’گاڈ فادر‘ فیم ال پچینو کتنی دولت کے مالک ؟
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
ال پچینو کا نام سنتے ہی ذہن ان معرکتہ الارا فلموں کی جانب چلا جاتا ہے جن میں انہوں نے شاندار اداکاری کے جوہر دکھا کر خود کو اور اداکاری دونوں کو امر کردیا۔
ال پچینو کی فلم ’گاڈفادر‘ میں مائیکل کورلیو کی پرفارمنس ہو یا پھر ’ اسکارفیس‘ میں ٹونی مونٹانا کی شاندار اداکاری ، انہوں نے فلمی دنیا میں وہ مقام حاصل کیا جو بہت کم اداکاروں کو نصیب ہوتا ہے۔
2025 تک ال پچینو کی کل دولت کا اندازہ تقریباً 40 ملین ڈالر لگایا گیا ہے لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ وہ ہر سال کتنا کماتے ہیں اور کون سی فلمیں ان کی مالی کامیابی کا سب سے بڑا ذریعہ بنیں؟
آیئے ان کی ذاتی زندگی سے لیکر مالیت تک کے تخمینے لگاتے ہیں۔
ال پچینو کا جنم 25 اپریل 1940 کو نیو یارک شہر کے علاقے ایسٹ ہارلم میں ہوا، ان کے والدین اطالوی نژاد امریکی تھے۔
جب وہ صرف دو سال کے تھے تو ان کے والدین میں طلاق ہوگئی اور انھیں ان کی والدہ روز اور نانا نانی نے پالا۔
ان کا بچپن ایک سخت اور مشکل ماحول میں گزرا، غربت اور والد کی غیرموجودگی نے ان کی زندگی میں اداسی بھر دی لیکن اسی دوران اداکاری سے ان کو سکون اور بچاؤ کا راستہ ملا۔
ان کی اداکاری سے محبت نے انھیں شہرہ آفاق ’ایکٹرز اسٹوڈیو‘تک پہنچایا جہاں انھوں نے لی اسٹراسبرگ جیسے بڑے اساتذہ سے تربیت حاصل کی۔
وہیں سے ان کے مخصوص اداکاری کے انداز نے جنم لیا جو بعد میں ان کی شناخت بن گیا۔
کیریئر کا آغاز:
ان کے کیریئر کے ابتدائی سال خاصے مشکل رہے، انہوں نے تھیٹر میں طویل جدوجہد کی لیکن 1972 میں قسمت نے پلٹا کھایا، جب انہیں ’گاڈ فادر‘میں مائیکل کورلیونے کا کردار ملا ،ایک ایسا کردار جس نے ان کی زندگی ہی بدل دی۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ ابتدا میں کئی ہدایتکار انہیں یہ کردار دینے سے ہچکچا رہے تھے لیکن ڈائریکٹر فرانسس فورڈ کوپولا نے ان پر بھروسہ کیا اور ان کا انتخاب کیا ، جو ایک تاریخی فیصلہ ثابت ہوا۔
فلم میں ان کی اداکاری نے انہیں شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا، فلم نے کئی آسکر ایوارڈز جیتے اور پچینو کو بھی دنیا بھر میں پہچان ملی، اس فلم نے ان کے لیے ہالی ووڈ کے دروازے کھول دیے۔
بعد میں انہوں نے1973 کی ’سرپیکو‘، 1975 کی ’ ڈاگ ڈے آفٹر نون‘ جیسی فلموں میں کام کیا جہاں ان کی اداکاری کو خوب سراہا گیا۔
1983 میں ریلیز ہونے والی فلم ’اسکار فیس‘ میں انہوں نے ٹونی مونٹانا کا کردار ادا کیا جو ایک ایسا کردار تھا جو بعد میں پاپ کلچر کی علامت بن گیا۔
حالانکہ ریلیز کے وقت فلم پر تنقید کی گئی لیکن وقت کے ساتھ یہ فلم ایک کلاسک کا درجہ حاصل کر گئی۔
1990 کی دہائی میں بھی ان کی کامیابیاں جاری رہیں۔ 1992 میں انہوں نے ’سینٹ آف آ وومن‘ میں ایک اندھے آرمی آفیسر کا کردار ادا کیا، جس کے لیے انہیں بہترین اداکار کا آسکر ایوارڈ بھی ملا، یہ ایوارڈ ان کی برسوں کی محنت کا صلہ تھا۔
اسی دوران انہوں نے1997 میں ’دی ڈیولز ایڈووکیٹ‘ جیسی فلم میں انہوں نے ایک شاطر وکیل کا کردار ادا کیا۔
2000 کے بعد کا سفر
ال پچینو نے 2000 اور 2010 کی دہائیوں میں بھی کئی یادگار فلموں میں کام کیا۔
2019 میں، انہوں نے مارٹن سکورسیسی کی فلم ’دی آئریش مین‘میں جِمی ہوفا کا کردار ادا کیا، جسے تنقید نگاروں نے بہت سراہا۔
2020 میں، انہوں نے ویب سیریز ’ہنٹرز‘میں بھی کام کیا جو ان کی نئے میڈیا سے ہم آہنگی کا ثبوت تھا۔
ذاتی زندگی: رشتے اور وراثت
ال پچینو کی ذاتی زندگی بھی خبروں کا حصہ رہی ہے۔ انہوں نے کئی مشہور اداکاراؤں جیسے ٹیو زڈے ویلڈ، کیتھلین کوئنلن اور ڈیان کیٹن سے تعلقات رکھے۔
ڈیان کیٹن کے ساتھ انہوں نے ’گاڈ فادر‘میں کام بھی کیا تھا،حالانکہ انہوں نے کبھی شادی نہیں کی لیکن ان کے تین بچے ہیں۔
ان کی سب سے مشہور محبت اداکارہ بیورلی ڈی اینجلو تھیں، جن سے ان کے جڑواں بچے اولیویا اور اینٹون جیمز پیدا ہوئے۔
ال پچینو کی جائیداد: پرتعیش گھرانوں کا مالک
ال پچینو نے اپنی دولت کو جائیداد میں بھی لگایا، ان کے پاس بیورلی ہلز، کیلیفورنیا میں ایک شاندار حویلی ہے، جسے انہوں نے 2015 میں 35 ملین ڈالر میں خریدا۔
اس حویلی میں شہر کا دلکش نظارہ، باغات، اور اعلیٰ درجے کا فرنیچر شامل ہے,نیویارک سٹی میں بھی ان کے کئی اپارٹمنٹس اور ایک پینٹ ہاؤس ہے۔
وہ ہمیشہ نجی اور پر سکون زندگی کو ترجیح دیتے ہیں اور ان کے یہ گھر اسی ترجیح کا عکس ہیں۔
ال پچینو کی دولت: کتنی کمائی اور کہاں سے؟
2025 تک ال پچینو کی کل دولت کا اندازہ 40 ملین ڈالر ہے،ان کی آمدنی کا بڑا ذریعہ ان کی فلمی زندگی ہے، جہاں وہ ہر فلم کے لیے 10 سے 20 ملین ڈالر تک معاوضہ لیتے ہیں۔
The Godfather, Scarface اور Scent of a Woman جیسی فلمیں ان کی بڑی کمائی کا ذریعہ بنیں۔
سالانہ آمدنی:
ان کی سالانہ آمدنی ہمیشہ مختلف ہے لیکن اندازاً وہ ہر سال 25 سے 40 ملین ڈالر تک کما لیتے ہیں، خاص طور پر اگر وہ کوئی بڑی فلم یا سیریز کا حصہ ہوں۔
سب سے زیادہ کمانے والی فلم:
’گاڈ فادر‘سیریز ان کی سب سے منافع بخش فلم رہی، جس نے ان کے کیریئر کو نئی بلندیوں پر پہنچایا۔
’سینٹ آف وومن‘اور ’دی ڈیولز ایڈوکیٹ‘سے بھی انہوں نے بھاری رقم کمائی,’آئرش مین‘ میں ان کی شرکت نے بھی تقریباً 15 ملین ڈالر کا معاوضہ دلایا۔
ال پچینو کی وراثت:
ال پچینو کا کیریئر صرف ایک کامیاب اداکار کی کہانی نہیں بلکہ یہ اس جذبے، لگن، اور فن کی قدر کا عکس ہے جو وہ اس شعبے کے لیے رکھتے ہیں،ان کی فلمیں، کردار، اور ان کا انداز آج بھی نئے اداکاروں کے لیے مشعل راہ ہے۔
ان کی 40 ملین ڈالر کی دولت ان کے فلمی سفر کی عظمت کا مالی اظہار ہے لیکن ان کی اصل وراثت وہ جذبات، کردار اور لمحات ہیں جو انہوں نے اپنے مداحوں کو دیے۔ اداکاری میں ان کی محنت، اسٹیج سے اسکرین تک ان کا سفر، اور ان کا انداز ہر لحاظ سے انہیں ایک زندہ لیجنڈ بناتا ہے۔
Post Views: 5.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کا کردار ادا کیا میں انہوں نے ملین ڈالر میں ان کی میں بھی اور ان کے لیے کی فلم
پڑھیں:
نوجوانوں میں کیفین پاؤچ کا بڑھتا جنون: کتنی مقدار خطرناک ثابت ہوسکتی ہے؟
امریکا میں نوجوانوں میں کیفین پاؤچ استعمال کرنے کا رجحان بڑھ رہا ہے جو کچھ دیر کے لیے توانائی کو اچانک بڑھا دیتی ہے۔ اس رجحان کے جلد ہی برطانیہ میں بھی مقبول ہو نے کا خدشہ ہے۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق یہ چھوٹے پاؤچ، جو چائے کی تھیلی کی طرح ہوتے ہیں، ہونٹ اور مسوڑھوں کے درمیان رکھے جاتے ہیں اور کیفین کو براہ راست خون میں پہنچاتے ہیں۔
کچھ سوشل میڈیا انفلوئنسرز ان مصنوعات کو پروموٹ کر رہے ہیں، خاص طور پر جم جانے والوں کے لیے بہتر کارکردگی کے لیے یا امتحانات میں چوکنا رہنے کے لیے طلبہ کو سفارش کر رہے ہیں۔
جارج واشنگٹن یونیورسٹی کے ڈاکٹر راب وان ڈیم کے مطابق، ٹک ٹاک شاپ پر ایسے کئی برانڈز اور ذائقے دستیاب ہیں جو نوجوانوں کو پسند آ سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چونکہ ایک پاؤچ میں تقریباً 2 کپ عام کافی کے برابر کیفین ہوتی ہے اس لیے زیادہ استعمال سے نقصان دہ اثرات ہوسکتے ہیں۔
کیفین پاؤچ اتنے پوشیدہ ہوتے ہیں کہ والدین یا اساتذہ کو یہ معلوم بھی نہیں ہوتا کہ کسی کے منہ میں یہ موجود ہے جس کی وجہ سے نوجوان انہیں آسانی سے چھپا سکتے ہیں۔
کچھ صارفین آن لائن یہ بھی دعویٰ کرتے ہیں کہ 2 پاؤچ ایک ساتھ استعمال کرنے سے انہیں اضافی کیفین کا بڑا جھٹکا ملتا ہے۔
چونکہ کیفین جلدی جذب ہو جاتی ہے اس لیے اثرات چند منٹوں میں شروع ہو کر کئی گھنٹوں تک رہ سکتے ہیں اور کیفین کی مقدار قابو سے باہر ہو سکتی ہے۔
ڈاکٹر وان ڈیم نے بتایا کہ نوجوانوں کی کیفین برداشت کم ہو سکتی ہے اور اگر وہ بہت زیادہ لے لیں تو ایمرجنسی روم میں پہنچ سکتے ہیں۔
کیفین کیا ہے اور زیادہ لینے سے کیا ہوتا ہے؟کیفین ایک محرک ہے جو دماغ اور اعصابی نظام پر اثر ڈال کر آپ کو زیادہ چوکنا اور کم نیند محسوس کرواتا ہے۔
لاگبورو یونیورسٹی کے لیوس جیمز کے مطابق کافی ثبوت موجود ہیں کہ کیفین ورزش کو آسان محسوس کروانے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔
یہ کھلاڑیوں کے درمیان سب سے زیادہ استعمال ہونے والا سپلیمنٹ بن چکا ہے۔
ورزش کے دوران جسم ایک کیمیکل ’ایڈینوسین‘ بناتا ہے جو تھکن محسوس کرواتا ہے، کیفین اس کی رسیپٹرز کو بلاک کر دیتا ہے جس سے درد اور تھکن کم محسوس ہوتی ہے۔
لیکن کیفین دل اور خون کی نالیوں پر بھی اثر ڈالتی ہے جو خطرناک ہو سکتا ہے۔
زیادہ مقدار میں کیفین سے دل کی دھڑکن تیز ہو سکتی ہے، بے ترتیب ہو سکتی ہے اور دورے پڑ سکتے ہیں۔
اگرچہ کم واقعات ہیں لیکن کیفین کی زیادتی سے موت کے بھی دستاویزی کیسز موجود ہیں۔
کچھ لوگ کیفین کے لیے حساس ہوتے ہیں اور کم مقدار میں بھی متلی، بے چینی، چڑچڑاپن اور سر درد محسوس کر سکتے ہیں۔
عمومی طور پر، صحت مند بالغ افراد کے لیے روزانہ 400 ملی گرام کیفین محفوظ تصور کی جاتی ہے جو تقریباً چار کپ فوری کافی کے برابر ہے۔
چائے میں کیفین کی مقدار کم ہوتی ہے اس لیے 5 کپ روزانہ ٹھیک رہتے ہیں۔
حاملہ خواتین کو کیفین کی مقدار نصف یعنی 200 ملی گرام یا اس سے کم کرنے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔
بچوں اور نوجوانوں میں کیفین کے خطرات اور زیادتی کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔
اسی لیے یورپی یونین کے قوانین کے تحت انرجی ڈرنکس جن میں 150 ملی گرام سے زیادہ کیفین ہوتی ہے ان پر یہ لیبل لگانا لازمی ہے: ’زیادہ کیفین مواد، بچوں اور حاملہ یا دودھ پلانے والی خواتین کے لیے نہیں’۔
کیفین والے دیگر مشروبات اور کھانے پر نظر رکھیںڈاکٹر وان ڈیم کا کہنا ہے کہ کیفین کی زیادتی آسانی سے ہو سکتی ہے کیونکہ یہ کئی مشروبات اور کچھ کھانوں میں بھی پائی جاتی ہے اس لیے مقدار کا خیال رکھنا ضروری ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ کافی میں زیادہ کیفین لینا مشکل ہوتا ہے مگر ان مصنوعات کے ساتھ آسان ہے، خاص طور پر اگر نوجوان انرجی ڈرنکس بھی استعمال کر رہے ہوں۔
وہ کہتے ہیں کہ لیبارٹری میں چیک کرنے پر کئی مصنوعات میں لیبل پر درج مقدار سے زیادہ کیفین پائی گئی ہے۔
کیفین کی عام مقدار (تقریباً):کافی کے ایک مگ میں 100 سے 140 ملی گرام
چائے کے ایک مگ میں 75 ملی گرام
انرجی ڈرنکس کے 250 ملی لیٹر کین میں تقریباً 80 ملی گرام
سافٹ ڈرنکس کے ہر کین میں تقریباً 40 ملی گرام
چاکلیٹ: 50 گرام ڈارک چاکلیٹ میں تقریباً 25 ملی گرام، 50 گرام ملک چاکلیٹ میں تقریباً 10 ملی گرام۔
ڈینٹسٹ کہتے ہیں کہ کیفین پاؤچ کا لمبے عرصے تک استعمال مسوڑھوں میں جلن پیدا کر سکتا ہے، جیسا کہ سناس (پاؤڈر ٹوبیکو) اور نکوٹین پاؤچ کرتے ہیں۔
کچھ ماہرین کو خدشہ ہے کہ کیفین پاؤچ نوجوانوں کو نکوٹین جیسی نشہ آور اشیا کی طرف لے جا سکتے ہیں۔
کلِیولینڈ کلینک لندن میں غذائیت کی سربراہ اور برٹش ڈائٹیٹک ایسوسی ایشن کی ترجمان بِنی سوریش کہتی ہیں کہ پاؤچ استعمال کرنا ’فیشن‘ یا بے ضرر لگ سکتا ہے لیکن یہ نوجوانوں میں محرک اشیا کے استعمال کو معمول بنانے اور نشے کی عادت ڈالنے کا خطرہ رکھتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اگرچہ کیفین عارضی توانائی دیتی ہے لیکن یہ نیند کو متاثر کرتی ہے اور وقت کے ساتھ تھکن بڑھا سکتی ہے، خاص طور پر بچوں اور نوجوانوں میں جو اس کے اثرات کے زیادہ حساس ہوتے ہیں۔
مشورہاگر نوجوان کیفین لینا چاہتے ہیں تو برٹش ڈائٹیتک ایسوسی ایشن اور این ایچ ایس دونوں احتیاط کا مشورہ دیتے ہیں۔
یورپی فوڈ سیفٹی اتھارٹی بچوں اور نوجوانوں کے لیے 3 ملی گرام فی کلوگرام وزن کو زیادہ سے زیادہ حد قرار دیتی ہے، یعنی 30 کلوگرام وزن والے بچے کو روزانہ 90 ملی گرام سے زیادہ نہیں لینی چاہیے۔
بِنی سوریش کہتی ہیں کہ کیفین کی بجائے بہتر ہے کہ نوجوان باقاعدہ کھانے، پانی پینے اور غذائیت سے بھرپور خوراک پر توجہ دیں جو دن بھر توانائی برقرار رکھتی ہے۔
ایک صحت مند غذا جس میں کافی آئرن، پروٹین اور آہستہ آہستہ توانائی دینے والے کاربوہائیڈریٹس ہوں، توانائی کی ضرورت پوری کر سکتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا برطانیہ پاؤڈر ٹوبیکو پاؤچ کیفین پاؤچ کیفین پاؤچ کا استعمال نکوٹین پاؤچ