ادارہ شماریات کی ہفتہ وار بنیادوں پر مہنگائی سے متعلق رپورٹ جاری
اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT
ملک میں مہنگائی کا پارہ چڑھنے لگا۔ ایک ہفتے کے دوران چینی، آلو، آٹے، مٹن بیف سمیت 23 اشیا مہنگی ہو گئیں۔ ادارہ شماریات نے ہفتہ وار بنیادوں پر مہنگائی سے متعلق رپورٹ جاری کر دی۔
ملک بھر میں مہنگائی کا گراف ایک بار پھر بلند ہو گیا ہے، جس کے باعث عوام کی مشکلات میں اضافہ ہو گیا ہے۔ ایک ہفتے کے دوران چینی، آلو، آٹا، مٹن، بیف اور دیگر 23 اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ اس دوران، ایل پی جی کا گھریلو سلنڈر 452 روپے 48 پیسے مہنگا ہو گیا ہے، جبکہ چینی کی قیمت میں بھی فی کلو 3 روپے 77 پیسے کا اضافہ دیکھا گیا ہے۔
ادارہ شماریات کی ہفتہ وار بنیادوں پر جاری کردہ مہنگائی کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ اس دوران مہنگائی کا پارہ 0.
دوسری طرف، کچھ اشیاء کی قیمتوں میں کمی بھی ہوئی ہے۔ انڈے فی درجن 31 روپے 3 پیسے سستے ہوئے ہیں، جبکہ ٹماٹر فی کلو 4 روپے 17 پیسے اور لہسن فی کلو 3 روپے 37 پیسے سستا ہوا ہے۔ ادارہ شماریات کے مطابق، چنے، جلانے کی لکڑی اور کیلے بھی سستے ہونے والی اشیاء میں شامل ہیں۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ سالانہ بنیادوں پر مہنگائی میں 2 اعشاریہ 6 فیصد کی کمی آئی ہے۔ تاہم، اس کے باوجود 23 اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ عوام کے لیے تشویش کا باعث بن گیا ہے، جن میں دال ماش، دال مونگ، پیٹرول، خشک دودھ، پیاز، گندم کا آٹا، کپڑے، گڑ، بیف اور مٹن شامل ہیں۔ Post Views: 4
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ادارہ شماریات بنیادوں پر گیا ہے فی کلو
پڑھیں:
ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی راولپنڈی میں کروڑوں روپے کے گھپلے بے نقاب
راولپنڈی:ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی راولپنڈی میں مبینہ طور پر 16 کروڑ 18 لاکھ 59 ہزار 587 روپے کے گھپلوں کا انکشاف ہوا ہے۔
آڈٹ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ ادویات کی خریداری صرف کاغذوں تک محدود رہی جبکہ مہنگے نرخوں پر بلز کلیئر کیے گئے۔
رپورٹ کے مطابق خریداری کے عمل میں پیپرا رولز کی خلاف ورزی کی گئی اور بغیر کسی باقاعدہ ڈیمانڈ کے ادویات خریدی گئیں۔ 100 بنیادی مراکز صحت میں جعلی سپلائیز ظاہر کی گئیں جبکہ 13 میونسپل میڈیکل سینٹرز اور 15 ڈسپنسریز میں بھی بے ضابطگیاں سامنے آئیں۔
آڈٹ رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ 6 زچہ بچہ مراکز میں صرف کاغذوں پر ادویات کی سپلائی دکھائی گئی، جبکہ مارکیٹ ریٹس سے زائد قیمت پر سٹیشنری اور پرنٹنگ کا سامان خریدا گیا۔ رپورٹ کے مطابق ٹینڈر کے بجائے کوٹیشنز کے ذریعے مہنگی ادویات اور آلات خریدے گئے، جبکہ بعض ذمہ دار افسران نے اپنی ہی کمپنیاں بنا رکھی تھیں۔
ذرائع کے مطابق سابق سی ای او ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی کو بھی ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔ انکوائری کے دوران 89 لاکھ 65 ہزار 744 روپے کا کوئی ریکارڈ پیش نہیں کیا گیا۔ معاملہ اس وقت پنجاب کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں زیر سماعت ہے۔
رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ ایک کے بعد ایک انکوائری کمیٹیاں توڑی گئیں، جبکہ ابتدائی انکوائری رپورٹ میں 6 کروڑ 62 لاکھ 67 ہزار 980 روپے کی ریکوری اور پیڈا ایکٹ کے تحت کارروائی کی سفارش کی گئی۔
انکوائری میں مالی سال 2019-20 سے 2023 تک کی خریداریوں کا جائزہ لیا گیا۔ وزیر اعلیٰ انسپکشن ٹیم نے معاملے پر نوٹس لیتے ہوئے سیکرٹری صحت پنجاب سے دس دن میں تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