امریکا کا حملہ ناقابلِ معافی، مجرمانہ اقدامات کا جواب دینا پڑے گا، عباس عراقچی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT
استنبول میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکی حملہ عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے، امریکا نے ایٹمی پروگرام پر حملہ کر کے جارحیت کی، تباہ کن نتائج ہوں گے، جوہری تنصیبات پر حملے افسوسناک اور قابل مذمت ہیں، امریکا عالمی قوانین کا احترام نہیں کرتا۔ اسلام ٹائمز۔ ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ ہم حق دفاع کے طور پر جوابی کارروائی کریں گے، نتائج کی ذمہ داری امریکا پر ہوگی، سفارتکاری کے دروازے ہمیشہ کھلے رکھنے چاہئیں لیکن اب وقت نہیں، جوہری تنصیبات پر حملہ آخری ریڈ لائن تھی۔ استنبول میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ سفارت کاری کا دروازہ ہمیشہ کھلا رکھنا چاہئے لیکن امریکا نے مذاکرات کے عمل کے دوران ہی حملہ کر دیا، امریکا کے ایران پر مزید حملے روکنا عالمی برادری کی ذمہ داری ہے۔
انہوں نے کہا کہ روس ایران کا اچھا دوست ہے، روسی صدر سے ملاقات کے لیے آج ماسکو جا رہا ہوں، عالمی جوہری ایجنسی اپنی ذمہ داری نبھاتے ہوئے تحقیقات کرے، امریکی حملہ عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے، امریکا نے ایٹمی پروگرام پر حملہ کر کے جارحیت کی، تباہ کن نتائج ہوں گے، جوہری تنصیبات پر حملے افسوسناک اور قابل مذمت ہیں، امریکا عالمی قوانین کا احترام نہیں کرتا۔
عباس عراقچی نے کہا کہ ایران اپنی خودمختاری، مفادات اور عوام کے دفاع کے لیے تمام اختیارات محفوظ رکھتا ہے، ایران امریکی حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے، ہم اپنی سالمیت اور آزادی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے، ایران کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ نے ایران کو دھوکا دیا، ٹرمپ نے حملہ کر کے اپنے عوام سے بھی وعدہ خلافی کی، امریکا اپنی جارحیت کے نتائج کا ذمہ دار ہوگا، امریکا نے جو کیا وہ ناقابلِ معافی ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ اسرائیل کی نسل کش حکومت نے ایک بار پھر اپنے عزائم دکھائے، امریکہ نے ایران کے پرامن جوہری پروگرام پر حملے کیے، اقوام متحدہ سے سلامتی کونسل کا اجلاس بلانے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایران کو مذاکرات کی طرف واپس بلانا سمجھ سے باہر ہے، ایران پہلے ہی مذاکرات کر رہا تھا، امریکا نے مذاکراتی عمل کے دوران حملہ کر دیا، ثابت ہو گیا امریکا اور اسرائیل طاقت کی زبان ہی سمجھتے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ امریکی حملے کے نتیجے میں ہونے والے نقصان کا اندازہ لگا رہے ہیں، امریکہ کو مجرمانہ اقدام پر ذمہ دار ٹھہرایا جائے، امریکا کو اپنے اقدامات کا جواب دینا پڑے گا، اقوام متحدہ اور عالمی جوہری توانائی ایجنسی امریکا کے اقدامات کا نوٹس لیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: عالمی قوانین عباس عراقچی امریکا نے نے کہا کہ انہوں نے حملہ کر
پڑھیں:
سلامتی کونسل: کیا ایران پر آج دوبارہ پابندی لگا دی جائے گی؟
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 19 ستمبر 2025ء) اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل ایران کے جوہری پروگرام پر دوبارہ پابندیاں عائد کرنے کی طرف ایک اور قدم اٹھا سکتی ہے۔ اس حوالے سے جمعہ کے روز نیویارک میں ووٹنگ شیڈول ہے۔ کونسل میں یہ ووٹنگ مقامی وقت کے مطابق صبح 10 بجے ہو گی۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ مسودہ قرارداد کو موجودہ صورتِ حال برقرار رکھنے کے لیے درکار نو ووٹ نہیں ملیں گے، جس کے تحت پابندیاں معطل رہتیں، اور اس طرح ایران پر دوبارہ سزائیں (پابندیاں) عائد کر دی جائیں گی۔
