نیانویلا جوڑازہریلا کھانا کھانے سے جاں بحق،خوشیوں بھراگھرماتم کدہ بن گیا
اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT
کوٹ ادو(نیوز ڈیسک) کوٹ ادو میں شادی کے صرف دو دن بعد خوشیوں بھرا گھر ماتم کدہ بن گیا، تھانہ دائرہ دین پناہ کی حدود میں مبینہ طور پر زہریلے چاول کھانے سے نوبیاہتا جوڑا جاں بحق ہو گیا۔
اہل خانہ کے مطابق نوجوان میاں بیوی نے چاول کھانے کے بعد دودھ بھی پیا، جس کے فوراً بعد ان کی طبیعت بگڑ گئی اور انہیں شدید ہیضہ ہو گیا۔ دونوں کو طبی امداد دی گئی، مگر جانبر نہ ہو سکے۔
اہل خانہ کا مؤقف ہے کہ موت کی وجہ ہیضہ ہے اور وہ کسی قسم کی قانونی کارروائی نہیں کرانا چاہتے۔ دوسری جانب واقعے پر پورے علاقے میں افسوس کی لہر دوڑ گئی ہے، اور اہل علاقہ نے مطالبہ کیا ہے کہ واقعے کی شفاف اور غیرجانبدار تحقیقات کرائی جائیں تاکہ اصل حقائق سامنے آسکیں۔
مزیدپڑھیں:امریکی ریاست ’ہوائی‘ میں جہاز سے لاکھوں مچھر کیوں چھوڑے جا رہے ہیں؟
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
لوگوں نے کہا بھینس کی طرح لگتی ہو‘ سابق مس انڈیافائنلسٹ نے وزن کیسے کم کیا؟
ہانگ کانگ میں مقیم اسٹینڈ اپ کامیڈین اور سابق مس انڈیا فائنلسٹ مائتری کرنتھ نے صرف ایک سال کے اندر شاندار طریقے سے وزن کم کرکے نہ صرف اپنے مداحوں کو متاثر کیا بلکہ اُن تمام افراد کے لیے مشعلِ راہ بن گئیں جو وزن کم کرنے میں مشکلات کا شکار ہوتے ہیں۔
اپنے وزن میں اضافے کی وجہ بیان کرتے ہوئے مائتری نے بتایا کہ یہ سفر تقریباً بیس سال پہلے شروع ہوا۔ ایک دن جب وہ اپنی دوست کے ساتھ اسکواش کھیل رہی تھیں، اچانک ایک شاٹ لینے کی کوشش میں دیوار سے ٹکرا گئیں۔ اس حادثے میں ان کے سینے کے پٹھے بری طرح متاثر ہوئے اور کافی خون بہا، جس کے بعد انہیں کئی مہینے مکمل آرام کرنا پڑا۔
اس دوران ان کی جسمانی سرگرمیاں محدود ہو گئیں اور وہ ذہنی سکون کے لیے کھانے کی طرف مائل ہو گئیں، جس کے نتیجے میں ان کا وزن 25 کلو تک بڑھ گیا۔
View this post on InstagramA post shared by Maitreyi Karanth (@maitreyi_karanth)
مائتری کے مطابق:
“اس کے باوجود میں خود کو خوبصورت محسوس کرتی تھی، اور سوشل میڈیا پر تصاویر شیئر کرتی رہتی تھی بغیر اس کے کہ جسم کا کوئی حصہ چھپاؤں۔”
لیکن جب انہوں نے دوبارہ اسکواش، ہائیکنگ اور دیگر جسمانی سرگرمیاں شروع کیں تو انہیں وزن کی زیادتی کے منفی اثرات کا احساس ہوا۔ اسی دوران انہیں لوگوں کے طعن و تشنیع کا بھی سامنا کرنا پڑا۔
انہوں نے افسوس سے بتایا:
“کسی نے کہا اگر میں تمہاری جگہ ہوتی تو کبھی باہر نہ نکلتی۔ ایک دوست نے میرے کھانے کو دیکھنے کی خواہش ظاہر کی تاکہ وہ جان سکے کہ میں ایسی کیوں لگتی ہوں۔ کسی نے یہاں تک کہہ دیا کہ میں بھینس کی طرح لگتی ہوں۔”
ان تبصروں نے انہیں جھنجھوڑ کر رکھ دیا اور وہ وزن کم کرنے کے لیے سنجیدہ ہو گئیں۔ انہوں نے “وقفے وقفے سے روزہ” رکھنے یعنی انٹرمیٹنٹ فاسٹنگ کا طریقہ اپنایا، اور دن میں صرف ایک بار کھانے کا فیصلہ کیا۔
ابتدا میں ان کا کھانا بہت صحت مند نہیں تھا، لیکن وزن میں کمی کے ساتھ ساتھ ان کی خوراک میں بھی بہتری آتی گئی۔ وہ تھوڑا سا چاول، اُبلے ہوئے انڈے، بہت سی سبزیاں، کچھ پھل اور ایک چھوٹا سا مٹھائی کا ٹکڑا کھاتی تھیں۔ شراب نوشی مکمل طور پر ترک کر دی اور جسمانی سرگرمیاں دوبارہ شروع کیں۔
اس منصوبے پر عمل کرتے ہوئے انہوں نے ایک سال میں 30 کلو وزن کم کیا اور اپنا وزن 62 کلوگرام تک لے آئیں۔
تاہم، راستہ اتنا آسان نہیں تھا۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ بعض اوقات خاص طور پر ویک اینڈ پر دوبارہ شراب نوشی کرنے کی کوشش میں توازن قائم رکھنا مشکل ہو جاتا تھا، اور کھانے سے ان کا رشتہ کبھی کبھار پیچیدہ ہو جاتا تھا۔
“میں کھانے سے ڈرتی تھی، اور جب کھاتی تھی تو حد سے تجاوز کر جاتی تھی۔ اس دوران میرا وزن دوبارہ 7 کلو بڑھ گیا، لیکن میں نے ایک بار پھر خود پر قابو پایا اور دو ماہ میں وہ اضافی وزن بھی کم کر لیا۔ اب میں دن میں دو مرتبہ کھاتی ہوں اور ہر چیز کو اعتدال میں کھانے کی اجازت دیتی ہوں۔”
مائتری کا ماننا ہے کہ دن میں صرف ایک بار کھانا بعض افراد کے لیے قلیل مدت میں وزن کم کرنے کا مؤثر طریقہ ہو سکتا ہے، تاہم 50 سال سے زائد عمر کی خواتین کے لیے یہ مکمل طور پر مناسب نہیں کیونکہ اس عمر میں ہارمونی تبدیلیاں، ہڈیوں کی مضبوطی اور پٹھوں کی صحت نہایت اہم ہوتی ہے۔
انہوں نے مشورہ دیا کہ طویل المدت وزن کم کرنے اور صحتمند زندگی گزارنے کے لیے متوازن، غذائیت سے بھرپور خوراک ہی بہترین حل ہے۔
Post Views: 5