پہلے وہ عراق، لبنان، یمن گئے، اب ایران آگئے، نہ بولےتو جب وہ ہم پر آئیں گےتو بولنےوالا کوئی نہ ہوگا
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پہلے عراق کے بارے کہا گیا کہ اس کے پاس ویپن آف ماس ڈسٹرکشن ہیں، اب ایران کے بارے میں یہ کہا گیا، پہلے وہ لبنان آئے، پھر یمن آئے اور اب ایران آگئے، اگر ہم اب نہ بولے تو جب وہ ہم پر آئیں گے تو کوئی بولنے والا نہیں ہوگا۔
قومی اسمبلی میں بجٹ بحث پر اظہار خیال کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ ایران کی نیوکلیئر سائٹس پر حملوں کی سخت مذمت کرتے ہیں، اسرائیل نے جھوٹ کی بنیاد پر ایران پر حملہ کیا، ہم اس کی مذمت کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایران کی خودمختاری کی خلاف ورزی کی گئی، ایران کی ملٹری قیادت کو جنگ کے میدان میں نہیں بلکہ ان کے گھر میں ٹارگٹ کیا گیا ، ایرانی سائنسدانوں کو ٹارگٹ کیا، سب سے بڑی خلاف ورزی ایران کی نیوکلیئر تنصیبات پر حملہ ہے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ کل امریکا نے ایران کی ایٹمی سائٹ پر حملہ کیا، ایران میں ایٹمی تنصیبات پر حملے میں اگراخراج ہوتا تو سارے خطےخصوصاًپاکستان پر اثرات ہوتے، امریکا کے لوگ اس جنگ کی حمایت نہیں کرتے۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ پہلے یہی عراق کے بارے کہا گیا اور اب ایران کے بارے میں کہا کہ ان کے پاس ویپن آف ماس ڈسٹرکشن ہیں، پہلے وہ لبنان آئے، یمن آئے اور اب ایران آگئے۔
انہوں نے کہا کہ اگر ہم اب نہ بولے تو جب وہ ہم پر آئیں گے تو کوئی بولنے والا نہیں ہوگا، اسرائیل کی ایران میں رجیم چینج کرنے کی کوشش کو روکنا ہوگا۔
لائیو: چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری قومی اسمبلی کے بجٹ اجلاس سے خطاب کررہے ہیں۔ https://t.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بلاول بھٹو اب ایران ایران کی کے بارے نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
بحریہ ٹاؤن کی ممکنہ بندش کے بعد کیا ہوگا؟
پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض کی جانب سے عندیہ دیا گیا ہے کہ بحریہ ٹاؤن کو بند کیا جا سکتا ہے، جس کے بعد سوسائٹی کے رہائشیوں میں گہری تشویش پائی جا رہی ہے۔
لوگ پریشان ہیں کہ اگر واقعی بحریہ ٹاؤن بند ہوتا ہے تو نہ صرف روزمرہ سہولیات جیسے بجلی، پانی اور سیکیورٹی متاثر ہوں گی، بلکہ ان کی پراپرٹیز کا مستقبل بھی غیر یقینی کا شکار ہو جائے گا۔ خاص طور پر وہ افراد جو کئی برسوں سے اس سوسائٹی کا حصہ ہیں یا حال ہی میں سرمایہ کاری کر چکے ہیں۔
رہائشی اب شدید بے چینی میں مبتلا ہیں، ان کے لیے سب سے بڑا سوال یہی ہے کہ بحریہ ٹاؤن کے بعد ان کی پراپرٹی کا کیا بنے گا، ٹرانسفر کا عمل کیسے ہوگا اور آیا کوئی نیا ادارہ ان تمام ذمہ داریوں کو سنبھالے گا یا نہیں؟
یہ بھی پڑھیں:
بحریہ ٹاؤن کے ایک سینیئر آفیسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اگر بحریہ ٹاؤن بند ہو جاتا ہے تو سوسائٹی کو فراہم کی جانے والی بجلی، پانی اور مینٹیننس سمیت تمام سہولیات معطل ہو جائیں گی، جو ماہانہ چارجز کے عوض مکینوں کو ان کے دروازے پر فراہم کی جاتی تھیں۔
’اگر بحریہ ٹاؤن بند ہوتا ہے تو یہ سوسائٹی بھی دیگر عام ہاؤسنگ سوسائٹیز کی طرح بن جائے گی جہاں ایسی سہولیات خود سے حاصل کرنا پڑتی ہیں۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ملک ریاض کی جانب سے عندیہ دیا گیا ہے کہ بحریہ ٹاؤن کو بند کیا جا سکتا ہے، مگر اس پر عملدرآمد آسان نہیں ہوگا۔ اس کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ بحریہ ٹاؤن میں بنے گھروں کی ٹرانسفر صرف بحریہ کے دفتر کے ذریعے ہوتی تھی۔
مزید پڑھیں:
’کیونکہ یہاں رجسٹری کا روایتی سرکاری نظام موجود نہیں ہے۔ اگر دفتر بند ہو جاتا ہے تو ٹرانسفر کا عمل بھی رُک جائے گا، اب سوال یہ ہے کہ بحریہ کے بعد اس نظام کو کون سنبھالے گا؟ کیا کوئی یونین بنے گی یا کوئی اور ادارہ اسے ٹیک اوور کرے گا، یہ سب ایک طویل اور پیچیدہ مرحلہ ہوگا۔‘
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جن لوگوں نے قسطوں پر پراپرٹی خریدی ہے، ان کو صرف الاٹمنٹ لیٹر ملا ہوتا ہے، اور وہ لیٹر بھی بحریہ ٹاؤن کی جانب سے جاری کیا گیا ہوتا ہے، لہٰذا اگر بحریہ بند ہوتا ہے تو یہ تمام معاملات بھی رُک جائیں گے۔
اسلام آباد کی سوسائٹیز سے وابستہ پراپرٹی ڈیلر عبدالستار کا کہنا تھا کہ جس طرح بول نیوز چینل کے مالک کے جیل میں جانے کے باوجود چینل کی نشریات دوسرے لوگوں کے ذریعے جاری رہیں، بالکل اسی طرح بحریہ ٹاؤن
بھی کسی اور مینجمنٹ کے تحت آپریشنل رہے گا، لیکن طویل المدتی طور پر بحریہ ٹاؤن کے رہائشیوں اور سرمایہ کاروں کو بھاری نقصان برداشت کرنا پڑے گا۔
مزید پڑھیں:
’جہاں تک بحریہ ٹاؤن کے مستقبل کا تعلق ہے، تو نہ کوئی مزید توسیع ہوگی اور نہ ہی کوئی ترقی، یوں سمجھ لیں کہ بحریہ ٹاؤن کا مستقبل منجمد ہو چکا ہے۔‘
عبدالستار کے مطابق مارکیٹ میں یہ افواہ بھی ہے کہ حکومت بحریہ ٹاؤن کو ڈی ایچ اے کے حوالے کر دے، اگرچہ یہ بات تصدیق شدہ نہیں ہے، لیکن لوگ اس بارے میں کافی باتیں کر رہے ہیں۔
تقریباً 7 برس سے بحریہ ٹاؤن میں مقیم محمد نبیل کا کہنا ہے کہ انہوں نے بحریہ ٹاؤن میں اس امید پر سرمایہ کاری کی تھی کہ یہاں ایک محفوظ، جدید اور سہولیات سے آراستہ زندگی میسر آئے گی۔ ’ہم نے اپنی زندگی کی جمع پونجی لگا کر یہاں مہنگی پراپرٹی خریدی، لیکن اب اچانک بحریہ ٹاؤن کے بند ہونے کی باتیں سن کر ہمیں شدید پریشانی ہو رہی ہے۔‘
مزید پڑھیں:
محمد نبیل کے مطابق موجودہ صورتحال ان کے لیے نہ صرف مالی نقصان کا باعث ہے بلکہ ذہنی دباؤ کا بھی مسئلہ بن چکا ہے کیونکہ ایک طرف تو سروسز جیسے بجلی، پانی، سیکیورٹی اور مینٹیننس کی معطلی کا خدشہ ہے تو دوسری جانب ان کی پراپرٹیز کی قیمتیں بھی گرنا شروع ہو گئی ہیں۔
’سب لوگ غیر یقینی صورتحال کے باعث پریشان ہیں، ہمیں سمجھ نہیں آ رہی کہ اگر بحریہ کا دفتر بند ہو جاتا ہے تو ٹرانسفر کیسے ہوگی، رجسٹری کا تو یہاں کوئی نظام ہے نہیں ہے، سوال یہ ہے کہ اس سوسائٹی کا انتظام اب کون سنبھالے گا اور کیا وہ ادارہ بحریہ جیسی سہولیات فراہم کر سکے گا کہ نہیں۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسلام آباد الاٹمنٹ بجلی بحریہ ٹاؤن بول نیوز پانی پراپرٹی پراپرٹی ڈیلر سیکیورٹی محمد نبیل ملک ریاض