کراچی کیلئے 254 ارب مختص کئے، یہ رقم بڑھ سکتی ہے کم نہیں ہوگی، مراد علی شاہ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
سندھ اسمبلی کے اجلاس سے اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ ایوان میں سب سے زیادہ تنخواہ سپیکر کی ہے، سپیکر کی تنخواہ زیادہ ہونے کے باوجود بھی جج کی تنخواہ کا 10 فیصد ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ کم سے کم تنخواہ 42 ہزار ہونی چاہئے، اگلے ماہ اس معاملے کو فائنل کر لیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ کراچی کے لیے 254 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، یہ رقم بڑھ سکتی ہے کم نہیں ہو گی۔ سندھ اسمبلی کے اجلاس سے اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے کہا کہ ایوان میں سب سے زیادہ تنخواہ سپیکر کی ہے، سپیکر کی تنخواہ زیادہ ہونے کے باوجود بھی جج کی تنخواہ کا 10 فیصد ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ کم سے کم تنخواہ 42 ہزار ہونی چاہئے، اگلے ماہ اس معاملے کو فائنل کر لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ والے دن اپوزیشن نے شور شرابا اور ہنگامہ کیا، پنجاب اسمبلی میں ہنگامہ کرنے پر سپیکر نے سب کو اجلاس سے باہر نکال دیا تھا، سپیکر کے پاس اختیار ہے۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ ہم نے اپوزیشن سے کہا اپنی سکیمیں ہمیں دیں، 17 ارکان نے سکیمیں دیں اور ان کے ساتھ لاگت بھی لکھی، 5 ارکان نے سکیمیں دیں لیکن ان کی لاگت نہیں بتائی۔ انہوں نے کہا کہ جب تک پارٹی لیڈر شپ چاہے گی وزیراعلیٰ رہوں گا، اپوزیشن کی جانب سے کراچی کو نظرانداز کرنے کی بات کی گئی، کراچی میں امن وامان کی بہتری کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔ مرادعلی شاہ نے کہا کہ اس سال 1460 سکیمیں مکمل کرنے جا رہے ہیں، اپوزیشن تنقید کے بجائے صوبے کی بہتری کےلیے مل کر کام کرے، بعد ازاں سندھ اسمبلی کا اجلاس منگل کی صبح 11 بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: علی شاہ نے کہا کہ مراد علی شاہ کی تنخواہ سپیکر کی
پڑھیں:
مرتضیٰ وہاب کے دعوے کھوکھلے اورحقیقت کے برعکس ہیں: سیف الدین ایڈووکیٹ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: اپوزیشن لیڈر کے ایم سی اور نائب امیر جماعت اسلامی کراچی سیف الدین ایڈوکیٹ نے مرتضیٰ وہاب کے حالیہ بیان پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ مرتضیٰ وہاب کے دعوے کھوکھلے اور حقیقت کے برعکس ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کراچی کو کون لوٹ رہا ہے، عوام سب اچھی طرح جانتے ہیں۔ 27 ارب روپے دینے کے دعوے محض سیاسی دکھاوا ہیں، دراصل یہ وفاق سے ملنے والی او زیڈ ٹی کی مد میں آتے ہیں، جبکہ شہر کی ابتر حالت سب کے سامنے ہے۔ انہوں نے کہا کہ سڑکیں، سیوریج، پانی اور کچراکسی بھی شعبے میں بہتری نظر نہیں آتی۔
اپوزیشن لیڈر نے واضح کیا کہ جماعت اسلامی پر الزامات لگا کر سندھ حکومت اپنی ناکامیوں کو نہیں چھپا سکتی۔ وفاق پر الزام تراشی چھوڑ کر سندھ حکومت کو بتانا ہوگا کہ کراچی کے لیے کیا خدمات انجام دی گئیں۔انہوں نے کہا کہ کراچی کے عوام جھوٹے وعدوں اور اعلانات سے تنگ آچکے ہیں، اگر واقعی خدمت کرنی ہے تو زمین پر نظر آنے والا کام کیا جائے۔
سیف الدین ایڈوکیٹ نے کہا کہ پیپلز پارٹی گزشتہ 17 سال سے برسرِ اقتدار ہے لیکن کراچی مسلسل بدحالی کا شکار ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ کراچی کچرے سے اٹا ہوا ہے، گٹر ابل رہے ہیں، اس کا جواب مرتضیٰ وہاب کو دینا ہوگا۔ حب نہر اور شاہراہ بھٹو پر کرپشن کے الزامات الزامات سے نہیں چھپ سکتے۔ ٹاؤن اور یوسی کے معاملات پر سوال کرنے سے پہلے سندھ کے 3500 ارب روپے کے بجٹ کا حساب دیا جائے۔سیف الدین ایڈوکیٹ نے کہا کہ مرتضیٰ وہاب کا کوئی وزن نہیں، ان کے نیچے صرف کرپشن ہی کرپشن ہے