data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) عدالت عظمیٰ کے جسٹس جمال مندوخیل نے مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے ہیں کہ سیاسی مسائل خود حل کریں، ججز نے اصلاحات نہیں کرنی۔ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کے11 رکنی بینچ نے مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کی سماعت کی، جس میں پی ٹی آئی کے وکیل سلمان اکرم راجا نے دلائل دیے۔ جسٹس جمال مندوخیل نے سماعت کے آغاز پر ریمارکس دیے کہ جتنی باتیں آپ آج کر رہے وہ مرکزی کیس میں کرنی تھیں۔ مرکزی کیس میں آپ نے کہا نشستیں ان کو دے دو۔ 2018 کے اخبارات کا کارٹون یاد آیا، ایک رنگ میں ریسلرز تھے۔ 2 میں سے ایک کے ہاتھ بندھے ہوئے تھے۔ جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ جب تک سیاسی لوگ مسائل خود حل نہیں کریں گے، ہم نہیں کرسکتے۔ ججز نے نظام کی اصلاحات نہیں کرنی۔ یہ حقائق آپ نے تو مرکزی کیس میں پیش نہیں کیے۔ جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ ابھی آپ نے ایک فہرست پیش کی، جو پہلے نہیں تھی۔ یہ فہرست پہلے کہاں تھی؟۔ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ یہ ساری چیزیں ہم نے یہاں وہاں سے دیکھیں۔ ہم نے ریکارڈ خود منگوایا اور کہا غلط ہوا۔ عدالت عظمیٰ میں 3 بینچز الیکشن مقدمات سن رہے تھے۔ 99 فیصد مقدمات کے فیصلے آپ کے حق میں ہوئے۔ کل آپ کہہ رہے تھے ہم الیکشن کے دوران عدالت نہیں آسکتے تھے۔ جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ آپ کے سارے دلائل کا مرکز الیکشن کمیشن ہے۔ آپ کے مطابق الیکشن کمیشن نے ہمارے ساتھ غلط کیا۔ سلمان اکرم راجا نے کہا کہ عدالت کو 41 امیدواران کے پی ٹی آئی نہ لکھنے کہ وجہ بتانا چاہتا ہوں۔ الیکشن کمشنر پنجاب کا فیصلہ تھا کہ پی ٹی آئی والوں کے کاغذات منظور نہیں ہوں گے۔ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ کاغذات نامزدگی میں الیکشن کمیشن کا تو کام ہی نہیں۔ کاغذات نامزدگی پر فیصلہ آر اوز نے کرنا ہوتا ہے۔ وکیل سلمان اکرم راجا نے کہا کہ آر اوز کا بھی تاثر تھا کہ کاغذات منظور نہیں ہوں گے۔ ایک غیر یقینی کی صورتحال تھی۔ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ میچور سیاسی جماعتیں غیر یقینی صورتحال کا مقابلہ کرتیں ہیں۔ کل آپ نے کہا 12، 14 سال کے بچے گرفتار ہوتے تھے، آپ ٹافیاں دینے جاتے تھے۔ کسی بچے کا باپ کورٹ نہیں آیا، کوئی پریس کلپنگ نہیں دی گئی۔ اس قسم کا بیان ہمارے اور قوم کے لیے سرپرائز تھا۔ سلمان اکرم راجا نے کہا کہ قوم کے لیے تو یہ سرپرائز نہیں تھا۔ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ پہلی مرتبہ ہی اس طرح کی بات کی گئی، جس پر سلمان اکرم راجا نے کہا کہ میں اس بیان پر معذرت چاہتا ہوں۔ سلمان اکرم راجا نے کہا کہ غلط فیصلہ نظرثانی کا کوئی گراؤنڈ نہیں ہے۔ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ نظر ثانی داخل کرنے والوں کے گراونڈز کیا ہیں ، جس پر سلمان اکرم راجا نے بتایا کہ ان کا گراؤنڈ ہے کہ ریلیز اس کو دیا گیا جو فریق نہیں تھا۔ جسٹس جمال نے استفسار کیا کہ کیا یہ غلط فیصلہ تھا غلطی تھی یا سوچ سمجھ کر فیصلہ دیا گیا ، جس پر سلمان اکرم راجا نے بتایا کہ سوچ سمجھ کر فیصلہ دیا گیا ہے غلطی نہیں تھی۔ جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ اس مقدمے میں جس کا حوالہ دے رہے ہیں سفارشات ناقص تھیں۔ سلمان اکرم راجا نے کہا کہ خورشید بھنڈر کیس میں سارا غیر آئینی سپر اسٹرکچر ختم کر دیا تھا۔ اس فیصلے کے باعث 90 سے زاید جج فارغ ہوئے تھے۔ عدالت عظمیٰ کے پاس اختیار ہے کہ جب ان کے سامنے غیر آئینی باتیں آئیں تو وہ اسے ٹھیک کرنے کی ہدایت دیں۔ سلمان اکرم راجا نے کہا کہعدالت عظمیٰ نے کہا تھا کہ 3نومبر 2007کا اقدام غیر آئینی ہے۔ آرٹیکل 185/3 کی اپیل سنتے ہوئے عدالت 184/3 کا اختیار استعمال کر سکتی ہے۔ ہائی کورٹ کے پاس 199سی میں بنیادی حقوق کے نفاذ کے لیے ہر حکم دینے کا اختیار ہے۔ پیر صابر شاہ کیس میں کیا ہوا تھا وہ بھی بتاتا ہوں۔ آرٹیکل 199میں متاثرہ شخص کا درخواست گزار ہونا ضروری ہے لیکن 184 میں نہیں۔ جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ عدالت نے آپ کو الیکشن سے پہلے 100 فیصد انصاف دیا تھا۔ عدالت عظمیٰ کے اکثریتی فیصلے میں جو حقائق بیان کیے گئے وہ آپ نے پیش نہیں کیے تھے۔ جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ آپ کہہ رہے ہیں فہرست بنائی ہم نے لیکن وہ تو ہمارے سامنے نہیں تھی۔ کیا قانونی شواہد موجود تھے؟۔ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ جسٹس منصور علی شاہ اور 2 بنچز سے 99۔9 کاغذات نامزدگی کے مقدمات پی ٹی آئی کے حق میں آئے تھے۔ جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے کہ آرٹیکل 185 تھری کا ایک دائرہ اختیار ہے۔ اس کیس میں کم از کم پورے جج کو پتا تو ہوتا ہے کہ کون سا دائرہ اختیار ہے۔ موجودہ کیس میں تو بس فریقین اور عدالت کا معاملہ ہے۔ سلمان اکرم راجا نے کہا کہ یہ عدالت اور فریقین کا نہیں عوام کے جمہوری حق ہے جس کی خلاف ورزی ہوئی۔ جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ آپ نے یہ سب عدالت کے سامنے پہلے نہیں رکھا۔ سلمان اکرم راجا نے کہا کہ ہم نے کہا تھا کہ اسمبلی میں درست نمائندگی ہونی چاہیے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ کیا مخصوص نشستیں خالی نہ رکھی جانے پر کوئی آئینی پابندی ہے؟ ، جس پر سلمان اکرم راجا نے بتایا کہ عدالت نے قرار دے دیا کہ مخصوص نشستیں خالی نہیں رکھی جا سکتیں ہم تو اس پر منحصر ہیں۔ جسٹس جمال مندوخیل نے پوچھا کہ کون سے بنیادی حقوق اس کیس میں متاثر ہوئے تھے؟ جسٹس نعیم اختر افغان نے سوال کیا کہ کیا کوئی عدالت کسی امیدوار اور سیاسی جماعت کے چھوڑے گئے خلا کو پر کر سکتی ہے؟ اگر کسی کے ساتھ دھاندلی ہو اور وہ درخواست دائر کرنے میں غلطیاں کرے تو عدالت اس کو موقع دے سکتی ہے؟ کیا عدالت فریقین کی غلطیوں کو دْور کر سکتی ہے؟ سلمان اکرم راجا نے کہا کہ اس کیس میں ایک صورتحال پیدا کی گئی جو پی ٹی آئی نے نہیں کی۔ ہمارے سامنے دیوار کھڑی کر دی جائے اور میں اس کو گرا دوں تو یہ سوال ہو گا کہ دیوار کیوں گرائی یا یہ کہ کھڑی کس نے کی؟ جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ ہم آپ کو شنوائی کا حق دے رہے ہیں تو اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ آپ کچھ بھی کہتے جائیں۔ دیوار آپ نے کھڑی کی، آپ سنی اتحاد کونسل میں گئے اور وہ عدالت میں آئے۔ جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا کہ آپ اگلے انتخابات کی تیاری کریں، جس پر سلمان اکرم راجا نے کہا کہ ایسے ہی حالات رہے تو اگلے انتخابات بھی ایسے ہی ہوں گے۔ بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے کہ عدالت عظمیٰ آئین کی پابند ہے۔ اگر کوئی فیصلہ غیر آئینی ہے تو عدالت اس کو واپس لے سکتی ہے۔ سلمان اکرم راجا نے کہا کہ میری نظر میں اکثریتی فیصلہ غیر آئینی نہیں تھا۔ بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت آج (جمعہ) ساڑھے 9 بجے تک ملتوی کردی گئی۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ ا جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ سلمان اکرم راجا نے کہا کہ جس پر سلمان اکرم راجا نے سلمان اکرم راجا نے کہ نے ریمارکس دیے کہ نے کہا کہ ا پ عدالت عظمی پی ٹی ا ئی اختیار ہے کہ عدالت کیس میں سکتی ہے تھا کہ

پڑھیں:

ورلڈ کال ٹیلی کام کے حق میں فیصلہ ایف بی آر کی اپیلیں مسترد

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251112-08-2
اسلام آباد (اے پی پی)عدالت عظمیٰ نے ورلڈ کال ٹیلی کام لمیٹڈ کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے ایف بی آر کی اپیلیں مسترد کر دیں۔عدالت عظمی نے قرار دیا کہ ٹیکس سال 2004 ء اور 2005ء میں کمپنی اپنے فرنچائزیز سے ایڈوانس انکم ٹیکس وصول کرنے کی پابند نہیں تھی کیونکہ اس وقت خریدار (صارف) کی شناخت ہی موجود نہیں تھی۔

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • سندھ حکومت معزور افراد کیلیے مختص کوٹے پر عملدرآمد کرے، عدالت عظمیٰ
  • ایم ڈی کیٹ پالیسی بدلنے کیخلاف درخواست پر پی ایم ڈی سی حکام عدالت میں طلب
  • اسلام آباد: تحریک تحفظ آئین پاکستان کے رہنما سلمان اکرم راجا، سینیٹر علامہ راجا ناصر عباس اور مصطفی نواز کھوکھر مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کررہے ہیں
  • جسٹس اطہر کا بھی چیف جسٹس کو خط،عوامی رائے دبانے کیلیے عدالت عظمیٰ کے استعمال پر اظہار افسوس
  • ورلڈ کال ٹیلی کام کے حق میں فیصلہ ایف بی آر کی اپیلیں مسترد
  • ہم اس ترمیم کا حصہ نہیں، نہ ساتھ دینگے: سلمان اکرم راجہ
  • ہم27وین ترمیم کا حصہ ہیں، نہ ساتھ دینگے: سلمان اکرم راجہ
  • یہ قانون سازی نہیں، آئین اور قانون پر حملہ ہے، اس وقت پاکستان میں ایک ڈھونگ رچایا جارہا ہے،سلمان اکرم راجا
  • بانیٔ پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کروانے پر سیکریٹری داخلہ اور جیل سپرنٹنڈنٹ کو نوٹس جاری
  • عمران خان سے وکلاء کی ملاقات نہ کرانے پر عدالت برہم، سیکرٹری داخلہ و دیگر کو نوٹس