اسلام آباد(نیوز ڈیسک)وفاقی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان اگر معافی مانگ لیں تب بھی اب انہیں کبھی اقتدار نہیں ملے گا۔

عرب نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیردفاع خواجہ آصف نے سابق حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ماضی میں ’نام نہاد ہائبرڈ نظام‘ ناکام رہا کیونکہ اُس وقت سیاسی اور عسکری قیادت میں ہم آہنگی کا فقدان تھا۔

خواجہ آصف نے کہا کہ موجودہ حکومت اور عسکری ادارے باہم مشاورت اور ہم آہنگی سے ملک کو بحران سے نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے نہ صرف ریاستی اداروں کے خلاف جرائم کیے بلکہ اب وہ معافی مانگنے کے باوجود دوبارہ اقتدار میں آنے کے قابل نہیں رہے۔

انہوں نے کہا ’اگر وہ معافی مانگیں تب بھی انہیں دوبارہ اقتدار نہیں ملے گا، کیونکہ انہوں نے نہ صرف سیاسی بلکہ قومی سلامتی کو بھی نقصان پہنچایا ہے۔‘

اوورسیز پاکستانیوں کی تعریف

خواجہ آصف نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی خدمات کو سراہا اور بتایا کہ سمندر پار پاکستانیوں کی جانب سے رواں سال مارچ میں 4 ارب ڈالر سے زائد کی ترسیلات زر بھیجی گئیں،انہوں نے اوورسیز پاکستانیوں کے لیے کنونشن منعقد کرنے کی حمایت کی۔

بلوچستان اور سیاسی حل کی ضرورت

وزیر دفاع نے بلوچستان میں بدامنی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بندوق کے زور پر مسائل حل نہیں کیے جاسکتے، بلکہ سیاسی مذاکرات کے ذریعے پائیدار امن ممکن ہے۔

نواز شریف کی صحت سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ سابق وزیر اعظم لندن میں روزانہ کی بنیاد پر علاج کرا رہے ہیں اور ان سے ان کی ملاقات بھی ہوئی ہے۔

’ہائبرڈ ماڈل‘ وقتی حل ہے، آئینی نہیں

: وزیر دفاع نے کہا پاکستان میں موجودہ ’ہائبرڈ ماڈل‘ایک عارضی بندوبست ہے جو معاشی اور حکومتی مسائل کے حل تک نافذ العمل رہے گا، تاہم یہ ماڈل آئینی طور پر رائج نہیں بلکہ عارضی حل ہے۔

خواجہ آصف سے سوال کیا گیا کہ کیا اس ماڈل کو اس لیے قبول کیا گیا ہے تاکہ اسٹیبلشمنٹ اور سیاسی حکومت کے درمیان ٹکراؤ سے بچا جا سکے؟ تو انہوں نے کہا ’جب تک ہم مسائل سے باہر نہیں نکل جاتے، یہ ماڈل رہے گا۔‘

ہائبرڈ ماڈل میں اسٹیبلشمنٹ اور سیاسی قیادت کی شراکت داری ہے

انہوں نے اس تاثر کو رد کیا کہ اس ہائبرڈ ماڈل میں اسٹیبلشمنٹ کو زیادہ طاقت حاصل ہے، اور وضاحت کی کہ یہ ایک ’مشترکہ‘ نظام ہے جس میں اسٹیبلشمنٹ اور سیاسی قیادت کی شراکت داری ہے، ہم اقتدار کے ڈھانچے میں شریک ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ فوجی قیادت ’انتہائی خلوص‘ سے سیاسی قیادت کی بات سنتی ہے اور وزیراعظم شہباز شریف کسی بیرونی دباؤ کے بغیر خود فیصلے کرتے ہیں، البتہ تمام سطحوں پر اسٹیبلشمنٹ سے مشاورت کی جاتی ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ سیاسی اور عسکری قیادت کے درمیان فیصلوں پر ہمیشہ مکمل اتفاق رائے پایا گیا ہے اور کوئی اختلاف موجود نہیں۔

خواجہ آصف نے جمعرات کو ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر اپنے بیان میں عالمی، علاقائی اور معاشی سطح پر پاکستان کی حالیہ کامیابیوں کا سہرا بھی موجودہ ہائبرڈ ماڈل کے سر باندھا۔

انہوں نے پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ تناؤ اور پاکستان و امریکہ کے تعلقات میں بہتری کو اس ماڈل کا ثمر قرار دیا۔

آرمی چیف کی امریکی صدر سے ملاقات اہم

وزیردفاع نے آرمی چیف کی امریکی صدر سے ملاقات کو ایک ’اہم سنگِ میل‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’پاکستان کی 78 سالہ تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ کسی امریکی صدر نے پاکستانی فوجی سربراہ کو مدعو کیا اور ملاقات کی۔‘

