WE News:
2025-08-06@16:01:06 GMT

اب کیا ہوگا تیرا کالیا؟

اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT

کوئی وقت تھا، جب امریکا بہادر دنیا میں فیصلے کیا کرتا تھا، لڑایا کرتا تھا، پھر ثالث کا کردار ادا کرتے ہوئے صلح کروایا کرتا تھا بالکل اسی بندر کی طرح، جس نے دو بلیوں کو کیک پر لڑتے دیکھا تھا۔ ایک کہتی تھی کہ میں کیک تقسیم کروں گی، دوسری کا کہنا تھا کہ تم انصاف اور مساوات کا حق ادا نہیں کرو گے، حق تلفی کرو گی۔ دونوں میں سے کوئی بلی بھی دوسری پر اعتماد کرنے کو تیار نہیں تھی۔

بندر نے یہ منظر دیکھا تو اس کے دل میں لڈوؤں کے ساتھ ساتھ کیک بھی پھوٹ پڑا۔ اس نے دونوں بلیوں کو سمجھایا کہ لڑنا بری بات ہے۔ میں ہوں نا! ابھی کچھ ہی دیر میں کیک بالکل برابر تقسیم کردیتا ہوں۔

بلیاں لمحہ بھر کو ہچکچائیں لیکن پھر کوئی دوسرا آپشن نہ پا کر، انھوں نے کیک بندر کے حوالے کردیا۔ انصاف اور مساوات کا جھنڈا پکڑے ہوئے بندر نے فوراً ترازو منگوایا۔ کیک کے دو ٹکڑے کیے۔ ایک کو دائیں پلڑے میں رکھا، دوسرے کو بائیں پلڑے میں۔ ایک پلڑے میں کیک کچھ زیادہ تھا، اس نے اس میں سے ایک حصہ کاٹا اور ہڑپ کرگیا۔ پھر دوسرا پلڑا بھاری ہوگیا۔ اس نے وہاں سے بھی ایک حصہ کاٹا اور ہڑپ کر گیا۔ پھر جلد ہی وہ لمحہ بھی آگیا جب کیک کو برابر کرنے کے چکر میں بندر سارا کیک ہی ہڑپ کر گیا۔

یہ سب کچھ دیکھ کر بلیاں روہانسی ہوگئیں، ان کی آنکھوں میں آنسو آگئے لیکن وہ کچھ کہنے سے معذور تھیں۔ بندر نے اپنی شرارتی آنکھوں سے بلیوں کی طرف دیکھا۔ کہنے لگا کہ میرا کوئی قصور نہیں، میرے پاس کیک کو دونوں حصوں کو برابر کرنے کے لیے اس کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا۔ اسے یہ فکر ہرگز نہ تھی کہ آئندہ کوئی اسے کیسے ثالث بنائے گا!

امریکا نے بھی جس انداز میں زندگی گزاری، اپنے مفادات بٹورنے کے لیے دنیا کی مختلف اقوام کو باہم لڑایا، اس طرح اپنا اسلحہ بھی بیچا، ان کی سرزمین پر اپنے اڈے بھی قائم کیے اور پھر ان اقوام کے مابین صلح کروانے کے لیے بھی خود کو ان پر مسلط کرلیا۔

اس سارے کھیل میں یہ نہ سوچا کہ وہ دنیا میں اپنا ساکھ بنا نہیں رہا بلکہ خراب کر رہا ہے۔ ممکن ہے کہ اسے یہ خیال آیا ہو کہ ساکھ خراب ہوگی اور دنیا اس سے نفرت کرے گی۔ تاہم پھر اس نے سوچا کہ عزت آنے جانے والی چیز ہے، ڈالر ہی سب سے قیمتی چیز ہے۔

اب عالم یہ ہے کہ کوئی امریکا کو ثالث ماننے کو تیار ہی نہیں۔

پچھلے دنوں پاکستان اور بھارت کی جنگ ہوئی۔ یہ جنگ ہمیشہ کی طرح بھارت نے اپنی جارحیت سے شروع کی۔ اچانک پاکستان کے مختلف مقامات پر حملہ کیا۔  حملے کی خبر سن کر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ خوب خوش ہوئے، انھیں بھارت پر خوب پیار آیا، انھوں نے آنکھیں بند کرکے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی خوب پپیاں لیں، خوب جپھیاں ڈالیں۔ اور اور شاید ان کے منہ سے یہ بھی نکلا: ’ڈو مور‘۔

دنیا والوں نے ایک بار پھر امریکا کی طرف دیکھا کہ پاک بھارت کشیدگی کم کرانے کے لیے درمیان میں کودے تاہم ڈونلڈ ٹرمپ نے ایسا کوئی بھی کردار ادا کرنے سے انکار کردیا۔ بلکہ انہوں نے اُس وقت جو کچھ فرمایا، اس کا ایک ترجمہ یہ بھی ہوا کہ دونوں ملکوں کو لڑنے دو، میں کچھ نہیں کرسکتا۔

اُس وقت نریندر مودی بھی خوب کُدکڑے بھر رہے تھے۔ تاہم جب پاکستانی زمینی فوج اور پاک فضائیہ نے نماز فجر پڑھ کر بھارت کو جواب دیا، اس کے کئی جہاز مار گرائے، کئی ایئر بیسز تباہ کیے، اس کے دفاعی نظام پر تالے لگا دیے۔ جب نریندر مودی و ڈونلڈ ٹرمپ کو یقین ہوگیا کہ پاکستان نے بھارت کی گردن کو اس انداز میں دبوچ لیا ہے کہ اس کے دیدے باہر کو آگئے ہیں اور سانس لینا بھی ممکن نہیں رہا۔۔۔۔ عین اس لمحے ڈونلڈ ٹرمپ میدان میں ’ثالث‘ بن کر کود پڑے، یوں مودی جی کی گلوخلاصی ہوئی۔

گزشتہ چند دنوں سے ایران اور اسرائیل میں معرکہ آرائی چل رہی ہے، امریکا دل و جان سے اسرائیل کے ساتھ ہے لیکن آغاز میں ایک بار پھر امریکا نے ’ثالث‘ بننے کی کوشش کی۔ لیکن اس کی یہ ادا دیکھ کر نہ صرف ایرانیوں بلکہ باقی دنیا والوں کی بھی ہنسی نکل گئی۔ یوں امریکا بہادر اپنا سا منہ لے کر رہ گیا۔ اب ثالثی کا نام نہیں لے سکتا، کس منہ سے ثالث بنے گا بھلا!

اس وقت خبر یہ ہے کہ چین اور روس نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ جنگ بندی کروائیں گے۔ اگرچہ چند روز پہلے ایک اسرائیلی عہدے دار نے روس کی ثالثی کے امکان کو یہ کہہ کر مسترد کردیا تھا کہ وہ ’جانبدار‘ ہے۔ یہ بیان پڑھ کر ایک بار پھر دنیا والوں کی ہنسی نکل گئی۔

اب جبکہ ایران کے میزائل حملوں کی کامیابی، اس کے مقابل اسرائیلی دفاعی نظام کی صلاحیت کمزور سے کمزور تر ہو رہی ہے، ایک بار پھر جنگ بندی کی کوششیں ہو رہی ہیں۔ اگرچہ اسرائیل اس معاملے میں ’ثالث‘ اپنا ہی رکھنا چاہ رہا ہے لیکن اب امریکا کی ساکھ ایسی ہو چکی ہے کہ یورپی یونین ہی کو  جنگ بندی کے لیے میدان میں آنا پڑا ہے، دوسری طرف چین بھی سامنے آ گیا ہے۔ اس کا بھی کہنا ہے کہ ایران اور اسرائیل کے مابین جنگ بندی اس کی اولین ترجیح ہے۔ وہ ایران پر اسرائیلی جارحیت کی واضح طور پر مذمت کرچکا ہے۔ اس نے امریکا سے واضح لفظوں میں کہا ہے کہ تم آگ پر تیل چھڑک رہے ہو۔

چین کے ایسے ہی دیگر بیانات دیکھ لیجیے، چینی عہدیداروں کی بدن بولی اور لہجہ بتا رہا ہے کہ مشرق وسطیٰ سمیت ایشیا کے مسائل و معاملات چین کے بغیر حل نہیں ہوں گے۔

چین کی سرمایہ کاری مشرق وسطیٰ اور افریقہ تک ہوچکی ہے، ایران اس کے ترقیاتی منصوبے ’ بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو‘  کا اہم حصہ ہے۔ بیجنگ کیسے ایران کو ہاتھ سے جانے دے گا؟

