ٹیلی گرام کے روسی بانی پاول ڈوروف نے اعلان کیا ہے کہ وہ اپنا کروڑوں ڈالر پر مشتمل مالیاتی اثاثہ اپنے 100 سے زائد بچوں میں برابر تقسیم کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں:اپنے ہی بچے کی پرورش کے لیے ماہانہ ڈیڑھ کروڑ روپے سے زائد رقم لینے والی خاتون کون ہیں؟

40 سالہ ڈوروف کے مطابق، ان کے چھ سرکاری بچے اور اسپرم ڈونیشن سے پیدا ہونے والے دیگر بچوں کے درمیان ان کی موت کے بعد جھگڑے نہیں چاہتے۔
فرانسیسی میگزین ’لی پوئنٹ‘ کو انٹرویو میں ڈوروف نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ میرے تمام بچوں کے حقوق برابر ہوں۔ میں نہیں چاہتا کہ میری موت کے بعد وہ ایک دوسرے سے لڑیں۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کے سپرم ڈونیشنز سے 12 ممالک میں 100 سے زائد بچے پیدا ہوئے ہیں، جبکہ وہ 3 مختلف خواتین سے پیدا ہونے والے 6 بچوں کے سرکاری والد بھی ہیں۔

ڈوروف نے واضح کیا کہ ان کے کسی بھی بچے کو اگلے 30 سال تک وراثت میں ملنے والی رقم تک رسائی نہیں ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں:ننھے بچے کی خواہش پر استنبول کا آسمان رنگین غباروں سے بھر گیا

ان کا کہنا تھا کہ میں چاہتا ہوں کہ وہ عام لوگوں کی طرح زندگی گزاریں، خود کو سنواریں، اپنے آپ پر بھروسہ کریں، تخلیقی کام کریں، نہ کہ بینک اکاؤنٹ پر انحصار کریں۔

ڈوروف، جو فی الحال دبئی میں مقیم ہیں، نے حال ہی میں اپنی وصیت بنائی ہے۔ وجہ پوچھے جانے پر انہوں نے کہا، آزادیوں کی حفاظت کرنے سے طاقتور ریاستوں سمیت بہت سے دشمن بن جاتے ہیں۔

گزشتہ سال فرانسیسی حکام نے انہیں پلیٹ فارم پر جرائم روکنے میں ناکامی کے الزام میں گرفتار کیا تھا، جسے ڈوروف نے ’سراسر مضحکہ خیز‘ قرار دیا۔

ٹیلی گرام، جسے ڈوروف نے 2013 میں لانچ کیا تھا، کے ماہانہ صارفین کی تعداد ایک ارب سے زیادہ ہے۔ ڈوروف اس میسجنگ سروس کے واحد شیئر ہولڈر ہیں اور دنیا بھر میں اپنے انوکھے خیالات اور متنازعہ فیصلوں کی وجہ سے مشہور ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

100 بچے بانی ٹیلی گرام ٹیلی گرام ڈوروف ڈونیشن.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: 100 بچے بانی ٹیلی گرام ٹیلی گرام ڈوروف ڈونیشن ٹیلی گرام ڈوروف نے

پڑھیں:

3 مزید بجلی گھروں کو نجکاری فہرست میں شامل کرنے کا فیصلہ

اسلام آباد:

حکومت نے 3 مزید بجلی گھروں کو اپنی نجکاری فہرست میں دوبارہ شامل کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے، جن میں جامشورو پاور پلانٹ اور دو ایل این جی سے چلنے والے بجلی گھر شامل ہیں۔

وزیراعظم کے مشیر برائے نجکاری محمد علی نے بتایا کہ یہ ادارے پہلے مختلف وجوہات کے باعث فہرست سے نکال دیے گئے تھے، تاہم اب ان کی نجکاری دوبارہ عمل میں لانے کافیصلہ کیا گیا ہے۔

مشیر برائے نجکاری  محمد علی نجکاری کے عمل سے متعلق مشاورتی اجلاس سے خطاب کر رہے تھے، جس میں دس تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری پر غورکیاگیا۔

انہوں نے کہاکہ بجلی کے شعبے کو سالانہ تقریباً 1.2 ٹریلین روپے کی سبسڈی دی جارہی ہے جو قیمتوں کے فرق، قرضوں کی ادائیگی اور بجلی چوری جیسے نقصانات کو پوراکرنے کیلیے ہے۔

