Daily Mumtaz:
2025-11-06@09:51:16 GMT

’گاڈ فادر‘ فیم ال پچینو کتنی دولت کے مالک ؟

اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT

’گاڈ فادر‘ فیم ال پچینو کتنی دولت کے مالک ؟

ال پچینو کا نام سنتے ہی ذہن ان معرکتہ الارا فلموں کی جانب چلا جاتا ہے جن میں انہوں نے شاندار اداکاری کے جوہر دکھا کر خود کو اور اداکاری دونوں کو امر کردیا۔

ال پچینو کی فلم ’گاڈفادر‘ میں مائیکل کورلیو کی پرفارمنس ہو یا پھر ’ اسکارفیس‘ میں ٹونی مونٹانا کی شاندار اداکاری ، انہوں نے فلمی دنیا میں وہ مقام حاصل کیا جو بہت کم اداکاروں کو نصیب ہوتا ہے۔

2025 تک ال پچینو کی کل دولت کا اندازہ تقریباً 40 ملین ڈالر لگایا گیا ہے لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ وہ ہر سال کتنا کماتے ہیں اور کون سی فلمیں ان کی مالی کامیابی کا سب سے بڑا ذریعہ بنیں؟

آیئے ان کی ذاتی زندگی سے لیکر مالیت تک کے تخمینے لگاتے ہیں۔

ال پچینو کا جنم 25 اپریل 1940 کو نیو یارک شہر کے علاقے ایسٹ ہارلم میں ہوا، ان کے والدین اطالوی نژاد امریکی تھے۔

جب وہ صرف دو سال کے تھے تو ان کے والدین میں طلاق ہوگئی اور انھیں ان کی والدہ روز اور نانا نانی نے پالا۔

ان کا بچپن ایک سخت اور مشکل ماحول میں گزرا، غربت اور والد کی غیرموجودگی نے ان کی زندگی میں اداسی بھر دی لیکن اسی دوران اداکاری سے ان کو سکون اور بچاؤ کا راستہ ملا۔

ان کی اداکاری سے محبت نے انھیں شہرہ آفاق ’ایکٹرز اسٹوڈیو‘تک پہنچایا جہاں انھوں نے لی اسٹراسبرگ جیسے بڑے اساتذہ سے تربیت حاصل کی۔

وہیں سے ان کے مخصوص اداکاری کے انداز نے جنم لیا جو بعد میں ان کی شناخت بن گیا۔

کیریئر کا آغاز:

ان کے کیریئر کے ابتدائی سال خاصے مشکل رہے، انہوں نے تھیٹر میں طویل جدوجہد کی لیکن 1972 میں قسمت نے پلٹا کھایا، جب انہیں ’گاڈ فادر‘میں مائیکل کورلیونے کا کردار ملا ،ایک ایسا کردار جس نے ان کی زندگی ہی بدل دی۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ ابتدا میں کئی ہدایتکار انہیں یہ کردار دینے سے ہچکچا رہے تھے لیکن ڈائریکٹر فرانسس فورڈ کوپولا نے ان پر بھروسہ کیا اور ان کا انتخاب کیا ، جو ایک تاریخی فیصلہ ثابت ہوا۔

فلم میں ان کی اداکاری نے انہیں شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا، فلم نے کئی آسکر ایوارڈز جیتے اور پچینو کو بھی دنیا بھر میں پہچان ملی، اس فلم نے ان کے لیے ہالی ووڈ کے دروازے کھول دیے۔

بعد میں انہوں نے1973 کی ’سرپیکو‘، 1975 کی ’ ڈاگ ڈے آفٹر نون‘ جیسی فلموں میں کام کیا جہاں ان کی اداکاری کو خوب سراہا گیا۔

1983 میں ریلیز ہونے والی فلم ’اسکار فیس‘ میں انہوں نے ٹونی مونٹانا کا کردار ادا کیا جو ایک ایسا کردار تھا جو بعد میں پاپ کلچر کی علامت بن گیا۔

حالانکہ ریلیز کے وقت فلم پر تنقید کی گئی لیکن وقت کے ساتھ یہ فلم ایک کلاسک کا درجہ حاصل کر گئی۔

