محب مرزا اور صنم سعید کے ہاں بیٹے کی پیدائش، کیا نام رکھا؟
اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT
پاکستان شوبز کے اداکار محب مرزا اور اداکارہ صنم سعید کے ہاں بیٹے کی پیدائش ہوئی ہے۔ جس کا اعلان انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم انسٹاگرام پر کیا۔
انہوں نے مداحوں کو اپنے بیٹے کی آمد کی خوشخبری ایک ماہ بعد دی اور اپنے مشترکہ پیغام میں خوشی اور تشکر کا اظہار کرتے ہوئے بیٹے کے نام کا بھی اعلان کیا۔
پوسٹ میں بتایا گیا کہ ان کے بیٹے کا نام "ولی حسن مرزا” رکھا گیا ہے، جس کی پیدائش 18 مئی 2025 کو ہوئی۔ دونوں فنکاروں نے اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے ہوئے کیپشن میں لکھا کہ وہ اپنے بیٹے کے استقبال پر بے حد خوش اور شکر گزار ہیں، اور مداحوں سے دعا کی درخواست بھی کی۔
بیٹے کی پیدائش کی خبر سامنے آتے ہی سوشل میڈیا پر مبارکباد کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ ساتھی فنکاروں اور سوشل میڈیا صارفین نے صنم اور محب کو ننھے مہمان کی آمد پر مبارکباد دیتے ہوئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
سپریم لیڈر کے مشیر علی شمخانی زندہ ہیں، ایرانی میڈیا نے اسرائیلی دعوے کو مسترد کردیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تہران: ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے سینئر مشیر اور سابق اعلیٰ سیکیورٹی عہدیدار علی شمخانی کی زندگی سے متعلق افواہوں پر ایرانی میڈیا نے وضاحت جاری کرتے ہوئے اُن کے زندہ ہونے کی تصدیق کر دی ہے۔
اسرائیل نے ایران پر اپنے پہلے روز کے حملوں کے دوران دعویٰ کیا تھا کہ علی شمخانی حملے میں جاں بحق ہو چکے ہیں، تاہم ایرانی میڈیا نے اس دعوے کو گمراہ کن اور بے بنیاد قرار دیتے ہوئے بتایا ہے کہ علی شمخانی نہ صرف حیات ہیں بلکہ اُنہوں نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ اپنی سرزمین کے دفاع کے لیے جان دینے کو بھی تیار ہیں۔
رپورٹس کے مطابق علی شمخانی اسرائیلی فضائی حملے میں زخمی ضرور ہوئے تھے، مگر طبی عملے کی بروقت نگہداشت کے باعث اُن کی حالت اب خطرے سے باہر بتائی جا رہی ہے۔
ایرانی ذرائع ابلاغ نے یہ بھی اطلاع دی ہے کہ اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں اب تک ایران کے 250 سے زائد شہری، جن میں اعلیٰ فوجی کمانڈر، ایٹمی سائنسدان اور اہم حکومتی شخصیات شامل ہیں، شہید ہو چکے ہیں۔
دریں اثنا، تہران میں علی شمخانی کے حامیوں کی جانب سے ان کی خیریت کی خبروں پر اطمینان کا اظہار کیا جا رہا ہے جب کہ ایران میں جاری کشیدگی کے باوجود عوامی جذبات قومی یکجہتی اور مزاحمت کے عزم کے ساتھ ابھر کر سامنے آ رہے ہیں۔