اسلام آباد:

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ صنعتوں کی ترقی کے ذریعے برآمدات پر مبنی معیشت حکومت کی اولین ترجیح ہے۔

ملکی صنعتوں کے حوالے سے منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ملکی برآمدات میں صنعت مرکزی حیثیت رکھتی ہے۔ برآمدات پر مبنی معاشی ترقی کے لیے ملکی صنعتوں کی ترقی نا گزیر ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملکی صنعتوں کو عالمی معیار کے مطابق افرادی قوت اور جدید ٹیکنالوجی سے لیس کرنا ہماری اولین ترجیح ہے۔ ٹیرف ریشنلائزیشن پالیسی کے ذریعے ملک میں سرمایہ کاری کو فروغ ملے گا۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ   غیر یقینی صنعتی پالیسیاں صنعتوں کے  فروغ میں حائل رہی ہیں۔ ہم ایک مؤثر پالیسی کی بدولت صنعتی ترقی کو نئی بلندیوں پر لے کر جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ معاشی پالیسیاں ملکی صنعتوں کی ترقی کو مدنظر رکھتے ہوئے تشکیل دی گئی ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ صنعتی پیداوار میں اضافے اور صنعتوں کو درپیش مسائل کے پائیدار حل کے لیے صنعتی پالیسی کو جلد از جلد مکمل کیا جائے۔ اجلاس میں وزیراعظم کو ملکی صنعتوں کی ترقی کے حوالے سے سفارشات پیش کی گئیں۔  بریفنگ میں بتایا گیا کہ مؤثر صنعتی پالیسی کے ذریعے ملک کے مینوفیکچرنگ سیکٹر کو بحال کیا جائے گا۔ وزیر اعظم نے اس موقع پر تمام متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے صنعتی پالیسی کو حتمی شکل دینے کی ہدایت کی۔

اجلاس میں وفاقی وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ، معاون خصوصی ہارون اختر اور متعلقہ اداروں کے اعلیٰ افسران شریک تھے۔

 

حکومت ملک میں جدید تعلیم کے فروغ کیلیے کوشاں ہے، وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف نے ورلڈ بیسٹ اسکول پرائزز 2025 میں 3 پاکستانی اسکولوںسنجن نگر پبلک ایجوکیشن ٹرسٹ ہائر سیکنڈری اسکول لاہور، بیکن ہاؤس کالج ہروگرام (جونیپر کیمپس) کوئٹہ اور نارڈک انٹر نیشنل اسکول لاہور کو دنیا کے ٹاپ 10 کمیونٹی تعاون سے چلنے والے  اسکولوں میں جگہ بنانے پر انتظامیہ ، اساتذہ اور طلبا کی ستائش اور خراج تحسین پیش کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان اسکولوں نے جدید نصاب، تحقیق، ٹیکنالوجی ، ماحولیات، پسماندہ اور دیہی علاقوں کی ترقی کے حوالے سے اپنا نام بنایا  ۔ ان تعلیمی اداروں نے ملک کا نام پوری دنیا میں روشن کیا ۔ ایسے تعلیمی ادارے ہم سب کے لیے مشعل راہ ہیں۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان ملک میں جدید  تعلیم کے فروغ کے لیے کوشاں ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: صنعتوں کی ترقی صنعتی پالیسی ملکی صنعتوں شہباز شریف کی ترقی کے نے کہا کہ کے ذریعے کے لیے

پڑھیں:

پاکستان میں الیکٹرک وہیکل پالیسی 30-2025 کا باضابطہ آغاز، ماحولیاتی تحفظ اور صنعتی خود کفالت کی نئی راہ متعین

وزیراعظم کے معاونِ خصوصی برائے صنعت و پیداوار ہارون اختر خان نے ’نیشنل الیکٹرک وہیکل پالیسی 30-2025‘ کا باضابطہ افتتاح کر دیا ہے، جسے پاکستان میں ماحولیاتی بہتری، توانائی بچت، مقامی صنعت کے فروغ اور جدید سفری سہولیات کی جانب ایک تاریخی پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ہارون اختر خان نے کہاکہ یہ پالیسی وزیراعظم کے وژن کے مطابق تیار کی گئی ہے، جس کا مقصد ایک صاف، پائیدار اور سستی ٹرانسپورٹ کو فروغ دینا، کاربن اخراج میں کمی لانا اور ایندھن پر انحصار کم کرنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں پاکستان کا الیکٹرک وہیکل سیکٹر ترقی کی راہ پر گامزن، مینوفیکچرز کو اسمبلنگ کے لیے لائسنس جاری

’پالیسی کے بڑے اہداف اور فوائد‘

• 2030 تک 30 فیصد نئی الیکٹرک گاڑیاں بنانے کا ہدف

• سالانہ 2.07 ارب لیٹر ایندھن کی بچت

• ایک ارب ڈالر کا زرِ مبادلہ محفوظ

• 4.5 ملین ٹن کاربن اخراج میں کمی

• 405 ملین ڈالر کی صحت کے شعبے میں ممکنہ بچت

سبسڈی، شفافیت اور خواتین کے لیے خصوصی کوٹہ

پالیسی کے تحت حکومت نے مالی سال 26-2025 میں 9 ارب روپے کی سبسڈی مختص کی ہے، جس سے ایک لاکھ 16 ہزار 53 الیکٹرک موٹر سائیکلیں، 3 ہزار 171 الیکٹرک رکشے فراہم کیے جائیں گے۔ اور ان میں سے 25 فیصد سبسڈی خواتین کے لیے مختص ہو گی۔

