ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے اپنے جانشین کیلئے تین نام دے دیے، امریکی اخبار کا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT
TEHRAN:
امریکی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے غیرمعمولی اقدام کرتے ہوئے ان کی شہادت کی صورت میں اپنے جانشین کے طور پر تین علما کے نام بطور امیدوار تجویز کردیے ہیں۔
نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے نشانہ بنائے کے خدشے کے پیش نظر اپنے کمانڈروں سے ایک بااعتماد مشیر کے ذریعے بات کرتے ہیں اور انہوں نے رابطوں کے لیے الیکٹرونک ذرائع کا استعمال ترک کردیا ہے تاکہ ان کی رسائی مشکل ہوجائے۔
رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ زیرزمین بنکر میں منتقل ہونے والے آیت اللہ خامنہ ای اپنے انتہائی اہم کمانڈرز کی شہادت کی صورت میں ان کے متبادل کے طور پر فوجی کمان کے لیے بھی نام منتخب کرچکے ہیں۔
اخبار نے رپورٹ میں بتایا کہ آیت اللہ خامنہ ای نے غیرمعمولی اقدام کرتے ہوئے اپنی شہادت کی صورت میں ان کی جانشینی کے لیے تین سرکرہ علما کو امیدواروں کے طور پر نامزد کردیا ہے اور رپورٹ میں اس اقدام کو ان کی اور ان کے 30 سالہ حکمرانی دور میں انتہائی غیریقنی کی عکاسی سے ظاہر کیا گیا ہے۔
سپریم لیڈر نے اسرائیل کے حملوں کے بعد ایران میں اسلامی جمہوریت کی بقا کے لیے کئی ئانتہائی غیرمعمولی اقدامات کیے ہیں۔
اسرائیل کی جانب سے ہفتہ قبل شروع کیے گئے حملے 1980 کی دہائی میں عراق کے ساتھ ہونے والی جنگ کے بعد سب سے خطرناک فوجی مہم ہے اور ایران پر اس کے گہرے اثرات مرتب ہوئے ہیں اور اسرائیل کے ایک ہفتے کے حملوں سے جو نقصان ہوا ہے وہ عراق جنگ کے 8 برسوں کے دوران ہونے والے نقصانات سے کہیں زیادہ ہے۔
ایران نے ابتدائی طور پر بڑے نقصان کے بعد بھرپور جواب دیتے ہوئے اسرائیل پر وار کیا جہاں حیفہ آئل ریفائنری، فوجی مراکز اور دیگر اسٹریٹجک عمارتوں کو نشانہ بنایا اور وہی ایک اسپتال کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔
شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایرانی عہدیداروں نے بتایا کہ ایران کے اعلیٰ حکام بھی جنگ کے اثرات سے نمٹنے کے لیے خاموشی سے تیاریاں کر رہے ہیں اور دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جنگ میں براہ راست شامل ہونے سے متعلق غور کر رہے ہیں۔
ایران میں موجود سفارتی ذرائع اور عہدیداروں کا کہنا تھا کہ اعلیٰ قیادت مشکل میں پڑسکتی ہے لیکن اس وقت ایرانی قیادت مشکل حالات کے باوجود بھرپور انداز میں فعال ہے اور سیاسی سطح پر کسی قسم کے اختلاف کا شائبہ تک نہیں ہے۔
عہدیداروں کا کہنا تھا کہ ایران کے 86 سالہ سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای باخبر ہیں کہ اسرائیل یا امریاک انہیں قتل کرنے کی کوشش کرسکتے ہیں اور قتل کو وہ شہادت کے طور پر قبول کریں گے اور اسی امکانات کے پیش نظر انہوں نے اپنی قوم کے ماہرین کی شوریٰ کو غیرمعمولی فیصلوں سے آگاہ کردیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ نئے سپریم لیڈر کے انتخاب کی ذمہ دار علما کی شوریٰ فوری طور پر مذکورہ تینوں ناموں سے ایک کو ان کے جانشین کے طور پر منتخب کرے گی۔
عہدیداروں نے کہا کہ عام طور پر نئے سپریم لیڈر کے انتخاب میں کئی ماہ لگ سکتے ہیں کیونکہ یہ علما ناموں کی اپنی فہرست دیتے ہیں لیکن اس وقت قوم حالت جنگ میں ہے تو آیت اللہ خامنہ ای چاہتے ہیں کہ سپریم لیڈر کا انتخاب جلد ہو اور اختیارات پرامن انداز میں منتقل ہوں تاکہ ان کے اقدار کا تحفظ ہو۔
ایرانی عہدیداروں نے بتایا کہ آیت اللہ خامنہ کے بیٹے مجتبیٰ کا نام بھی ان کے جانشین کے طور پر گردش کرتا رہا تھا لیکن مذکورہ تین ناموں میں وہ شامل نہیں ہیں۔
ایرانی امور کے ماہر اور جانز ہوپکنز یونیورسٹی میں بین الاقوامی امور کے پروفیسر ولی نصر نے کہا کہ اولین ترجیح ریاست کا تحفظ ہے اور یہ سب سوچ سمجھ اور عملی مظاہرہ کرکے کیا گیا ہے۔
سپریم لیڈر کی جانشینی کے حوالے سے موضوع انتہائی پیچیدہ اور مشکل رہا ہے اور عوامی سطح پر اس پر بہت کم بات کی جاتی ہے اور وہ صرف قیاس آرائیوں، سیاسی مذہبی حلقوں میں افواہوں کی حد تک بات ہوتی ہے۔
