نادرا کی شناختی کارڈ قواعد میں اہم ترامیم، جعل سازی کی روک تھام کیلئے اقدامات
اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT
اسلام آباد:
نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے قومی شناختی کارڈ قواعد 2002 میں اہم ترامیم کا نفاذ کردیا جس کے تحت شناختی نظام کو جدید، جعل سازی سے پاک اور محفوظ بنانے کے لیے اقدامات کیے گئے ہیں۔
نادرا کے اقدامات کے مطابق ب فارم بنوانے کے لیے یونین کونسل میں پیدائش کا اندراج لازم ہو گا، 3 سال تک کے بچوں کے لیے بائیومیٹرک اور تصویر کی ضرورت نہیں ہوگی تاہم3 سے 10 سال کی عمر کے بچوں کی تصویر لازمی ہوگی اور آئرس اسکین بھی لیا جائے گا۔
ترامیم کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ 10 سے 18 سال کے بچوں کے لیے تصویر، بائیومیٹرک اور آئرس اسکین لازمی ہوں گے، ہر بچے کو الگ ب فارم جاری کیا جائے گا، جس پر میعاد بھی درج ہو گی۔
نادرا سے جاری تفصیلات کے مطابق پہلے سے بنے ہوئے ب فارم منسوخ نہیں کیے گئے، پاسپورٹ بنوانے کے لیے نیا ب فارم لازم ہوگا، جس سے جعلی اندراج کی روک تھام اور بچوں کی اسمگلنگ کے مؤثر خاتمے میں مدد ملے گی۔
نئے اقدامات میں فیملی رجسٹریشن سرٹیفکیٹ کو قانونی دستاویز کی حیثیت دے دی گئی ہے، درخواست دہندہ کو اس میں درج معلومات کی درستی کا اقرارنامہ دینا ہوگا۔
شہری اب صرف نادرا کے ریکارڈ کی بنیاد پر ایف آر سی حاصل کر سکیں گے، خاندان کے ان افراد کا اندراج بھی کرانا ہو گا جن کی تفصیلات ابھی تک جمع نہیں کرائی گئی ہیں۔
نادرا نے بتایا کہ شہری موبائل ایپ یا نادرا دفتر کے ذریعے اپنے خاندانی کوائف کی درستی کرا سکیں گے، ایک سے زیادہ شادیاں کرنے والے مردوں کے خاندان کے مکمل کوائف ایف آر سی میں درج ہوں گے۔
اسی طرح خواتین شناختی کارڈ پر اپنی مرضی سے والد یا شوہر کا نام درج کرا سکتی ہیں، شناختی کارڈ کی ضبطی، تنسیخ اور بحالی کے کیسز کا فیصلہ 30 دن کے اندر ہوگا۔
نادرا نے بغیر چِپ والے کارڈ میں اسمارٹ کارڈ کی بیشتر خصوصیات شامل کر دی ہیں، یہ کارڈ اسمارٹ کارڈ کے مقابلے میں کم فیس اور کم وقت میں جاری ہوں گے، بغیر چِپ والے کارڈ پر اردو کے ساتھ انگریزی کوائف بھی درج ہوں گے، کیو آر کوڈ بھی شامل ہو گا اور اس پر کوئی اضافی فیس نہیں لی جائے گی۔
مزید بتایا گیا کہ غلط معلومات پر کارڈ بنوانے والے افراد رضاکارانہ طور پر نادرا کو اطلاع دے سکتے ہیں جس پر انہیں قانونی تحفظ دیا جائے گا، شناختی کارڈ قواعد میں اہم اصطلاحات کی باقاعدہ تعریف بھی شامل کر دی گئی ہے۔
نئی ترامیم میں قرار دیا گیا ہے کہ تمام ریگولیٹری ادارے بائیومیٹرک کی تعریف اپنے قواعد میں شامل کرنے کے پابند ہوں گے۔
نادرا کی جانب سے کہا گیا کہ اصلاحات قومی سلامتی، عوامی خدمت اور ڈیجیٹل گورننس کے فروغ میں سنگ میل ثابت ہوں گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: شناختی کارڈ کے لیے ب فارم ہوں گے
پڑھیں:
طالبعلوں کیلئے اہم خبر ، امتحان کیلئے نئے قواعد و ضوابط جاری
پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کے ایم ڈی کیٹ امتحان کے قواعد و ضوابط جاری ہوگئے
میڈیکل و ڈینٹل کالجز میں داخلے کیلئے ایف ایس سی میں کم از کم 65 فیصد نمبر لازمی ہیں ، ایم ڈی کیٹ میں صرف صوبے کا ڈومیسائل ہولڈر امیدوار حصہ لے سکیں گے،ایک صوبے کا ڈومیسائل ہولڈر دوسرے صوبے میں ایم ڈی کیٹ امتحان نہیں دے سکے گا،بیرون ملک صرف سعودی دارالخلافہ ریاض میں ایم ڈی کیٹ امتحان کا سنٹر بنے گا ۔
رواں سال ایم ڈی کیٹ امتحان نئے قواعدوضوابط کے تحت ہوگا ۔