پہلگام حملے میں ملوث تینوں ملزمان پاکستانی ہیں‘بھارتی دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نئی دہلی(مانیٹرنگ ڈیسک) بھارتی حکام نے دعویٰ کیاہے کہ اپریل میں بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کے علاقے پہلگام میں سیاحوں پر حملے میں ملوث تینوں ملزمان نہ صرف پاکستانی شہری ہیں بلکہ ان کا تعلق کالعدم تنظیم لشکر طیبہ سے ہے۔پولیس نے اس سے قبل تینوں افراد
کے خاکے جاری کیے تھے اور دعویٰ کیا تھا کہ ان میں سے 2 پاکستانی شہری جب کہ تیسرا مقامی شخص ہے۔نیشنل انویسٹیگیٹو ایجنسی (این آئی اے) کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا جب اس نے 2مقامی افراد کو حملہ آوروں کو پناہ دینے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔ یاد رہے کہ پاکستان واقعے کی غیر جانبدار تحقیقات کا مطالبہ کرچکا ہے ۔پہلگام حملے کے تینوں ملزمان کو تاحال گرفتار نہیں کیا جاسکا۔ سیکورٹی فورسز نے خطے میں بڑے پیمانے پر آپریشن کیا اور تفتیش کے لیے کشمیر بھر سے ہزاروں افراد کو حراست میں لیا تھا۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
اسرائیلی حملے میں غزہ میں 68 فلسطینی شہید، خان یونس میں امداد کے منتظر افراد کو نشانہ بنایا گیا
غزہ میں جاری اسرائیلی حملوں کے دوران منگل کے روز کم از کم 68 فلسطینی شہید ہو گئے جن میں اکثریت ان افراد کی تھی جو امداد حاصل کرنے کے لیے قطار میں کھڑے تھے۔
غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی کے ترجمان محمود بسل نے بتایا کہ خان یونس کے قریب امدادی مرکز کے باہر 30 افراد کو اسرائیلی فائرنگ سے نشانہ بنایا گیا، جو بھوک اور افلاس سے بچنے کے لیے امداد کے منتظر تھے۔
ترجمان کے مطابق مزید 20 افراد شمالی غزہ میں زکیم بارڈر کراسنگ کے قریب اسرائیلی حملے میں جاں بحق ہوئے، جب کہ 100 سے زائد زخمی بھی ہوئے۔ زکیم کراسنگ وہی جگہ ہے جہاں حالیہ ہفتوں میں کچھ امدادی ٹرک داخل ہوئے تھے۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ ان کے فوجیوں نے جنوبی غزہ کے مورگ کاریڈور میں "متوجہ ہونے والے لوگوں کی جانب صرف وارننگ شاٹس فائر کیے تھے"، اور ان کے پاس "جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں"۔
اس واقعے سے غزہ میں خوراک، پانی اور ادویات کی شدید قلت کے درمیان انسانی بحران مزید سنگین ہو گیا ہے۔