ایران کو جوہری ہتھیاروں سے روکنے پر امریکا برطانیہ کا مکمل اتفاق
اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو اور برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے جمعرات کو واشنگٹن میں ملاقات کی، جس میں ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی کشیدگی، ایرانی جوہری پروگرام، یوکرین جنگ اور آئندہ نیٹو سربراہی اجلاس پر گفتگو کی گئی۔ دونوں رہنماؤں نے اس بات پر زور دیا کہ ایران کو کسی صورت جوہری ہتھیار بنانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
یہ ملاقات ایسے وقت میں ہوئی ہے جب اسرائیل کی جانب سے ایران کی جوہری تنصیبات پر شدید بمباری کا سلسلہ جاری ہے، جس سے خطے میں کشیدگی خطرناک حد تک بڑھ چکی ہے۔ واشنگٹن میں قائم ہیومن رائٹس ایکٹیوسٹس گروپ کے مطابق اب تک ان حملوں میں 639 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، جن میں 263 عام شہری شامل ہیں۔
مزید پڑھیں: ایران سے تصادم نے اسرائیلیوں کی نیند حرام کر دی،تحقیقاتی رپورٹ جاری
اسرائیل نے جمعرات کے روز اعلان کیا کہ وہ ایران کے اراک ہیوی واٹر ری ایکٹر کے اطراف کے علاقے کو نشانہ بنا رہا ہے، جو تہران سے قریباً 155 میل مغرب میں واقع ہے۔ اسرائیلی حکام نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (X) پر شہریوں کو خبردار کیا کہ وہ اس علاقے سے فوری طور پر انخلا کر لیں۔
دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ وہ ایران کے خلاف اسرائیلی کارروائیوں میں شامل ہوں گے یا نہیں، اس بارے میں فیصلہ ابھی واضح نہیں۔ صدر ٹرمپ نے کینیڈا میں جی 7 سمٹ سے واپسی پر وائٹ ہاؤس کے باہر صحافیوں کو بتایا کہ میں یہ کر سکتا ہوں، اور شاید نہ بھی کروں۔ کوئی نہیں جانتا میں کیا کرنے جا رہا ہوں۔
یاد رہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان برسوں سے جاری پراکسی جنگ 7 اکتوبر 2023 کو ایران نواز تنظیم حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد کھل کر سامنے آ چکی ہے۔ گزشتہ ہفتے اسرائیل نے ایران کی جوہری تنصیبات پر شدید حملے کیے، جن میں متعدد ایرانی فوجی افسران اور ایٹمی سائنسدان مارے گئے، اور جوہری ڈھانچے کو شدید نقصان پہنچا۔
مزید پڑھیں: اسرائیل کی ایرانی سپریم لیڈر کو دھمکی، آیت اللہ علی السیستانی نے عالمی رہنماؤں کو خبردار کردیا
ایران کا مؤقف ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے اور اس کے پاس کوئی ایٹمی ہتھیار نہیں، تاہم ایران نے بھی حالیہ دنوں میں جوابی حملے کیے ہیں، جس سے خطے میں جنگ کا خدشہ بڑھتا جا رہا ہے۔
روبیو اور لیمی نے ملاقات کے دوران روس یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے باہمی تعاون پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ دونوں رہنماؤں نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ آئندہ نیٹو اجلاس کے موقع پر رکن ممالک کو دفاعی اخراجات میں اضافہ کرنا ہوگا تاکہ عالمی امن و استحکام کو یقینی بنایا جا سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو ایران برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نیٹو سربراہی اجلاس.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو ایران برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی
پڑھیں:
جوہری تنصیبات دوبارہ پہلے سے زیادہ مضبوطی کے ساتھ تعمیر کریں گے، ایرانی صدر کا اعلان
ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے کہا ہے کہ تہران اپنی جوہری تنصیبات کو دوبارہ پہلے سے زیادہ مضبوطی کے ساتھ تعمیر کرے گا، تاہم ایران کا جوہری ہتھیار حاصل کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
ایرانی صدر مسعود پزشکیان اتوار کو ایران کی اٹامک انرجی آرگنائزیشن کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے جوہری شعبے کے اعلیٰ حکام سے ملاقات کی۔
یہ بھی پڑھیں: ایران ہمسایہ ممالک سے گہرے تعلقات کا خواہاں ہے، ایرانی صدر مسعود پزشکیان
ایرانی صدر نے کہا کہ عمارتیں یا تنصیبات تباہ کرنے سے ایران کا پروگرام نہیں رکے گا، ان کے مطابق ایران ان منصوبوں کو دوبارہ تعمیر کرے گا اور زیادہ طاقت کے ساتھ آگے بڑھے گا۔
انہوں نے کہا کہ ایران کا جوہری پروگرام دفاعی یا عسکری مقاصد کے لیے نہیں بلکہ شہری ضروریات کے لیے ہے۔ ان کے بقول یہ پروگرام عوامی فلاح، بیماریوں کے علاج اور شہری ترقی سے متعلق ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایران سے جوہری مذاکرات: یورپی وزرائے خارجہ کا جنیوا میں اجلاس، اہم پیشرفت متوقع
انہوں نے واضح کیا کہ ایران کا مؤقف ہمیشہ یہی رہا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے اور وہ جوہری ہتھیار نہیں چاہتا۔
یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ دنوں متنبہ کیا تھا کہ اگر ایران نے ان جوہری تنصیبات کی بحالی شروع کی جن پر جون میں امریکہ نے حملے کیے تھے، تو وہ دوبارہ فوجی کارروائی کا حکم دیں گے۔
یاد رہے کہ ایران کا جوہری پروگرام گزشتہ کئی برس سے عالمی سطح پر تناؤ کا باعث رہا ہے۔ ایران کی اہم ایٹمی تنصیبات، جن میں نطنز، فوردو اور اصفہان کے مراکز شامل ہیں، یورینیم کی افزدوگی کے بنیادی مراکز شمار ہوتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ایران کا قطر میں امریکی اڈوں پر حملہ، خام تیل کی قیمت میں حیران کن کمی
مغربی ممالک خصوصاً امریکا اور اسرائیل کو شبہ ہے کہ ایران ان تنصیبات کو جوہری ہتھیار تیار کرنے کے لیے استعمال کرسکتا ہے، جبکہ ایران کا مؤقف ہمیشہ یہی رہا ہے کہ اس کا ایٹمی پروگرام صرف پرامن، شہری اور طبی مقاصد کے لیے ہے۔
گزشتہ برسوں میں ان تنصیبات پر متعدد حملے کیے گئے۔ نطنز کی تنصیب پر 2021 میں ہونے والا دھماکہ اور سائبر حملہ عام طور پر اسرائیل سے منسوب کیا جاتا ہے۔ اس واقعے کے بعد ایران نے اسے ’ایٹمی دہشتگردی‘ قرار دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ایران میں 8 نئے جوہری بجلی گھر بنانے کے لیے روس سے معاہدہ اس ہفتے متوقع
جون 2025 میں امریکا نے فضائی حملوں کے ذریعے ایران کی کم از کم 3 بڑی جوہری تنصیبات، یعنی فوردو، نطنز اور اصفہان کو نشانہ بنایا۔ ان حملوں میں خصوصی گہرائی تک مار کرنے والے بم استعمال کیے گئے، جن کا مقصد زیرِ زمین تنصیبات کو نقصان پہنچانا تھا۔ اگرچہ ایران کا دعویٰ ہے کہ کچھ تنصیبات کو نقصان پہنچا ہے مگر مکمل تباہی نہیں ہوئی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اٹامک انرجی آرگنائزیشن اسرائیل امریکا ایران مسعود پزشکیان نیوکلیئرپروگرام