Express News:
2025-09-19@10:32:02 GMT

زری پالیسی اور آبنائے ہرمز

اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT

نئی زری پالیسی کا اعلان کر دیا گیا ہے جس میں شرح سود کو برقرار رکھا گیا ہے۔ باور کرایا گیا کہ بجٹ کا مہنگائی پر محدود اثر پڑے گا۔ اقتصادی شرح نمو بھی بتدریج بڑھ رہی ہے۔ جب بھی زری پالیسی آتی ہے تو آیندہ کے لیے بڑے امکانات اور معیشت کی بہتری کے پیغامات لے کر آتی ہے۔

اس مرتبہ زری پالیسی میں بیان کیا گیا ہے کہ زرمبادلہ کے ذخائر 11.

7 ارب ڈالر تک ہیں اور تجارتی خسارے میں بھی مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، لیکن مشکل یہ آ پہنچی ہے کہ ایران اسرائیل جنگ آبنائے ہرمز تک پہنچنے کے امکانات پیدا ہو رہے ہیں۔ ابھی جنگ کا آغاز ہوا تھا کہ تیل کی عالمی قیمت بڑھ گئی، پاکستان نے بھی فوراً تیل کی قیمت میں اضافہ کر دیا۔ اب ان سب باتوں کا عالمی سیاسی معیشت اور جنگ کے ایسے اثرات مرتب ہوں گے کہ اگلی زری پالیسی پر دباؤ پڑے گا جس سے تجارتی خسارہ مزید بڑھ سکتا ہے۔

ملک بھر میں تیل کی قیمتوں میں اضافے کا عمل تیزی سے بڑھنا شروع ہوگا اور یہ جنگ پاکستانی معیشت کو دباؤ میں لے سکتی ہے۔ پھر کیا یہ سچ ہوگا کہ بجٹ کا اثر مہنگائی پر محدود ہوگا۔ پاکستان کے پاس پٹرول جمع کرنے کے وافر ذخائرکی عدم موجودگی میں معیشت پر زبردست دباؤ دیکھنے میں آئے گا۔ اس کی مثال کوئٹہ سے لے لیتے ہیں جہاں بلوچستان اور ایران سرحد پر پابندی نے تیل کی نقل و حرکت کو جب انتہائی محدود کر دیا تو کوئٹہ کے پٹرول پمپ بند ہونے لگے اور جو کھلے تھے ان میں قطار در قطار لگتے چلے گئے، یقینا پٹرول کی قیمت بھی بڑھ گئی ہوگی۔

میرا خیال ہے کہ پاکستان کی معیشت ہو یا تجارتی خسارہ یا مہنگائی کا جن یا زرمبادلہ کے ذخائر اور بہت سی معیشت کی باتیں ایسی ہیں جو آبنائے ہرمز کی نقل و حرکت کے ساتھ متاثر ہوں گی۔آبنائے ہرمز یہ وہ چھوٹا سا بحری راستہ ہے جہاں سے روزانہ 21 ملین بیرل تیل عالمی معیشت کی رگوں میں دوڑایا جاتا ہے، اگر ایران جنگ کو یہاں تک کھینچ کر لے آتا ہے تو تیل کی عالمی قیمت میں اس جنگ کے باعث اضافہ ہوگا اور یہ سلسلہ اب مسلسل تسلسل اختیار کر کے تیل کی قیمت کو بڑھائے چلا جائے گا۔

جیسا 2006 میں بھی اسرائیل اور حزب اللہ جنگ کے نتیجے میں ایک وقت ایسا بھی آیا تھا جب تیل 150 ڈالر فی بیرل تک جا پہنچا تھا اور دنیا کے تمام غریب ممالک بشمول پاکستان اس معاشی ریت کے قلعے میں محصور ہو کر رہ گئے تھے جسے تیز ہوا کا ایک جھونکا گرا سکتا تھا۔ ہرمز بظاہر عالمی نقشے میں بس ایک تنگ سی لکیر نظر آتی ہے لیکن اس کے اندر عالمی طاقتوں کا کھیل چھپا ہوا ہے۔ اس کھیل کو شروع کرنے میں برطانیہ نے پہل کردی جس کے جنگی جہاز کو ایران نے روک بھی دیا ہے۔ آبنائے ہرمز خلیج فارس کو بحیرۂ عرب سے بھی جوڑتی ہے۔

اس طرح اس جگہ ہونے والی کشیدگی کے فوری اور تیز رفتاری کے ساتھ اثرات کے ساتھ پاکستان بھی منسلک ہو چکا ہے۔ ادھر امریکی بحری جہاز بھی آبنائے ہرمز کے کنارے آنے سے قبل بحیرہ عرب سے متعارف ہونے کی کوشش کریں گے۔

یہاں سے پاکستانی بحریہ کو بھی فوراً الرٹ ہو جانے کا پیغام مل جائے گا۔ کہنا یہ ہے کہ جب تیل کی عالمی قیمت میں ہوش ربا اضافہ ہو رہا ہوگا ایسے میں تجارتی خسارے کی مالیت میں بے انتہا اضافہ ہوگا۔ زرمبادلہ کے ذخائر کے دباؤ میں مسلسل اضافہ ڈالر کی قدر کو بڑھائے چلی جائے گی۔ مرکزی بینک نے شرح نمو کے بڑھتے رہنے کا دعویٰ کیا ہے لیکن آبنائے ہرمز کے بند ہونے اور تیل کی عالمی قیمت کے بے انتہا اوپر جانے کے یقینی ہونے کے بعد ڈالر کی پرواز اونچی ہو جانے کے ساتھ زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی کا اندیشہ ہے، اب شرح نمو کی بڑھوتری کا حل ڈھونڈ نا ہوگا۔

