Daily Mumtaz:
2025-09-22@07:19:20 GMT

’گاڈ فادر‘ فیم ال پچینو کتنی دولت کے مالک ؟

اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT

’گاڈ فادر‘ فیم ال پچینو کتنی دولت کے مالک ؟

ال پچینو کا نام سنتے ہی ذہن ان معرکتہ الارا فلموں کی جانب چلا جاتا ہے جن میں انہوں نے شاندار اداکاری کے جوہر دکھا کر خود کو اور اداکاری دونوں کو امر کردیا۔

ال پچینو کی فلم ’گاڈفادر‘ میں مائیکل کورلیو کی پرفارمنس ہو یا پھر ’ اسکارفیس‘ میں ٹونی مونٹانا کی شاندار اداکاری ، انہوں نے فلمی دنیا میں وہ مقام حاصل کیا جو بہت کم اداکاروں کو نصیب ہوتا ہے۔

2025 تک ال پچینو کی کل دولت کا اندازہ تقریباً 40 ملین ڈالر لگایا گیا ہے لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ وہ ہر سال کتنا کماتے ہیں اور کون سی فلمیں ان کی مالی کامیابی کا سب سے بڑا ذریعہ بنیں؟

آیئے ان کی ذاتی زندگی سے لیکر مالیت تک کے تخمینے لگاتے ہیں۔

ال پچینو کا جنم 25 اپریل 1940 کو نیو یارک شہر کے علاقے ایسٹ ہارلم میں ہوا، ان کے والدین اطالوی نژاد امریکی تھے۔

جب وہ صرف دو سال کے تھے تو ان کے والدین میں طلاق ہوگئی اور انھیں ان کی والدہ روز اور نانا نانی نے پالا۔

ان کا بچپن ایک سخت اور مشکل ماحول میں گزرا، غربت اور والد کی غیرموجودگی نے ان کی زندگی میں اداسی بھر دی لیکن اسی دوران اداکاری سے ان کو سکون اور بچاؤ کا راستہ ملا۔

ان کی اداکاری سے محبت نے انھیں شہرہ آفاق ’ایکٹرز اسٹوڈیو‘تک پہنچایا جہاں انھوں نے لی اسٹراسبرگ جیسے بڑے اساتذہ سے تربیت حاصل کی۔

وہیں سے ان کے مخصوص اداکاری کے انداز نے جنم لیا جو بعد میں ان کی شناخت بن گیا۔

کیریئر کا آغاز:

ان کے کیریئر کے ابتدائی سال خاصے مشکل رہے، انہوں نے تھیٹر میں طویل جدوجہد کی لیکن 1972 میں قسمت نے پلٹا کھایا، جب انہیں ’گاڈ فادر‘میں مائیکل کورلیونے کا کردار ملا ،ایک ایسا کردار جس نے ان کی زندگی ہی بدل دی۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ ابتدا میں کئی ہدایتکار انہیں یہ کردار دینے سے ہچکچا رہے تھے لیکن ڈائریکٹر فرانسس فورڈ کوپولا نے ان پر بھروسہ کیا اور ان کا انتخاب کیا ، جو ایک تاریخی فیصلہ ثابت ہوا۔

فلم میں ان کی اداکاری نے انہیں شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا، فلم نے کئی آسکر ایوارڈز جیتے اور پچینو کو بھی دنیا بھر میں پہچان ملی، اس فلم نے ان کے لیے ہالی ووڈ کے دروازے کھول دیے۔

بعد میں انہوں نے1973 کی ’سرپیکو‘، 1975 کی ’ ڈاگ ڈے آفٹر نون‘ جیسی فلموں میں کام کیا جہاں ان کی اداکاری کو خوب سراہا گیا۔

1983 میں ریلیز ہونے والی فلم ’اسکار فیس‘ میں انہوں نے ٹونی مونٹانا کا کردار ادا کیا جو ایک ایسا کردار تھا جو بعد میں پاپ کلچر کی علامت بن گیا۔

حالانکہ ریلیز کے وقت فلم پر تنقید کی گئی لیکن وقت کے ساتھ یہ فلم ایک کلاسک کا درجہ حاصل کر گئی۔

1990 کی دہائی میں بھی ان کی کامیابیاں جاری رہیں۔ 1992 میں انہوں نے ’سینٹ آف آ وومن‘ میں ایک اندھے آرمی آفیسر کا کردار ادا کیا، جس کے لیے انہیں بہترین اداکار کا آسکر ایوارڈ بھی ملا، یہ ایوارڈ ان کی برسوں کی محنت کا صلہ تھا۔