انہوں نے کہاکہ پالیسی کے تحت ڈیجیٹل پلیٹ فارم متعارف کرایا گیا ہے، جس کے ذریعے سبسڈی کی درخواست اور ادائیگی کا مکمل عمل آن لائن ہوگا تاکہ شفافیت یقینی بنائی جا سکے۔

چارجنگ نیٹ ورک اور مقامی پیداوار

پالیسی کے تحت موٹرویز پر 40 الیکٹرک چارجنگ اسٹیشنز قائم کیے جائیں گے، جن کے درمیان اوسط فاصلہ 105 کلومیٹر ہوگا۔ اس کے علاوہ بیٹری سویپنگ سسٹم، گاڑی سے گرڈ (V2G) اسکیمیں، اور نئی تعمیرات میں ای وی چارجنگ پوائنٹس کو لازمی قرار دیا گیا ہے۔

ہارون اختر نے بتایا کہ 2 اور 3 پہیوں والی گاڑیوں میں 90 فیصد پرزے مقامی سطح پر تیار کیے جا رہے ہیں۔ پالیسی کے تحت مقامی مینوفیکچررز کو ٹیکس مراعات دی گئی ہیں تاکہ ملک میں الیکٹرک گاڑیوں کی تیاری کو فروغ دیا جا سکے۔

معاشی و ماحولیاتی اثرات

پالیسی کے نتیجے میں آئندہ 25 برسوں میں پاکستان کو 800 ارب روپے سے زیادہ کی مجموعی بچت کا تخمینہ ہے، جس میں ایندھن کی درآمد میں کمی، سستی بجلی کا استعمال اور کاربن کریڈٹس سے حاصل شدہ آمدن شامل ہیں۔

چارجنگ پر منتقل ہونے سے 174 ارب روپے کی کیپیسٹی پیمنٹس میں کمی آئے گی، جب کہ 15 ارب روپے سالانہ کاربن کریڈٹ سے حاصل ہونے کی توقع ہے۔

عملدرآمد کی نگرانی کا لائحہ عمل

انہوں نے کہاکہ پالیسی کی تشکیل میں 60 سے زیادہ ماہرین اور صنعت کاروں سے مشاورت کی گئی، جس کی نگرانی وزارتِ صنعت و پیداوار کی اسٹیئرنگ کمیٹی نے کی۔ ہر ماہ اسٹیئرنگ کمیٹی جائزہ اجلاس منعقد کرے گی، جب کہ ہر 6 ماہ بعد آڈیٹر جنرل آف پاکستان پالیسی پر عمل درآمد کا آڈٹ کرےگا۔

’ای وی پالیسی قومی ترقی کا ستون ہے‘، ہارون اختر خان

معاون خصوصی نے کہا کہ یہ پالیسی نہ صرف صنعتی و ماحولیاتی میدان میں انقلابی قدم ہے بلکہ روزگار، صحت، ٹیکنالوجی اور توانائی کے تحفظ کے لیے بھی سنگِ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں ایس آئی ایف سی نے پاکستان میں الیکٹرک وہیکل انڈسٹری کے فروغ کے لیے اب تک کیا کردار ادا کیا؟

’پاکستان کو اس پالیسی کو خوش دلی سے اپنانا چاہیے، یہ ماحولیاتی بحران سے بچاؤ، معیشت کی بحالی اور صنعتی خودکفالت کی کنجی ہے۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews الیکٹرک وہیکل پالیسی توانائی بچت ماحولیاتی بہتری معاون خصوصی ہارون اختر وزیراعظم پاکستان وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • پاکستان میں الیکٹرک وہیکل پالیسی 30-2025 کا باضابطہ آغاز، ماحولیاتی تحفظ اور صنعتی خود کفالت کی نئی راہ متعین
  • برآمدات پر مبنی معاشی ترقی کیلئے ملکی صنعتوں کی ترقی نا گزیر ہے،شہباز شریف
  • برآمدات پر مبنی ترقی صنعتوں کے فروغ سے ممکن ہے، وزیراعظم شہباز شریف
  • صنعتوں کی ترقی کے ذریعے برآمدات پر مبنی معیشت حکومت کی اولین ترجیح ہے؛ وزیراعظم
  • پاکستان کے دفاع کو مضبوط بنانا اولین ترجیح ہے، صدرِ مملکت
  • پاکستان کے دفاع کو مضبوط بنانا اولین ترجیح ہے، صدرِمملکت
  • معاشی طور پر کمزور بچوں کو یکساں تعلیم و ترقی کے مواقع فراہم کرنا اولین ترجیحات میں شامل ہے؛ وزیراعظم 
  • ماحولیاتی تحفظ کو اولین ترجیح، پنجاب کے ترقیاتی بجٹ کا 64 فیصد مختص
  • صوبہ سندھ کو لیبرل صنعتی پالیسی کی ضرورت ہے،صدر نکاٹی