امریکہ: سوشل میڈیا کی رسائی کی شرط پر طلبہ کے ویزوں کا عمل شروع
اشاعت کی تاریخ: 19th, June 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 19 جون 2025ء) امریکہ نے بدھ کے روز اعلان کیا کہ وہ غیر ملکی طلبہ کے ویزوں کی درخواستوں پر عمل دوبارہ شروع کر رہا ہے، تاہم اب ایسے تمام درخواست دہندگان کو اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو جائزے کے لیے حکام کو دستیاب کرانا ہو گا۔
محکمہ خارجہ نے کہا کہ درخواست دہندگان نے اگر سب سے نچلی سطح کی رازداری "پبلک" کے تحت اپنے اکاؤنٹ کو سیٹ نہیں کر رکھا ہے، تو اسے اس بات کی علامت کے طور پر لیا جا سکتا ہے کہ وہ اپنی آن لائن سرگرمی کو چھپانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
امریکہ نے نئے طلبہ کے لیے ویزا عمل کو روک دیا
اس حوالے سے جو بیان جاری کیا گیا ہے اس کے مطابق، " نئی ہدایات کے تحت قونصلر افسران تمام طلبہ اور ایکسچینج وزیٹر درخواست دہندگان کی ایک جامع اور مکمل جانچ کریں گے۔
(جاری ہے)
"
ٹرمپ نے ہارورڈ میں غیر ملکی طلبہ کے داخلے پر پابندی لگا دی
اس بیان میں مزید کہا گیا کہ "سوشل میڈیا کی بہتر جانچ اس بات کو یقینی بنائے گی کہ ہم اپنے ملک کا دورہ کرنے کی کوشش کرنے والے ہر فرد کی مناسب طریقے سے اسکریننگ کر رہے ہیں۔
" امریکی حکام سوشل میڈیا میں کیا تلاش کریں گے؟قونصلر افسران کو جو ہدایات بھیجی گئی ہیں اور حکام نے جو میڈیا کو بتایا ہے اس کے مطابق محکمہ خارجہ نے اپنے عملے سے کہا کہ انہیں "امریکی شہریوں، ثقافت، حکومت، اداروں، یا امریکہ کے بانی اصولوں کے خلاف دشمنی کے کسی بھی اشارے کی تلاش کرنی چاہیے۔"
ہارورڈ میں غیر ملکی طلبہ کے داخلوں پر پابندی، چین کا رد عمل
ٹرمپ انتظامیہ نے گزشتہ ماہ غیر ملکی طلبہ کے لیے نئے ویزا انٹرویوز کے شیڈولنگ کو عارضی طور پر روک دیا تھا۔
اس کی وجہ سے امریکہ میں تعلیم حاصل کرنے کے خواہش رکھنے والے دنیا بھر کے طلبہ کو قونصل خانے دوبارہ کھلنے کا بے چینی سے انتظار تھا۔چین، بھارت، میکسیکو اور فلپائن کے طلبہ سوشل نیٹ ورکس پر پوسٹ کرتے رہے ہیں کہ وہ ویزا بکنگ ویب سائٹس کو بار بار چیک کرتے رہے ہیں اور درخواستوں کی بحالی کے کسی بھی اشارے کے لیے محکمہ خارجہ کی پریس بریفنگ کا انتظار کرتے رہے تھے۔
ادارت: جاوید اختر
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے غیر ملکی طلبہ کے سوشل میڈیا رہے ہیں کے لیے
پڑھیں:
تہران میں کشمیری طلبہ کو بھارت نے بے یار و مددگار چھوڑ دیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تہران: ایران میں اسرائیلی فوج کے مسلسل حملے میں بھارتی حکومت نے کشمیری طلبہ کو ایران میں بے یار و مددگار چھوڑ دیا
تہران اور اہواز کے ہاسٹلز میں سائرنوں کی گونج میں کشمیری طلبہ بے یارو مددگار ہیں، کے ایم ایس کے مطابق جنگ کے دوران ایرانی شہروں میں کشمیری والدین اپنے بچوں کے لیے ٹیلی فون کالز کررہے ہیں لیکن بھارتی سفارتخانہ سمیت کوئی نہیں سن رہا۔
ایرانی شہروں تہران اور اہواز میں جاری اسرائیلی حملوں کی وجہ سے پھیلنے والے سائرنوں کی گھن گرج میں کشمیری طلبہ اب بے آسرا ہو گئے ہیں۔
ہاسٹلز میں موجود یہ طلبہ شدید خوف اور تنہائی کا شکار ہیں جبکہ بھارتی حکومت نے شہری تحفظ کے اس مشکل موقع پر ان کا کوئی خیال نہیں رکھا۔
ملک و علاقہ سے دور اپنے اہل خانہ سے رابطے کے باوجود بھی ان کی فریادیں بے آواز ہیں۔
جموں و کشمیر اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن کا کہنا ہے ابھی 1500 طلبہ ایران میں ہیں، والدین ٹیلی فون کالز کر کے اپنے بچوں کی خیریت جاننا چاہتے ہیں، مگر بھارتی سفارتخانوں کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہو رہا۔
پاکستان اور عرب ممالک نے اپنے طلبہ کو وطن واپس بلا لیا، تاہم بھارت نے کشمیری طلبہ کو تنہا چھوڑ دیا۔
جموں و کشمیر اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت کو کئی خطوط لکھے، مگر ان کی طرف سے اب تک کوئی عملی یا اخلاقی جواب موصول نہیں ہوا۔