الزائمر سے بچاؤ میں مددگار وٹامنز، تحقیق کیا کہتی ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT
الزائمر ایک ایسی دماغی بیماری ہے جو عمر کے ساتھ یادداشت، سوچنے کی صلاحیت اور روزمرہ کے کام انجام دینے کی اہلیت کو متاثر کرتی ہے۔ مکمل علاج تو فی الحال ممکن نہیں، مگر سائنسی مطالعات سے پتا چلا ہے کہ کچھ وٹامنز کے باقاعدہ استعمال سے اس بیماری کے آغاز کو روکا جا سکتا ہے یا اس کی پیش رفت کو سست کیا جا سکتا ہے۔
وٹامن بی12 ، دماغ کے لیے اہم ترین غذائی جزوٹامن بی12 دماغی افعال اور اعصابی نظام کے لیے نہایت ضروری ہے۔ اس کی کمی سے یادداشت میں کمی، ذہنی دھند اور دماغی کمزوری پیدا ہو سکتی ہے۔ اس وٹامن کی مناسب مقدار ذہنی تنزلی کے خدشے کو کم کرنے میں مدد دیتی ہے۔
وٹامن بی6 اور بی9 (فولک ایسڈ)، دماغی خلیات کا محافظجب جسم میں ہوموسسٹین نامی زہریلا مادہ زیادہ ہو جائے تو یہ دماغی خلیات کو نقصان پہنچاتا ہے۔ وٹامن بی6، بی9 اور بی12 مل کر اس کی سطح کو کم کرتے ہیں، یوں دماغ کو بہتر تحفظ ملتا ہے۔
وٹامن ڈی، دماغی صحت اور موڈ میں بہتری کے لیےوٹامن ڈی جسے “سن لائٹ وٹامن” بھی کہا جاتا ہے، نہ صرف جسمانی بلکہ ذہنی صحت کے لیے بھی ضروری ہے۔ تحقیقات بتاتی ہیں کہ وٹامن ڈی کی کمی الزائمر کے خطرے میں اضافے کا باعث بن سکتی ہے۔
وٹامن ای، دماغی خلیات کی قدرتی ڈھالیہ طاقتور اینٹی آکسیڈنٹ دماغی خلیات کو فری ریڈیکلز سے بچاتا ہے۔ وٹامن ای ذہنی تنزلی کو سست کرنے میں معاون ہو سکتا ہے، خاص طور پر ان افراد کے لیے جو الزائمر کی درمیانی سطح پر ہیں۔
اگرچہ وٹامنز الزائمر کا مکمل علاج نہیں، لیکن متوازن غذا، جسمانی سرگرمی، اور ان وٹامنز کا استعمال دماغی صحت کو بہتر بنانے اور الزائمر سے بچاؤ میں مؤثر ثابت ہو سکتا ہے۔ کسی بھی سپلیمنٹ کے استعمال سے پہلے ماہر ڈاکٹر سے مشورہ ضرور کریں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news الزائمز انسانی صحت وٹامن.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: الزائمز وٹامن سکتا ہے کے لیے
پڑھیں:
بار الیکشن: انڈیپنڈنٹ گروپ ’’اسٹیٹس کو‘‘ بر قرار رکھ سکتا ہے
اسلام آباد:کچھ ڈویژنوں میں حیران کن نتائج آنے کے باوجود حکومت کا حمایت یافتہ انڈیپنڈنٹ گروپ کی جانب سے بار میں حکومت کے حق میں اسٹیٹس کو بر قرار رکھے جانے کا امکان ہے۔
ماہرین کا خیال ہے کہ اسلام آباد بار کونسل کے انتخابی نتائج کے اسلام آباد ہائی کورٹ کے پانچ ججوں خصوصاً جسٹس طارق محمود جہانگیری پر سنگین اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ وہ موجودہ حکومت کی گڈ بک میں نہیں ہیں۔
