TEHRAN:

امریکی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے غیرمعمولی اقدام کرتے ہوئے ان کی شہادت کی صورت میں اپنے جانشین کے طور پر تین علما کے نام بطور امیدوار تجویز کردیے ہیں۔

نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے نشانہ بنائے کے خدشے کے پیش نظر اپنے کمانڈروں سے ایک بااعتماد مشیر کے ذریعے بات کرتے ہیں اور انہوں نے رابطوں کے لیے الیکٹرونک ذرائع کا استعمال ترک کردیا ہے تاکہ ان کی رسائی مشکل ہوجائے۔

رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ زیرزمین بنکر میں منتقل ہونے والے آیت اللہ خامنہ ای اپنے انتہائی اہم کمانڈرز کی شہادت کی صورت میں ان کے متبادل کے طور پر فوجی کمان کے لیے بھی نام منتخب کرچکے ہیں۔

اخبار نے رپورٹ میں بتایا کہ آیت اللہ خامنہ ای نے غیرمعمولی اقدام کرتے ہوئے اپنی شہادت کی صورت میں ان کی جانشینی کے لیے تین سرکرہ علما کو امیدواروں کے طور پر نامزد کردیا ہے اور رپورٹ میں اس اقدام کو ان کی اور ان کے 30 سالہ حکمرانی دور میں انتہائی غیریقنی کی عکاسی سے ظاہر کیا گیا ہے۔

سپریم لیڈر نے اسرائیل کے حملوں کے بعد ایران میں اسلامی جمہوریت کی بقا کے لیے کئی ئانتہائی غیرمعمولی اقدامات کیے ہیں۔

اسرائیل کی جانب سے ہفتہ قبل شروع کیے گئے حملے 1980 کی دہائی میں عراق کے ساتھ ہونے والی جنگ کے بعد سب سے خطرناک فوجی مہم ہے اور ایران پر اس کے گہرے اثرات مرتب ہوئے ہیں اور اسرائیل کے ایک ہفتے کے حملوں سے جو نقصان ہوا ہے وہ عراق جنگ کے 8 برسوں کے دوران ہونے والے نقصانات سے کہیں زیادہ ہے۔

ایران نے ابتدائی طور پر بڑے نقصان کے بعد بھرپور جواب دیتے ہوئے اسرائیل پر وار کیا جہاں حیفہ آئل ریفائنری، فوجی مراکز اور دیگر اسٹریٹجک عمارتوں کو نشانہ بنایا اور وہی ایک اسپتال کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔

شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایرانی عہدیداروں نے بتایا کہ ایران کے اعلیٰ حکام بھی جنگ کے اثرات سے نمٹنے کے لیے خاموشی سے تیاریاں کر رہے ہیں اور دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جنگ میں براہ راست شامل ہونے سے متعلق غور کر رہے ہیں۔

ایران میں موجود سفارتی ذرائع اور عہدیداروں کا کہنا تھا کہ اعلیٰ قیادت مشکل میں پڑسکتی ہے لیکن اس وقت ایرانی قیادت مشکل حالات کے باوجود بھرپور انداز میں فعال ہے اور سیاسی سطح پر کسی قسم کے اختلاف کا شائبہ تک نہیں ہے۔

عہدیداروں کا کہنا تھا کہ ایران کے 86 سالہ سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای باخبر ہیں کہ اسرائیل یا امریاک انہیں قتل کرنے کی کوشش کرسکتے ہیں اور قتل کو وہ شہادت کے طور پر قبول کریں گے اور اسی امکانات کے پیش نظر انہوں نے اپنی قوم کے ماہرین کی شوریٰ کو غیرمعمولی فیصلوں سے آگاہ کردیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ نئے سپریم لیڈر کے انتخاب کی ذمہ دار علما کی شوریٰ فوری طور پر مذکورہ تینوں ناموں سے ایک کو ان کے جانشین کے طور پر منتخب کرے گی۔

عہدیداروں نے کہا کہ عام طور پر نئے سپریم لیڈر کے انتخاب میں کئی ماہ لگ سکتے ہیں کیونکہ یہ علما ناموں کی اپنی فہرست دیتے ہیں لیکن اس وقت قوم حالت جنگ میں ہے تو آیت اللہ خامنہ ای چاہتے ہیں کہ سپریم لیڈر کا انتخاب جلد ہو اور اختیارات پرامن انداز میں منتقل ہوں تاکہ ان کے اقدار کا تحفظ ہو۔

ایرانی عہدیداروں نے بتایا کہ آیت اللہ خامنہ کے بیٹے مجتبیٰ کا نام بھی ان کے جانشین کے طور پر گردش کرتا رہا تھا لیکن مذکورہ تین ناموں میں وہ شامل نہیں ہیں۔

ایرانی امور کے ماہر اور جانز ہوپکنز یونیورسٹی میں بین الاقوامی امور کے پروفیسر ولی نصر نے کہا کہ اولین ترجیح ریاست کا تحفظ ہے اور یہ سب سوچ سمجھ اور عملی مظاہرہ کرکے کیا گیا ہے۔

سپریم لیڈر کی جانشینی کے حوالے سے موضوع انتہائی پیچیدہ اور مشکل رہا ہے اور عوامی سطح پر اس پر بہت کم بات کی جاتی ہے اور وہ صرف قیاس آرائیوں، سیاسی مذہبی حلقوں میں افواہوں کی حد تک بات ہوتی ہے۔

ایران میں سپریم لیڈر کے پاس بےپناہ اختیارات ہیں، وہ ایران کی مسلح افواج کو کمانڈر انچیف ہوتا ہے، اسی طرح عدلیہ، مقننہ اور انتظامیہ کا سربراہ ہوتا ہے۔