ایران میں سپریم لیڈر کے پاس بےپناہ اختیارات ہیں، وہ ایران کی مسلح افواج کو کمانڈر انچیف ہوتا ہے، اسی طرح عدلیہ، مقننہ اور انتظامیہ کا سربراہ ہوتا ہے۔
عہدیداروں نے بتایا کہ ملکی قیادت تین حوالوں سے خدشات کا شکار ہے، جن میں آیت اللہ خامنہ ای کو قتل کرنے کی کوشش، امریکی کی اس جنگ میں شمولیت اور پاور پلانٹس، تیل اور گیس کی ریفائنریز اور ڈیموں سمیت ایران کے اہم انفرا اسٹرکچر کو نشانہ بنائے جانے کے خدشات میں قیادت الجھی ہوئی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سپریم لیڈر آیت اللہ آیت اللہ خامنہ ای خامنہ ای نے نے بتایا کہ کے طور پر ایران کے ہیں اور کے لیے ہے اور
پڑھیں:
’ورک ویز ویزا فیس صرف نئے درخواستگزاروں پر لاگو ہوگی‘،امریکی حکومت کی وضاحت
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلان کردہ ایچ-1بی ویزا (ورک ویزا) فیس میں بڑے اضافے پر پیدا ہونے والی الجھن کے بعد وائٹ ہاؤس نے وضاحت کی ہے کہ ایک ڈالر کی یہ بھاری فیس صرف نئے درخواست گزاروں پر عائد ہوگی، موجودہ ویزا ہولڈرز اور تجدید کرنے والوں پر نہیں۔
Clarification has arrived… as expected, it’s a sign of testing the water and finding it deeper than expectations, so the US is backtracking now.. The US imposition of #h1bvisa fee will not apply on existing H1B holders and it’s not going to be an annual fee…so, the impact on… pic.twitter.com/A6iSmiNWCL
— Amit Sethi (@MyWealthGuide) September 21, 2025
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیوٹ نے ہفتے کی رات سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ یہ سالانہ فیس نہیں ہے، بلکہ ایک بار لاگو ہونے والی فیس ہے جو صرف نئے ویزوں کے لیے ہو گی، موجودہ ویزا ہولڈرز یا ری انٹری کرنے والوں پر نہیں۔
کاروباری اداروں میں بے چینیاس وضاحت سے قبل امریکی کمپنیاں سخت پریشانی میں مبتلا تھیں اور انہوں نے اپنے غیر ملکی ملازمین کو ملک سے باہر نہ جانے کی ہدایت کر دی تھی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق بعض افراد نے تو پرواز کے دوران ملک چھوڑنے کا ارادہ ترک کر دیا تھا تاکہ واپس آنے میں رکاوٹ نہ ہو۔
جے پی مورگن بینک نے اپنے ملازمین کو باضابطہ ایڈوائزری جاری کی تھی کہ مزید ہدایت تک امریکا کے اندر ہی رہیں اور غیر ضروری سفر سے گریز کریں۔
یہ بھی پڑھیں:امریکی ورک ویزا فیس میں ہوشربا اضافہ، 71فیصد بھارتی لپیٹ میں آگئے
واضح رہے کہ جمعہ (19 ستمبر)کو امریکی حکام کی جانب سے کہا گیا تھا کہ نئی فیس امریکی کارکنوں کے مفاد میں ہے کیونکہ ان کے بقول ایچ-1بی پروگرام کا غلط استعمال کر کے امریکی افرادی قوت کو کم تنخواہ پر غیر ملکیوں سے بدلا جا رہا ہے۔
یہ پروگرام امریکی کمپنیوں کو غیر ملکی ماہرین، سائنسدانوں، انجینئروں اور کمپیوٹر پروگرامرز کو ملازمت دینے کی اجازت دیتا ہے۔
یہ ویزا 3 سال کے لیے جاری کیا جاتا ہے اور زیادہ سے زیادہ 6 سال تک بڑھایا جا سکتا ہے۔
گزشتہ سال امریکا نے تقریباً 4 لاکھ ایچ-1بی ویزے جاری کیے تھے جن میں دو تہائی تجدید شدہ تھے۔
I repeat, India has a weak PM. https://t.co/N0EuIxQ1XG pic.twitter.com/AEu6QzPfYH
— Rahul Gandhi (@RahulGandhi) September 20, 2025
بھارتی شہری ہر سال تقریباً 3 چوتھائی ویزے حاصل کرتے ہیں، جس کے باعث نئی پالیسی کا سب سے زیادہ اثر انہی پر پڑے گا۔
بھارت کی تشویشبھارتی وزارتِ خارجہ نے اپنے ردعمل میں کہا کہ اس اقدام کے باعث خاندانی زندگی میں رکاوٹ اور انسانی مسائل پیدا ہونے کا خدشہ ہے جس پر امریکی حکام کو غور کرنا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں:امریکی ورک ویزا مزید مہنگا،’ہم بہترین لوگوں کو امریکا میں آنے کی اجازت دیں گے‘،صدر ٹرمپ
دوسری جانب ایلون مسک سمیت کئی ٹیک انٹرپرینیورز نے خبردار کیا کہ امریکہ کے پاس اتنی مقامی صلاحیت موجود نہیں جو اہم ٹیک سیکٹر کی ضروریات پوری کر سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں