عرب لیگ کا اسرائیلی حملوں پر سخت ردعمل، ایران پر مسلط جنگ روکنے پر زور
اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
استنبول:مشرقِ وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے تناظر میں ہونے والے عرب لیگ کے اہم اجلاس میں ایران پر اسرائیل کی جانب سے کیے گئے فضائی حملوں کی سخت الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔
عرب لیگ کے وزرائے خارجہ نے اہم اجلاس کے بعد ایک متفقہ اعلامیہ جاری کرتے ہوئے اس حملے کو اقوام متحدہ کے چارٹر کی کھلی خلاف ورزی اور علاقائی امن کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔
ترکیہ کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق اجلاس میں شریک عرب وزرائے خارجہ نے اسرائیلی جارحیت کو ناقابلِ قبول اقدام قرار دیتے ہوئے زور دیا کہ کشیدگی کو بڑھاوا دینے کے بجائے فوری طور پر جنگ بندی کی طرف پیش رفت کی جانی چاہیے۔ اسرائیل کا ایران کی خودمختاری پر حملہ کرنا بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے اصولوں کے منافی ہے، جسے کسی صورت نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔
عرب لیگ کے اس ہنگامی اجلاس کا مقصد مشرقِ وسطیٰ میں پیدا ہونے والے ترین بحران کا جائزہ لینا اور رکن ممالک کے درمیان ایک مؤقف پر ہم آہنگی پیدا کرنا تھا۔
اجلاس کے دوران عرب وزرائے خارجہ نے خاص طور پر 13 جون سے ایران پر اسرائیل کی طرف سے کی جانے والی فوجی کارروائیوں کا جائزہ لیا، جنہیں نہ صرف اشتعال انگیز بلکہ امن کے لیے خطرہ سمجھا جا رہا ہے۔
عرب وزرائے خارجہ نے دوٹوک پیغام دیا کہ اسرائیل کے یکطرفہ عسکری اقدامات اور جارحیت خطے کو ایک نئی تباہی کی جانب دھکیل سکتے ہیں، جس کے اثرات صرف ایران اور اسرائیل تک محدود نہیں رہیں گے بلکہ پورا مشرق وسطیٰ اس کی لپیٹ میں آ سکتا ہے۔
اعلامیے میں عالمی برادری، بالخصوص اقوام متحدہ اور دیگر بڑی طاقتوں پر زور دیا گیا کہ وہ فوری طور پر مداخلت کریں اور اس ممکنہ جنگ کو روکنے کے لیے اسرائیل پر دباؤ ڈالنے جیسے مؤثر اقدامات کریں۔
اس موقع پر وزرائے خارجہ نے مزید کہا کہ سفارتی ذرائع کو دوبارہ متحرک کرنا ناگزیر ہے، بالخصوص ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے تعطل کا شکار مذاکرات کو بحال کرنے کی ضرورت ہے۔ کشیدگی کو ختم کرنے کے لیے واحد راستہ یہی ہے کہ تمام فریق میز پر بیٹھیں اور بات چیت کے ذریعے مسائل کا حل تلاش کریں۔
اجلاس کے اختتام پر جاری کردہ اعلامیے میں ایران اور اسرائیل دونوں کو تنبیہ کی گئی کہ وہ ایسے اقدامات سے گریز کریں جو خطے میں مزید عدم استحکام پیدا کریں۔
عرب وزرائے خارجہ نے واضح کیا کہ اگرچہ وہ ایران کے دفاع میں کھڑے ہیں، لیکن ان کی اولین ترجیح جنگ کا خاتمہ اور سفارتی حل کا فروغ ہے۔ مسلم دنیا کو اس وقت جس اتحاد اور فہم و فراست کی ضرورت ہے، وہ کسی عسکری تصادم سے ممکن نہیں بلکہ باہمی تعاون، مکالمے اور عالمی قوانین کی پاسداری سے ہی ممکن ہے۔
یاد رہے کہ یہ اجلاس ایسے وقت پر منعقد ہوا جب مشرقِ وسطیٰ کی فضا پر جنگی خدشات منڈلا رہے ہیں۔ ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی نے پورے خطے کو غیر یقینی صورتحال میں مبتلا کر دیا ہے۔ ایسے میں عرب لیگ کی جانب سے سفارتکاری کی حمایت اور عسکری مداخلت کی مخالفت نہ صرف دانشمندانہ اقدام ہے بلکہ اس سے یہ پیغام بھی گیا کہ عرب دنیا مزید جنگوں کی متحمل نہیں ہو سکتی۔
اجلاس میں شریک عرب وزرائے خارجہ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اسرائیل کی مسلسل جارحیت اور فلسطینی علاقوں میں مظالم نے خطے میں پہلے ہی بے چینی کو بڑھا دیا ہے۔ اگر اب ایران کے خلاف کھلی کارروائیاں شروع کر دی گئیں تو یہ مشرقِ وسطیٰ میں ایک اور مہلک جنگ کا آغاز ہو سکتا ہے۔ عرب دنیا کو اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کر کے عالمی سطح پر مضبوط اور متوازن کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: عرب لیگ کے لیے اور اس
پڑھیں:
پاکستان اور کینیڈا کے وزرائے خارجہ کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ
---فائل فوٹوپاکستان اور کینیڈا کے وزرائے خارجہ کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے۔
دفترِ خارجہ کے ترجمان کے مطابق ٹیلی فونک گفتگو کے دوران پاکستان اور کینیڈا کے رہنماؤں کے درمیان دوطرفہ تجارت اور سرمایہ کاری کے فروغ پر اتفاق کیا گیا، زراعت اور معدنیات کے شعبوں میں بھی تعاون بڑھانے پر بات چیت کی گئی۔
دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق گفتگو کے دوران فارن انویسٹمنٹ پروموشن اینڈ پروٹیکشن ایگریمنٹ کے تحت اشتراک پر بھی تبادلۂ خیال کیا گیا ہے۔
کینیڈین وزیرِ خارجہ نے پاکستانی مارکیٹ تک کینولا ایکسپورٹس کی رسائی پر پاکستان کے وزیرِ خارجہ سے اظہارِ تشکر کیا۔
دونوں وزرائے خارجہ نے اقتصادی تعلقات مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔
ٹیلی فونک گفتگو کے دوران دونوں رہنماؤں نے قریبی رابطہ برقرار رکھنے پر بھی اتفاق کیا ہے۔