انہوں نے خبردارکیا کہ اگر تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری نہ کی گئی تو ملک کو شدید مالی مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ اگرچہ نجکاری سے کارکردگی میں بہتری کی توقع ہے، تاہم یکساں ٹیرف اور سبسڈی جیسے پالیسی اقدامات بدستور برقرار رہیں گے۔

مالی مشیرکے مطابق یکساں ٹیرف پالیسی سماجی و اقتصادی ضرورت ہے اور حکومت اسے جاری رکھنے کے حق میں ہے۔ 

پالیسی کے تحت کم کارکردگی والے علاقوں کے صارفین بھی وہی نرخ اداکرتے ہیں، جو زیادہ مؤثرکمپنیوں کے صارفین پر لاگو ہوتے ہیں،جس کے باعث پنجاب کے صارفین بالواسطہ طور پر سندھ اور بلوچستان کے صارفین کو سبسڈی فراہم کرتے ہیں۔

حکومت نے ابتدائی طور پر اسلام آباد (IESCO) فیصل آباد (FESCO) اور گوجرانوالہ (GEPCO) کی نجکاری کیلیے بین الاقوامی مالیاتی مشیرکمپنی "ایلویریس اینڈ مارسال" کو تعینات کیا ہے۔

مشیرکے مطابق ابتدائی مارکیٹ جائزہ مکمل کر لیاگیااور ٹرانزیکشن اسٹرکچر جلدحتمی شکل اختیارکرے گا، جبکہ آئندہ ہفتوں میں سرمایہ کاروں سے اظہارِ دلچسپی کی درخواستیں طلب کی جائیں گی۔

سابق چیئرمین نیپرا توقیر فاروقی نے امیدظاہرکی کہ نجکاری کے عمل میں ملازمین کی جانب سے مزاحمت کاسامنانہیں ہوگا، کیونکہ بجلی کے شعبے میں یونین سرگرمیوں پر صدارتی آرڈیننس کے تحت پابندی عائد ہے۔

ایم ڈی  پاور پلاننگ اینڈمانیٹرنگ کمپنی عابد لطیفکے مطابق تمام شرائط پوری کر لی گئی ہیں، ورلڈ بینک نے تجویز دی کہ نجکاری سے قبل تمام 10 تقسیم کارکمپنیوں کے شیئرز صدرِ پاکستان کے نام منتقل کیے جائیں اور حکومت نئی بجلی پالیسی بھی مرتب کرے،تاکہ تقسیم کار ادارے تکنیکی و مالی نقصانات میں کمی لاسکیں۔

خیال رہے کہ کابینہ نے گزشتہ سال اگست میں تین تقسیم کارکمپنیوں کی نجکاری کی منظوری دی تھی، تاہم ابھی تک کسی بڑی سرکاری کمپنی کی نجکاری مسابقتی بولی کے ذریعے نہیں ہو سکی۔

متعلقہ مضامین

  • عدالت کا خاتون، بچوں کی گرفتاری کےمعاملے میں ملوث پولیس اہلکاروں کیخلاف مقدمہ درج کرنے کا عندیہ
  • ایس پی عدیل اکبر کی بیوہ کو خصوصی مراعات کا اعلان
  • 3 مزید بجلی گھروں کو نجکاری فہرست میں شامل کرنے کا فیصلہ
  • سیلاب متاثرین میں 10 ارب روپے سے زاید تقسیم کر دیے، پنجاب حکومت
  • ان ڈرائیو کا دو ماہ کیلئے کراچی میں ڈرائیورز کیلئے کمیشن ختم کرنے کا اعلان
  • 27ویں ترمیم سندھ کے وجود پر حملہ ہے، عوامی تحریک
  • سوشل میڈیا پر دولت کی نمائش کرنیوالے نان فائلرز کی لسٹیں تیار
  • شاہ رخ خان اپنے بچوں کو فلمی کیریئر پر مشورہ کیوں نہیں دیتے؛ اداکار نے بتادیا
  • آج کا دن کیسا رہے گا؟
  • اتنی تعلیم کا کیا فائدہ جب ہم گھریلو ملازمین کی عزت نہ کریں: اسماء عباس