اسی دوران انہوں نے1997 میں ’دی ڈیولز ایڈووکیٹ‘ جیسی فلم میں انہوں نے ایک شاطر وکیل کا کردار ادا کیا۔

2000 کے بعد کا سفر

ال پچینو نے 2000 اور 2010 کی دہائیوں میں بھی کئی یادگار فلموں میں کام کیا۔

2019 میں، انہوں نے مارٹن سکورسیسی کی فلم ’دی آئریش مین‘میں جِمی ہوفا کا کردار ادا کیا، جسے تنقید نگاروں نے بہت سراہا۔

2020 میں، انہوں نے ویب سیریز ’ہنٹرز‘میں بھی کام کیا جو ان کی نئے میڈیا سے ہم آہنگی کا ثبوت تھا۔

ذاتی زندگی: رشتے اور وراثت

ال پچینو کی ذاتی زندگی بھی خبروں کا حصہ رہی ہے۔ انہوں نے کئی مشہور اداکاراؤں جیسے ٹیو زڈے ویلڈ، کیتھلین کوئنلن اور ڈیان کیٹن سے تعلقات رکھے۔

ڈیان کیٹن کے ساتھ انہوں نے ’گاڈ فادر‘میں کام بھی کیا تھا،حالانکہ انہوں نے کبھی شادی نہیں کی لیکن ان کے تین بچے ہیں۔

ان کی سب سے مشہور محبت اداکارہ بیورلی ڈی اینجلو تھیں، جن سے ان کے جڑواں بچے اولیویا اور اینٹون جیمز پیدا ہوئے۔

ال پچینو کی جائیداد: پرتعیش گھرانوں کا مالک

ال پچینو نے اپنی دولت کو جائیداد میں بھی لگایا، ان کے پاس بیورلی ہلز، کیلیفورنیا میں ایک شاندار حویلی ہے، جسے انہوں نے 2015 میں 35 ملین ڈالر میں خریدا۔

اس حویلی میں شہر کا دلکش نظارہ، باغات، اور اعلیٰ درجے کا فرنیچر شامل ہے,نیویارک سٹی میں بھی ان کے کئی اپارٹمنٹس اور ایک پینٹ ہاؤس ہے۔

وہ ہمیشہ نجی اور پر سکون زندگی کو ترجیح دیتے ہیں اور ان کے یہ گھر اسی ترجیح کا عکس ہیں۔

ال پچینو کی دولت: کتنی کمائی اور کہاں سے؟

2025 تک ال پچینو کی کل دولت کا اندازہ 40 ملین ڈالر ہے،ان کی آمدنی کا بڑا ذریعہ ان کی فلمی زندگی ہے، جہاں وہ ہر فلم کے لیے 10 سے 20 ملین ڈالر تک معاوضہ لیتے ہیں۔

The Godfather, Scarface اور Scent of a Woman جیسی فلمیں ان کی بڑی کمائی کا ذریعہ بنیں۔

سالانہ آمدنی:

ان کی سالانہ آمدنی ہمیشہ مختلف ہے لیکن اندازاً وہ ہر سال 25 سے 40 ملین ڈالر تک کما لیتے ہیں، خاص طور پر اگر وہ کوئی بڑی فلم یا سیریز کا حصہ ہوں۔

سب سے زیادہ کمانے والی فلم:

’گاڈ فادر‘سیریز ان کی سب سے منافع بخش فلم رہی، جس نے ان کے کیریئر کو نئی بلندیوں پر پہنچایا۔

’سینٹ آف وومن‘اور ’دی ڈیولز ایڈوکیٹ‘سے بھی انہوں نے بھاری رقم کمائی,’آئرش مین‘ میں ان کی شرکت نے بھی تقریباً 15 ملین ڈالر کا معاوضہ دلایا۔

ال پچینو کی وراثت:

ال پچینو کا کیریئر صرف ایک کامیاب اداکار کی کہانی نہیں بلکہ یہ اس جذبے، لگن، اور فن کی قدر کا عکس ہے جو وہ اس شعبے کے لیے رکھتے ہیں،ان کی فلمیں، کردار، اور ان کا انداز آج بھی نئے اداکاروں کے لیے مشعل راہ ہے۔

ان کی 40 ملین ڈالر کی دولت ان کے فلمی سفر کی عظمت کا مالی اظہار ہے لیکن ان کی اصل وراثت وہ جذبات، کردار اور لمحات ہیں جو انہوں نے اپنے مداحوں کو دیے۔ اداکاری میں ان کی محنت، اسٹیج سے اسکرین تک ان کا سفر، اور ان کا انداز ہر لحاظ سے انہیں ایک زندہ لیجنڈ بناتا ہے۔