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ معاشی بحالی اور بھارت کی شکست وزیراعظم شہباز شریف اور فیلڈ مارشل (جنرل) عاصم منیر کی قیادت کی بدولت ممکن ہوئی۔

مزیدپڑھیں:اس ہفتے کونسی اشیا سستی ہوگئیں اور کونسی مہنگی؟ ادارہ شماریات نے اعدادوشمار جاری کردیے

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا ہائبرڈ ماڈل خواجہ آصف اور سیاسی قیادت کی کہا کہ

پڑھیں:

عمران 5 مقدموں میں سزایافتہ ہائیکورٹ نے تاحال توثیق نہیں کی

اسلام آباد:

سابق وزیراعظم عمران خان کو 5 مقدمات میں سزا سنائی جا چکی، مگر ہائیکورٹ نے ان کی کسی سزا کی تاحال توثیق نہیں کی، ٹرائل کے دوران قانونی تقاضوں کی عدم پیروی کے باعث شفافیت پر سنگین سوالات اٹھنے  لگے۔  

عمران خان کی قانونی ٹیم مسلسل الزام لگا رہی ہے کہ ان کے خلاف مقدمات تقاضے پورے نہیں کئے گئے جن کی آرٹیکل 10 اے ضمانت دیتا ہے۔ سینئر وکلاء کے مطابق اگرچہ پی ٹی آئی قیادت گزشتہ دو سال کے دوران عمران خان کے رہائی کی موثر حکمت عملی بنانے میں ناکام ہے.

ٹرائل کے دوران قانونی تقاضوں کی عدم پیروی عوام میں سنگین شک وشہبات پیدا کر رہی جس کا سیاسی فائدہ ان کی پارٹی کو ہورہا ہے۔ جب تک عمران خان کو سیاسی انتقام کا شکار خیال کیا جائیگا، مخالفین کیلئے انہیں شفاف انتخابات میں ہرانا ممکن نہیں۔

انہوں نے کہاکہ ن لیگ اور پی پی پی اگر عمران خان کو سیاسی میدان میں ہرانا چاہتے ہیں تو انہیں سیاسی انتقام کے کارڈ کا توڑ کرنا ہو گا۔ پہلے توشہ خانہ کیس میں ٹرائل کورٹ نے عمران خان کو تین سال کی سزا سنائی.

وکلاء کو یقین ہے کہ اس فیصلے میں سنگین خامیاں ہیں، جن میں سرفہرست جلد بازی میں فیصلہ اور عمران خان کے گواہوں کے بیانات ریکارڈ نہ کرنا ہے.

حال ہی میں جسٹس منصور علی شاہ نے بھٹو کیس کے صدارتی ریفرنس میں ایک اضافی نوٹ جاری کیا جس میں انہوں نے کہا کہ دبائو کے باوجود ججوں کو اپنے حلف کی پاسداری میں جرات کا مظاہرہ کرنا چاہیے، صرف عدلیہ ہی جمہوریت اور عوام کے حقوق کی محافظ ہو سکتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • عمران 5 مقدموں میں سزایافتہ ہائیکورٹ نے تاحال توثیق نہیں کی
  • عمران خان کی گرفتاری پر 5؍ اگست کویومِ سیاہ
  • عمران خان نے کبھی ملک چھوڑنے کی خواہش ظاہر نہیں کی، علی امین گنڈاپور کی وضاحت
  • عمران خان کے بچے قانونی منظوری کے بعد انسے ملاقات کر سکتے ہیں ،غیر ملکی شہریوں کو عدم استحکام کی اجازت نہیں دی جا سکتی،حذیفہ رحمان
  • نیویارک ٹائمز اور عمران خان کی رہائی پر 1 لاکھ 80 ہزار ڈالر کا مضمون
  • اگر قاسم اورسلمان نے برطانوی شہری بن کر پاکستان آنا ہے توایسی صورت میں برطانوی حکومت نے انہیں مظاہروں اورہجوم سےدور رہنے کی ہدایت کی ہے، عثمان شامی
  • یہ نہیں کہا کہ بچے احتجاج کیلئے آئیں، علیمہ سیاسی بات نہ کریں: بانیٔ پی ٹی آئی
  • عمران خان نے خود جلاوطنی کی درخواست کی، ہم نے مسترد کیا، وزیرِ مملکت حذیفہ رحمان کا تہلکہ خیز انکشاف
  • عمران خان نے خود جلاوطنی کی درخواست کی، ہم نے مسترد کیا: وزیرِ مملکت حذیفہ رحمان کا تہلکہ خیز انکشاف
  • عمران خان کی تصادم کی حکمت عملی پارٹی رہنماؤں کیلئے وبال جان بن گئی