data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

آجر چاہے کسی بھی معاشرے اور کسی بھی خطے کا ہو، اُس کی سوچ صرف یہ ہوتی ہے کہ منافع کی سطح زیادہ سے زیادہ بلند ہو۔ زیادہ سے زیادہ منافع یقینی بنانے کے لیے آجر طرح طرح کے پروگرام تیار کرتے ہیں اور طرح طرح کے ہتھکنڈے اختیار کرتے ہیں۔

معروفِ زمانہ ویب سائٹ فیوچرازم پر شایع ہونے والے ایک مضمون کے مطابق بہت سے آجر چاہتے ہیں کہ اُن کے ملازمین زیادہ سے زیادہ الجھے ہوئے اور خوفزدہ رہیں تاکہ زیادہ سہولتیں نہ مانگ سکیں اور اجرتوں میں اضافے کا مطالبہ کرنے سے بھی گریز کریں۔ اِس مقصد کے لیے وہ مصنوعی ذہانت کی ڈگڈگی استعمال کرکے ملازمین کو بندر کی طرح نچارہے ہیں، مسلسل خوفزدہ کر رہے ہیں۔

مصنوعی ذہانت نے دنیا بھر میں سیکڑوں شعبوں کو الٹ پلٹ دیا ہے۔ کروڑوں ملازمتیں داؤ پر لگی ہوئی ہیں۔ بہت سے شعبوں کا وجود ہی مٹنے کو ہے۔ زیادہ سے زیادہ آجر مصنوعی ذہانت کو گلے لگاکر ملازمین کو خیرباد کہہ رہے ہیں۔ اِس کے نتیجے میں معاشی ہی نہیں، معاشرتی عدم توازن بھی پیدا ہو رہا ہے۔ بے روزگاری تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ اِس کے نتیجے میں عمومی قوتِ خرید بھی گھٹ رہی ہے۔ قوتِ خرید گھٹنے سے کنزیومر ازم بھی کمزور پڑ رہا ہے۔ یہ کیفیت آگے چل کر کساد بازاری یعنی تفریطِ زر کو جنم دے گی۔ ایسی حالت میں معیشت کا پہیہ رُکنے لگے گا۔

جن شعبوں میں مصںوعی ذہانت کے زیادہ استعمال کی گنجائش بڑھ رہی ہے اُن میں آجر ملازمین کو دن رات ڈراتے رہتے ہیں کہ اگر اُنہوں نے اجرتیں بڑھانے کا یا مزید سہولتوں کا مطالبہ کیا تو ادارہ مصنوعی ذہانت کو پوری طرح اپنانے اور گلے لگانے میں زیادہ دیر نہیں لگائے گا۔ ملازمت ہاتھ سے جانے کے خوف کے ہاتھوں مجبور ہوکر ملازمین جیسا ہے، جہاں ہے کی بنیاد پر کام کرتے رہتے ہیں۔

مغربی دنیا میں مصنوعی ذہانت کو اپنانے کا رجحان زیادہ قوی ہے۔ اِس کے لیے لوگ پہلے ہی ذہنی طور پر تیار تھے۔ بہت سی خدمات مصنوعی ذہانت کے حوالے کی جاچکی ہیں۔ ہاں، ملازمتیں ختم ہو رہی ہیں تو بے چینی بھی بڑھ رہی ہے۔ جن کی ملازمتیں برقرار ہیں اُن کے ذہن بھی دن رات الجھے رہتے ہیں۔ اُنہیں دھڑکا لگا رہتا ہے کہ پتا نہیں کب حالات اُنہیں بھی گھر بٹھادیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: زیادہ سے زیادہ مصنوعی ذہانت ملازمین کو رہی ہے

پڑھیں:

کیا روس اور عرب ریاستوں کا نیااتحاد بننے جارہا ہے؟

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

روسی صدر ولادی میر پوتن نے کہا ہے کہ روس اور عرب ممالک کے درمیان بڑھتی ہوئی شراکت داری عالمی طاقت کے توازن کو تبدیل کر رہی ہے۔

روسی صدر ولادی میر پوتن نے جمعرات کو منعقدہ “سان پیٹرزبرگ انٹرنیشنل اکنامک فورم” سے خطاب کرتے ہوئے زور دیا کہ یہ اتحاد نہ صرف معاشی بلکہ سیاسی اور دفاعی میدانوں میں بھی اہم کردار ادا کر رہا ہے،  روس اور عرب ممالک کے درمیان بڑھتی ہوئی شراکت داری عالمی طاقت کے توازن کو بدلنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

انہوں نے زور دیا کہ یہ تعلقات صرف معاشی حد تک محدود نہیں بلکہ سیاسی اور دفاعی شعبوں میں بھی گہرا اثر مرتب کر رہے ہیں۔ پوتن نے بتایا کہ روس عرب ممالک کے ساتھ توانائی، ٹیکنالوجی، اور بنیادی ڈھانچے کے شعبوں میں تعاون کو فروغ دے رہا ہے، جو عالمی معیشت میں نئے رجحانات کو جنم دے رہا ہے۔