ماہ جون میں قومی اسمبلی ہال میں بجٹ تقاریر جاری ہیں۔ پیپلز پارٹی بھی اصلاحات پر زور دے رہی ہے۔ میرا نقطہ نظر یہ ہے کہ ایک ایسے وقت میں بجٹ تجاویز دی گئی تھی جب تیل کی عالمی قیمتوں کے اضافے کے توقعات نہ ہونے کی صورت میں بجٹ اہداف کے حصول کا دعویٰ کیا جا رہا تھا، لیکن اب چند دنوں میں حالات بدل گئے ہیں اور مزید کساد بازاری اور معیشت میں جمود کی باتیں ہو رہی ہیں ایسے میں معیشت کو حرکت دینے کے لیے کاروباری مندی کو کم ازکم کرنے کے لیے حکومت کی طرف سے ان اخراجات میں اضافہ کرنا پڑے گا جس سے معیشت کو بھرپور تقویت حاصل ہو۔ ان میں سب سے اہم مزید افراد کو غربت کی کھٹائی میں جانے سے بچانا ہے۔

چونکہ بزرگ پنشنرز کی پنشن میں ایک قلیل اضافہ محض 7 فی صد کیا گیا ہے جس سے ان کی مالی حالت مزید پتلی ہو جائے گی۔ بہت سے پنشنروں نے اپنی حالت زار بیان کی ہے لہٰذا حکومت ان بزرگوں کو فوری ریلیف پہنچاتے ہوئے ان کی پنشن کو کم ازکم دگنا کر دے تاکہ ان کے خرچ کردہ رقوم معیشت میں داخل ہو۔ ادھر پنجاب میں کم ازکم تنخواہ 40 ہزار کر دی گئی ہے معیشت میں اگر اس پر عمل درآمد ہوتا ہے تو یقینی طور پر طلب میں اضافہ ہوگا اور معاشی پہیہ رکنے کے بجائے چلتا رہے گا۔ اس سے عالمی منڈی کے منفی اثرات کو کم کر سکتے ہیں۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: زرمبادلہ کے ذخائر تیل کی عالمی قیمت زری پالیسی اضافہ ہو کی قیمت کے ساتھ گیا ہے

پڑھیں:

کشمیر کی باغبانی صنعت پابندیوں کی زد میں کیوں ہے، ممبر پارلیمنٹ آغا سید روح اللہ

آغا سید روح اللہ نے کہا کہ باغبانی کی صنعت کشمیر کی معیشت کیلئے ریڑھ کی ہڈی کے مانند ہے لیکن اسکے باوجود ٹرانسپورٹ پر پابندیوں کے سبب یہ شعبہ شدید مشکلات سے دوچار ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سرینگر سے منتخب رکن پارلیمان آغا سید روح اللہ مہدی نے سیب سے لدے ٹرکوں کی وادی کشمیر سے بہار نقل و حرکت پر بار بار عائد کی جانے والی پابندیوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ ممبر پارلیمنٹ نے کہا کہ گزشتہ سال بھی ٹرکوں کو جان بوجھ کر روکا گیا تھا اور اس سال پھر وہی صورتحال دہرائی جا رہی ہے، جس سے کاشتکاروں اور تاجروں کو ناقابل تلافی معاشی نقصان سے جوجھنا پڑ رہا ہے۔ آغا سید روح اللہ نے زور دے کر کہا کہ باغبانی کی صنعت کشمیر کی معیشت کے لئے ریڑھ کی ہڈی کے مانند ہے۔

انہوں نے بتایا کہ باغبانی سے منسلک وادی کی معیشت کا تقریباً 70 فیصد حصہ ہے، جو شعبہ سیاحت سے کہیں زیادہ اہم ہیں، لیکن اس کے باوجود ٹرانسپورٹ پر پابندیوں اور شاہراہ کی بندشوں کے سبب یہ شعبہ شدید مشکلات سے دوچار ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج سیب کا سیزن عروج پر ہے اور ٹرکوں کو روکنا محض انتظامی مسئلہ نہیں بلکہ ہمارے کاشتکاروں اور تاجروں کی معاشی بقا پر حملہ ہے۔ ممبر پارلیمنٹ نے حکام پر زور دیا کہ سیب کو بیرونی منڈیوں تک بغیر کسی رکاوٹ کے پہنچانے کو یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر اس مسئلے کو مسلسل نظر انداز کیا گیا تو یہ کشمیر کی معیشت کے لئے مزید تباہ کن ثابت ہوگا۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کی معیشت بحالی کے راستے پر گامزن ہے، وزیرخزانہ
  • جون 2026ء تک وفاق اور صوبوں میں کیش لیس معیشت لے آئیں گے: حکام اسٹیٹ بینک
  • سونے کی عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں قیمتیں مستحکم، چاندی مہنگی ہوگئی
  • سونے کی قیمت میں بڑی کمی، تاریخی اضافہ برقرار نہ رہ سکا
  • پاکستان کی انٹربینک مارکیٹ میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں اضافہ ریکارڈ
  • اسرائیل کی عالمی تنہائی بڑھ رہی، محاصرے کی سی کیفیت ہے، نیتن یاہو کا اعتراف
  • پالیسی ریٹ برقرار رکھنے کا فیصلہ کاروباری ماحول کو متاثر کرے گا،فیصل معیز خان
  • زائد پالیسی ریٹ سے معیشت پر منفی اثرات مرتب ہونگے،امان پراچہ
  • کشمیر کی باغبانی صنعت پابندیوں کی زد میں کیوں ہے، ممبر پارلیمنٹ آغا سید روح اللہ
  • سونے کی قیمت تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی