آب رسانی کے فضائل و برکات
اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT
اسلام نے بہت سے اعمال کو انسان کے لیے سعادت و نجات، بخشش و معافی کا ذریعہ بنایا ہے، چناں چہ انھی میں سے ایک ’’پانی پلانا‘‘ بھی ہے۔ پانی انسان کی بنیادی ضرورتوں میں سے ہے، انسان کیاکوئی جان دار پانی کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتا، اس لیے اسلام نے پانی پلانے کے عمل کی ترغیب دی ہے اور اس عمل میں بہت زیادہ اجر و ثواب اور ذریعہ نجات کا سامان ہے۔
نبی کریم ﷺ کے فرمان عظیم کا مفہوم ہے: ’’جو کسی مسلمان کو بھوک کی حالت میں کھانا کھلائے اﷲ تعالی اس کو جنت کے پھل اور میوے کھلائے گا۔ اور جو مسلمان کسی مسلمان کو پیاس کی حالت میں پانی ( یا کوئی مشروب) پلائے اﷲ تعالی ا س کو نہایت نفیس (جنّت کی) شراب طہور پلائے گا، جس پر غیبی مہر لگی ہوگی اور جو مسلمان کسی مسلمان کو عریانی کی حالت میں کپڑے پہنائے اﷲ تعالی اس کو جنّت کے سبز جوڑے عطا فرمائے گا۔‘‘ (ابوداؤد شریف)
ایک طویل حدیث میں ہے بیان ہُوا ہے، جس کا مفہوم یہ ہے کہ قیامت کے دن اﷲ تعالی چند باتوں کے بارے میں بندے سے سوال فرمائے گا جن میں ایک یہ ہوگا کہ اے ابن آدم! میں نے تجھے پینے کے لیے پانی مانگا تھا، تُونے مجھے پلایا نہیں۔ بندہ عرض کرے گا! میں تجھے پانی کیسے پلاتا تو تو رب العالمین ہے، تجھے پینے سے کیا واسطہ ؟ اﷲ تعالی فرمائے گا! میرے فلاں بندے نے تجھ سے پانی پینے کے لیے مانگا تھا تُونے اس کو نہیں پلایا، سن! اگر تُو اس کو پانی پلاتا تو اس کو میرے پاس پالیتا۔
اس حدیث میں پانی پلانے کو کس درجہ اہم ترین عمل بتایا گیا اور یہاں تک اﷲ تعالی نے فرمایا کہ کسی پیاسے بندے کو پانی پلانا یہ اﷲ تعالی کے قُرب خاص حاصل کرنے کا سبب ہوگا۔
( بہ حوالہ: مسلم شریف)
پانی پلانا ایک بہت بڑی خدمت اور حصول ثواب کا ذریعہ ہے۔ عام طور پر لوگ اس کو کوئی زیادہ اہمیت نہیں دیتے یا اس خدمت کو کوئی بڑی اور عظیم خدمت نہیں سمجھتے جب کہ حقیقت یہ ہے کہ پیاسوں کو پانی پلانا بھی بڑا کارِ ثواب ہے۔ اور اس پر بھی اﷲ تعالی نے بہت سے اجر و ثواب کے وعدے فرمائے ہیں اور نبی کریم ﷺ نے پانی پلانے کی اہمیت اور ضرورت کو اپنے مختلف ارشادات میں بیان کیا ہے، پانی پلانے کی ترغیب دی اور انسانوں کو راحت پہنچانے کی تلقین فرمائی ہے۔
حضرت حسنؓ سے روایت ہے کہ سعد بن عبادؓ کی والدہ فوت ہوگئیں تو انھوں نے رسول اﷲ ﷺ سے پوچھا کہ میری والدہ فوت ہوگئیں ہیں، کیا میں ان کی طرف سے کوئی صدقہ کروں۔ آپ ﷺ نے فرمایا! ہاں صدقہ کرو۔ انھوں نے پھر پوچھا کہ کون سا صدقہ افضل ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: پانی پلانا! پس مدینہ میں سعد کی سبیل ہے۔ (نسائی شریف)
سیدنا انسؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا! سات چیزوں کا اجر و ثواب بندے کو مرنے کے بعد قبر میں بھی پہنچتا رہتا ہے۔ مفہوم: کسی کو علم سکھائے، نہر کھودے، کنواں کھودے، درخت لگائے، مسجد تعمیر کرائے ، قرآن کریم کا نسخہ اپنے پیچھے چھوڑ کر جائے یا ایسی اولاد چھوڑے جو اس کے مرنے کے بعد اس کے لیے مغفرت کی دعا کرے۔ (الترغیب و الترہیب)
