پنجاب اسمبلی میں الگ صوبے کی آواز اٹھ گئی
اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT
پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں پی پی رہنما علی حیدر گیلانی نے جنوبی پنجاب کو بجٹ میں نظر انداز کرنے پر الگ صوبے کی آواز اٹھا دی۔
اسپیکر ملک محمد احمد خان کی زیر صدارت اجلاس میں پنجاب میں ن لیگ کی حکومت کی اتحادی جماعت پیپلز پارٹی کے رہنما علی حیدر گیلانی بجٹ میں جنوبی پنجاب کو نظر انداز کرنے پر اتنا برہم ہوئے کہ الگ صوبے کی آواز اٹھا دی۔
علی حیدر گیلانی نے جنوبی پنجاب کو نظر انداز کرنے پر اسپیکر سے خصوصی کمیٹی بنانے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ جنوبی پنجاب سے نا انصافی ہوئی تو الگ صوبے کی آواز اٹھے گی۔ الگ صوبہ مانگنا ہمارا حق ہے اور انشا اللہ الگ صوبہ لے کر رہیں گے۔
پی پی رہنما کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہمیں وسطی پنجاب کی ترقی پر اعتراض نہیں، لیکن جنوبی پنجاب کے اضلاع کیے ساتھ زیادتی نہ کریں اور وہاں کے ہیومن انڈیکس بہتر کریں۔ بجٹ کی کی گئی نا انصافی کا حساب لینا ہوگا۔
علی حیدر گیلانی نے بتایا کہ واسا لاہور کو 147 ارب روپے دیے گئے جب کہ واسا ملتان کو ایک روپیہ بھی نہیں دیا گیا۔ وہاں کے عوام آلودہ اور زہریلا پانی پینے پر مجبور ہیں۔ ہمیں پیسے نہیں دیے جاتے، آواز بھی ایوان تک نہیں پہنچتی۔ ہم بات کریں تو عظمیٰ بی بی کو اعتراض ہو جاتا ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل بھی پنجاب میں نئے صوبے بنانے کی آوازیں اٹھتی رہی ہیں۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: الگ صوبے کی ا واز علی حیدر گیلانی
پڑھیں:
27ویں آئینی ترمیم کے حق میں پنجاب اسمبلی میں قرارداد جمع
پنجاب اسمبلی میں 27ویں آئینی ترمیم کے حق میں قرارداد جمع کرا دی گئی۔ مسلم لیگ (ن) کی رکنِ اسمبلی حنا پرویز بٹ نے قرارداد جمع کرائی، جس میں ترمیم کو ادارہ جاتی استحکام، شفافیت اور وفاقی توازن کو مضبوط بنانے کی سمت اہم قدم قرار دیا گیا ہے۔ پنجاب اسمبلی میں جمع کرائی گئی قرارداد میں کہا گیا ہے کہ یہ ایوان مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم کی مکمل حمایت کرتا ہے، کیونکہ یہ ترمیم ملکی اداروں کے درمیان استحکام، شفافیت اور توازن کی ضامن ہے۔ قرارداد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ لوکل گورنمنٹ کو آئینی تحفظ فراہم کیا جائے تاکہ عوامی نمائندگی کے نظام کو مضبوط بنایا جا سکے اور کوئی بھی فریق یا ادارہ نظامِ حکومت پر ”شب خون“ نہ مار سکے۔ ایوان نے آئینی عدالت کے قیام کے فیصلے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس اقدام سے عدلیہ کی آزادی اور غیر جانبداری کو مزید تقویت ملے گی۔ قرارداد میں یہ بھی کہا گیا کہ مجوزہ ترمیم سے صوبائی خودمختاری اور وفاقی توازن مزید مضبوط ہوگا، جبکہ الیکشن کمیشن کو مزید خودمختار اور مؤثر بنانے کے اقدامات کو سراہا گیا۔ ایوان نے قرارداد کے متن میں کہا کہ 27ویں آئینی ترمیم کوئی انقلاب نہیں بلکہ ادارہ جاتی ارتقا کی جانب ایک مثبت پیش رفت ہے۔ قرارداد کے آخر میں وزیراعظم پاکستان کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یہ ترمیم اداروں کے استحکام کا سنگِ میل ثابت ہوگی۔