پاکستان نے بھارتی طیاروں کے لیے فضائی حدود کی بندش میں مزید ایک ماہ کی توسیع کر دی
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
پاکستان نے بھارتی طیاروں کے لیے اپنی فضائی حدود کی بندش میں مزید ایک ماہ کی توسیع کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ ایوی ایشن ذرائع کے مطابق اس فیصلے کا باقاعدہ نوٹس (NOTAM) آج سہ پہر تک جاری کر دیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیے فضائی حدود کی بندش: بھارت کو اب تک کتنے ملین ڈالر کا نقصان ہوچکا؟
واضح رہے کہ پاکستان نے 24 اپریل کو پاک بھارت کشیدگی کے پیشِ نظر بھارتی طیاروں کے لیے فضائی حدود بند کر دی تھی۔ اس پابندی میں پہلی توسیع 23 مئی کو کی گئی تھی، جس کی مدت آج مکمل ہو رہی تھی۔ تاہم، موجودہ حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے پاکستانی حکام نے اس بندش کو ایک اور ماہ کے لیے بڑھا دیا ہے۔
دوسری طرف بھارت نے بھی پاکستان کے اس فیصلے کے ردِعمل میں پاکستانی طیاروں کے لیے اپنی فضائی حدود بند کر رکھی ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان یہ فضائی پابندیاں خطے میں جاری کشیدگی اور سفارتی تعلقات میں تناؤ کی عکاس ہیں۔
یہ بھی پڑھیے پاکستانی فضائی حدود کی بندش سے بھارتی ایئر لائنز مشکلات کا شکار
ماہرین کا کہنا ہے کہ فضائی حدود کی بندش سے نہ صرف دونوں ممالک کی ایوی ایشن انڈسٹری متاثر ہو رہی ہے بلکہ بین الاقوامی پروازوں کے روٹس اور پرواز کے اوقات پر بھی منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: فضائی حدود کی بندش طیاروں کے لیے
پڑھیں:
روسی جنگی طیارے 12 منٹ تک ہماری فضائی حدود میں رہے, اسٹونیا کا الزام
ٹالِن: اسٹونیا حکومت نے الزام لگایا ہے کہ روسی جنگی طیاروں نے اس کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی اور 12 منٹ تک اندر رہنے کے بعد واپس گئے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اسٹونیا نے دعویٰ کیا ہے کہ روسی طیاروں کی یہ پرواز بین الاقوامی اصولوں کی خلاف ورزی ہے اور اس معاملے پر نیٹو کو بھی آگاہ کردیا گیا ہے۔
دوسری جانب روسی وزارت دفاع نے اسٹونیا کے الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ روسی طیاروں نے کسی ملک کی فضائی حدود کی خلاف ورزی نہیں کی۔ وزارت کے مطابق یہ پروازیں بحیرہ بالٹک کے نیوٹرل حصے میں اور مکمل طور پر بین الاقوامی قوانین کے تحت کی گئیں۔
واضح رہے کہ چند روز قبل روس کے 20 ڈرون طیارے پولینڈ کی فضائی حدود میں داخل ہونے کا واقعہ بھی پیش آیا تھا، جس کے بعد پولینڈ اور اسٹونیا جیسے نیٹو رکن ممالک کی روس کے ساتھ کشیدگی مزید بڑھ گئی ہے۔