مغربی ماہرین تالیاں پیٹ رہے تھے کہ اب چند دنوں کا کھیل ہے کہ روسی صدر پیوٹن اپنے آخری ساتھی(خامنہ ای کے ایران) سے محروم ہوجائیں گے۔ لیکن شاید مغربیوں کا یہ خواب شرمندہ تعبیر نہ ہوسکے۔

تیسری طرف ترکیہ کے رجب طیب اردوان ہیں جو پاکستان، ایران اور بعض وسطی ایشیائی ریاستوں پر مشتمل ایک بلاک بنا چکے ہیں۔ وہ بھی اس خطے کے معاملات میں پوری طرح دخیل ہیں۔

اس سارے تناظر میں ایک بات طے ہے کہ ایران امریکا یا مغرب کے ہاتھ میں نہیں جا سکتا۔ ہاں! یہ ممکن ہے کہ امریکا اور اسرائیل اس خطے میں پھنس کر رہ جائیں۔

بعض ماہرین کا خیال ہے کہ اگر امریکا ایران، اسرائیل جنگ میں براہ راست شریک ہوا، تو اس کا سب سے زیادہ فائدہ چین اور روس کو ہوگا، جو واشنگٹن کو ایک اور طویل اور مہنگی جنگ میں الجھا ہوا دیکھنا چاہتے ہیں۔

اگر امریکا نے مداخلت کی، تو اس سے چین اور روس بہت خوش ہوں گے۔ وہ چاہتے ہیں کہ امریکہ ایک طاقتور ملک کے ساتھ کھلی اور طویل جنگ میں الجھ جائے۔ ایران نہ یمن کے حوثی ہیں، نہ افغانستان کے طالبان، اور نہ ہی شام یا عراق۔

چین اور روس ایران کی بالواسطہ مدد کریں گے تاکہ جنگ کو طول دیا جا سکے اور امریکا کو خطے میں کئی برسوں تک تھکا کر رکھا جا سکے۔

اگر امریکا نے مداخلت کی، تو چین اور روس ایران کی اس حد تک حمایت کریں گے کہ وہ جنگ جاری رکھ سکے، تاکہ امریکا کو کمزور کیا جا سکے، لیکن وہ براہ راست مداخلت نہیں کریں گے۔

اس تناظر میں بخوبی سمجھا جاسکتا ہے کہ امریکا ’نہ پائے رفتن نہ جائے ماندن‘ والی صورت حال میں پھنس چکا ہے۔ اور اب امریکا سے پوچھا جاسکتا ہے کہ اب کیا ہوگا تیرا کالیا؟

ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

عبیداللہ عابد

اردو کالم امریکا ایران اسرائیل جنگ چین روس عبید اللہ عابد.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اردو کالم امریکا ایران اسرائیل جنگ چین عبید اللہ عابد ایک بار پھر چین اور روس ڈونلڈ ٹرمپ امریکا نے کے ساتھ کے لیے

پڑھیں:

ائیر ایران کی پہلی پرواز کل کوئٹہ پہنچ جائیگی، علی رضا رجائی

اپنے ویڈیو پیغام میں قائمقام قونصل جنرل نے کہا کہ پاکستانی قوانین کے پابند ہیں۔ متعلقہ حکام کی منظوری پر زائرین کو ویزہ فراہم کر دینگے۔ انہوں نے کہا کہ زائرین کے مسائل حل کرنیکی کوشش کر رہے ہیں۔ ائیر ایران کی پہلی پرواز کل کوئٹہ پہنچ جائیگی۔ اسلام ٹائمز۔ کوئٹہ میں تعینات اسلامی جمہوریہ ایران کے قائمقام قونصل جنرل علی رضا رجائی نے کہا ہے کہ زائرین کرام کے لئے ائیر ایران کی پہلی پرواز کھل پہنچ جائے گی۔ زائرین کے مسائل حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ پاکستانی قوانین کے پابند ہیں، متعلقہ حکام کی منظوری پر فوری ویزہ جاری کر دیں گے۔ اپنے ویڈیو پیغام میں انہوں نے کہا کہ کوئٹہ میں امور خارجہ کے اسسٹنٹ پروٹوکول افسر سے میری بات ہوئی اور ان کو ایرانی پروازوں کے حوالے سے بریفنگ دی گئی، جس کا افتتاح 7 اگست کو ہے۔ یہ پرواز کل کوئٹہ آئے گی، جس کے بعد زائرین کو خدمات مہیا کی جا سکتی ہیں اور زائرین کو بھی اس حوالے سے مسئلہ نہیں ہوگا۔ ہمارے قونصل خانے نے گورنر ہاؤس سمیت دیگر متعلقہ اداروں سے بھی رابطہ کیا ہے کہ اگر زائرین بائی روڈ سفر نہیں کر سکتے تو پھر وہ پروازوں پر سفر کر سکتے ہیں۔ اگر اس حوالے سے ہمیں کوئی سرکاری نوٹ ملتا ہے تو ہم زائرین کی مدد ضرور کریں گے۔ ان کا ویزہ جاری کرنا ہمارے لئے کوئی مسئلہ نہیں ہوگا۔