روس اور چین، جو پابندیاں دوبارہ عائد کرنے کی مخالفت کرتے ہیں، کو 15 رکنی کونسل میں نو ووٹ درکار ہوں گے، جو سفارتی ذرائع کے مطابق تقریباً ناممکن ہے۔
(جاری ہے)
فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے جمعرات کو ایک اسرائیلی ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ انہیں توقع ہے کہ رواں ماہ کے آخر تک ایران پر بین الاقوامی پابندیاں بحال ہو جائیں گی۔
انہوں نے کہا، ’’ایران کی طرف سے ملنے والی تازہ ترین معلومات سنجیدہ نہیں ہیں۔‘‘ پابندیاں کیوں بحال کی جارہی ہیں؟برطانیہ، فرانس اور جرمنی، جو جوائنٹ کمپری ہینسیو پلان آف ایکشن کے فریق ہیں جس کا مقصد تہران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روکنا تھا، کا الزام ہے کہ ایران نے 2015 کے اس معاہدے کے تحت کیے گئے وعدے توڑ دیے ہیں۔
’یورپی تین‘ یا ’ای تھری‘ کے نام سے معروف برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے اگست کے وسط میں اقوام متحدہ کو ارسال کردہ ایک خط میں الزام لگایا کہ ایران نے جوہری معاہدے کی شقوں کی خلاف ورزی کی ہے، جن میں یورینیم کا ذخیرہ مقررہ سطح سے 40 گنا زیادہ بڑھانا بھی شامل ہے۔
اس معاملے پر یورپی طاقتوں اور ایران کے درمیان سفارتی بات چیت کے باوجود مغربی اتحاد کا اصرار ہے کہ کوئی ٹھوس پیش رفت نہیں ہوئی۔
انٹرنیشنل کرائسس گروپ کے تجزیہ کار رچرڈ گوان کے مطابق، ’’الجزائر اور پاکستان ممکنہ طور پر روس اور چین کی حمایت کریں گے، لیکن میرا خیال ہے کہ دیگر اراکین مخالفت یا غیر حاضری اختیار کریں گے، لہٰذا یورپی ممالک اور امریکہ کو ویٹو استعمال کرنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔‘‘
انہوں نے مزید کہا، ’’اگر ایران اور یورپی ممالک آخری وقت پر کوئی سمجھوتہ کر لیں تو کونسل کے پاس اب بھی وقت ہے کہ وہ ایک اور قرارداد منظور کرے جس کے ذریعے پابندیوں کی معطلی میں توسیع ہو سکتی ہے۔
‘‘دریں اثنا ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے جمعرات کو کہا کہ انہوں نے ’’ایک معقول اور عملی منصوبہ‘‘ یورپی تین اور یورپی یونین کے ہم منصبوں کے سامنے رکھا ہے تاکہ ’’آنے والے دنوں میں غیر ضروری اور قابلِ اجتناب بحران‘‘ سے بچا جا سکے۔
عراقچی نے ایکس پر پوسٹ میں کہا کہ یہ تجویز ’’حقیقی خدشات کو دور کرتی ہے‘‘ اور اسے باہمی طور پر فائدہ مند قرار دیا، تاہم اس کے بارے میں مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔
آخری لمحے کی کوشش؟سن دو ہزار پندرہ کا مشکل سے طے پایا جوہری معاہدہ اس وقت سے غیر مؤثر ہو چکا ہے جب امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2018 میں اسے یک طرفہ طور پر خیرباد کہہ کر ایران پر دوبارہ پابندیاں عائد کر دیں۔
مغربی طاقتیں اور اسرائیل طویل عرصے سے ایران پر الزام لگاتے رہے ہیں کہ وہ جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے، لیکن ایران اس کی تردید کرتا ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ امریکہ کے معاہدے سے الگ ہونے کے بعد ایران نے بتدریج اپنی ذمہ داریوں سے انحراف کیا اور جوہری سرگرمیاں تیز کر دیں، جبکہ ایران اور اسرائیل کے درمیان جون میں 12 روزہ لڑائی کے بعد کشیدگی مزید بڑھ گئی۔
اس لڑائی نے ایران اور امریکہ کے درمیان جاری جوہری مذاکرات کو بھی پٹڑی سے اتار دیا اور ایران نے عالمی جوہری ادارے، آئی اے ای اے، کے ساتھ تعاون معطل کر دیا۔ ویانا میں قائم اقوام متحدہ کے اس ادارے کے معائنہ کار جنگ کے بعد ایران سے واپس لوٹ آئے۔
اس دورن ایران نے دھمکی دی ہے کہ اگر پابندیوں کا خودکار نظام (اسنیپ بیک) فعال ہوا تو وہ جوہری عدم پھیلاؤ معاہدے سے دستبردار ہو جائے گا۔
ادارت: صلاح الدین زین