سیدنا ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا: پانی پلانے سے بڑھ کر ثواب والا صدقہ کوئی نہیں ہے۔
( الترغیب و الترہیب)
امام قرطبیؒ بعض تابعین عظامؒ کے حوالے سے نقل کرتے ہیں۔ جس کے گناہ زیادہ ہوں وہ لوگوں کو پانی پلائے۔ اﷲ تعالی نے اس شخص کو معاف کر دیا جس نے ایک کتے کو پانی پلایا تھا تو اﷲ اس شخص کو کیسے معاف نہیں کرے گا جو ایک موحد مومن کو پانی پلائے۔ (تفسیر قرطبی)
مولانا منظور نعمانیؒ اس حدیث کی تشریح میں لکھتے ہیں کہ بعض اوقات ایک معمولی عمل دل کی خاص کیفیت یا خاص حالات کی وجہ سے اﷲ تعالی کے یہاں بڑی قبولیت حاصل کرلیتا ہے اور اس کا کرنے والا اسی پر بخش دیا جاتا ہے، اس حدیث میں جس واقعہ کا ذکر کیا گیا ہے اس کی نوعیت بھی یہی ہے۔ (معارف الحدیث)
جس وقت رسول اﷲ ﷺ ہجرت کرکے مدینہ تشریف لائے وہاں میٹھے پانی کی بڑی قلت تھی، بیر رومہ کے علاوہ کوئی کنواں نہ تھا جس سے میٹھا پانی حاصل کیا جاتا، اس موقع پر نبی کریم ﷺ نے فرمایا: جو کوئی بیر رومہ کو خرید کر مسلمانوں کے لیے عام کردے اس کو جنت میں اس سے بہتر ملے گا۔
جب یہ بات حضرت عثمان غنی رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کو پہنچی تو انھوں پینتیس ہزار درہم میں اس کو خرید لیا، پھر نبی کریم ﷺ کے پاس آئے اور عرض کیا: مجھے بھی وہی ملے گا جو آپ ﷺ نے اس شخص کے لیے فرمایا تھا ؟ آپ ﷺ نے فرمایا! ہاں۔
عثمان رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا: میں نے اس کو مسلمانوں کے لیے عام کردیا۔
صاف، میٹھا اور ٹھنڈا پانی پلانے سے پیاسے انسان کو بہت راحت ملتی ہے اور یہی پانی تلخی اور پیاس میں بہت عمدہ بھی لگتا ہے۔ اس لیے پانی پلانے میں اس کا بھی اہتمام کرنا چاہیے کہ جس سے پینے والوں کو راحت بھی ملے اور سخت گرمی میں سُکون بھی حاصل ہو۔
نبی کریم ﷺ کو ٹھنڈا پانی پسند تھا، حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ آپ ﷺ کو پینے میں ٹھنڈا اور میٹھا پانی محبوب تھا۔ اسی لیے آپ ﷺ کے لیے اس کا اہتمام بھی کیا جاتا تھا۔ ( ترمذی شریف)
چناں چہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ آپ ﷺ کے لیے بیوت ِسقیا سے میٹھا پانی لایا جاتا تھا۔
( ابوداؤد شریف)
سیدنا عرباض بن سارہؓ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اﷲ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جب بندہ اپنی بیوی کو پانی پلاتا ہے تو اس کو اجر ملتا ہے۔ عرباض بن سارہؓ بیان کرتے ہیں: پس میں اٹھا اور اپنی بیوی کو پانی پلایا اور اسے رسول اﷲ ﷺ کی یہ حدیث سنائی۔ (مسند احمد)
حضرت سیدنا عبداﷲ بن عمروؓ سے روایت ہے کہ ایک شخص رسول اﷲ ﷺ کے پاس آیا اور کہا: میں اپنے تالاب میں پانی بھرتا ہوں تو جس وقت میں اسے اپنے اونٹوں کے لیے بھر دیتا ہوں تو اتنے میں کسی دوسرے کا اونٹ آجاتا ہے اور میں اسے بھی پانی پلا دیتا ہوں تو کیا مجھے اس کا ثواب ملے گا ؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا: ہر پیاسے جان دار کو پانے پلانے سے ثواب ملتا ہے۔
( الترغیب و الترہیب)
ایک روایت کے لفظ ہیں جو کھود کر پانی نکالے گا تو جو بھی جان دار اور پیاسا، انسان یا پرندہ اس سے پیے گا تو اﷲ قیامت کے دن اسے اس کا ثواب دے گا۔ (الترغیب و الترہیب)
