جسٹس جمال مندوخیل کی والدہ کا انتقال، مخصوص نشستوں کے نظرثانی کیس کی سماعت مؤخر
اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT
سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں کے معاملے پر دائر نظرثانی درخواست کی سماعت جسٹس جمال خان مندوخیل کی والدہ کے انتقال کے باعث مؤخر کردی گئی۔ عدالتی ذرائع کے مطابق یہ کیس اب پیر کو نہیں سنا جائے گا، اور منگل کو بھی سماعت کی توقع نہیں۔
یہ بھی پڑھیں سپریم کورٹ: مخصوص نشستیں کیس، لائیو نشریات اور بینچ پر اعتراضات زیر بحث
ذرائع کا کہنا ہے کہ کیس کی آئندہ سماعت کی تاریخ سپریم کورٹ کے جج جسٹس جمال خان مندوخیل کی بلوچستان سے واپسی پر طے کی جائے گی۔
بتایا گیا ہے کہ جسٹس مندوخیل اپنی والدہ کے انتقال کے باعث آج بلوچستان روانہ ہوگئے ہیں، جس کے باعث بینچ کی دستیابی متاثر ہوئی ہے۔
سنی اتحاد کونسل نے عدالت میں اضافی دستاویزات جمع کرادیںدوسری جانب سنی اتحاد کونسل کی جانب سے کیس میں اضافی دستاویزات سپریم کورٹ میں جمع کرا دی گئی ہیں، جن میں الیکشن کمیشن کے فیصلے اور متعلقہ نوٹیفکیشنز شامل ہیں۔
جمع کروائی گئی دستاویزات میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن نے 12 جولائی 2024 کے فیصلے کے تحت 93 ارکانِ صوبائی اسمبلی کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے وابستہ قرار دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں مخصوص نشستیں کیس: سنی اتحاد کونسل کی 3 متفرق درخواستیں دائر
یاد رہے کہ سنی اتحاد کونسل کی جانب سے ان مخصوص نشستوں پر اپنا حق جتاتے ہوئے سپریم کورٹ میں نظرثانی کی درخواست دائر کی گئی تھی۔ یہ کیس سیاسی و قانونی حلقوں میں انتہائی اہمیت اختیار کر چکا ہے کیونکہ اس سے ملک کے پارلیمانی توازن پر گہرا اثر پڑ سکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews جسٹس جمال خان مندوخیل سپریم کورٹ مخصوص نشستیں نظر ثانی کیس وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: جسٹس جمال خان مندوخیل سپریم کورٹ مخصوص نشستیں نظر ثانی کیس وی نیوز سنی اتحاد کونسل سپریم کورٹ جسٹس جمال
پڑھیں:
مخصوص نشستیں کیس: آپ دیر سے آئے مگر درست نہیں آئے، عدالت کا وکیل سے مکالمہ
اسلام آباد (نیوز ڈیسک)سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں کے فیصلے کیخلاف نظرثانی درخواستوں پر سماعت کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے سلمان اکرم راجہ سے مکالمہ کیا کہ آپ دیر سے آئے مگر درست نہیں آئے، آپ نے کہا سیٹیں سنی اتحاد کو دیں۔
جسٹس امین الدین کی سربراہی میں گیارہ رکنی آئینی بنچ سماعت کر رہا ہے، سپریم کورٹ یوٹیوب چینل پر کیس کی کارروائی براہ راست نشر کی جارہی ہے۔
کنول شوزب کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ میں دو ججز اور 8 ججز کے فیصلے کے نکات بتاؤں گا، جس پر جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیئے کیا کہ سلمان اکرم راجہ صاحب، آپ نے مرکزی کیس میں یہ سب دلائل نہیں دیئے، سب حقائق ہم نے خود نکال کر لکھے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ آپ کا کل کا شعر میرے دماغ میں چلتا رہا، آپ کے شعر پر مجھے وہ کارٹون یاد آیا جو 2018 کے انتخابات میں آیا تھا، 2018 کے انتخابات میں ایک رنگ میں کارٹون باکسر کے ہاتھ بندے تھے اور دوسرا آزاد تھا، ہر دور میں کوئی نا کوئی سیاسی جماعت بنیفشری ہوتی ہے، جج مصلحین نہیں ہو سکتے یہ کام سیاسی جماعتوں کا ہے، میں آج بھی اپنے فیصلے پر قائم ہوں۔
وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ عدالت کو 41 امیدواروں کے پی ٹی آئی نہ لکھنے کی وجہ بتانا چاہتا ہوں، الیکشن کمشنر پنجاب کا فیصلہ تھا کہ پی ٹی آئی والوں کے کاغذات منظور نہیں ہوں گے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ کاغذات نامزدگی میں الیکشن کمیشن کا تو کام ہی نہیں، کاغذات نامزدگی پر فیصلہ آر اوز نے کرنا ہوتا ہے، وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ آر اوز کا بھی تاثر تھا کہ کاغذات منظور نہیں ہوں گے، ایک غیر یقینی کی صورتحال تھی۔
جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ میچور سیاسی جماعتیں غیر یقینی صورتحال کا مقابلہ کرتیں ہیں جس پر سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ سر کیا نہ مقابلہ، جیسے کر سکتے تھے، آپ ہمیں دوش دے دیں، میں لے لوں گا۔
دوران سماعت جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ کل آپ نے کہا 12،14 سال کے بچے گرفتار ہوتے تھے آپ ٹافیاں دینے جاتے تھے، کسی بچے کا باپ کورٹ نہیں آیا کوئی پریس کلپنگ نہیں دی گئی، اس قسم کا بیان ہمارے اور قوم کیلئے سرپرائز تھا، جس پر وکیل سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھا کہ قوم کیلئے تو یہ سرپرائز نہیں تھا۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ پہلی مرتبہ ہی اس طرح کی بات کی گئی، جس پر سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ میں اس بیان پر معذرت چاہتا ہوں۔
مزید برآں جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ مرکزی کیس میں بار بار پوچھا گیا پی ٹی آئی کہاں ہے، جس پر سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ہم دیر سے آئے مگر درست آئے، جسٹس جمال مندوخیل نے راجہ سلمان اکرم سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ نہیں آپ دیر سے آئے مگر درست نہیں آئے، آپ نے کہا سیٹیں سنی اتحاد کو دیں۔
جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ عدالت نے آپ کو الیکشن سے پہلے 100 فیصد انصاف دیا تھا، سپریم کورٹ کے اکثریتی فیصلے میں جو حقائق بیان کئے گئے وہ آپ نے پیش نہیں کئے تھے۔
جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ آپ کہہ رہے ہیں فہرست بنائی ہم نے لیکن وہ تو ہمارے سامنے نہیں تھی، کیا قانونی شواہد موجود تھے؟
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ جسٹس منصور علی شاہ اور دو بنچز سے 9.99 کاغذات نامزدگی کے مقدمات پی ٹی آئی کے حق میں آئے تھے۔
Post Views: 5