Post Views: 5.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: کا کردار ادا کیا میں انہوں نے ملین ڈالر میں ان کی میں بھی اور ان کے لیے کی فلم

پڑھیں:

چین کی موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے محفوظ آلو کی نئی قسم بنانے کی کوشش کتنی کامیاب ہوئی؟

چین کے دارالحکومت بیجنگ کے نواح میں قائم ایک تحقیقی مرکز میں ماہرینِ حیاتیات نے آلو کی ایک ایسی قسم تیار کی ہے جو مستقبل کے بڑھتے درجہ حرارت کی پیشگوئیوں کے مطابق ماحول میں تیار کی گئی تاہم اس کا نتیجہ تشویشناک نکلا اور آلو عام سائز سے آدھے رہ گئے۔

تحقیق میں 7 آلو حاصل ہوئے جن میں سے ایک محض 136 گرام کا نکلا جو چین میں عام آلو کے مقابلے میں نصف سے بھی کم ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: آلو کی ابتدا ٹماٹر سے ہوئی، نئی تحقیق میں آلو کے ارتقا سے متعلق حیران کن انکشافات

چین دنیا میں سب سے زیادہ آلو پیدا کرنے والا ملک ہے اور یہ فصل غذائی تحفظ کے لیے نہایت اہم سمجھی جاتی ہے لیکن آلو زیادہ درجہ حرارت کے لیے نہایت حساس ہیں۔

انٹرنیشنل پوٹیٹو سینٹر بیجنگ کے محقق لی جی پنگ اور ان کی ٹیم نے 3 سالہ منصوبے کے تحت درجہ حرارت میں 3 ڈگری سیلسیس اضافے کی صورت میں آلو پر اثرات کا مطالعہ کیا۔ نتائج کے مطابق اگرچہ آلو کی بڑھوتری 10 دن پہلے شروع ہوئی لیکن پیداوار نصف سے زیادہ کم ہوگئی۔

اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق موجودہ پالیسیوں کے تحت صدی کے اختتام تک درجہ حرارت 3.1 ڈگری بڑھ سکتا ہے جس سے آلو کی فصلیں شدید متاثر ہوں گی۔

یہ بھی پڑھیے: عالمی یوم ماحولیات: پلاسٹک آلودگی سے زمین، سمندر اور انسان سب خطرے میں

اندرونِ منگولیا میں بارشوں اور بیماریوں نے کاشتکاروں کو مزید مشکلات میں ڈال دیا ہے جبکہ بیج پیدا کرنے والی کمپنیاں ایرونک (ہوا میں فصل اگانے والے) نظام اپنا رہی ہیں تاکہ زیادہ پیداوار اور بیماریوں سے مزاحم اقسام تیار کی جاسکیں۔

لی جی پنگ نے خبردار کیا کہ اگر ہم نے حل نہ نکالا تو کسانوں کی آمدنی کم ہوگی اور غذائی قلت کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آلو چین درجہ حرارت فصل گرمی موسمیاتی تبدیلی

متعلقہ مضامین

  • چین کی موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے محفوظ آلو کی نئی قسم بنانے کی کوشش کتنی کامیاب ہوئی؟
  • ‘اجے دیوگن میری اداکاری اور انداز کی نقل کرتے ہیں،’ سینیئر اداکار توقیر ناصر کا بڑا انکشاف
  • سرکاری مراعات یافتہ طبقات کو مزید کتنی مراعات چاہئیں؟
  • راولپنڈی؛ اب تک کتنی لڑکیوں کو ایچ پی وی ویکسین لگی؟ تفصیلات جاری
  • کرینا کپور کی فٹنس کا راز کیا ہے اور وہ کتنی دولت کی مالک ہیں؟
  • میرپور خاص: محکمہ ریونیو نے 22کروڑ کا پلاٹ مالک کی اجازت کے بغیر فروخت کردیا
  • صدر زرداری سے سیرین ائر کے مالک اور سی ای او کی ملاقات
  • صدرمملکت آصف علی زرداری سے سیرین ایئر کے مالک اور سی ای او کی کاشغر میں ملاقات، پاکستان میں کمپنی کے مستقبل کے منصوبوں بارے آگاہ کیا
  • جرمنی میں زندگی کتنی محفوظ ہے؟
  • بااثر وڈیرے کا جانور پر بدترین تشدد، مبینہ طور پر اونٹنی کی ٹانگ توڑ دی