1990 کی دہائی میں بھی ان کی کامیابیاں جاری رہیں۔ 1992 میں انہوں نے ’سینٹ آف آ وومن‘ میں ایک اندھے آرمی آفیسر کا کردار ادا کیا، جس کے لیے انہیں بہترین اداکار کا آسکر ایوارڈ بھی ملا، یہ ایوارڈ ان کی برسوں کی محنت کا صلہ تھا۔

اسی دوران انہوں نے1997 میں ’دی ڈیولز ایڈووکیٹ‘ جیسی فلم میں انہوں نے ایک شاطر وکیل کا کردار ادا کیا۔

2000 کے بعد کا سفر

ال پچینو نے 2000 اور 2010 کی دہائیوں میں بھی کئی یادگار فلموں میں کام کیا۔

2019 میں، انہوں نے مارٹن سکورسیسی کی فلم ’دی آئریش مین‘میں جِمی ہوفا کا کردار ادا کیا، جسے تنقید نگاروں نے بہت سراہا۔

2020 میں، انہوں نے ویب سیریز ’ہنٹرز‘میں بھی کام کیا جو ان کی نئے میڈیا سے ہم آہنگی کا ثبوت تھا۔

ذاتی زندگی: رشتے اور وراثت

ال پچینو کی ذاتی زندگی بھی خبروں کا حصہ رہی ہے۔ انہوں نے کئی مشہور اداکاراؤں جیسے ٹیو زڈے ویلڈ، کیتھلین کوئنلن اور ڈیان کیٹن سے تعلقات رکھے۔

ڈیان کیٹن کے ساتھ انہوں نے ’گاڈ فادر‘میں کام بھی کیا تھا،حالانکہ انہوں نے کبھی شادی نہیں کی لیکن ان کے تین بچے ہیں۔

ان کی سب سے مشہور محبت اداکارہ بیورلی ڈی اینجلو تھیں، جن سے ان کے جڑواں بچے اولیویا اور اینٹون جیمز پیدا ہوئے۔

ال پچینو کی جائیداد: پرتعیش گھرانوں کا مالک

ال پچینو نے اپنی دولت کو جائیداد میں بھی لگایا، ان کے پاس بیورلی ہلز، کیلیفورنیا میں ایک شاندار حویلی ہے، جسے انہوں نے 2015 میں 35 ملین ڈالر میں خریدا۔

اس حویلی میں شہر کا دلکش نظارہ، باغات، اور اعلیٰ درجے کا فرنیچر شامل ہے,نیویارک سٹی میں بھی ان کے کئی اپارٹمنٹس اور ایک پینٹ ہاؤس ہے۔

وہ ہمیشہ نجی اور پر سکون زندگی کو ترجیح دیتے ہیں اور ان کے یہ گھر اسی ترجیح کا عکس ہیں۔

ال پچینو کی دولت: کتنی کمائی اور کہاں سے؟

2025 تک ال پچینو کی کل دولت کا اندازہ 40 ملین ڈالر ہے،ان کی آمدنی کا بڑا ذریعہ ان کی فلمی زندگی ہے، جہاں وہ ہر فلم کے لیے 10 سے 20 ملین ڈالر تک معاوضہ لیتے ہیں۔

The Godfather, Scarface اور Scent of a Woman جیسی فلمیں ان کی بڑی کمائی کا ذریعہ بنیں۔

سالانہ آمدنی:

ان کی سالانہ آمدنی ہمیشہ مختلف ہے لیکن اندازاً وہ ہر سال 25 سے 40 ملین ڈالر تک کما لیتے ہیں، خاص طور پر اگر وہ کوئی بڑی فلم یا سیریز کا حصہ ہوں۔

سب سے زیادہ کمانے والی فلم:

’گاڈ فادر‘سیریز ان کی سب سے منافع بخش فلم رہی، جس نے ان کے کیریئر کو نئی بلندیوں پر پہنچایا۔

’سینٹ آف وومن‘اور ’دی ڈیولز ایڈوکیٹ‘سے بھی انہوں نے بھاری رقم کمائی,’آئرش مین‘ میں ان کی شرکت نے بھی تقریباً 15 ملین ڈالر کا معاوضہ دلایا۔

ال پچینو کی وراثت:

ال پچینو کا کیریئر صرف ایک کامیاب اداکار کی کہانی نہیں بلکہ یہ اس جذبے، لگن، اور فن کی قدر کا عکس ہے جو وہ اس شعبے کے لیے رکھتے ہیں،ان کی فلمیں، کردار، اور ان کا انداز آج بھی نئے اداکاروں کے لیے مشعل راہ ہے۔

ان کی 40 ملین ڈالر کی دولت ان کے فلمی سفر کی عظمت کا مالی اظہار ہے لیکن ان کی اصل وراثت وہ جذبات، کردار اور لمحات ہیں جو انہوں نے اپنے مداحوں کو دیے۔ اداکاری میں ان کی محنت، اسٹیج سے اسکرین تک ان کا سفر، اور ان کا انداز ہر لحاظ سے انہیں ایک زندہ لیجنڈ بناتا ہے۔

Post Views: 5.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: کا کردار ادا کیا میں انہوں نے ملین ڈالر میں ان کی میں بھی اور ان کے لیے کی فلم

پڑھیں:

تاجراورصحافی برادری مل کر ملک کی ترقی میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ٹنڈوجام (نمائندہ جسارت )ریجنل یونین آف جرنلسٹس سندھ کے جنرل سیکریٹری شہباز علی اسدی اور جوائنٹ سیکریٹری راؤ حامد گوہر نے کہا ہے کہ تاجر برادری اور صحافی مل کر ملک کی ترقی میں اہم کردار کر سکتے ہیں اس وقت ملک میں صحافی اور تاجر برداری دونوں مشکلات کا شکار ہے اور ملک جمہوریت کے نام پر امریت مسلط ہوتی جارہی ہے یہ بات انھوں نے انجمن تاجران حیدرآباد کے پریس سیکرٹری اور سندھ موٹر سائیکل ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری ا عبدالحمید میمن سے موجود سیاسی صورتحال اور آئین میں 27ترمیم کے حوالے سے تفصیلی گفتگو کی ملاقات میں موجودہ صحافتی و سماجی صورتحال، عوامی مسائل اور سندھ بھر کے صحافیوں کے حقوق کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیاشرکاء نے اس بات پر اتفاق کیا کہ موجودہ حالات میں صحافیوں کو درپیش مسائل کے حل اور ان کے جائز مطالبات کی منظوری کے لیے متحد و منظم جدوجہد وقت کی اہم ضرورت ہے اس موقع پر ریجنل یونین آف جرنلسٹس سندھ کے رہنماؤں شہباز علی اسدی اور راؤ حامد گوہر نے کہا کہ اس وقت ملک میں صحافی اور تاجر دونوں مسائل اور مشکلات کا شکار ہیں اور اور آزادی صحافت صرف برائے نام رہ گئی ہے ملک میں آہستہ آہستہ جمہوریت کے نام پر امریت مسلط ہوتی جارہی ہے آئین پاکستان کو اپنے مفادات کی خاطر زخمی زخمی کردیا گیا ہے اور 27 ترمیم بھی ملک کی ترقی کے لیے نہیں بلکہ اپنی خواہشات کو پورا کرنے کی خاطر لائی جارہی ہے۔

نمائندہ جسارت گلزار

متعلقہ مضامین

  • کراچی: رامسوامی میں ڈمپر کی ٹکر سے نوجوان کی ہلاکت پر دہشتگردی کی دفعات کے تحت چوتھا مقدمہ
  • تاجراورصحافی برادری مل کر ملک کی ترقی میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں
  • سونے کی قیمت میں بڑی کمی، فی تولہ قیمت کتنی ہو گئی؟
  • کراچی: ٹریکس نظام سے قبل اونرشپ کا مسئلہ  حل نہیں کیا گیا، چالان گاڑیوں کے سابق مالکان کو ملے گا
  •  امریکی ارب پتیوں کی دولت میں 700 ارب ڈالر کا اضافہ
  • قوم کی بات کرنا عمران خان کا جرم ہے‘حلیم عادل شیخ
  • سوشل میڈیا پر دولت کی نمائش کرنیوالے نان فائلرز کی لسٹیں تیار
  • چولہا ریسٹورنٹ کے مالک کے خلاف مقدمہ درج
  • پاک افغان کشیدگی اور ٹرمپ کا کردار
  • امریکا کے 10 امیر ترین افراد کی دولت میں ایک سال میں 700 ارب ڈالر کا اضافہ، آکسفیم کا انکشاف