے قیام کی 80ویں سالگرہ کی علامت بھی ہے۔

عام مباحثہ: تقاریر، تقاریر اور مزید تقاریر

جنرل اسمبلی اقوام متحدہ کا بنیادی مشاورتی و مباحثی ادارہ ہے۔23 ستمبر سے شروع ہونے والی یہ عام بحث کئی لوگوں کے لیے جنرل اسمبلی کے اجلاس کا سب سے اہم حصہ ہوتی ہے۔

ہر سال عالمی رہنما اسمبلی ہال کے سنہری پس منظر میں پوڈیم پر کھڑے ہو کر اپنی ترجیحات دنیا کے سامنے واضح کرتے ہیں۔

ہر تقریر کے لیے اصولی اور رضاکارانہ طور پر پندرہ منٹ کا وقت مقرر ہوتا ہے تاکہ چھ یوم میں 193 سے زیادہ مقررین کو اپنے خیالات پیش کرنے کا موقع دیا جا سکے، تاہم اکثر وقت کی اس پابندی پر عمل نہیں کیا جاتا۔

روایتی طور پر سب سے پہلے برازیل خطاب کرتا ہے اور اس کے بعد بطور میزبان ملک امریکہ کو تقریر کا موقع دیا جاتا ہے۔

حالیہ اجلاس کی صدارت جنرل اسمبلی کی نئی صدر اینالینا بیئربوک کریں گی جس کا موضوع ہے 'اتحاد میں بہتری: امن، ترقی اور انسانی حقوق کے لیے 80 برس اور اس سے آگے' ہے۔ اینالینا بیئربوک اقوام متحدہ کی 80 سالہ تاریخ میں پانچویں خاتون ہیں جنہیں یہ منصب ملا ہے۔

© UNICEF/Mohammed Nateel حالیہ جنگ نے غزہ کو تباہ کر کے رکھ دیا ہے۔

دو ریاستی حل: پہلے سے بھی زیادہ مشکل

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے جولائی 2025 میں کہا تھا کہ مسئلہ فلسطین کا دو ریاستی حل اب پہلے سے بھی زیادہ مشکل دکھائی دیتا ہے۔ اسرائیل اور فلسطین کے تنازع کو حل کرنے کے لیے اس فارمالو میں دونوں اقوام کے لیے علیحدہ ریاستوں کی صورت میں پرامن بقائے باہمی کی بات کی گئی ہے۔

یہ فارمولہ موجودہ تنازع سے کہیں پرانا ہے جو اکتوبر 2023 میں حماس کے جانب سے جنوبی اسرائیل پر مہلک دہشت گردحملوں کے بعد شروع ہوا۔

غزہ میں ہلاکتوں کی تعداد 70 ہزار کے قریب پہنچ گئی ہے اور اسرائیل کے یرغمالی اب بھی قید ہیں۔ اقوام متحدہ کے رکن ممالک 22 ستمبر کو ایک بین الاقوامی کانفرنس میں دو ریاستی حل پر بات چیت کو آگے بڑھائیں گے۔

یہ کانفرنس جولائی 2025 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں منعقد ہونے والے اُن اجلاسوں کا تسلسل ہے جن میں اسرائیل اور امریکہ دونوں شریک نہیں ہوئے تھے۔

World Bank/Lakshman Nadaraja سری لنکا میں ایک خاتون انجینئر اپنے مرد ساتھیوں کے ساتھ ایک زیر تعمیر ڈیم پر کام میں مصروف ہیں۔

بیجنگ اعلامیے کے 30 سال: خواتین اور لڑکیوں کی بااختیاری

1995 کا بیجنگ اعلامیہ اور عملی اقدامات کا پلیٹ فارم دنیا بھر میں صنفی مساوات کے قیام اور خواتین و لڑکیوں کے حقوق کے فروغ کے لیے اب تک کا سب سے ترقی پسند منصوبہ تصور کیا جاتا ہے۔

اس تاریخی اعلامیے کو تین دہائیاں بیت چکی ہیں۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خواتین 'یو این ویمن' نے کہا ہے کہ صنفی مساوات میں پیش رفت کے باوجود خواتین کے حقوق کی مخالفت بڑھ رہی ہے۔

22 ستمبر کو عالمی رہنما 'بیجنگ +30 ایکشن ایجنڈا' پر بات کریں گے جس کا مقصد ڈیجیٹل ترقی، غربت کا خاتمہ، تشدد سے آزادی، مساوی فیصلہ سازی کا حق، امن وسلامتی اور ماحولیاتی انصاف کے امور میں خواتین اور لڑکیوں کی مساوی رائے کو یقینی بنانا ہے۔

© BRANTV بحرالکاہل کے جنوب مغربی جزیرہ وانوآٹو میں لوگ اپنے گھر کی چھت پر شمسی توانائی کے پینل لگا رہے ہیں۔

موسمیاتی تبدیلی اور بڑھتی عالمی حدت

دنیا بھر میں یہ کوششیں جاری ہیں کہ عالمی حدت کو قبل از صنعتی دور کے مقابلے میں 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ کی بین الاقوامی طور پر متفقہ حد سے تجاوز نہ کرنے دیا جائے۔ اس سلسلے میں 24 ستمبر کو ایک اجلاس منعقد ہوگا جس میں دنیا بھر میں موسمیاتی بحران کی بڑھتی ہوئی رفتار اور شدت کا جائزہ لیا جانا ہے۔

اس اجلاس میں عالمی رہنما اپنے نئے قومی موسمیاتی منصوبے پیش کریں گے۔ یہ ہر ملک کی طرف سے کیے گئے وعدے ہیں جن میں بتایا جاتا ہے کہ وہ ماحولیاتی تبدیلی کا مقابلہ کرنے کے لیے کون سے اقدامات کریں گے۔

اس اجلاس میں حکومت، کاروباری شعبے اور سول سوسائٹی کے رہنما بھی شرکت کریں گے تاکہ وہ ماحولیاتی تبدیلی کی شدت میں کمی لانے، اس کے اثرات سے موافقت پیدا کرنے، ان پر قابو پانے کے لیے مالی وسائل کی دستیابی اور اس مسئلے پر معلومات کی شفافیت کے حوالے سے عملی اقدامات کی تجاویز پیش کر سکیں۔

اقوامِ متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتیرش نے کہا ہے کہ یہ دنیا کے لیے ایک اہم موقع ہے۔

یہ اجلاس اقوام متحدہ کی عالمی موسمیاتی کانفرنس (کاپ 30) سے قبل منعقد ہو رہا ہے جو نومبر میں برازیل میں منعقد ہو گی۔

© Unsplash/Lukas جاپان کے شہر کیوٹو کے ایک شپانگ مال میں کھڑا ایک روبوٹ جو انسانوں کی طرح کام کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

مصنوعی ذہانت کی حدود کا تعین

مصنوعی ذہانت (اے آئی) تیزی سے دنیا کو بدل رہی ہے۔ اس میں خودکار گاڑیاں، طبی تصاویر کا تجزیہ، کاروباری و مالیاتی تجارتی الگورتھم، ورچوئل معاونین اور زبانوں کے فوری تراجم شامل ہیں۔

تاہم، مصنوعی ذہانت کے فوائد یکساں طور پر تقسیم نہیں ہوئے اور بہت سے ممالک اس ٹیکنالوجی تک رسائی میں مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں جو ترقی میں معاون ثابت ہو سکتی ہے اور عام لوگوں کی زندگیوں کو بہتر بنا سکتی ہے۔

مصنوعی ذہانت کی تیز رفتار توسیع کے ساتھ معلومات کی حقیقت پر خدشات اور خفیہ نگرانی کے ذریعے انسانی حقوق کی پامالی جیسے خطرات اور مسائل بھی سامنے آئے ہیں۔

فی الوقت عالمی سطح پر مصنوعی ذہانت کی نگرانی کے لیے کوئی تسلیم شدہ ادارہ موجود نہیں ہے۔ اسی لیے عالمی رہنما 25 ستمبر کو نیویارک میں جمع ہو رہے ہیں تاکہ جامع اور شفاف مصنوعی ذہانت کے نظم ونسق کے لیے کسی فریم ورک پر غور کیا جا سکے۔

سیکرٹری جنرل نے کہا ہے کہ مناسب حفاظتی اقدامات کے بغیر مصنوعی ذہانت عدم مساوات اور ڈیجیٹل خلیج کو مزید بڑھا کر کمزور ترین طبقات کو غیر متناسب طور پر متاثر کر سکتی ہے۔ اسی لیے حالیہ موقع سے فائدہ اٹھانا ہو گا۔

UN Photo/Loey Felipe اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتیرش جنرل اسمبلی کے 79ویں سالانہ اجلاس کے افتتاحی سیشن سے خطاب کر رہے ہیں۔

اعلیٰ سطحی ہفتے کے دوران درج ذیل اجلاس بھی منعقد ہو رہے ہیں:

اقوام متحدہ کی 80ویں سالگرہ کی تقریب (22 ستمبر)پائیدار، شمولیتی اور مستحکم عالمی معیشت کے لیے اجلاس (24 ستمبر)غیر متعدی امراض کی روک تھام و کنٹرول اور ذہنی صحت وبہبود کے فروغ پر اجلاس (25 ستمبر)نوجوانوں کے عالمی پروگرامِ عمل کی 30ویں سالگرہ کی تقریب (25 ستمبر)ایٹمی ہتھیاروں کے مکمل خاتمے کے بین الاقوامی دن کی تقریب (25 ستمبر)

متعلقہ مضامین

  • دہلی ہائی کورٹ: عوامی ایکشن کمیٹی اور جموں و کشمیر اتحاد المسلمین پر پابندی کا فیصلہ برقرار
  • نئی دہلی میں اسکولوں کو بم سے اُڑانے کی دھمکی
  • دنیا بھر کی رائے: یو این جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس کے بارے میں جانیے
  • دہلی انتخابات میں بڑے پیمانے پر "ووٹ چوری" کو لیکر الیکشن کمیشن نے حقائق دبائے، سوربھ بھاردواج
  • لوگوں سے مودی مودی کے نعرے لگوانا خارجہ پالیسی نہیں ہے، کانگریس
  • پنجاب مودی کے ہندوتوا کو مسترد کرنے کی قیمت چکا رہا ہے؟
  • پی آئی اے انجینئرز کا تنخواہیں نہ بڑھانے پر احتجاج، فلائٹ آپریشن متاثر
  • بگرام ائیر بیس بارے ٹرمپ کے بیان پر افغانستان کا ردعمل
  • پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی معاہدے کے بارے میں اطلاعات تھیں .بھارت
  • بچوں کے بال ان کی ذہنی صحت کے بارے میں بہت کچھ بتا سکتے ہیں