پاکستان کا یو این سلامتی کونسل سے اسرائیلی جارحیت رکوانے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT
پاکستان کا یو این سلامتی کونسل سے اسرائیلی جارحیت رکوانے کا مطالبہ WhatsAppFacebookTwitter 0 21 June, 2025 سب نیوز
نیویارک(آئی پی ایس) پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے اسرائیلی جارحیت رکوانے کا مطالبہ کر دیا۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مندوب عاصم افتخار نے اسرائیل ایران جنگ پر سلامتی کونسل کے اہم اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ سکیورٹی کونسل ایران اور اسرائیل کے درمیان سیز فائر کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے خطاب کرتے ہوئے پاکستانی مندوب عاصم افتخار کا کہنا تھا کہ پاکستان ایران کے خلاف اسرائیلی جارحیت اور غیر قانونی اقدامات کی مذمت کرتا ہے ، اسرائیل اور ایران تنازع کا پُرامن حل چاہتے ہیں، اسرائیلی جارحیت سے خطے کے امن کو شدید خطرات لاحق ہیں۔
پاکستان مندوب نے کہا ہے کہ سکیورٹی کونسل ایران اور اسرائیل کے درمیان سیز فائر کے لیے اپنا کردار ادا کرے، سفارت کاری کو ایک موقع اور دیا جائے ، فریقین فوری بات چیت کی طرف آئیں ، صورت حال قابو سے باہر ہونے سے پہلے امن کے قیام کو یقینی بنایا جائے۔
عاصم افتخار نے کہا کہ اسرائیلی حملے اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی ہیں ، اسرائیلی جارحیت کے خلاف اپنے ایرانی بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں ، ایران کے نیوکلیئر پروگرام کا مسئلہ ڈائیلاگ کے ذریعے حل کیا جائے ،عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی غیر جانب دارانہ طور پر کام کرے ۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرقومی کرکٹرحسن نواز نے زندگی کی نئی اننگز کا آغاز کردیا دیربالا اور کوہستان میں شدید بارش، سیلابی صورتحال سے تباہی، بچہ جاں بحق پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان بیک ڈور رابطے پھر تعطل کا شکار سپریم کورٹ: مخصوص نشستوں کی پیر کو ہونے والی سماعت ملتوی ہونے کا امکان اسلام آباد: بحریہ ٹاؤن فیز 4 میں ڈکیتی کی سنگین واردات، مسلح افراد کا ریسٹورنٹ پر حملہ بھارت سے جنگ بندی: پاکستان کی ٹرمپ کو امن کا نوبل انعام دینے کی سفارش بنوں: دہشت گردوں کا پولیس اسٹیشن پر کواڈ کاپٹر سے حملہCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: اسرائیلی جارحیت سلامتی کونسل سے
پڑھیں:
جنگبندی کی قرارداد کو ویٹو کرنا فلسطینیوں کی نسل کشی میں امریکی شراکت داری کا واضح ثبوت ہے، حماس
اپنے ایک جاری بیان میں حماس کا کہنا تھا کہ تمام ممالک و عالمی ادارے صیہونی وزیراعظم پر دباؤ ڈالیں تاكہ جارحیت كا خاتمہ ہو، نسل کشی کا سلسلہ بند ہو اور انسانیت سوز جرائم پر صیہونیوں کو بین الاقوامی فوجداری عدالت میں انصاف کے کٹہرے میں لایا جا سکے۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطین کی مقاومتی تحریک "حماس" نے ایک بیان جاری كیا۔ جس میں انہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد کو ناکام بنانے کے لئے امریکہ کی جانب سے ویٹو کے استعمال پر ردعمل ظاہر کیا۔ بیان میں کہا گیا کہ امریکہ کا ویٹو استعمال کرنا، اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ صیہونی رژیم کی جانب سے فلسطینی عوام کے خلاف ہونے والی نسل کشی میں شریک ہے۔ یہ اقدام اسرائیل کو غزہ كی پٹی میں مزید قتل و غارت، بھوک اور وحشیانہ حملے جاری رکھنے کی کھلی اجازت دینے کے مترادف ہے۔ حماس نے ان 10 ممالک کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے یہ قرارداد سلامتی کونسل میں پیش کی۔ انہوں نے ان تمام ممالک و عالمی اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ صیہونی وزیراعظم "بنیامین نیتن یاہو" کی حکومت پر دباؤ ڈالیں تاكہ جارحیت كا خاتمہ ہو، نسل کشی کا سلسلہ بند ہو اور انسانیت سوز جرائم پر صیہونیوں کو بین الاقوامی فوجداری عدالت میں انصاف کے کٹہرے میں لایا جا سکے۔
یاد رہے کہ امریکہ نے جمعرات 18 ستمبر 2025ء کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے 10 غیر مستقل ارکان کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد کو ویٹو کر دیا۔ یہ قرارداد ڈنمارک کی قیادت میں پیش کی گئی۔ جس میں غزہ میں بلا مشروط و مستقل جنگ بندی سمیت تمام قیدیوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا گیا۔ واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے 10 غیر مستقل ارکان ہیں۔ اس کے علاوہ 5 مستقل ارکان کے پاس ویٹو پاور ہے۔ جن میں سے 14 نے اس قرارداد کے حق میں ووٹ دیا اور امریکہ نے اپنے منفی ووٹ یا دوسرے لفظوں میں اپنے ویٹو کے حق کے ذریعے کونسل کے اجلاس میں اس قرارداد کو منظور ہونے سے روک دیا۔ اقوام متحدہ کے ماہرین کے مطابق اس وقت غزہ میں قحط، بھوک اور نسل کشی کا راج ہے لیکن اس کے باوجود وہاں جنگ بندی کے کوئی آثار نہیں۔ گزشتہ ماہ اقوام متحدہ کے حمایت یافتہ ادارے IPC کی رپورٹ میں کہا گیا کہ ویسے تو سارے غزہ میں شدید غربت اور بھوک پائی جاتی ہے تاہم اس کے بعض علاقوں میں باقاعدہ طور پر قحط کی حالت موجود ہے۔