جنگ بندی سے پہلے اسرائیلی حملے میں ایرانی جوہری سائنسدان سمیت 9 شہری شہید، متعدد عمارتیں تباہ
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">تہران/گیلان : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے اعلان کے چند ہی گھنٹے قبل اسرائیل نے ایران کے مختلف علاقوں پر شدید فضائی حملے کیے، جن کے نتیجے میں ایک معروف ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر محمد رضا صدیقی صابر سمیت 9 افراد شہید اور متعدد رہائشی عمارتیں زمین بوس ہو گئیں۔ایرانی میڈیا کے مطابق یہ حملے رات کی تاریکی میں صوبہ گیلان اور دارالحکومت تہران کے مختلف علاقوں کو نشانہ بناتے ہوئے کیے گئے۔ فارس نیوز ایجنسی نے ان حملوں کو بارہ روزہ جنگ کے دوران اسرائیل کی سب سے شدید کارروائی قرار دیا ہے۔صوبہ گیلان کے ایک سینئر حکومتی عہدیدار علی باقری نے بتایا کہ آستانہ اشرفیہ میں ایک رہائشی مکان کو نشانہ بنایا گیا، جہاں موجود ایران کے ممتاز جوہری ماہر ڈاکٹر صدیقی صابر شہید ہو گئے۔انہوں نے یہ انکشاف بھی کیا کہ چند روز قبل ان کے 17 سالہ بیٹے کو تہران میں ایک حملے میں قتل کیا گیا تھا۔ ایرانی وزارتِ صحت کے مطابق اب تک جاری کشیدگی کے نتیجے میں ملک بھر میں 400 سے زائد شہری شہید اور درجنوں زخمی ہو چکے ہیں۔اسرائیل کی جانب سے اپنے نقصانات سے متعلق معلومات فوجی سنسر شپ کے تحت روک لی گئی ہیں اور عوام کو تفصیلات فراہم نہیں کی جا رہیں۔دریں اثنا، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے تازہ بیان میں کہا ہے کہ ایران جنگ بندی کے آغاز کا پہلا قدم اٹھائے گا، جس کے 12 گھنٹے بعد اسرائیل بھی حملے روک دے گا۔ان کا کہنا تھا کہ اس مرحلہ وار سیز فائر کو آئندہ 24 گھنٹوں کے اندر عالمی سطح پر تسلیم کر لیا جائے گا۔ سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق سیز فائر سے قبل کی اسرائیلی کارروائی نے نہ صرف جنگ بندی کے امکانات کو خطرے میں ڈالا بلکہ خطے میں ایک نئی بحرانی صورتِ حال کو جنم دیا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: میں ایک
پڑھیں:
اسرائیلی حملے میں غزہ میں 68 فلسطینی شہید، خان یونس میں امداد کے منتظر افراد کو نشانہ بنایا گیا
غزہ میں جاری اسرائیلی حملوں کے دوران منگل کے روز کم از کم 68 فلسطینی شہید ہو گئے جن میں اکثریت ان افراد کی تھی جو امداد حاصل کرنے کے لیے قطار میں کھڑے تھے۔
غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی کے ترجمان محمود بسل نے بتایا کہ خان یونس کے قریب امدادی مرکز کے باہر 30 افراد کو اسرائیلی فائرنگ سے نشانہ بنایا گیا، جو بھوک اور افلاس سے بچنے کے لیے امداد کے منتظر تھے۔
ترجمان کے مطابق مزید 20 افراد شمالی غزہ میں زکیم بارڈر کراسنگ کے قریب اسرائیلی حملے میں جاں بحق ہوئے، جب کہ 100 سے زائد زخمی بھی ہوئے۔ زکیم کراسنگ وہی جگہ ہے جہاں حالیہ ہفتوں میں کچھ امدادی ٹرک داخل ہوئے تھے۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ ان کے فوجیوں نے جنوبی غزہ کے مورگ کاریڈور میں "متوجہ ہونے والے لوگوں کی جانب صرف وارننگ شاٹس فائر کیے تھے"، اور ان کے پاس "جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں"۔
اس واقعے سے غزہ میں خوراک، پانی اور ادویات کی شدید قلت کے درمیان انسانی بحران مزید سنگین ہو گیا ہے۔