پاکستان میں ڈھائی تین سال سے ایک ہائبرڈ حکومت چل رہی ہے، خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT
— فائل فوٹو
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاکستان میں ڈھائی تین سال سے ایک ہائبرڈ حکومت چل رہی ہے۔
اپنے ایک بیان میں خواجہ آصف نے کہا کہ ہائبرڈ ماڈل پہلے ایجاد ہو جاتا تو ہماری تاریخ کے بہت سارے حادثات ٹل سکتے تھے، دیر آید درست آید، اب یہ ہائبرڈ ماڈل ڈھائی تین سال سے چل رہا ہے جو ملک کےلیے خوش آئند ہے۔
وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ فیلڈ مارشل عاصم منیر کے اعزاز میں امریکی صدر ٹرمپ کا ظہرانہ ایک بڑا سنگِ میل ہے۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ جب سے شہباز شریف حکومت میں ہیں ان کے فیلڈ مارشل سید عاصم منیر سے آئیڈیل تعلقات ہیں، میں اس ریلیشن شپ کا گواہ ہوں۔
وزیر دفاع نے کہا کہ پالیسیز میں ایک ایسا امتزاج ہے جو پاکستان کےلیے خوش آئند ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جو درست سمجھتا ہوں لگی لپٹی بغیر کہتا ہوں اسی وجہ سے اکثر میری سرزنش بھی ہوتی ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: خواجہ آصف
پڑھیں:
افغان حکومت امن کیلیے دانش مندی سے فیصلے کرے، وزیر دفاع کا مشورہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: وزیر دفاع خواجہ آصف نے افغان حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ خطے میں امن و استحکام کے قیام کے لیے دانش مندی سے فیصلے کرے، ساتھ ہی واضح کیا کہ پاک افغان مذاکرات اسی وقت کیے جاتے ہیں جب پیش رفت کے امکانات موجود ہوں۔
پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر صحافیوں سے گفتگو میں خواجہ آصف نے کہا کہ فی الحال یہ نہیں کہا جا سکتا کہ مذاکرات میں کیا بحث ہو رہی ہے، کچھ اعتراضات سامنے آئے ہیں، اس لیے اس وقت تبصرہ کرنا مناسب نہیں، پاکستانی وفد استنبول روانہ ہو چکا ہے جہاں کل سے مذاکرات کا آغاز ہوگا، اگر بات چیت میں پیش رفت کی امید نظر آئے تو مذاکرات جاری رکھے جاتے ہیں، ورنہ وہ وقت کا ضیاع ثابت ہوتے ہیں۔
وزیر دفاع نے کہا کہ افغانستان کو خطے کے امن کے لیے مثبت اور سنجیدہ رویہ اپنانا ہوگا تاکہ پائیدار استحکام کی راہ ہموار ہو سکے، 27ویں آئینی ترمیم سے متعلق پیش رفت اگلے ہفتے سامنے آجائے گی،تمام سیاسی جماعتوں سے مشاورت جاری ہے، اور مشاورت مکمل ہونے کے بعد ترمیم کی حتمی شکل پیش کی جائے گی۔
وزیر دفاع نے ایک بار پھر واضح کیا کہ پاکستان خطے میں امن و استحکام کے لیے سنجیدہ ہے اور افغانستان سے تعلقات میں بہتری کے خواہاں ہے، تاہم اس کے لیے دونوں جانب دانش مندی اور عملی اقدامات ضروری ہیں۔