عہدیداروں نے بتایا کہ ملکی قیادت تین حوالوں سے خدشات کا شکار ہے، جن میں آیت اللہ خامنہ ای کو قتل کرنے کی کوشش، امریکی کی اس جنگ میں شمولیت اور پاور پلانٹس، تیل اور گیس کی ریفائنریز اور ڈیموں سمیت ایران کے اہم انفرا اسٹرکچر کو نشانہ بنائے جانے کے خدشات میں قیادت الجھی ہوئی ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: سپریم لیڈر آیت اللہ آیت اللہ خامنہ ای خامنہ ای نے نے بتایا کہ کے طور پر ایران کے ہیں اور کے لیے ہے اور

پڑھیں:

اسلامی انقلاب ایران عوام میں مکتبِ فاطمیہ کی حقیقت طلبی کی تجلی ہے، آیت اللہ جنتی

اپنے خطاب میں آیت اللہ جنتی نے امریکی جاسوس اڈے (سفارت خانے) کے تسخیر کے تاریخی واقعے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اسے عالمی استکبار کے خلاف جدوجہد کی تاریخ میں ایک سنگِ میل قرار دیا، اور کہا کہ یہ واقعہ ایک طرف امریکہ کی استکباری فطرت کو بے نقاب کرنے کا سبب بنا۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کی شورائے نگہبان کے اجلاس سے خطاب میں آیت‌ اللہ احمد جنتی نے ایامِ فاطمیہ کی مناسبت سے تعزیت پیش کی اور کہا کہ یہ ایام مکتبِ فاطمیہ کی معرفت حاصل کرنے اور اس کے تمدن‌ ساز پیغام سے سبق لینے کا قیمتی موقع ہیں۔ انہوں نے مکتبِ فاطمیہ کی سب سے اہم خصوصیت کو حق‌ طلبی اور حق کے دفاع میں جانثاری قرار دیتے ہوئے کہا کہ تاریخ میں اس مکتب کے تربیت‌ یافتہ پیروکاروں کی بے نظیر حماسه‌ آفرینی اسی مومنانه استقامت کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے انقلابِ اسلامی ایران کی فکری بنیادوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ انقلابِ اسلامی، جو مکتبِ فاطمیہ کے ایک نمایاں شاگرد کی قیادت میں کامیاب ہوا، دراصل ملتِ ایران کے مومنانہ حق‌ طلبی اور بیداری کا ثمرہ تھا۔ 

آیت‌اللہ جنتی نے کہا کہ استکباری طاقتوں کی ایران سے دشمنی دراصل اس روحانی و فکری جذبے کے پھیلاؤ کے خوف کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے امریکی جاسوس اڈے (سفارت خانے) کے تسخیر کے تاریخی واقعے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اسے عالمی استکبار کے خلاف جدوجہد کی تاریخ میں ایک سنگِ میل قرار دیا، اور کہا کہ یہ واقعہ ایک طرف امریکہ کی استکباری فطرت کو بے نقاب کرنے کا سبب بنا اور دوسری جانب اس کے غرور اور عالمی طاقت کے بت کو پاش پاش کر دیا۔ اس نے دنیا کو یہ پیغام دیا کہ اگر کوئی قوم خدا پر توکل کرے، تو خدا اسے عزت اور کامیابی عطا کرتا ہے۔

آیت‌اللہ جنتی نے آخر میں محورِ مقاومت (عالمی مزاحمتی محاذ) کی بڑھتی مقبولیت اور اثرپذیری پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ درخشندگی دراصل اسی نظریے کا تسلسل ہے، جس نے ایرانی عوام کے انقلاب کو کامیابی بخشی، آج دنیا بھر میں ناجائز صہیونی رژیم اور اس کے حامیوں سے بڑھتی نفرت اس حقیقت کی علامت ہے کہ اہلِ حق مجاہدین کی استقامت نے ثمر دینا شروع کر دیا ہے۔ انہوں نے آخر میں تاکید کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ نے ایرانی قوم کو شکست دینے کے لیے تمام راستے آزمائے، لیکن بالآخر اسے اپنی ظالمانہ حقیقت کو بدترین صورت میں دنیا پر آشکار کرنا پڑا۔ 

متعلقہ مضامین

  • اسلامی انقلاب ایران عوام میں مکتبِ فاطمیہ کی حقیقت طلبی کی تجلی ہے، آیت اللہ جنتی
  • لیڈر سے ملاقات میرا حق،صوبائی خودمختاری پر ڈاکہ منظور نہیں:سہیل آفریدی
  • NPT کیمطابق چینی وزیر خارجہ کا ایران کے حقوق کے تحفظ پر زور
  • ہتک عزت دعویٰ ؛وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ بطور گواہ سیشن کورٹ میں پیش
  • سعودی عرب ابراہیمی معاہدے میں شامل ہوگا، ہم حل نکال لیں گے: ٹرمپ کا دعویٰ
  • امریکا جب تک اسرائیل کی پشت پناہی نہیں چھوڑتا، تعاون ممکن نہیں: خامنہ ای
  • اسرائیل کی حمایت بند کرنے تک امریکا سے مذاکرات نہیںہونگے، ایران
  • امریکا سے تعاون تب تک نہیں ہوسکتا جب تک وہ اسرائیل کی حمایت ترک نہ کرے، آیت اللہ خامنہ ای
  • امریکا جب تک اسرائیل کی حمایت جاری رکھےگا تو اس کے ساتھ تعاون ممکن نہیں؛سپریم لیڈر ایران
  • امریکا کو مشرق وسطیٰ میں اپنی مداخلت کو بند کرنا ہوگا، آیت اللہ خامنہ ای