کوٹ ادو(نیوز ڈیسک) کوٹ ادو میں شادی کے صرف دو دن بعد خوشیوں بھرا گھر ماتم کدہ بن گیا، تھانہ دائرہ دین پناہ کی حدود میں مبینہ طور پر زہریلے چاول کھانے سے نوبیاہتا جوڑا جاں بحق ہو گیا۔

اہل خانہ کے مطابق نوجوان میاں بیوی نے چاول کھانے کے بعد دودھ بھی پیا، جس کے فوراً بعد ان کی طبیعت بگڑ گئی اور انہیں شدید ہیضہ ہو گیا۔ دونوں کو طبی امداد دی گئی، مگر جانبر نہ ہو سکے۔

اہل خانہ کا مؤقف ہے کہ موت کی وجہ ہیضہ ہے اور وہ کسی قسم کی قانونی کارروائی نہیں کرانا چاہتے۔ دوسری جانب واقعے پر پورے علاقے میں افسوس کی لہر دوڑ گئی ہے، اور اہل علاقہ نے مطالبہ کیا ہے کہ واقعے کی شفاف اور غیرجانبدار تحقیقات کرائی جائیں تاکہ اصل حقائق سامنے آسکیں۔
مزیدپڑھیں:امریکی ریاست ’ہوائی‘ میں جہاز سے لاکھوں مچھر کیوں چھوڑے جا رہے ہیں؟

.

ذریعہ: Daily Ausaf

پڑھیں:

بھارتی ریاست کیرالا میں ’دماغ کھانے والے جراثیم‘ کی وبا شدت اختیار کرگئی، 19 افراد ہلاک

بھارتی ریاست کیرالا میں ایک خطرناک نایاب بیماری ’برین ایٹنگ ایمیبا‘ (Brain-eating Amoeba) یعنی پرائمری ایمیوبک مینینگو اینسیفلائٹس (PAM) نے اب تک 19 افراد کی جان لے لی جبکہ درجنوں متاثر ہو چکے ہیں۔

یہ بیماری ناگلیریا فاولیری نامی خوردبینی جراثیم سے پھیلتی ہے جو عموماً نیم گرم میٹھے پانی اور مٹی میں پایا جاتا ہے۔ یہ ناک کے ذریعے جسم میں داخل ہو کر دماغی خلیات پر حملہ کرتا ہے جس سے دماغ میں شدید سوجن اور سوزش پیدا ہوتی ہے اور اکثر چند دنوں میں موت واقع ہو جاتی ہے۔

یہ بھی پڑھیے: کیا ٹوائلٹ سیٹ سے جنسی و دیگر بیماریاں لگ سکتی ہیں؟

حکام کے مطابق مریضوں کی عمریں 3 ماہ کے بچے سے لے کر 91 سالہ بزرگ تک ہیں جس کے باعث متاثرہ مقامات یا ایک ہی ذریعہ آلودگی تک رسائی کی نشاندہی مشکل ہو رہی ہے۔

کیرالا کی وزیر صحت وینا جارج نے اس صورتحال کو سنگین عوامی صحت کا مسئلہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں اس طرح کے کیسز کسی ایک آبی ذخیرے سے منسلک پائے گئے تھے لیکن اس بار یہ الگ الگ اور تنہا کیسز ہیں جس نے تحقیقات کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔

وزیر صحت کا کہنا تھا کہ بروقت تشخیص سے زندگی بچائی جا سکتی ہے۔ ان کے مطابق کیرالا میں مریضوں کی بقا کی شرح 24 فیصد ہے جو کہ عالمی اوسط 3 فیصد سے کہیں زیادہ ہے۔ یہ کامیابی جلدی تشخیص اور ملٹی فوسین نامی اینٹی پیراسائٹک دوا کے استعمال سے ممکن ہوئی ہے۔

یہ بھی پڑھیے: سروائیکل کینسر ویکسین تولیدی صحت کے لیے کتنی محفوظ، پاکستان میں لوگ بائیکاٹ کیوں کررہے ہیں؟

محکمہ صحت کے مطابق اگرچہ کیسز کی تعداد زیادہ نہیں لیکن ریاست بھر میں بڑے پیمانے پر ٹیسٹ کیے جا رہے ہیں تاکہ بروقت علاج کیا جا سکے۔ حکام نے پانی کی صفائی کے اقدامات سخت کر دیے ہیں اور عوام کو جمے ہوئے میٹھے پانی کی جگہوں پر نہانے یا تیراکی سے گریز کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

ماہرین کے مطابق یہ مرض براہ راست پانی پینے سے نہیں پھیلتا بلکہ آلودہ پانی ناک میں داخل ہونے سے لگتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ایمیبا بیماری جراثیم وائرس وبا

متعلقہ مضامین

  • رحیم یارخان، ایم ڈبلیو ایم کے زیراہتمام سیلاب متاثرین کیلئے خیمہ بستی، متاثرین کیلئے کھانے کا اہتمام 
  • ملتان، مجلس وحدت مسلمین کے زیراہتمام ایک ہزار سیلاب متاثرین میں کھانا تقسیم 
  • سیلاب: اوچ شریف، احمد پور شرقیہ میں تباہی، 6 لاکھ ایکڑ چاول کی فصل متاثر
  • صبح سویرے فائبر والی غذا کھانے کے فوائد
  • جدہ سے واپس لاہور آنے کے منتظر عمرہ زائرین مشکلات کا شکار
  • بھارتی ریاست کیرالا میں ’دماغ کھانے والے جراثیم‘ کی وبا شدت اختیار کرگئی، 19 افراد ہلاک