انسان کو پانی پلانا تو بہت اجر و ثواب کا باعث ہے ہی، اسی طرح جانوروں کو بھی پانی پلانا اتنا بڑا کارِ ثواب ہے کہ یہ عمل انسان کے لیے نجات و بخشش کا ذریعہ و سبب بن جاتا ہے۔
حضرت عباس رضی اﷲ عنہ نے رسول اﷲ ﷺ سے (حاجیوں کو زم زم) پلانے کے لیے منیٰ کے دن مکہ میں ٹھہرنے کی اجازت چاہی تو آپ ﷺ نے ان کو اجازت دے دی۔(بخاری شریف)
علی بن حسن بن شقیقؒ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص نے امام عبداﷲ بن مبارکؒ سے اپنے زخم کے متعلق سوال کیا جو سات سال سے اس کے گھٹنے میں تھا جس سے خون رس رہا تھا اس شخص نے کہا: میں نے کافی اطباء سے رجوع کیا لیکن افاقہ نہیں ہُوا۔ امام صاحب نے کہا: کسی ایسی جگہ پر کنواں کھدوا دے جہاں لوگوں کو پانی کی ضرورت ہے، مجھے امید ہے کہ ادھر پانی کا چشمہ پھوٹ نکلے گا ادھر تیرا خون رک جائے گا۔ پس اس شخص نے امام صاحب کے مشورے پر عمل کیا اور اس کا خون رک گیا۔ (سیر ایعلام النبلاء)
پانی پلانا اور اس کا انتظام کرنا صدقہ جاریہ جس کا ثواب مرنے کے بعد انسان کو ملتا رہتا ہے۔ نلکا، ٹینکی، کنواں، ٹیوب ویل وغیرہ کی شکل میں غریبوں اور ناداروں کے لیے پانی کا انتظام کرنا مرحومین کے ایصال ثواب اور ان کے لیے اجر عظیم ہے۔ انسان کی پانی ضروریات کی تکمیل نہایت اجر و ثواب اور بلندی درجات کا باعث ہے۔ ناصرف انسانوں کو پانی پلانا یہ اجر و ثواب رضائے خدا اور دخول جنت کا ذریعہ ہے بل کہ پیاسے جانوروں کے لیے پانی کا انتظام کرنا بھی ثواب اور ذریعہ نجات ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: الترغیب و الترہیب ا پ ﷺ نے فرمایا کو پانی پلانا رضی اﷲ تعالی پانی پلانے رسول اﷲ ﷺ اجر و ثواب لیے پانی کا ذریعہ ثواب اور کے لیے ا جاتا ہے اور اور اس ہیں کہ
پڑھیں:
کے الیکٹرک کے کیبل میں خرابی کے باعث پپری پمپنگ اسٹیشن بند
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(اسٹاف رپورٹر)کے الیکٹرک کے کیبل میں خراب کے باعث پپری پمپنگ اسٹیشن ایک بار پھر بند ہوگیا ہے، جس سے شہر کو پانی کی فراہمی معطل ہوگئی ہے۔تفصیلات کے مطابق کراچی کوپانی فراہم کرنے والے پپری پمپنگ اسٹیشن میں کے الیکٹرک کے کیبل میں خرابی پیداہونے سے پمپنگ اسٹیشن بند ہوگیا ہے۔واٹر کارپوریشن کا کہنا ہے کہ کیبل فالٹ پیر کی شب 10 بجکر 15 منٹ پرہوا، فالٹ کے باعث پپری پمپنگ اسٹیشن مکمل طورپر بند ہوگیا ہے۔واٹر کارپوریشن کا کہنا ہے کہ پپری پمپنگ اسٹیشن کی بندش سے لانڈھی، کورنگی،شاہ فیصل، بن قاسم اور ڈی ایچ ا ے کے علاقے متاثرہوں گے اور شہریوں کو پانی کی قلت کا سامنا ہوسکتا ہے۔کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کے مسلسل رابطے کے بعد کے الیکٹرک نے پپری پمپنگ اسٹیشن پربجلی بحال کردی ہے ، ترجمان نے بتایا کہ پپری پمپنگ اسٹیشن سے شہر کو پانی کی فراہمی شروع کردی ہے۔کیبل فالٹ کا کام منگل کی صبح 9 بج کر 15 منٹ پر مکمل ہوا ہے، کے الیکٹرک کیبل فالٹ کے باعث 95ایم جی ڈی پانی کی کمی کا سامناکرناپڑا ہے، اس پمپنگ اسٹیشن سے یومیہ145 ایم جی ڈی پانی فراہم کیا جاتا ہے۔