انہوں نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ ہم پاکستانی حکومت کے قوانین کا خیال رکھتے اور عزت کرتے ہوئے عمل کریں گے۔ ہمارا رویہ تعاون کی بنیاد پر ہوگا۔ کچھ ایسی باتیں سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھیں، جو درست نہیں تھی۔ ہمارے حکام اور یہاں کے حکام کی نظر سے ہی ہم عمل کریں گے، ہمیں جو ہدایات ملیں گی، ہم اسی پر عمل کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے زائرین کے جتنے نام ہیں، وہ متعلقہ حکام کو بھیج دی ہے اور ان کی منظوری کا انتظار کر رہے ہیں۔ کچھ سیکٹرز ایسے ہیں جن کی کوشش تھی کہ ان باتوں کا غلط فائدہ اٹھایا جائے اور وہ اپنے مفادات کی تلاش میں تھے۔ حالانکہ ہم یہ بتانا چاہتے ہیں کہ ہم دوستانہ تعامل اور پروٹوکول کی بنیاد پر عمل کریں گے۔ ہمیں یہی امید ہے کہ آپ زیارات جا سکیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر ایران ائیر کی پہلی پرواز کامیاب ہوجاتا ہے تو اس سے بڑی پروازیں رکھ سکتے ہیں، تاکہ زائرین کو لے جانے پر فوری طور پر کام ہو سکے اور زائرین کو اس حوالے سے کوئی مسئلہ نہ ہوں۔ انہوں نے کہا کہ شیخ ولایت حسین جعفری سے ہمارا رابطہ ہے۔ ہم نے زائرین کی فہرست بھی مہیا کیں، اور ان سے درخواست کی کہ متعلقہ حکام سے منظوری لیں۔ ہم منظوری کا ہی انتظار کر رہے ہیں۔ جیسے ہی ہمیں سرکاری نوٹ مل جاتا ہے تو ویزہ جاری کرنے میں ہمارے لئے کوئی مسئلہ نہیں ہوگا۔

متعلقہ مضامین

  • بحریہ ٹاؤن کی ممکنہ بندش کے بعد کیا ہوگا؟
  • ائیر ایران کی پہلی پرواز کل کوئٹہ پہنچ جائیگی، علی رضا رجائی
  • بھارت کو اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد کرنا ہوگا ، وزیر خارجہ
  • کے پی میں کوئی نیا آپریشن نہیں ہو رہا، نیشنل ایکشن پلان پر لازمی عمل ہوگا، وزیر مملکت داخلہ
  • کے پی میں کوئی نیا آپریشن نہیں ہو رہا، نیشنل ایکشن پلان پر لازمی عمل ہوگا، طلال چوہدری
  • امریکی ویزا ہولڈرز کے لیے نئی شرط لاگو
  • وہ وقت دور نہیں جب کشمیری عوام کو آزادی کا سورج نصیب ہوگا، وزیراعلیٰ میر سرفراز بگٹی
  • امریکا کی نظر التفات کوئی پہلی بار نہیں
  • ایرانی صدر کا دورہ ثبوت ہے کہ پاکستان نے ایران، اسرائیل جنگ میں مثبت کردار ادا کیا، عرفان صدیقی
  • 5اگست کو پاکستان کی تاریخ کی سب سے بڑی ریلی نکالیں گے. علی امین گنڈا پور