UrduPoint:
2025-08-04@17:33:36 GMT

عطیہ زُہیر نے اپنا کپڑوں کا آن لائن اسٹور کیسے بنایا؟

اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT

عطیہ زُہیر نے اپنا کپڑوں کا آن لائن اسٹور کیسے بنایا؟

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 20 جون2025ء) یہ کسی دکان یا فوٹو شوٹ سے شروع نہیں ہوا۔ یہ کوئی تفصیلی مارکیٹنگ مہم بھی نہیں تھی۔ بس خاندانی ورثہ رکھنے والی ایک نوجوان عورت ، ایک اسمارٹ فون، اور تعمیر نو کا عزم۔ ایک ایسی دنیا میں جہاں اسکرینز کے استعمال  کا غلبہ بڑھ رہا ہے، عطیہ زہیر نے اپنی دکان کسی ہائی اسٹریٹ پر نہیں، بلکہ ٹک ٹاک پر تلاش کی۔


 
کچے دھاگے"، جو کبھی ملبوسات کے لیے اُن کا خاندانی برانڈ تھا، وقت گزرنےکے ساتھ خاموشی سے ماند پڑ گیا تھا۔ لیکن عطیہ نے اسے ترک کرنے کے لیے تیار نہیں تھیں۔ روایتی طریقوں مثلاً ویب سائٹس یا بوتیکس کے ذریعے دوبارہ متعارف کرانے کے بجائے، انہوں  نے ایک زیادہ فوری اور موثر راستہ اپنایا: مختصر کہانی سنانے کا فن۔

(جاری ہے)


 
عطیہ کہتی ہیں، ”میں نے ہر چیز، اپنی جدوجہد، پردے کے پیچھے کے لمحات، اور روزمرہ کے کام کو دستاویزی شکل دینا شروع کی۔

“یہ فیصلہ کہ وہ ایک چھوٹےسے کاروبار کو چلانے کی غیر منظم، حقیقی جھلکیاں شیئر کریں، انہیں دوسروں سے منفرد بنا گیا۔ یہ صرف کانٹنٹ نہیں تھا، بلکہ رابطہ  تھا۔
 
عطیہ کے لیے، ٹک ٹاک ایک پلیٹ فارم سے بڑھ کر تھا۔ ایک ایسا موقع،اورخاص طور پر، ایک ایسے ملک میں جہاں سماجی روایات خواتین کی عوامی منظرنامے میں موجودگی کو محدود کر سکتی ہیں۔

وہ کہتی ہیں، ”یہ ایک بہترین موقع ہے، خاص طور پر اُن لڑکیوں کے لیے جو باہر جا کر کام نہیں کر سکتیں۔ میں اُن سے کہتی ہوں کہ اپنا ہنر ضائع نہ کریں، اسے شیئر کریں۔ لوگ توجہ دیں گیں۔“
 
اور واقعی ایساہی ہوا۔ جب وہ اپنی ایک کلیکشن کے لیے کپڑا خرید رہی تھیں، ایک دکاندار نے گفتگو کے دوران رک کر پوچھا، ”آپ کچے دھاگے سے  تعلق رکھتی ہیں نا؟“ وہ یاد کرتی ہیں، ”مجھے یہ سن کرحیرت بھی ہوئی اور خوشی بھی۔

تب مجھے احساس  بھی ہوا کہ یہ پلیٹ فارم کتنا طاقتور ہے—لوگ واقعی دیکھتے ہیں اور یاد رکھتے ہیں۔“
 
ایسے لمحات نے ان کے عزم کو مزید مضبوط کیا۔ وہ کہتی ہیں، ”میں نے خود سے وعدہ کیا کہ میں ہار نہیں مانوں گی۔ میں محنت جاری رکھوں گی اور اُن باصلاحیت لڑکیوں کے لیے آگاہی کا باعث بنوں گی جنہیں شاید ایسے مواقع میسر نہ ہو۔“
یہ حکمت عملی محض نظر آنے کے بارے میں نہیں تھی، بلکہ اس نظر آنے کو وفاداری میں بدلنے کے بارے میں تھی۔

عطیہ کہتی ہیں، ”لوگ اکثر میرے پاس آ کر کہتے ہیں، ’میں نے آپ کو ٹک ٹاک پر دیکھا ہے۔‘ یہ میرے لیے بہت معنی رکھتا ہے۔“ یہ قدرتی تعاملات عام  ناظرین کو مستقل گاہکوں میں، اور فالورزکو برانڈ کے حامیوں میں بدلنے میں مددگار ثابت ہوئے۔“
 
کیمرے کے پیچھے، سب کچھ ہمیشہ آسان نہیں رہا۔ ایک دوبارہ بحال کیے گئے برانڈ کو سنبھالنا، اور ساتھ ہی مارکیٹر، ڈیزائنر، اور کہانی سنانے والے کے کردارکو نبھانا، محنت طلب کام ہے۔

وہ کہتی ہیں، ”سب کچھ سنبھالنا مشکل ہے، لیکن اپنے خاندان کی حمایت سے، میں اسے ممکن بناتی ہوں۔“
 
”کچے دھاگے“ محض ایک برانڈ نہیں، بلکہ ماضی اور حال کو جوڑنے والا ایک دھاگا ہے۔ عطیہ وضاحت کرتی ہیں، ”یہ میرا خاندانی کاروبار تھا۔ میں نے اسے اپنی بصیرت کے ساتھ دوبارہ زندہ  اورروایات کو نئے انداز سے جوڑا ہے۔“ یہ ذاتی وابستگی ہی ہے جو ان کے آڈئینس کے ساتھ گہری ہم آہنگی پیدا کرتی ہے۔


