ٹیلی گرام کے بانی کا دولت اپنے ’سرکاری اور غیرسرکاری‘ بچوں میں تقسیم کرنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT
ٹیلی گرام کے روسی بانی پاول ڈوروف نے اعلان کیا ہے کہ وہ اپنا کروڑوں ڈالر پر مشتمل مالیاتی اثاثہ اپنے 100 سے زائد بچوں میں برابر تقسیم کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں:اپنے ہی بچے کی پرورش کے لیے ماہانہ ڈیڑھ کروڑ روپے سے زائد رقم لینے والی خاتون کون ہیں؟
40 سالہ ڈوروف کے مطابق، ان کے چھ سرکاری بچے اور اسپرم ڈونیشن سے پیدا ہونے والے دیگر بچوں کے درمیان ان کی موت کے بعد جھگڑے نہیں چاہتے۔
فرانسیسی میگزین ’لی پوئنٹ‘ کو انٹرویو میں ڈوروف نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ میرے تمام بچوں کے حقوق برابر ہوں۔ میں نہیں چاہتا کہ میری موت کے بعد وہ ایک دوسرے سے لڑیں۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کے سپرم ڈونیشنز سے 12 ممالک میں 100 سے زائد بچے پیدا ہوئے ہیں، جبکہ وہ 3 مختلف خواتین سے پیدا ہونے والے 6 بچوں کے سرکاری والد بھی ہیں۔
ڈوروف نے واضح کیا کہ ان کے کسی بھی بچے کو اگلے 30 سال تک وراثت میں ملنے والی رقم تک رسائی نہیں ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں:ننھے بچے کی خواہش پر استنبول کا آسمان رنگین غباروں سے بھر گیا
ان کا کہنا تھا کہ میں چاہتا ہوں کہ وہ عام لوگوں کی طرح زندگی گزاریں، خود کو سنواریں، اپنے آپ پر بھروسہ کریں، تخلیقی کام کریں، نہ کہ بینک اکاؤنٹ پر انحصار کریں۔
ڈوروف، جو فی الحال دبئی میں مقیم ہیں، نے حال ہی میں اپنی وصیت بنائی ہے۔ وجہ پوچھے جانے پر انہوں نے کہا، آزادیوں کی حفاظت کرنے سے طاقتور ریاستوں سمیت بہت سے دشمن بن جاتے ہیں۔
گزشتہ سال فرانسیسی حکام نے انہیں پلیٹ فارم پر جرائم روکنے میں ناکامی کے الزام میں گرفتار کیا تھا، جسے ڈوروف نے ’سراسر مضحکہ خیز‘ قرار دیا۔
ٹیلی گرام، جسے ڈوروف نے 2013 میں لانچ کیا تھا، کے ماہانہ صارفین کی تعداد ایک ارب سے زیادہ ہے۔ ڈوروف اس میسجنگ سروس کے واحد شیئر ہولڈر ہیں اور دنیا بھر میں اپنے انوکھے خیالات اور متنازعہ فیصلوں کی وجہ سے مشہور ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
100 بچے بانی ٹیلی گرام ٹیلی گرام ڈوروف ڈونیشن.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: 100 بچے بانی ٹیلی گرام ٹیلی گرام ڈوروف ڈونیشن ٹیلی گرام ڈوروف نے
پڑھیں:
ایران میں گرمی کی شدید لہر، دفاتر بند کرنے کا حکم
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 05 اگست 2025ء) سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا کے مطابق، ایران کے 31 میں سے کم از کم 15 صوبوں میں سرکاری دفاتر مکمل طور پر بند یا محدود اوقات میں کام کریں گے۔
متاثرہ صوبوں میں شمال مغرب کے مغربی آذربائیجان اور اردبیل، جنوب کا ہرمزگان، شمال کا البرز، اور دارالحکومت تہران شامل ہیں۔
ایران کی سرکاری ٹی وی نے تہران کے گورنر محمد صادق معتمدیان کے حوالے سے بتایا کہ یہ بندشیں وزارت توانائی کی درخواست پر کی جا رہی ہیں تاکہ ''پانی اور بجلی کے شعبوں میں توانائی کے استعمال کو منظم کیا جا سکے۔
‘‘سرکاری بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ہنگامی اور لازمی خدمات معمول کے مطابق جاری رہیں گی۔
وسط جولائی سے جاری شدید گرمی نے ایران کے بجلی کے نظام کو شدید متاثر کیا ہے، جس کے نتیجے میں ملک بھر میں وقفے وقفے سے بجلی کی بندش ہو رہی ہے، خاص طور پر جنوبی علاقوں میں جہاں درجہ حرارت 50 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز کر گیا ہے۔
(جاری ہے)
تہران میں حکام نے پانی کے ذخائر کی سطح میں کمی کے باعث پائپ لائنز کے پانی کے دباؤ کو بھی کم کر دیا ہے۔
ایرانی میڈیا کے مطابق، ملک اس وقت صدی کی بدترین خشک سالی کا سامنا کر رہا ہے۔ ایران سنگین آبی بحران کے دہانے پرگزشتہ ہفتے ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے غیر ضروری پانی کے استعمال کے خلاف خبردار کرتے ہوئے کہا تھا ہے کہ یہ ملک کے لیے ناقابل برداشت ہے اور اگر صورتحال برقرار رہی تو تہران کو ستمبر تک شدید قلتِ آب کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
صدر پزشکیان نے ایک بیان میں کہا کہ ''اگر ہم تہران میں پانی کے استعمال کو قابو میں نہ رکھ سکے اور عوام نے تعاون نہ کیا تو ستمبر یا اکتوبر تک ڈیموں میں پانی نہیں بچے گا۔‘‘
ماحولیاتی تحفظ کی تنظیم کی سربراہ، شینہ انصاری کے مطابق، ملک گزشتہ پانچ سالوں سے خشک سالی کا سامنا کر رہا ہے، جبکہ محکمہ موسمیات کے مطابق گزشتہ چار ماہ میں اوسطاً بارشوں میں 40 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔
اس دوران جنوب مغربی ایرانی شہر امیدیہ میں درجہ حرارت 51 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ چکا ہے۔ ملک کے دیگر شہروں میں بھی زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 45 ڈگری سے تجاوز کر چکا ہے۔
قدرتی وسائل کا انتظام ایران میں ایک مستقل مسئلہ رہا ہے، چاہے وہ قدرتی گیس ہو یا پانی کا استعمال، کیونکہ ان کے حل کے لیے بڑے پیمانے پر اصلاحات کی ضرورت ہے، خاص طور پر زرعی شعبے میں، جو کہ ملک میں 80 فیصد پانی استعمال کرتا ہے۔
ادارت: صلاح الدین زین