جہاد کا اعلان صرف ریاست کرسکتی ہے اس کا اختیار کسی فرد یا ٹولے کو حاصل نہیں ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر
اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT
جہاد کا اعلان صرف ریاست کرسکتی ہے اس کا اختیار کسی فرد یا ٹولے کو حاصل نہیں ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر WhatsAppFacebookTwitter 0 21 June, 2025 سب نیوز
کراچی(سب نیوز)ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ بھارت پاکستان میں دہشت گردی کی پشت پناہی کررہا ہے جبکہ پاک فوج جدید حکمت عملی کے ساتھ دشمن کو جواب دے رہی ہے۔
تفصیلات کے مطابق ڈی جی آئی ایس پی آر سے کراچی میں مختلف مذاہب اور سماجی حلقوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے خصوصی ملاقات کی۔ملاقات میں مختلف امور تبادلہ خیال کیا گیا۔آئی آیس پی آر کے مطابق مختلف مذاہب اور سماجی حلقوں نے ڈی جی آئی ایس پی آر کا والہانہ خیرمقدم کیا اور ان سے بھرپور اظہارِ یکجہتی کیا۔اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئیڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ پاکستان میں تمام مذاہب کے ماننے والے برابر کے شہری ہیں اور انہیں آئینی طور پر مکمل حقوق حاصل ہیں، کیونکہ قومی اتحاد برابری اور ہم آہنگی سے ہی قائم رہتا ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بھارت پاکستان میں دہشت گردی کی پشت پناہی کر رہا ہے جبکہ پاک فوج جدید جنگی حکمت عملی کے ساتھ دشمن کو جواب دے رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ نسلی لسانی نفرت جہالت ہے، تمام پاکستانی برابر ہیں، ہم بطور قوم متحد رہیں گے تو کوئی طاقت ہمیں شکست نہیں دے سکے گی۔انہوں نے کہا کہ جہاد کا اعلان صرف ریاست کر سکتی ہے، کسی فرد یا گروہ کو یہ اختیار حاصل نہیں کہ وہ مسلح جدوجہد کرے۔
ملاقات میں مختلف مذاہب اور سماجی طبقات کے نمائندوں نے ڈی جی آئی ایس پی آر کے ساتھ ملاقات کو قابلِ قدر قرار دیا۔ ان کا شکریہ ادا کیا اور اس خواہش کا اظہار کیا کہ آئندہ بھی اس نوعیت کی نشستیں جاری رہنی چاہییں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاکستان نے سندھ طاس معاہدے پر بھارتی وزیر داخلہ کا بیان مسترد کر دیا پاکستان نے سندھ طاس معاہدے پر بھارتی وزیر داخلہ کا بیان مسترد کر دیا اسرائیلی جارحیت سے خطے کے امن کو شدید خطرات لاحق ہیں، اسحاق ڈار ڈیجیٹل کار پارکنگ کیس ، اے جے سی ایل کے دو ملزمان کی ضمانت قبل از گرفتاری مسترد نیب عدالت ، ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری جنگ سے بچاو ممکن ، ایران جوہری ہتھیار حاصل نہیں کریگا، فرنسیسی صدر میکرون نے ایرانی صدرسے ضمانت مانگ لی وفاقی بجٹ،اپوزیشن نے سینکڑوں کٹوتی کی تحاریک جمع کروا دیں ، کن وزارتوں کے بجٹ پر کٹ لگانے کی سفارش کی گئی ، تفصیلات...
Copyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ڈی جی آئی ایس پی آر حاصل نہیں نے کہا کہ
پڑھیں:
برطانیہ اور فرانس میں فلسطینی ریاست بنانے کی صلاحیت نہیں ہے، یہ صرف اسرائیل کی منظوری سے ممکن ہے: مارکو روبیو
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے فلسطینی ریاست کے حوالے سے برطانیہ، فرانس اور دیگر مغربی ممالک کی کوششوں کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہیں غیر متعلقہ اور نقصان دہ قرار دیا ہے۔ ”فاکس ریڈیو“ سے گفتگو کرتے ہوئے روبیو نے کہا کہ ’فلسطینی ریاست صرف اسرائیل کی منظوری سے قائم ہو سکتی ہے، مغربی ممالک میں اتنی صلاحیت نہیں کہ وہ فلسطین کو ایک ریاست بنا سکیں۔‘
مارکو روبیو نے کہا کہ یورپی اور شمالی امریکی حکومتیں جو فلسطین کو تسلیم کرنے کا اعلان کر رہی ہیں، وہ حقیقت سے منہ موڑ رہی ہیں۔ مغربی ممالک فلسطینی ریاست کا نقشہ بھی نہیں دے سکتے۔ ’یہ ممالک نہ تو یہ بتا سکتے ہیں کہ فلسطینی ریاست کہاں ہوگی اور نہ یہ کہ اس کی حکومت کون سنبھالے گا۔‘ انہوں نے اس عمل کو ’حماس کی حوصلہ افزائی‘ قرار دیا۔
انہوں نے الزام لگایا کہ مغربی ممالک کی فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کی حالیہ کوششیں دراصل حماس کو انعام دینے کے مترادف ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ’آج اگر کوئی فلسطینی ریاست بنانے کی بات کرتا ہے تو وہ دراصل حماس کو انعام دے رہا ہے، جو اب بھی بیس سے زائد یرغمالی اور پچاس سے زیادہ لاشوں کو اپنے قبضے میں رکھے ہوئے ہے۔‘
روبیو کے مطابق ان اعترافات سے نہ صرف کسی امن معاہدے کی راہ میں رکاوٹ پیدا ہو رہی ہے بلکہ جنگ بندی کے مذاکرات بھی متاثر ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’یہ اقدامات دراصل نقصان دہ ہیں، نہ کہ فائدہ مند۔ ان سے صرف حماس کو مزید ہٹ دھرمی کی وجہ ملتی ہے کہ وہ جنگ بندی پر راضی نہ ہو اور یرغمالیوں کو رہا نہ کرے۔‘
انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ فرانس، برطانیہ اور کینیڈا سمیت کئی مغربی ممالک کی طرف سے فلسطین کو تسلیم کرنے کا فیصلہ درحقیقت داخلی سیاسی دباؤ کا نتیجہ ہے، نہ کہ کسی جغرافیائی یا اسٹریٹجک حکمت عملی کا۔ ’یہ فیصلے حقیقی امن کے لیے نہیں بلکہ مقامی سیاسی دباؤ کو کم کرنے کے لیے کیے جا رہے ہیں۔‘
یاد رہے کہ فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون، برطانوی وزیر اعظم کیئر سٹارمر، کینیڈین وزیر اعظم مارک کارنی اور مالٹا کے حکام نے حالیہ ہفتوں میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا عندیہ دیا ہے اور ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران باقاعدہ اعلان متوقع ہے۔
Post Views: 3