اسرائیل سے متعلق عمران خان کا وہی موقف ہے جو بانی پاکستان کا تھا
اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔20جون 2025) حامد رضا کا کہنا ہے کہ اسرائیل سے متعلق عمران خان کا وہی موقف ہے جو بانی پاکستان کا تھا۔ تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کے اجلاس سے گفتگو کرتے ہوئے ایم این اے صاحبزادہ حامد رضا نے حکومت کی تنقید پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل سے متعلق عمران خان کا وہی موقف ہے جو بانی پاکستان کا تھا، آپ میں ہمت ہے تو ایک حکومتی بندے کو موبائل دیں، جیل جا کر عمران خان سے ایران سے متعلق موقف لا کر سب کو سنائے، ہمت ہے تو یہ کر کے دکھاو۔
پھر اتنی ہمت نہیں ہونی کہ اس بیان کو چینلز پہ چلا بھی سکو۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم پاکستانی اڈے ایران کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے۔ پاکستان کے اڈے کسی کی باپ کی جاگیر نہیں ہیں، اگر حکومت میڈیا پر چلنے والی خبروں کی تردید کر دے تو ہم ان کی تعریف کریں گے۔(جاری ہے)
دوسری جانب چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی و پاکستان تحریک انصاف خیبرپختونخواہ کے صوبائی صدر کا کہنا ہے کہ معیشت بہتر ہوئی ہے تو ڈیڑ ھ کروڑ لوگ غربت کی لکیر سے نیچے کیوں چلے گئے ہیں؟، بجٹ میں گروتھ ہوئی ہے تو گدھے بڑھے ہیں، گدھے بڑھے ہیں تو گدھیاں کیوں نہیں بڑھیں، قومی اسمبلی اجلاس میں اظہارخیال کرتے ہوئے چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے کہا کہ پہلی بار ایسی حکومت بنی ہے جسے زبردستی حکومت دی گئی ہے۔
حکومت میں لائے ہوئے لوگوں اور عوام کو پتہ چل چکا ہے کہ ووٹ ڈالنے والا اہم نہیں ووٹ گننے والا اہم ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ان کو یقین ہے کہ ووٹ دینے والوں کی بجائے ووٹ گننے والوں کو خوش رکھنے سے ہی اقتدار ملے گا۔حکومت پر تنقید کرتے ہوئے جنید اکبرکا یہ بھی کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے دعویٰ کیا جاتا ہے معیشت میں بہتری آئی اور ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔انہوں نے سوال کیا کہ اگر ملک میں ترقی ہو رہی ہے تو لوگ غربت کی لکیر سے کیوں نیچے جارہے ہیں۔خیال رہے کہ اس سے قبل قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب خان کاکہناتھاکہ ملک میں غربت 44.7 فیصد تک پہنچ چکی تھی۔ تین برسوں میں گندم کی قیمت میں 50 فیصد اضافہ ہوا تھا۔پی ٹی آئی کے سیکرٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم و دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے رہنماء پی ٹی آئی عمر ایوب نے کہا تھا کہ یہ لیلا بجٹ تھا اور پاکستان میں قوت خرید برباد ہوچکی تھی۔تین برسوں میں گندم کی قیمت میں 50 فیصد اضافہ ہوا تھا اور یہ اعداد و شمار میں وزارت شماریات کے اعدادوشمار کے دو برسوں کے ڈیٹا کا موازنہ کرکے دے رہا تھا۔انہوں نے کہا کتھاہ2022 میں جو شخص 50 ہزار روپے کما رہا تھا آج اس کی قدر تقریباً 22 ہزار روپے رہ گئی تھی۔پیٹرولیم مصنوعات پر پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی 80 روپے تھی جو بڑھا کر 100 روپے تک لے کر جائیں گے حالانکہ 2022 میں پیٹرول لیوی 20 روپے فی لیٹر تھی۔عمر ایوب کا مزید یہ بھی کہنا تھا کہ ملک میں غربت 44.7 فیصد تک پہنچ چکی تھی۔ پلاننگ کا بجٹ 80 فیصد بغیر استعمال ہوئے واپس چلا گیاتھا یہ بھی دیکھنا چاہیے تھا۔
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کرتے ہوئے انہوں نے خان کا کہا کہ نے کہا
پڑھیں:
عمران خان سے مشاورت کیے بغیر وزیراعلیٰ کے پی نے بجٹ منظوری پر عمل درآمد روک دیا
پشاور:وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے بجٹ منظوری پر عمل درآمد کو روکتے ہوئے حکومتی ارکان اسمبلی کو ہدایت کی ہے کہ وہ آج ہونے والے اسمبلی اجلاس میں کوئی مطالبات زر پیش نہ کریں، پیر کو آئندہ کا لائحہ عمل دیا جائے گا۔
