محمد عامر کی یادیں: دلشان کی وکٹ، عالمی چیمپئن بننے کی خوشی اور عوام کا پیار
اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT
پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق فاسٹ بولر محمد عامر نے اپنی کرکٹ سے جڑی خوبصورت یادوں کو تازہ کرتے ہوئے کہا کہ 2009 میں سری لنکن بلے باز دلشان بہترین فارم میں تھا۔ وہ ہر ٹیم کے بولرز کو مشکل میں ڈال رہا تھا، ٹاپ اسکورر بھی تھا، اور سری لنکا کو اوپر سے اچھا آغاز دے رہا تھا۔
اس وقت کے لیے 150 یا 160 کا اسکور بھی بڑا مشکل سمجھا جاتا تھا۔ ہمارا پلان یہی تھا کہ اگر دلشان کو جلدی آؤٹ کر دیا جائے تو ٹیم کے لیے فائدہ ہوگا۔
یونس بھائی کے ساتھ پلاننگ کے دوران انہوں نے بھی کہا کہ اگر ہم دلشان کو شروع میں آگے بال نہ کریں تو بہتر ہوگا کیونکہ اگر ہم اس کی وہ مخصوص شارٹ بند کروا دیں تو وہ دباؤ میں آ سکتا ہے۔ ہم نے سوچا کہ اسے بیک فٹ پر لے جانا ہمارے لیے فائدہ مند ہوگا۔
اگر آپ ویڈیوز دیکھیں تو میں نے دلشان کو شروع میں 3-4 باؤنسرز کیے تھے، جس کے بعد وہ بیک فٹ پر آ گیا۔ پھر ایک گیند پر اس نے زبردستی اپنا شارٹ کھیلنے کی کوشش کی اور مجھے کامیابی ملی۔
یہ بھی پڑھیں:ٹی20 ورلڈ کپ کی تاریخ میں گرین شرٹش کے منفرد ریکارڈز
محمد عامر نے کہا کہ جب آپ کوئی سیریز جیتتے ہیں تو بڑی خوشی ہوتی ہے، لیکن جب آپ ورلڈ چیمپئن بن جاتے ہیں تو یہ خوشی بیان سے باہر ہو جاتی ہے۔
میں سمجھتا ہوں کہ یہ وہ لمحات ہوتے ہیں جن کی وضاحت ممکن نہیں۔ جیسے اگر آپ 1992 کی ورلڈ چیمپئن ٹیم کے کسی رکن سے بات کریں تو ان کے بھی رونگٹے کھڑے ہو جائیں گے۔ میرے ساتھ بھی ایسا ہی ہوتا ہے، میں جب اس بارے میں بات کرتا ہوں تو رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں کیونکہ آپ ورلڈ چیمپئن ٹیم کا حصہ بنتے ہیں، اور ایسے بہت کم لوگ ہوتے ہیں جو یہ اعزاز حاصل کرتے ہیں، اور میں خوش نصیب تھا کہ ان میں شامل ہوا۔
محمد عامر کا کہنا تھا کہ پھر جو لوگوں کا پیار تھا، وہ کبھی نہیں بھولا جا سکتا۔ آج بھی یاد ہے جب ہم راولپنڈی ایئرپورٹ پر اترے اور مجھے گاؤں، گجر خان جانا تھا، تو راستے میں لوگوں نے جو استقبال کیا، وہ آج بھی میرے ذہن میں نقش ہے۔ میرے پاس آج بھی اس وقت کی ویڈیوز گھر میں محفوظ ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:ویرات کوہلی نے اپنے 300ویں ون ڈے میچ میں تاریخ رقم کردی
لوگ چھتوں پر کھڑے ہو کر پھول پھینک رہے تھے۔ میں سمجھتا ہوں کہ جب زندگی میں ایسے لمحات آتے ہیں تو وہ ساری عمر یاد رہتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
92 ورلڈ کپ پاکستان دلشان سری لنکن کرکٹر محمد عامر یونس.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: 92 ورلڈ کپ پاکستان سری لنکن کرکٹر یونس ٹیم کے
پڑھیں:
ملینیم مال اور عامر الیکٹرونکس مارکیٹ کے متاثرہ دکانداروں کی داد راسی کی جائے،منعم ظفر خان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(اسٹاف رپورٹر)امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے جمعرات کو ملینیم مال اور عامر الیکٹرونکس مارکیٹ صدر کا دورہ کیا اور آگ کا شکار ہونے والی دکانوں اور متاثرہ تاجروں سے ملاقات کی ، تاجروں نے شکریہ ادا کیااور کہا کہ منعم ظفر خان پہلے رہنما ہیںجو متاثرین سے ملاقات کے لیے پہنچے ، کسی اور پارٹی کا رہنما اور کوئی حکومتی نمائندہ ابھی تک نہیں آیا ،منعم ظفر خان نے تاجر تنظیموں کے عہدیداران اور متاثرہ دکانداروں سے گفتگو کرتے ہوئے آگ لگنے سے ہونے والے نقصانات پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا اور سندھ حکومت و کے ایم سی سے مطالبہ کیا کہ تمام متاثرہ دکانداروں کو زر ِ تلافی اور معاوضہ ادا کیا جائے تاکہ وہ اپنا کاروبار شروع کر سکیں ۔ منعم ظفر خان نے قابض میئر اور سندھ حکومت کے کسی بھی نمائندے کی جانب سے داد رسی
کے لیے متاثرہ دکانداروں سے تاحال رابطہ نہ کرنے اور متاثرین کی داد رسی کے لیے نہ آنے کی شدید مذمت کی اور کہا کہ قابض میئر اور حکومت کا یہ طرزِ عمل حکومتی بے حسی اور اس امر کا اظہار ہے کہ ان کو بڑی تعداد میں متاثر ہونے والے دکانداروں اور تاجروں کے مسائل سے کوئی سرو کار نہیں ہے جبکہ دوسری جانب آگ لگنے پر واقعے کے بعد فائر بریگیڈ کا عملہ بھی ہمیشہ تاخیر سے پہنچتا ہے اور متاثرین اپنی مدد آپ کے تحت ہی اپنا مال اور سامان بچانے کی کوشش کرتے ہیں ۔ ملینیم مال میں 250اور عامر الیکٹرونکس مارکیٹ میں 34میں سے 30دکانیں جل کر خاکستر ہوگئیں ، ملینیم مال میں خواتین دکانداروں نے اپنی جان پر کھیل کر آگ سے اپنا سامان بچایا، اسی طرح عامر مارکیٹ کے دکاندار بھی حکومتی بے حسی اور غفلت کا شکار ہوئے ۔منعم ظفر خان نے کہا کہ صرف دکانیں ہی نہیں جلیں بلکہ ان سے وابستہ سیکڑوں خاندان متاثر ہوئے ہیں اور تاحال کوئی ان کا پُر سانِ حال نہیں ، کراچی پورے ملک کی معیشت چلاتا ہے، کراچی وفاقی بجٹ میں 70فیصد اور صوبے کا 95فیصد بجٹ فراہم کرتا ہے لیکن شہر کی صورتحال یہ ہے کہ کوئی حادثہ رونما ہوجائے تو کوئی حکومتی ادارہ فوری طور پر حرکت میں نہیں آتا اور متاثرین فریاد کرتے رہ جاتے ہیں ۔ اس موقع پر الیکٹرونکس ڈیلر ایسوسی ایشن کے صدر رضوان عرفان ، کوآپریٹو مارکیٹ کے جنرل سیکرٹری اسلم خان ، عامر مارکیٹ کے حبیب پٹیل و دیگر تاجروں نے منعم ظفر خان کو آگ کے حادثے اور نقصانات کے بارے میں بتایا اور کہا کہ30دکانیں جل گئیں لیکن ابھی تک حکومت کی جانب سے کوئی نمائندہ نہیں آیا ۔ میئر کراچی بھی تاجروں کے پاس نہیں آئے ، ہمارا حکومت سے مطالبہ ہے کہ ہمارے نقصانات کا ازالہ کیا جائے اور ہمیں معاوضہ دیا جائے تاکہ ہم اپنا کاروبار دوبارہ شروع کر سکیں ۔ اس موقع پر سابق رکن سندھ اسمبلی و ڈپٹی سیکرٹری جماعت اسلامی کراچی یونس بارائی ، سیکرٹری اطلاعات زاہد عسکری ، اسمال ٹریڈرز اینڈ کاٹیج انڈسٹری کراچی کے صدر محمود حامد ، جنرل سیکرٹری عثمان شریف ، تاجر رہنما وقار غوری ، جہانگیر اور دیگر بھی موجود تھے ۔