اسلام ٹائمز کو دیئے گئے اپنے خصوصی انٹرویو میں سینئر تجزیہ کار مظہر برلاس نے کہا ہے کہ اسرائیل خطے میں جنگ ہار چکا ہے اور اب امریکا اس کی مدد کے لیے میدان میں اترنے کی کوشش کر رہا ہے، اسرائیل کی عسکری ناکامی اور عوامی دباؤ نے اس کے اتحادیوں کو بے نقاب کر دیا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ امریکا کو موجودہ صورت حال میں ویتنام جنگ سے سبق سیکھنا چاہیے کیونکہ طاقت کے زعم میں کی جانے والی مداخلتیں تاریخ میں ہمیشہ ذلت کا باعث بنی ہیں۔ مظہر برلاس کے مطابق، مسلم اقوام اور مزاحمتی قوتوں کی استقامت نے اسرائیل اور اس کے حامیوں کو دفاعی پوزیشن پر مجبور کر دیا ہے، جو اس جنگ کے نتائج کا واضح اشارہ ہے۔ متعلقہ فائیلیںمظہر برلاس پاکستان کے معروف صحافی، کالم نگار اور تجزیہ کار ہیں، جو کئی دہائیوں سے اردو صحافت میں سرگرم عمل ہیں۔ انہوں نے روزنامہ جنگ اور ہم سب جیسے معتبر اخبارات و ویب سائٹس کے لیے کالمز تحریر کیے ہیں، جن میں وہ ملکی سیاست، عدلیہ، فوج اور سماجی مسائل پر بے باک انداز میں اظہارِ خیال کرتے ہیں۔ مظہر برلاس کی تحریروں کا انداز جرات مندانہ اور تنقیدی ہوتا ہے، جس میں وہ طاقتور اداروں اور شخصیات پر بھی تنقید کرنے سے گریز نہیں کرتے۔ انکے کئی کالمز کو انکے بے لاگ انداز کی وجہ سے "ناقابلِ اشاعت" قرار دیا گیا ہے۔ انہوں نے "شہیدِ مشرق" جیسی کتاب بھی تحریر کی ہے، جو انکی ادبی خدمات کا ثبوت ہے۔ مظہر برلاس کا یوٹیوب چینل بھی ہے، جہاں وہ موجودہ حالات، سیاست اور معاشرتی مسائل پر تجزیئے اور تبصرے پیش کرتے ہیں۔​ انکی تحریریں اور تجزیئے پاکستان میں صحافت کے میدان میں انکی گہری بصیرت اور بے باک انداز کو ظاہر کرتے ہیں۔​ سینیئر صحافی نادر بلوچ نے ان سے خصوصی انٹرویو کیا ہے، جو پیش خدمت ہے۔  قارئین و ناظرین محترم آپ اس ویڈیو سمیت بہت سی دیگر اہم ویڈیوز کو اسلام ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر بھی دیکھ اور سن سکتے ہیں۔ (ادارہ)
https://www.

youtube.com/@ITNEWSUrduOfficial

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: مظہر برلاس

پڑھیں:

ججز ٹرانسفر کیس،درخواست پر دیے گئے دلائل آپس میں ٹکرا رہے ہیں،جسٹس مظہر

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد (صباح نیوز) عدالت عظمیٰ نے ججز ٹرانسفر کیس کی سماعت کل صبح ساڑھے 9 بجے تک ملتوی کر دی، بینچ کے سربراہ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ ججز کی درخواست پر دیے گئے دلائل آپس میں ٹکرا رہے ہیں، ججز کو ڈیپوٹیشنسٹ کہنے پر افسوس کیا جا سکتا ہے۔ جسٹس محمد علی مظہر سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے سماعت کی۔ وکیل حامد خان نے کہا کہ ججز تبادلہ کے لے ایڈوائز کابینہ کر سکتی ہے، مصطفی ایمپکس فیصلے کے مطابق وفاقی حکومت کا مطلب کابینہ ہے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ آرٹیکل 48 میں وزیر اعظم کا لفظ بھی ہے، کیا مصطفی ایمپکس فیصلے سے آرٹیکل 48 میں لفظ وزیر اعظم غیر موثر ہوگیا۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ درخواست گزار وکلاء نے سنیارٹی اور حلف کے معاملے پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کی ریپریزنٹیشن پر دلائل نہیں دیے۔ جسٹس صلاح الدین پہنور نے کہا کہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے میں غیر قانونی پوائنٹ کی نشاندہی نہیں کی گئی۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ ججز اور درخواست گزاروں نے فیصلہ تو چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کا کیا ہے۔ ججز اور درخواست گزار کے وکلاء کو فیصلے میں غیر قانونی پہلو کی نشاندہی کرنا چاہیے تھی۔ جسٹس شکیل احمد نے کہا کہ چلیں، ایڈووکیٹ فیصل صدیقی جواب الجواب میں اس نقطہ پر دلائل دے لیں۔ ایڈووکیٹ حامد خان کے جواب الجواب دلائل مکمل ہوگئے۔ کراچی بار کے وکیل فیصل صدیقی نے جواب الجواب دلائل کا آغاز کیا۔ وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ ٹرانسفر پر جج کو نیا حلف لینا پڑے گا۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ جج حلف لینے پر جونیئر جج ہو جائے گا۔ وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ تبادلہ عارضی ہوتا ہے اس لیے حلف لینے سے پچھلی سروس پر کوئی فرق نہیں پڑے گا، جج جب واپس جائے گا تو اپنی سنیارٹی پر جائے گا۔ جج کا تبادلہ نئی تقرری نہیں ہے اور جج کا تبادلہ مستقل نہیں ہو سکتا، صدارتی آرڈر کے مطابق مستقل نہیں صرف عارضی ٹرانسفر ہو سکتا ہے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز نے تبادلے کے پراسس پر کوئی بات نہیں کی۔ وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ چیف جسٹس کے روبرو ججز ریپریزنٹیشن میں صرف سنیارٹی کی بات کر سکتے تھے۔ سنیارٹی چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے فکس کی جس سے ججز متاثرہ ہیں۔ جسٹس محمد علی مظہر نے سوال کیا کہ اگر ججز کی ریپریزنٹیشن منظور ہو جاتی تو کیا آپ پٹیشن دائر کرتے؟ فیصل صدیقی نے جواب دیا کہ بالکل ہم تبادلہ کے خلاف پٹیشن دائر کرتے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ متاثرہ فریق تو ججز ہیں، عدالتی کارروائی کے آغاز میں کہہ دیا تھا مرکزی کیس متاثرہ ججز کا ہے۔ ریپریزنٹیشن میں اسلام آباد ہائیکورٹ ججز نے تبادلہ پر آئے ججز کو ڈیپوٹیشنسٹ قرار دیا، ججز کو ڈیپوٹیشنسٹ کہنے پر افسوس کیا جا سکتا ہے۔ ایڈووکیٹ فیصل صدیقی کے جواب الجواب دلائل بھی مکمل ہوگئے۔ بانی پی ٹی آئی کے وکیل ادریس اشرف جواب الجواب دلائل دیں گے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ اٹارنی جنرل صاحب کو بھی سنیں گے، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے تحریری جواب داخل کرایا ہے، یہ زیادہ مناسب ہوتا ایڈووکیٹ جنرل پنجاب اس وقت دلائل دے لیتے جب اٹارنی جنرل نے دلائل مکمل کیے تھے۔ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ میں نے دلائل نہیں دینے، میں نے صرف ریکارڈ جمع کروایا ہے۔ منیر اے ملک نے کہا کہ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کے ریکارڈ پر میں جواب الجواب دلائل دوں گا۔ اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے بتایا کہ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو تو آرڈر 27 اے کا نوٹس ہے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ ججز کی درخواست پر دیے گئے دلائل آپس میں ٹکرا رہے ہیں، ریپریزنٹیشن اور دیگر درخواستوں پر دیے گئے دلائل سب آپس میں ٹکرا رہے ہیں، ریپریزنٹیشن اور اس میں دیے گئے فیصلوں کے حوالے ڈیپوٹیشن سے متعلق ہیں، اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز سینیئر اور عقل مند ہیں، ٹرانسفر ہونے والے ججز کو ڈیپوٹیشن پر آئے ججز قرار نہیں دیا جا سکتا۔ وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ ہماری پٹیشن میں ایسا نہیں کہا گیا۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ آپ کو یاد ہوگا بے نظیر بھٹو کے دور میں سپریم کورٹ کے ایک جج عبدالحفیظ میمن ہوا کرتے تھے، انہیں سندھ ہائی کورٹ کا چیف جسٹس بنایا گیا جہاں وہ ریٹائرمنٹ تک رہے۔ ججز ٹرانسفر کیس کی سماعت آج (بدھ) ساڑھے 9 بجے تک ملتوی کر دی گئی۔

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل جنگ ہار چکا، اب امریکا مدد کو آرہا ہے، سینیئر تجزیہ کار مظہر برلاس کا انٹرویو
  • انجمن معین الاسلام کشمیر کے سربراہ کا ایران اسرائیل جنگ پر خصوصی انٹرویو
  • اسرائیل تین وجوہات کی بنا پر جنگ نہیں جیت سکے گا، دی اکانومسٹ کا تجزیہ
  • پاکستان کشمیرکی آزادی کے لیے ہر فورم پر بھر پور انداز میں لڑ رہا ہے،فیصل کریم کنڈی
  • وفاق و صوبے کا بجٹ ،کراچی پھر نظر انداز ،منعم ظفر کا 21 جون کو سندھ اسمبلی پر احتجاج کا اعلان
  • ججز ٹرانسفر کیس،درخواست پر دیے گئے دلائل آپس میں ٹکرا رہے ہیں،جسٹس مظہر
  • ججز ٹرانسفر کیس، درخواست پر دیے گئے دلائل آپس میں ٹکرا رہے ہیں، جسٹس مظہر
  • سینئر صحافی کاشف علی کا ایران اسرائیل جنگ پر انٹرویو
  • آئندہ برسوں میں سٹنٹ یا بائی پاس کی ضرورت نہیں رہے گی، سائنسدانوں کی انقلابی ایجاد کیا ہے؟