جماعت اسلامی سندھ کے نائب امیر نصراللہ چناسے ڈکیتی
اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر)جماعت اسلامی سندھ کے نائب امیر حافظ نصراللہ چنا سے ڈاکوؤں کی لوٹ مار،گن پوائنٹ پرگاڑی موبائل ونقدی لے کرفرار ہوگئے،تفصیلات کے مطابق وہ جمعرات کو صبح جیسے ہی اپنے گھر سے ڈرائیور کے ساتھ تحصیل مقام تنگوانی میں ایک تنظیمی
پروگرام میں شرکت کے لیے روانہ ہوئے، تو کندھ کوٹ کے قریب تنگوانی لنک روڈ پر رمضان لاڑو کے مقام پر ڈاکوؤں نے ان کا راستہ روک لیا۔4سے زایدڈاکوؤں نے اسلحے کے زور پر گاڑی نمبر-168 BGP، 2عدد موبائل فون اور نقد رقم لوٹ لی اور فرار ہو گئے۔جماعت اسلامی سندھ کے ترجمان مجاہد چنا نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکو نقد رقم، موبائل فون اور گاڑی لوٹ کر فرار ہو گئے۔ جماعت اسلامی سندھ کے جنرل سیکرٹری محمد یوسف نے واقعے کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہاکہ سندھ میں ڈاکوؤں کا راج ہے کسی شہری کی جان ومال محفوظ نہیں ہے۔کچے اورپکے کے ڈاکو ملکرصوبے کے وسائل اورعوام کو لوٹ رہے ہیں ان کا کہنا تھاکہ اس وقت پورا صوبہ بدامنی کی لپیٹ میں ہے،عملی طور سندھ ڈاکوراج کے حوالے کیا گیا ہے اور پیپلز پارٹی کی حکومت ان کی سرپرستی کر رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ سال امن و امان کے نام پر 200 ارب روپے مختص کیے گئے، اس کے باوجود سندھ کے لوگ آج بھی امن کو ترس رہے ہیں ۔ادھر واقعے کی اطلاع ملتے ہی جماعت اسلامی کے کارکنان اور شہری اتحاد کندھکوٹ کے رہنما موقع پر پہنچ گئے۔ اکبر چوکی روڈ بلاک کرکے حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور مطالبہ کیا کہ گاڑی اور دیگر سامان واپس اور ملزمان کو گرفتار کر کے سخت سزا دی جائے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جماعت اسلامی سندھ کے
پڑھیں:
کراچی؛ گلشنِ مزدور میں ہوٹل پر فائرنگ سے 2 افراد جاں بحق
کراچی:بلدیہ ٹاؤن کے علاقے گلشن مزدور میں چائے کے ہوٹل پر نامعلوم ملزمان کی فائرنگ سے 2 افراد جاں بحق ہوگئے ۔عینی شاہد اور ہوٹل کے مالک کا کہنا ہے کہ واقعہ ڈکیتی کی واردات کے دوران پیش آیا ، تاہم پولیس کا دعویٰ ہے کہ واقعہ ذاتی دشمنی کا شاخسانہ ہے ۔
پولیس کے مطابق نیول کالونی گیٹ کے قریب کوئٹہ ماشا اللہ ہوٹل پر نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 2 افراد جاں بحق ہوئے، جن کی لاشیں ایمبولینس کے ذریعے سول اسپتال منتقل کی گئیں جہاں ان کی شناخت 30 سالہ حبیب اللہ ولد سعید اللہ اور 28 سالہ وہاب بروھی ولد علی محمد کے ناموں سے کی گئی ۔
واقعے کی اطلاع ملنے پر پولیس اور رینجرز موقع پر پہنچ گئی جب کہ ایس ایچ او سعید آباد نے فارنزک ٹیم کو بھی موقع پر طلب کر کے شواہد اکھٹے کیے ۔ پولیس نے چائے کے ہوٹل پر کام کرنے والوں اور دیگر افراد کے بیان بھی قلمبند کیے ۔ ہوٹل پر لگے سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج بھی پولیس نے حاصل کر لی ہے۔
ہوٹل کے مالک اسرار نے بتایا کہ مقتول وہاب کا گھر ضلع بلوچستان حب چوکی کے قریب ہے جب کہ اس کا آبائی تعلق محلہ سلطان پور ، پنو عاقل ضلع سکھر سے تھا ۔ مقتول وہاب 2 بیٹوں کا باپ تھا ، ہوٹل میں رات کی ڈیوٹی کرتا تھا اور ڈیوٹی ختم کر کے اپنے گھر حب چلا جاتا تھا ۔
انہوں نے مزید بتایا کہ مقتول حبیب اللہ کا آبائی تعلق ضلع بلوچستان کوئٹہ سے کچھ فاصلے پر واقع ڈاکخانہ میزئی آذہ بدوان تحصیل ضلع قلعہ سے تھا اور 4 دن دن قبل بطور مہمان آیا تھا اور کراچی میں کام ڈھونڈ رہا تھا ۔ ہماری یا مرنے والوں کی کسی سے کوئی دشمنی نہیں تھی ۔
انہوں نے بتایا کہ واردت کے وقت وہ ہوٹل پر موجود نہیں تھے، تاہم اطلاع ملنے پر سیدھا اسپتال پہنچے، تاہم اب تک کی اطلاع کے مطابق 2 ملزمان ڈکیتی کی نیت سے آئے تھے اور ملزمان مقتولین کا موبائل فون اور نقدی چھین کر لے گئے ۔
عینی شاہد کے مطابق واقعہ دوران ڈکیتی مزاحمت پر پیش آیا ۔ میرا قریب ہی فروٹ کا ٹھیلا ہے۔ اچانک فائرنگ کی آواز آئی ، تو میں ہوٹل کی طرف بھاگا جہاں دیکھا تو دو افراد کو گولیاں لگی تھیں اور ایک زخمی سے بات کرنے کی کوشش کی تو اس نے بتایا ڈاکو آئے تھے ۔ ہمارے ہوٹل پر ڈکیتی کی واردات ہوئی، ملزمان موبائل فون چھین کر فرار ہوئے ہوگئے ۔
پولیس کا ابتدائی طور پر کہنا ہے کہ فائرنگ کا واقعہ ذاتی دشمنی کا شاخسانہ ہے ۔ جاں بحق افراد کا چند روز قبل جھگڑا بھی ہوا تھا ۔ واقعے کے حوالے سے مزید تحقیقات کی جارہی ہیں ۔ پولیس نے مقتولین کی لاشیں کارروائی کے بعد ہوٹل کے مالک کے حوالے کر دیں ۔ ہوٹل کے مالک اسرار کا کہنا تھا کہ وہاب اور حبیب اللہ کی لاشیں آبائی علاقے بھجوائی جا رہی ہیں ۔