 
چھوٹے کاروباری مالکان جو ٹک ٹاک کو ممکنہ چینل کے طور پر دیکھ رہے ہیں، ان کے لیے عطیہ کا مشورہ تجربےپر مبنی ہے۔ وہ کہتی ہیں، ”اپنی حقیقی کہانی دکھانے سے نہ گھبرائیں۔ ٹک ٹاک صرف تفریح کے لیے نہیں، اگر آپ مخلص  اورمحنتی ہیں، تو یہ آپ کے کاروبار کو اگلے درجے تک لے جا سکتا ہے۔“
 
مستقبل کی جانب دیکھتے ہوئے، عطیہ اس رفتار کو برقرار رکھنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔

وہ کہتی ہیں، ”میں اپنے کنٹنٹ کو مزید بڑھانا چاہتی ہوں اور کچے دھاگے کو نئی بلندیوں تک لے جانا چاہتی ہوں۔“
 
ایک جانب ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جسے اکثر محض تفریحی مشغولیت سمجھا جاتا ہے۔ دوسری طرف ایک نوجوان کاروباری شخصیت ہے جس نے اسے ایک ورثے میں نئی جان ڈالنے کے لیے استعمال کیا۔ اور ان دونوں کے درمیان کہانیاں، جدوجہد، اور کامیابیاں بُنی گئی ہیں—جو ایک پوسٹ کے ذریعے پروان چڑھیں۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ٹک ٹاک کے لیے

پڑھیں:

بانی پی ٹی آئی کے صاحبزادوں کو پاکستان میں انتشار پھیلانے کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی، عظمی بخاری

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 02 اگست2025ء) وزیر اطلا عات پنجاب عظمی بخاری نے کہا ہے کہ اگر بانی پی ٹی آئی کے صاحبزادے انتشار پھیلانے کیلئے پاکستان آنا چاہتے ہیں تو ان کو اس کی ہر گز اجازت نہیں ملے گی ۔ ہفتہ کے روز جاری اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہاکہ علیمہ خان کبھی کہتی ہیں قا سم اور سلیمان کو انکی والدہ نے پاکستان آنے کی اجازت نہیں دی اورکبھی کہتی انکو ویزہ نہیں مل رہا، وہ جن کے بچے ہیں پہلے ان سے تو پوچھ لیں وہ آنے کی اجازت دے رہے یا نہیں؟۔

عظمی بخاری نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان کبھی کہتی ہیں وہ پاکستانی ہیں اورکبھی وہ ویزے مانگنے کی بات کرتی ہیں، جب بچوں کے والد،والدہ سوئم اور فسادیوں کا گرو انقلاب نہیں لاسکے تو قاسم و سلیمان کیا تیرمارلیں گے؟۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ عمران خان کے بچے امریکا سیر سپاٹے کرنے گئے تھے وہ گھوم پھر کے واپس لندن پہنچ گئے ہیں، اگر وہ اپنے والد سے ملنا چاہتے ہیں تو شوق سے پاکستان آئیں انکو کوئی نہیں روکے گا۔

وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہاں البتہ اگر بانی پی ٹی آئی کے صاحبزادے انتشار پھیلانے کیلئے پاکستان آنا چاہتے ہیں تو اسکی انکو ہر گز اجازت نہیں ملے گی کیونکہ وہ غیرملکی شہری ہیں، اگر غیر ملکی بچوں نے ہی تحریک چلانی ہے تو یہاں موجود پی ٹی آئی قیادت کو شرم ضرور آنی چاہیے۔

متعلقہ مضامین

  • بدقسمتی سے ہم نے ہمیشہ اپنی پولیس کو تنقید، تمسخر اور الزام تراشی کا نشانہ بنایا ہے، شرجیل میمن
  • پولیس کے شہدا کو خراج عقیدت، 4 اگست کا دن ملک کی داخلی سلامتی کے نگہبانوں کے نام جنہوں نے اپنی قیمتی جانیں قربان کرکے ریاستی عملداری کو یقینی بنایا، وزیر داخلہ محسن نقوی
  • شہداء نے اپنی جانیں قربان کرکے وطن کو محفوظ بنایا، گورنر سندھ
  • وزیر اعلیٰ پنجاب کا اپنی چھت اپنا گھر پروگرام سب پر بازی لے گیا
  • قاسم اور سلمان اگر انتشار پھیلانے آتے ہیں تو اسکی اجازت نہیں ملے گی‘ عظمیٰ بخاری
  • بانی پی ٹی آئی کے صاحبزادوں کو پاکستان میں انتشار پھیلانے کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی، عظمی بخاری
  • علیمہ خان کو بھی اپنے بھائی کی طرح جھوٹ بولنے کی عادت پڑ گئی ہے، عظمیٰ بخاری
  • والد انقلاب نہیں لا سکے تو قاسم اور سلیمان کیا تیر مار لیں گے؟ عظمیٰ بخاری
  • اپنی چھت اپنا گھر پروگرام کتنے خاندانوں کو بلاسود قرضہ فراہم کیا جا چکا، تفصیل سامنے آگئی
  • اچھے کپڑوں اور گاڑی سے زندگی میں کوئی تبدیلی نہیں آتی: حرا مانی