Jasarat News:
2025-09-19@11:47:58 GMT

جماعت اسلامی سندھ کے نائب امیر نصراللہ چناسے ڈکیتی

اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی (اسٹاف رپورٹر)جماعت اسلامی سندھ کے نائب امیر حافظ نصراللہ چنا سے ڈاکوؤں کی لوٹ مار،گن پوائنٹ پرگاڑی موبائل ونقدی لے کرفرار ہوگئے،تفصیلات کے مطابق وہ جمعرات کو صبح جیسے ہی اپنے گھر سے ڈرائیور کے ساتھ تحصیل مقام تنگوانی میں ایک تنظیمی
پروگرام میں شرکت کے لیے روانہ ہوئے، تو کندھ کوٹ کے قریب تنگوانی لنک روڈ پر رمضان لاڑو کے مقام پر ڈاکوؤں نے ان کا راستہ روک لیا۔4سے زایدڈاکوؤں نے اسلحے کے زور پر گاڑی نمبر-168 BGP، 2عدد موبائل فون اور نقد رقم لوٹ لی اور فرار ہو گئے۔جماعت اسلامی سندھ کے ترجمان مجاہد چنا نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکو نقد رقم، موبائل فون اور گاڑی لوٹ کر فرار ہو گئے۔ جماعت اسلامی سندھ کے جنرل سیکرٹری محمد یوسف نے واقعے کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہاکہ سندھ میں ڈاکوؤں کا راج ہے کسی شہری کی جان ومال محفوظ نہیں ہے۔کچے اورپکے کے ڈاکو ملکرصوبے کے وسائل اورعوام کو لوٹ رہے ہیں ان کا کہنا تھاکہ اس وقت پورا صوبہ بدامنی کی لپیٹ میں ہے،عملی طور سندھ ڈاکوراج کے حوالے کیا گیا ہے اور پیپلز پارٹی کی حکومت ان کی سرپرستی کر رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ سال امن و امان کے نام پر 200 ارب روپے مختص کیے گئے، اس کے باوجود سندھ کے لوگ آج بھی امن کو ترس رہے ہیں ۔ادھر واقعے کی اطلاع ملتے ہی جماعت اسلامی کے کارکنان اور شہری اتحاد کندھکوٹ کے رہنما موقع پر پہنچ گئے۔ اکبر چوکی روڈ بلاک کرکے حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور مطالبہ کیا کہ گاڑی اور دیگر سامان واپس اور ملزمان کو گرفتار کر کے سخت سزا دی جائے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: جماعت اسلامی سندھ کے

پڑھیں:

میئر کراچی کی گھن گرج!

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

250917-03-2

 

کراچی آج جس صورتحال سے دوچار ہے وہ کسی سے مخفی نہیں، ملک کے اقتصادی پہیے کو رواں دواں رکھنے والے اس شہر کے مسائل و مشکلات کو مسلسل نظر انداز کرنے کے نتیجے میں روشنیوں کا شہر کھنڈرات کا منظر پیش کر رہا ہے۔ انفرا اسٹرکچر کی تباہی، ٹرانسپورٹ کے نظام کی زبوں حالی و بربادی، سڑکوں کی خستہ حالی، واٹر ٹینکرز اور ڈمپرز سے شہریوں کی ہلاکتوں کے بڑھتے ہوئے واقعات، سیوریج کے نظام کی خرابی، کچرا کنڈیوں سے اٹھتے ہوئے تعفن کے بھبکے، بے ہنگم ٹریفک، پانی کا مصنوعی بحران، جابجا کھلے مین ہول، اربن فلڈنگ، سیوریج لائن کا پانی کی لائنوں سے ملاپ، برساتی نالوں کی عدم صفائی، تجاوزات کی بھرمار، فٹ پاتھوں پر پتھارے داروں کا قبضہ اور صفائی ستھرائی کی مخدوش صورتحال شہر کے اختیارات پر قابض میئر کراچی کی اعلیٰ کارکردگی کا مظہر ہیں، یہ اعلیٰ کارکردگی اس وقت اور مزید نمایاں ہوجاتی ہے جب شہر میں بارش کی چند بوندیں برس جائیں۔ قومی خزانے سے شہر میں جہاں جہاں تعمیر و ترقی کے کام ہورہے ہیں اس کا حال بھی یہ ہے وہ بارش کے ایک ہی ریلے میں بہہ گئے ہیں جس کی واضح مثال شاہراہ بھٹو اور نئی حب کینال ہے۔ ایک ہفتہ گزرنے کے باوجود آج بھی شہر کی مختلف سڑکوں پر بارش کا پانی جمع ہے۔ شہر کی اس ناگفتہ بہ صورتحال پر جماعت ِ اسلامی طویل عرصے سے آواز اٹھا رہی ہے، حالیہ بارشوں کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر بھی جماعت اسلامی نے بھر پور آواز بلند کی اور مطالبہ کیا کہ وفاقی حکومت کراچی کو ہنگامی طور 500 ارب روپے اور صوبائی حکومت ہر ٹائون کو 2 ارب روپے ترقیاتی فنڈز دے۔ واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن اور سالڈ ویسٹ کے اختیارات ٹائون کو منتقل کیے جائیں۔ جماعت ِ اسلامی کے ان مطالبات اور تنقید پر غور کرنے کے بجائے میئر کراچی مرتضیٰ وہاب سیخ پا ہیں کہتے ہیں کہ شہر میں سیوریج کے نظام کی خرابی کی ذمے دار جماعت اسلامی ہے، ان کا کہنا ہے کہ جماعت اسلامی نے 2003 میں شہر کا ماسٹر پلان ادھیڑ کر رکھ دیا تھا، شہر کی پوری سڑکوں کو کمرشل کرنے کی اجازت جماعت اسلامی نے دی تھی، اب اس شہر میں منافقت نہیں چلنے دوں گا اور ان کو سخت الفاظ میں جواب دوں گا۔ لیجیے بات ہی ختم۔ کسی بھی سطح پر اقتدار کے منصب پر فائز افراد کا یہی وہ طرز عمل ہے جس نے تعمیر و ترقی کی راہوں کو مسدود کردیا ہے، خیر سگالی پر مبنی تنقید پر مثبت طرز عمل کو بالائے طاق رکھ کر جب اسے انا کا مسئلہ بنادیا جائے تو اسی طرح منافقت کے الزامات عاید کیے جاتے ہیں اور ترکی بہ ترکی جواب دینے جذبہ پیدا ہوتا ہے۔ بلاشبہ اس امر کی حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ بارشوں سے اتنی تباہی نہیں ہوئی جتنی بدانتظامی، نااہلی اور بدعنوانی سے ہوئی ہے، کراچی کے عوام نے بلدیاتی انتخابات میں اپنا میڈیٹ جماعت ِ اسلامی کے حوالے کیا تھا مگر اس میڈیٹ پر ڈاکا ڈالا گیا اس ڈاکے کا لازمی نتیجہ وہی نکلنا تھا جو سامنے ہے۔ میئر کراچی کو آپے سے باہر ہونے اور الزامات عاید کرنے کے بجائے شہر کو درپیش مسائل و مشکلات کے حل کے لیے اپنی توانیاں صرف کرنی چاہییں۔ کراچی مسائل کی آماج گاہ بنا ہوا ہے، کراچی کے شہری روز جن مسائل کا سامنا کرتے ہیں اور شہر عملاً جس صورتحال سے دوچار ہے اس پر لفظوں کی گھن گرج اور منافقت کے الزامات سے پردہ نہیں ڈلا جا سکتا۔ شہر کے حقیقی مسائل کو نظر انداز کر کے محض بلند و بانگ دعوؤں سے کراچی کی تعمیر و ترقی ممکن نہیں عمل کے میزان میں دعوؤں کا کوئی وزن نہیں ہوتا، عوام اپنے مسائل کا حل چاہتے اور بحیثیت میئر انہیں اس پر توجہ دینی چاہیے۔

متعلقہ مضامین

  • نیو کراچی: حکمران جماعت کے غنڈوں کا جماعت اسلامی کارکن حملہ
  • امیر قطر کی والدہ اسرائیل مخالف پروپیگنڈہ مہم کی قیادت کر رہی ہیں، نتن یاہو
  • بے حیا کلچر کے فروغ نے نوجوان نسل کو تباہ کردیا، نصر اللہ چنا
  • پارلیمنٹ میں قرآن و سنت کے منافی قانون سازی عذاب الٰہی کو دعوت دینے کے مترادف ہے، حافظ نصراللہ چنا
  • گزشتہ 15 سال میں کراچی کی ترقی کے 3360 ارب روپے غبن کیے گئے، حافظ نعیم الرحمان
  • مسلم مالک غزہ میں اسرائیلی جارحیت روکنے کیلئے عملی اقدامات اٹھائیں،حافظ نعیم الرحمن
  • اسلامی ملکوں کے حکمران وسائل کا رخ عوام کی جانب موڑیں: حافظ نعیم 
  • ڈھاکا یونیورسٹی میں انقلاب کی نوید
  • میئر کراچی کی گھن گرج!
  • تربت میں نجی کیش وین پر ڈکیتی، 22 کروڑ روپے لوٹ لیے گئے