ایران کے ڈانسنگ میزائل ’سجیل 2‘ کی خصوصیات
اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تہران : اسرائیل میں تباہی پھیرنے والے ایرانکےا ڈانسنگ میزائل ’سجیل 2‘ منفرد خصوصیات کا حامل ہے ۔
ایران کی جانب سے 12ویں مرحلے میں اسرائیل پر برسائے جانے والےسجیل میزائل کے آسمان پر مناظر کی ویڈیو وائرل ہوئی جبکہ اسرائیل کا دفاعی نظام میزائلوں کو روکنے میں ناکام رہا۔
سجیل میزائل ایران کا جدید اور طاقتور بیلسٹک میزائل ہے، جو اسرائیل جیسے دور دراز اہداف کو نشانہ بنانے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔
تباہی پھیلانے کی منفرد صلاحیت کی وجہ سے اسے ڈانسنگ میزائل بھی کہا جاتا ہے
اس کی تیاری 1990 کی دہائی کے آخر میں شروع ہوئی اور یہ ایرانی میزائل ٹیکنالوجی میں ایک بڑا قدم ہے۔
سجیل میزائل کی لمبائی 18 میٹر ہے اور اس کی حد 2 ہزار کلو میٹر ہے جبکہ وزن لے جانے کی صلاحیت 700 کلو گرام تک ہے۔
اس میزائل کو مکمل طورپرایران میں تیار کیا گیا ہے 2 مرحلوں پر مشتمل سجیل ٹو میزائل ایک ٹھوس ایندھن سے چلنے والا میزائل ہے، جس کا مطلب ہے کہ یہ جلدی لانچ ہو جاتا ہے، یعنی دشمن کو ردعمل کے لیے بہت کم وقت ملتا ہے۔
یہ میزائل صرف ایک دفاعی طاقت نہیں، بلکہ ایک جارحانہ پیغام بھی ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب مشرق وسطیٰ میں کشیدگی بڑھ رہی ہو۔
اس میزائل کا پہلا تجربہ 2008 میں ہوا جب اس کی رینج 800 کلومیٹر تھی تاہم 2009 میں سیجل-2 نے بہتر نیویگیشن سسٹم کے ساتھ کامیاب ٹیسٹ کیا اور سال 2021 میں ایک طویل وقفے کے بعد اپ گریڈ شدہ ورژن کے ساتھ یہ میزائل دوبارہ منظرعام پر آیا۔
ایران کی جانب سے سیجل 3 پر بھی کام جاری ہے، جس کی رینج 4,000 کلومیٹر تک ہو سکتی ہے اور یہ اسرائیل کے ساتھ ساتھ یورپ کے بعض حصوں تک بھی رسائی دے سکتا ہے۔
سیجل میزائل ایران کی میزائل ٹیکنالوجی میں ایک بڑی پیش رفت ہے، یہ اسرائیل جیسے اہداف کے لیے ایک سنجیدہ خطرہ بن چکا ہے، خاص طور پر اس کی رفتار، درستگی اور رینج کے لحاظ سے اور آنے والے سالوں میں یہ ایران کے اسٹریٹیجک دفاعی نظام کا اہم حصہ بن سکتا ہے۔سجیل کے معنی بھوسہ بنادینے والی کنکریاں ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
پاکستان، ایران نے حالیہ جنگوں میں ثابت کیا ہم مضبوط لوگ ہیں، عطا تارڑ
اسلام آباد(نیوز ڈیسک )وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے پاک-ایران وزارت اطلاعات کے درمیان معاہدے کے حوالے سے کہا ہے کہ یہ میڈیا کے شعبے میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مضبوط کرے گا، جبکہ پاک-ایران تعلقات دیرینہ خواہش کے مطابق حالیہ برسوں میں مزید مضبوط ہوئے ہیں۔
اسلام آباد میں پاک-ایران وزارت اطلاعات و نشریات کے درمیان معاہدے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عطا اللہ تارڑ کا کہنا تھا کہ ہم پڑوسی ہے اور آپ ہمارے مسلمان بھائی ہیں، تاہم مجھے لگتا ہے کہ یہ رشتہ حالیہ عرصوں میں مزید مضبوط ہوا ہے جس کی ہم بہت عرصے سے خواہش رکھتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ میں خوش ہوں کہ ہم اپنی میڈیا کے درمیان یکجہتی کو مزید بڑھارہے ہیں اور اس شعبے میں پاک ایران تعاون کو مزید وسعت دے رہے ہیں، کیوں کہ ہمارا مقصد مشترکہ ہے جو اپنے لوگوں کی کامیابی اور خوشحالی ہے۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہم پاکستان ٹیلی ویژن اور آئی آر آئی وی کے علاوہ پیمرا اور ایرانی ریگولیٹری اتھارٹی کے درمیان ایک ایم آئی یو پر دستخط کررہے ہیں، آج ہونے والا یہ معاہدہ میڈیا کے شعبے میں رشتوں کو مضبوط کرے گا اور جن معاہدوں پر دستخط ہوئے ہیں یہ جلد عمل میں لائے جائیں گے اور ہم ان شعبوں میں تعاون کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم ڈیجیٹل میڈیا میں بھی تعاون کے منتظر ہیں کیوں کہ حالیہ پاک-بھارت جنگ کے دوران ایک معرکہ میدان جنگ میں برپا تھا، ساتھ سفارتی اور ایک بیانیہ کی جنگ ہورہی تھی، بھارتی بہت حیران تھے کہ یہ جنگ انتہائی سنجیدگی کی متقاضی ہوتی ہے ، یہاں ملک جنگ لڑرہا تھا اور سوشل میڈیا پر نوجوان مذاق اور طنز کا سہارا لے کر دشمن کو رسوا کرنے کے لیے میمز بنارہے تھے۔
عطا تارڑ نے کہا کہ دورہ ایران میں قابل قدر احترام، محبت اور عزت ملی، ہمیں یوں محسوس ہوا کہ ہم اپنے دوسرے گھر میں ہوں، ہمارے ساتھ جس عزت وقار کے ساتھ تہران میں برتاو کیا گیا جس سے ہمیں لگا ہم اسلام آباد میں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور ایران نے حالیہ جنگوں میں ثابت کیا کہ ہم بہت مضبوط لوگ ہیں، جب حال ہی میں ایران پر حملہ ہوا تو پاکستانی عوام، حکومت سب نے ایرانی حکومت وعوام کے ساتھ ہرممکنہ انداز میں یکجہتی کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ بطور وزیر اطلاعات آپ کو بتاسکتا ہوں کہ ہمارا میڈیا بہت متحرک تھا، جو یہ یقینی بنارہا تھا کہ دنیا کو دکھاسکیں کہ ایرانی عوام کس مقصد کے لیے کھڑے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جب پورا اسٹوڈیو لرز رہا تھا اور خاتون نیوز کاسٹر پختہ عزم، عزت اور وقار کے ساتھ وہاں کھڑی رہی، اس کی بہادری نے ہمیں بھی حوصلہ دیا اور اس نے دکھایا کہ ایرانی عوام مصائب اور ظلم کے سامنے دلیری کے ساتھ ڈٹ جاتے ہیں اور آسانی سے کسی کے سامنے جھکتے ہیں۔