ایران نے قطرپرحملے کی پیشگی اطلاع دی تھی، ٹرمپ کا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 جون2025ء)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ایران نے قطر میں ملٹری بیس پر حملے کی پیشگی اطلاع دی تھی۔اپنے بیان میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ایران نے جوہری تنصیبات پر حملے کا بہت ہی کمزور جواب دیا، ایران نے 14 میزائل فائر کیے، 13 تباہ کردیے گئے۔ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ہمیں اس کی توقع تھی اور اس سے موثر طریقے سے نمٹے، ایک میزائل کو چھوڑ دیا گیا جو غیر دھمکی آمیز سمت میں جارہا تھا۔
(جاری ہے)
ان کا کہنا تھا کہ ایرانی حملے میں کسی امریکی کو نقصان نہیں پہنچا، نہ کوئی نقصان ہوا، سب سے اہم بات یہ کہ انہوں نے یہ سب اپنے سسٹم سے حاصل کرلیا۔ایک اور بیان میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ پیشگی نوٹس پر ایران کا شکریہ ادا کرتے ہیں، اس سے جانی نقصان کو روکنا ممکن ہوا۔ امید ہے اب مزید نفرت نہیں ہوگی۔صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ایران اب علاقے میں امن اور ہم آہنگی کی جانب بڑھ سکتا ہے، میں اسرائیل کی بھی ایسے ہی اقدام کے لییحوصلہ افزائی کرونگا۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ کہ ایران ایران نے
پڑھیں:
ٹرمپ نے ایک اور ملک پر حملے کی تیاری کرلی، اب تک کی سب سے بڑی بحری افواج کی تعیناتی
واشنگٹن(انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہفتے کو وینزویلا کو خبردار کیا ہے کہ وہ ایسے تمام قیدیوں کو واپس لے، جنہیں بقول ان کے وینزویلا نے زبردستی امریکا بھیجا ہے، بصورت دیگر بھاری قیمت چکانا ہوگی۔
ٹرمپ نے یہ دھمکی اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ”ٹروتھ سوشل“ پر جاری ایک پیغام میں دی۔ تاہم، انہوں نے ان قیدیوں کی شناخت یا تعداد کے بارے میں کوئی وضاحت پیش نہیں کی ہے۔ پوسٹ میں انہوں نے صرف اتنا کہا کہ ان میں بعض ”دماغی امراض کے اداروں سے تعلق رکھنے والے افراد“ شامل ہیں۔
ٹرمپ نے اپنی پوسٹ میں یہ واضح نہیں کیا کہ نے یہ بھی نہیں بتایا کہ وہ اس دھمکی کے تحت کس قسم کی کارروائی کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
ٹرمپ کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب وینزویلا نے جمعہ کے روز امریکا پر کیریبین میں ”غیراعلانیہ جنگ“ مسلط کرنے کا الزام عائد کیا تھا اور اقوامِ متحدہ سے امریکی حملوں کی تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا، جن میں حالیہ ہفتوں میں کشتیوں پر سوار 12 سے زائد مبینہ منشیات اسمگلروں کو ہلاک کیا گیا تھا۔
امریکا نے وینزویلا کے ساحل کے قریب عالمی سمندر میں جنگی بحری جہاز تعینات کیے ہیں، جنہیں پورٹو ریکو میں موجود ایف-35 طیاروں کی مدد حاصل ہے۔ واشنگٹن ان کارروائیوں کو انسدادِ منشیات آپریشن قرار دے رہا ہے۔
وینزویلا کے وزیر دفاع، ولادی میر پادریو لوپیز نے، ایک فوجی مشق کے دوران بات کرتے ہوئے کہا کہ، ”یہ ایک غیراعلانیہ جنگ ہے، اور اب یہ سب دیکھ سکتے ہیں کہ لوگ چاہے وہ منشیات اسمگلر ہوں یا نہ ہوں انہیں ہلاک کیا جا رہا ہے۔“
ان کے یہ بیانات امریکی صدر ٹرمپ کے ایک اور حملے کے اعلان سے چند گھنٹے پہلے سامنے آئے، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ایک اور کشتی پر حملے میں تین مزید مبینہ ”نارکوٹیرورسٹ“ مارے گئے، جس کے بعد حالیہ ہفتوں میں ہلاک ہونے والوں کی مجموعی تعداد 17 ہو گئی ہے۔
ٹرمپ نے یہ نہیں بتایا کہ یہ حملہ کب ہوا، صرف اتنا کہا کہ یہ حملہ ”امریکی سدرن کمانڈ“ کے دائرہ اختیار میں ہوا، جس میں وسطی اور جنوبی امریکا کے ساتھ ساتھ کیریبین خطہ بھی شامل ہے۔
ان حملوں نے قانونی اور انسانی حقوق کے ماہرین کے درمیان بحث چھیڑ دی ہے، کیونکہ امریکی قانون کے تحت منشیات کی اسمگلنگ سزائے موت کا جرم نہیں ہے۔ واشنگٹن نے تاحال کوئی ایسے شواہد بھی پیش نہیں کیے جن سے ثابت ہو کہ نشانہ بننے والی کشتیاں واقعی منشیات اسمگل کر رہی تھیں۔
Post Views: 1