اپنے ویڈیو پیغام میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا کہ ہمارے لیڈر کو جیل میں ناحق رکھا گیا ہے، 9 مئی کے بعد جو رویہ ہمارے ساتھ رکھا گیا اور پھر ہمارے مینڈیٹ کو چوری کیا گیا، خیبر پختونخوا کے عوام نے اپنے مینڈیٹ کو بچایا، خیبر پختونخوا حکومت کو ختم کرنے کے لیے پوری کوشش کی جارہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بجٹ اجلاس بلانا گورنر کی آئینی ذمہ داری ہے لیکن گورنر نے بجٹ اجلاس نہیں بلایا، بانی چیئرمین کا آئینی، قانونی اور اخلاقی حق ہے کہ وہ بجٹ پر مشاورت کریں لیکن ان سے مشاورت کے لیے ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی، اگر ہم بجٹ پیش نہیں کرتے تو صوبے پر معاشی ایمرجنسی لگا کر ٹیک اوور کر سکتے ہیں۔
وزیراعلیٰ نے ارکان اسمبلی کو ہدایت کی کہ آج ہونے والے اسمبلی اجلاس میں مطالبات زر پر ووٹنگ نہ کی جائے، تمام ارکان اسمبلی کو اگلا لائحہ عمل پیر کو دوں گا، کسی حکومتی رکن نے مطالبات زر پر ووٹ نہیں دینا، میں تمام اداروں کو کھلا پیغام دے رہا ہوں مجھے حکومت کی ذمہ داری دی گئی ہے، میرے پاس اختیار ہے میں کسی وقت بھی اسمبلی کو معطل کر سکتا ہوں، اس کے لیے کسی وقت یا بجٹ کی ضرورت نہیں۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ ان کا خیال ہے کہ یہ ہم سے مینڈیٹ چھین لیں گے، میں ارکان اسمبلی اور پی ٹی آئی کے ورکرز کو بتانا چاہتا ہوں کہ یہ پھر 9 مئی اور 8 فروری کروانا چاہتے ہیں، ورکرز تیار ہو جائیں میں لائحہ عمل دوں گا اور یہ سازش کامیاب ہونے نہیں دوں گا، یہ سازش کرکے ہمیں غلام بنانے کی کوشش کریں گے لیکن ان کی سازش ناکام بنائیں گے۔
وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ ہم جب نکلیں گے تو اسلام آباد میں قومی اسمبلی کا بجٹ پاس ہوگا اور نہ ہی کسی اور صوبے کا بجٹ پاس کرنے دیں گے، ہم پورے ملک میں نکلیں گے، ذہنی اور جسمانی طور پر تیار ہو جائیں، اب وقت آگیا ہے اب نہیں تو کب۔
واضح رہے کہ بانی چیئرمین نے مشاورت کیے بغیر خیبر پختونخوا حکومت کو بجٹ منظوری سے روکا ہے۔ عمران خان نے وزیراعلیٰ، مشیر خزانہ اور سابق صوبائی وزیر تیمور سلیم جھگڑا کو مشاورت کے لیے طلب کر رکھا ہے۔ بجٹ شیڈول کے مطابق 24 جون کو بجٹ منظور کروانا ہے۔
آئینی ماہرین کا کہنا ہے کہ نئے مالی سال کا بجٹ 30 جون تک منظور کروانا حکومتی ذمہ داری ہے، گورنر 30 جون تک بجٹ منظوری نہ ہونے پر وزیراعلیٰ کو اعتماد کا کہہ سکتے ہیں، بجٹ منظور نہ ہونے پر یکم جولائی سے سرکاری فنڈز کا استعمال رک جائے گا جبکہ معاشی بحران پر آرٹیکل 234 اور 235 کے تحت وفاق صوبے میں ایمرجنسی لگا سکتا ہے۔
حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت آئینی ماہرین کے ساتھ سر جوڑ کر بیٹھ گئی ہے لیکن تاحال حل نہیں نکل سکا، 30 جون تک بجٹ منظور نہ کرنا حکومت کی ناکامی ہوگی۔
صوبائی وزیر قانون آفتاب عالم کا کہنا ہے کہ کوشش کی جارہی ہے کہ بجٹ اپنے شیڈول کے مطابق منظور ہو، ہم چاہتے ہیں کوئی آئینی مسئلہ نہ بنے لیکن ہمارے قائد کا حکم ہے کہ مشاورت کے بغیر بجٹ منظور نہ کیا جائے۔ وزیراعلیٰ بھی پالیسی بیان دے چکے ہیں اگر کوئی بحران جنم لیتا ہے تو اس کی وفاقی حکومت ذمہ دار ہوگی۔
اسپیکر صوبائی اسمبلی نے کہا کہ بجٹ کی منظوری بانی چیئرمین کی مشاورت سے مشروط ہے۔
گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے بجٹ کے حوالے سے کہا کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرانی تنخواہ پر کام جاری رکھیں، بانی چیئرمین سے ملاقات ہو یا نہ ہو بجٹ تو منظور کرنا ہوگا۔
پیپلزپارٹی کے ایم پی اے احمد کنڈی کا کہنا ہے کہ اگر بجٹ صوبائی اسمبلی منظور نہیں کرتی تو صوبہ معاشی طور پر دیوالیہ ہو جائے گا اور معاشی بحران کے باعث آئین میں حل موجود ہے، اگر بجٹ منظور نہیں ہوتا تو اس کی اسمبلی ہر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
ذرائع کے مطابق رواں اسمبلی سیشن ارکان کی ریکویزیشن پر بلایا گیا ہے تو بجٹ اجلاس کے دوران دوسرا ایجنڈا بھی زیر بحث لایا جا سکتا ہے اور بجٹ 24 جون کے بعد بھی منظوری کیا جا سکتا ہے تاہم اس حوالے سے حکومت، اسمبلی سیکریٹریٹ اور محکمہ قانون کی مشاورت جاری ہے۔