پوتن نے کہا کہ  مغربی ممالک کی پابندیوں کے باوجود روس نے اپنی معاشی خودمختاری برقرار رکھی ہے، جو اس کی مضبوط پوزیشن کو اجاگر کرتا ہے۔
فورم میں عرب رہنماؤں نے بھی شرکت کی اور اس بات پر اتفاق کیا کہ روس کے ساتھ تعلقات ان کے ممالک کی خودمختاری اور ترقی کے لیے بنیادی اہمیت کے حامل ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ یہ شراکت داری مغربی اثر و رسوخ کے مقابلے میں ایک متوازن عالمی نظام کی جانب بڑھنے کا باعث بنے گی۔ اس موقع پر توانائی اور تجارت کے متعدد معاہدوں پر دستخط ہوئے، جو دونوں فریقوں کے درمیان مستقبل کے تعاون کی بنیاد رکھتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ روس عرب ممالک کے ساتھ مشترکہ منصوبوں پر کام کر رہا ہے، جن میں تیل اور گیس کی فراہمی، جوہری توانائی کے شعبے، اور جدید ٹیکنالوجیز شامل ہیں۔ انہوں نے خاص طور پر سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، اور مصر جیسے ممالک کے ساتھ تعلقات کو نمایاں کیا، جہاں توانائی کے منصوبوں اور فوجی تعاون میں پیش رفت ہو رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ تعلقات عالمی منڈیوں میں روس اور عرب ریاستوں کی مشترکہ طاقت کو بڑھائیں گے۔

عرب رہنماؤں نے بھی اس اتحاد کی اہمیت کو تسلیم کیا اور کہا کہ روس کے ساتھ تعاون ان کے لیے مغربی دباؤ سے نجات اور خودمختاری کے تحفظ کا ذریعہ بن سکتا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ عالمی معاشی نظام میں تبدیلی کے لیے روس کے ساتھ مل کر کام کرنا ضروری ہے، خاص طور پر جب کہ یورپی یونین اور امریکہ کی پالیسیاں ان کے مفادات کے خلاف جا رہی ہیں۔

فورم کے دوران ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا کہ یہ اتحاد مغربی طاقتوں کے لیے ایک چیلنج ہو سکتا ہے، کیونکہ روس اور عرب ممالک مل کر توانائی کے شعبے میں ایک متبادل بلاک تشکیل دے سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہ تعلقات ایک رسمی اتحاد کی شکل اختیار کرتے ہیں، تو یہ عالمی طاقت کے نقشے کو دوبارہ ترتیب دے سکتا ہے، خاص طور پر جب کہ دنیا نئے جغرافیائی اور معاشی چیلنجز کا سامنا کر رہی ہے۔

سان پیٹرزبرگ انٹرنیشنل اکنامک فورم (St. Petersburg International Economic Forum – SPIEF) واضح رہے کہ ایک سالانہ عالمی اقتصادی کانفرنس ہے جو روس کے شہر سینٹ پیٹرزبرگ میں منعقد کی جاتی ہے۔ اس کا انعقاد روس کی سرکاری ایجنسی “روس ایکسپو سینٹر” اور روس کے صدر کے تحت کام کرنے والے دیگر اداروں کی نگرانی میں ہوتا ہے۔ اس فورم کا مقصد عالمی رہنماؤں، کاروباری شخصیات، سرمایہ کاروں، اور ماہرین کو ایک پلیٹ فارم فراہم کرنا ہے تاکہ عالمی معیشت، تجارت، سرمایہ کاری، اور ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال ہو، یہ فورم 1997 میں شروع ہوا اور اس وقت سے ہر سال منعقد ہوتا ہے، عام طور پر جون کے مہینے میں۔ فورم میں توانائی، ٹیکنالوجی، انفراسٹرکچر، موسمیاتی تبدیلی، اور جیو پولیٹیکل تعلقات جیسے موضوعات پر سیشنز ہوتے ہیں۔ 2025 میں (جون 20 تک) یہ فورم عالمی معاشی استحکام اور نئے اتحادوں پر خاص توجہ دے رہا ہے، جیسے کہ روس اور عرب ممالک کے درمیان تعاون۔ اس میں عالمی رہنماو¿ں، جیسے روس کے صدر ولادی میر پوتن، دیگر ممالک کے صدور یا وزرائے اعظم، بڑے کاروباری گروپوں کے نمائندوں، اور  بین الاقوامی تنظیموں کے عہدیداروں کی شرکت ہوتی ہے۔ 2025 میں، عرب رہنماؤں کی شرکت نے اسے مزید نمایاں بنایا۔  یہ فورم روس کے لیے اپنی عالمی شبیہ کو بہتر بنانے اور مغربی پابندیوں کے باوجود نئے شراکت داروں کو راغب کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ اس سال (جون 2025) میں، روس نے اسے عرب  ممالک کے ساتھ تعلقات مضبوط کرنے کے لیے استعمال کیا، جہاں توانائی اور فوجی تعاون کے معاہدوں پر دستخط ہوئے، آج کے دن تک، فورم میں عالمی طاقت کے نئے نقشے اور روس-عرب تعلقات پر بحث جاری ہے، جو ایران-اسرائیل تنازع کے تناظر میں بھی اہمیت رکھتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • مصنوعی ذہانت کو اپنانے میں غیر معمولی عجلت پسندی پر پچھتاوا
  • 80 فیصد سعودی نوجوان اے آئی ٹولز استعمال کرتے ہیں‘ سروے
  • آج دنیا بھر میں موسیقی کا عالمی دن منایا جارہا ہے
  • کیا روس اور عرب ریاستوں کا نیااتحاد بننے جارہا ہے؟
  • آپ کا فیس بک اکاؤنٹ اب پہلے سے بہت زیادہ محفوظ
  • مصنوعی ذہانت انسانوں کی جگہ لے سکتی ہے‘ جیفری ہنٹن
  • خیبر پختونخوا کے بلدیاتی اور سرکاری ملازمین کا صوبائی اسمبلی کے باہر دھرنے کا اعلان
  • دنیا کا پہلا مصنوعی ذہانت پر مبنی جزیرہ، جہاں انسانی حکمرانی نہیں
  • بجٹ مسترد، ملازم  23 جون کو صوبائی اسمبلی کے سامنے دھرنا دیں گے