پہلگام حملے میں ملوث تینوں ملزمان پاکستانی ہیں‘بھارتی دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نئی دہلی(مانیٹرنگ ڈیسک) بھارتی حکام نے دعویٰ کیاہے کہ اپریل میں بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کے علاقے پہلگام میں سیاحوں پر حملے میں ملوث تینوں ملزمان نہ صرف پاکستانی شہری ہیں بلکہ ان کا تعلق کالعدم تنظیم لشکر طیبہ سے ہے۔پولیس نے اس سے قبل تینوں افراد
کے خاکے جاری کیے تھے اور دعویٰ کیا تھا کہ ان میں سے 2 پاکستانی شہری جب کہ تیسرا مقامی شخص ہے۔نیشنل انویسٹیگیٹو ایجنسی (این آئی اے) کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا جب اس نے 2مقامی افراد کو حملہ آوروں کو پناہ دینے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔ یاد رہے کہ پاکستان واقعے کی غیر جانبدار تحقیقات کا مطالبہ کرچکا ہے ۔پہلگام حملے کے تینوں ملزمان کو تاحال گرفتار نہیں کیا جاسکا۔ سیکورٹی فورسز نے خطے میں بڑے پیمانے پر آپریشن کیا اور تفتیش کے لیے کشمیر بھر سے ہزاروں افراد کو حراست میں لیا تھا۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
جاپان: جنگلی ریچھوں کے حملے کے بڑھتے واقعات، درجنوں افراد کی موت کے بعد فوج طلب
جاپان میں بھورےجنگلی ریچھوں کے حملوں میں خطرناک حد تک اضافہ ہوگیا ہے، جس کے تدارک کے لیے متاثرہ علاقوں میں فوج طلب کرلی گئی ہے۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق شمالی جاپان میں بھورے جنگلی ریچھوں کے حملوں میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے، رواں سال اپریل کے مہینے سے اب تک ریچھ کے 100 سے زائد حملوں کے واقعات ریکارڈ کیے گئے جن میں درجنوں افراد موت کے منہ میں چلے گئے۔
جاپانی حکام کے مطابق زیادہ تر حملے اسکولوں، ریلوے اسٹیشنز اور راشن کی دکانوں کے ارد گرد دیکھنے میں آئے ہیں۔
جاپانی حکومت نے ریچھ کی آبادی کو قابو پانے کی کوششوں میں تیزی لانے کے لیے مقامی افسران کو ریچھ کے شکار کے لیے تربیت دی جائے گی۔
دوسری جانب شمالی جاپان کے اکیتا ریجن کے گورنر نے کہا ہے کہ علاقائی قانون نافذ کرنے والے ادارے اس حوالے سے مایوسی کا شکار ہیں کہ جنگلی ریچھوں کے تدارک کے لیے ان کے پاس بہتر وسائل موجود نہیں ہیں۔
ریچھ کے حملوں سے زیادہ متاثرہ علاقوں میں فوج کو ریچھوں کو قابو کرنے لیے جال پھیکنے والی بندوقوں اور مخصوص اسپرے کے ساتھ تعینات کیا گیا ہے۔