انڈیپنڈنٹ گروپ جسے حکومت کے حامی حصے کے نام سے جانا جاتا ہے، نے اسلام آباد اور خیبر پختو نخوا (کے پی) بار کونسلز میں اکثریت حاصل کر لی ہے۔ دوسری جانب 26 ویں آئینی ترمیم کیخلاف پروفیشنل گروپ کو بلوچستان بار کونسل میں اکثریت مل گئی۔ سندھ بار کونسل میں دونوں گروپوں نے تقریباً برابر نشستیں حاصل کی ہیں۔ اگلے دو ہفتوں میں کسی ایک فریق کو اکثریت مل سکتی ہے۔
پنجاب بار کونسل میں بھی یہی صورتحال ہے جہاں دونوں گروپ اکثریت کے دعوے کر رہے ہیں تاہم صورتحال سرکاری نتائج کے اعلان کے بعد واضح ہوگی۔ بتایا گیا ہے کہ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب 6 نومبر کے بعد نتیجے کا اعلان کریں گے۔ لاہور اور گوجرانوالہ ڈویژن میں انڈیپینڈنٹ گروپ کو حیران کن نتائج ملے جہاں پروفیشنل گروپ اکثریت کا دعویٰ کر رہا ہے۔ انڈیپنڈنٹ گروپ پنجاب بار کونسل کی 45 نشستوں پر کامیابی کا دعویٰ کر رہا ہے۔
پروفیشنل گروپ کے ایک سینیئر ممبر مقصود بٹر نے کہا ہے کہ پنجاب میں ان کے گروپ اور انصاف لائرز فورم (آئی ایس ایف) کی جانب سے 40 کے قریب امیدواروں نے الیکشن جیت لیا ہے۔ سینیئر وکلا حیران ہیں کہ خیبر پختونخوا (کے پی) میں پی ٹی آئی کی مقبولیت کے باوجود پارٹی لیگل ونگ کے پی بار کونسل میں اکثریت حاصل نہیں کر سکی۔
مہا راجا ترین ایڈووکیٹ نے کہا کہ اسلام آباد بار کونسل کے انتخابی نتائج کا نہ صرف عمران خان کے مقدمات پر بلکہ پوری پی ٹی آئی سے متعلق نچلی عدالتوں میں زیر التوا مقدمات پر بھی سنگین اور لطیف اثرات مرتب ہوں گے۔
اس انتخابی دھچکے کے بعد عدالتی کارروائیوں میں شفافیت اور بر وقت سماعت کے امکانات مزید کم ہو گئے ہیں۔ تاہم چوہدری فیصل حسین کا کہنا ہے کہ انڈیپنڈنٹ گروپ کی کامیابی کا یہ مطلب نہیں کہ تمام وکلا 26 ویں آئینی ترمیم کی حمایت کر رہے ہیں۔
دریں اثنا، دونوں گروپوں کی نظریں دسمبر کے مہینے میں منعقد ہونے والی پاکستان بار کونسل پر ہیں۔ پروفیشنل گروپ کی جانب سے بیرسٹر صلاح الدین احمد کو پاکستان بار کونسل کے لیے امیدوار نامزد کرنے کا امکان ہے۔ پی بی سی میں کل 23 سیٹیں ہیں۔ صوبائی بار کو نسلوں کے ممبران پانچ سال کی مدت کے لیے منتخب ہوتے ہیں۔
پروفیشنل گروپ کے ایک رکن کو توقع ہے کہ اس وقت وہ پاکستان بار کونسل میں اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ تاہم سینیئر وکلا کا خیال ہے کہ انڈیپنڈنٹ گروپ کے رہنما خاص طور پر وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور احسن بھون کو بار کی سیاست کا بہت تجربہ ہے۔ اسی طرح اس گروپ کو حکومت کی حمایت کا فائدہ حاصل ہے۔
موجودہ صورتحال میں پی بی سی الیکشن میں انڈیپنڈنٹ گروپ کو شکست دینا آسان نہیں۔ صوبائی بار کونسلز کے انتخابات ہوتے ہی مجوزہ 27 ویں آئینی ترمیم جلد پارلیمنٹ میں پیش کیے جانے کا امکان ہے۔